مارونی دریا کا سفر
شہر کی تیز رفتار زندگی سے کہیں دُور جنوبی امریکہ میں ایمزون کے برساتی جنگلات ہیں جہاں مختلف قبیلوں، زبانوں اور قوموں سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں۔ جولائی 2017ء میں 13 یہوواہ کے گواہ ملک فرانسیسی گیانا میں واقع مارونی دریا اور اِس میں گِرنے والے چھوٹے دریاؤں کا سفر کرنے کے لیے روانہ ہوئے۔ اِس سفر کا مقصد کیا تھا؟ اُن لوگوں تک بائبل کا اُمید بھرا پیغام پہنچانا جو اِس دریا کے آسپاس رہتے ہیں۔
سفر کی تیاریاں
12 دن کے دورے پر روانہ ہونے سے ایک مہینہ پہلے یہ 13 گواہ ایک اِجلاس پر حاضر ہوئے جس میں سفر کی تیاریوں کے حوالے سے باتچیت کی گئی۔ اِس سفر پر جانے والے ایک گواہ نے جس کا نام وِنسلی تھا، کہا: ”ہم نے اُس علاقے اور وہاں کے لوگوں کی تاریخ کے بارے میں تحقیق کی۔ ہم نے اِس بارے میں بھی بات کی کہ ہم اِس سفر کے لیے خود کو کیسے تیار کر سکتے ہیں۔“ ہر گواہ کو ایک ایسا ڈبہ دیا گیا جس کے اندر پانی نہ جا سکے۔ اِس ڈبے میں اُنہیں ایک مچھردانی اور ایک ایسی چادر رکھنی تھی جسے وہ درختوں سے ٹانگ کر اِس پر سو سکیں۔ سفر کے دوران اُنہیں دو بار ہوائی جہاز پر چڑھنا تھا اور بہت گھنٹوں تک کشتی میں بیٹھنا تھا۔
جن گواہوں کو اِس سفر پر جانے کے لیے چُنا گیا، اُنہوں نے کیسا محسوس کِیا؟ کلوڈ اور لیسیٹ نے جو کہ اپنی اپنی ملازمتوں سے ریٹائر ہو چُکے تھے، اِس دعوت کو فوراً قبول کِیا۔ کلوڈ نے کہا: ”میری خوشی کی تو اِنتہا نہیں تھی لیکن مَیں تھوڑا ڈرا ہوا بھی تھا۔ مَیں نے سنا تھا کہ وہاں بہت خطرناک دریا ہیں جو بڑی تیزی سے بہتے ہیں۔“ لیسیٹ کسی اَور بات کے بارے میں فکرمند تھیں۔ وہ کہتی ہیں: ”مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ مَیں وہاں کی قبائلی زبانیں کیسے بول پاؤں گی۔“
میکائیل نامی گواہ نے بھی ایسا ہی سوچ رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا: ”ہمیں ویانا قبیلے کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں پتہ تھا۔ اِس لیے مَیں نے اِنٹرنیٹ پر تھوڑی بہت تحقیق کی تاکہ مَیں اُن کی زبان کے کچھ الفاظ سیکھ سکوں اور اِس میں اُن سے سلام دُعا کر سکوں۔“
شرلی اور یوآن نامی شادیشُدہ جوڑا بھی اُن 13 گواہوں میں شامل تھا۔ اُنہوں نے ایسی زبانوں کی فہرست بنائی جو دریا کے آسپاس رہنے والے لوگ بولتے تھے۔ شرلی نے کہا: ”ہم نے ویبسائٹ jw.org سے بہت سی ایسی زبانوں میں ویڈیوز ڈاؤنلوڈ کیں جو وہاں کے لوگ بولتے تھے۔ ہم نے ایک ایسی کتاب بھی خریدی جس میں ویانا زبان میں عام بولچال کی اِصطلاحیں تھیں۔“
مختلف قبیلوں کے لوگوں سے ملاقات
منگل، 4 جولائی کو یہ 13 یہوواہ کے گواہ شہر سینٹ-لارنٹ دو مارونی سے جہاز پر چڑھے اور ماریپاسولا پہنچے جو کہ فرانسیسی گیانا میں ایک دُوردراز شہر ہے۔
یہاں آ کر یہ گواہ اگلے چار دنوں تک اُن دریاؤں کے کنارے پر واقع گاؤں میں مُنادی کرتے رہے جو مارونی دریا میں گِرتے ہیں۔ اِن گاؤں تک پہنچنے کے لیے وہ ایسی چھوٹی کشتیوں میں سفر کرتے تھے جو انجن سے چلتی تھیں۔ رولنڈ نامی گواہ نے کہا: ”وہاں کے لوگ پاک کلام کے موضوعات میں گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ اُنہوں نے ہم سے کئی سوال پوچھے اور بعض تو ہم سے بائبل کورس بھی کرنا چاہتے تھے۔“
ایک گاؤں میں یوآن اور شرلی ایک جوان میاں بیوی سے ملے۔ اُس عورت کی کزن نے حال ہی میں خودکُشی کر لی تھی۔ یوآن نے جےڈبلیو براڈکاسٹنگ سے اُنہیں ایک ویڈیو دِکھائی جس میں ایک آبائی امریکی شخص اپنی آپبیتی سنا رہا تھا۔ یوآن نے کہا: ”ویڈیو نے اُس جوڑے کا دل چُھو لیا۔ وہ اُسے دیکھ کر اِتنا متاثر ہوا کہ اُس نے ہمیں اپنا ایمیل ایڈریس دیا تاکہ ہم اُس سے رابطہ کر سکیں۔“
سب سے دُور جگہ جہاں وہ 13 گواہ گئے، وہ اینٹیکوم پاتا تھی۔ وہاں گاؤں کے سردار نے اُنہیں آرام کرنے کے لیے ایک ایسی جگہ دی جہاں وہ سونے کے لیے اِستعمال ہونے والی چادروں کو درختوں سے ٹانگ کر اِن پر سستاُ سکتے تھے۔ وہ گواہ وہاں کے مقامی لوگوں کی طرح دریا میں نہائے دھوئے بھی۔
پھر گواہوں کا گروپ ٹوینکی نامی گاؤں گیا۔ جب وہ وہاں پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ اپنے کسی عزیز کی موت پر ماتم کر رہے تھے۔ ایرک نے جو کہ گواہوں کے سفر کو منظم کرنے والوں میں سے ایک تھے، کہا: ”اُس گاؤں کے سردار نے ہمیں یہ اِجازت دے دی کہ ہم جتنے بھی لوگوں کو تسلی دینا چاہتے ہیں، دے سکتے ہیں۔ اُس سردار نے اور اُس کے گھرانے نے اُن آیتوں کے لیے بہت قدر ظاہر کی جو ہم نے اُنہیں ویانا زبان کی ایک بائبل سے پڑھ کر سنائیں۔ ہم نے اُن کے لیے ایسی ویڈیوز بھی چلائیں جن میں یہ دِکھایا گیا تھا کہ خدا اپنے وعدے کے مطابق مُردوں کو زندہ کر دے گا۔“
گرینڈ-سانٹی اور آپاٹو کی جانب رواں دواں
گواہوں کی اگلی منزل گرینڈ-سانٹی نامی ایک چھوٹا شہر تھا۔ وہاں تک جانے کے لیے وہ ماریپاسولا سے ایک ہوائی جہاز پر چڑھے۔ یہ آدھے گھنٹے کا سفر تھا۔ منگل اور بدھ کو گواہوں نے وہاں کے مقامی لوگوں کو پاک کلام کا پیغام سنایا۔ اور پھر جمعرات کو اُنہوں نے ایک چھوٹی کشتی پر ساڑھے پانچ گھنٹے کا لمبا سفر کِیا تاکہ وہ مارونی دریا کے آسپاس آپاٹو نامی گاؤں میں جا سکیں۔
سفر ختم ہونے کے ایک دن پہلے گواہ کچھ ایسے جنگلاتی گاؤں میں گئے جہاں افریقی نسل سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد تھے۔ اِن لوگوں کے باپدادا کو اُس دَور میں جنوبی امریکہ میں غلاموں کے طور پر لایا گیا تھا جب سُرینام پر ڈچ لوگوں کی حکومت تھی۔ گواہوں نے جنگل میں اِجلاس کے لیے ایک بڑا شامیانہ لگایا جہاں اُنہوں نے ہر ایک کو آنے کی دعوت دی۔ کلوڈ نے کہا: ”ہمارے دل اُس وقت خوشی سے بھر گئے جب ہم نے اِتنے سارے لوگوں کو اِجلاس پر دیکھا۔“ کرسٹن نامی گواہ نے جو پہلی بار کسی جنگلاتی گاؤں میں مُنادی کر رہے تھے، کہا: ”ہم نے اُنہیں اُسی صبح اِجلاس پر آنے کی دعوت دی تھی۔“ کرسٹن نے عوامی تقریر کی جس کا عنوان تھا: ”کیا یہی زندگی سب کچھ ہے؟“ 91 لوگ اِجلاس پر حاضر ہوئے جو مختلف گاؤں سے آئے تھے۔
”ہم تو وہاں دوبارہ جانے کو تیار بیٹھے ہیں“
12 دن کے دورے کے بعد وہ 13 گواہ شہر سینٹ-لارنٹ دو مارونی واپس لوٹ گئے۔ سبھی گواہوں کے دل خوشی سے بھرے ہوئے تھے کیونکہ مارونی دریا کے کنارے رہنے والے لوگوں نے پاک کلام کے پیغام کے لیے بہت اچھا ردِعمل دِکھایا تھا۔ اُنہوں نے پاک کلام پر مبنی بہت سی کتابیں اور رسالے لیے تھے اور ایسی کئی ویڈیوز دیکھی تھیں جنہیں یہوواہ کے گواہوں نے شائع کِیا تھا۔
لیسیٹ کہتی ہیں: ”مجھے اِس سفر پر جانے سے جتنی خوشی ملی، اُسے مَیں اپنے لفظوں میں بیان ہی نہیں کر سکتی۔“ سنڈِی نامی گواہ نے لیسیٹ کی بات سے اِتفاق کرتے ہوئے کہا: ”اگر مجھے وہاں دوبارہ جانے کا موقع ملا تو مَیں ضرور جاؤں گی بلکہ مَیں تو خود مِنت کروں گی کہ مجھے وہاں بھیجا جائے۔ اُس جگہ جا کر مُنادی کرنے کی خوشی وہی سمجھ سکتا ہے جس نے ایسا کِیا ہو۔“
جو گواہ بادشاہت کا پیغام سنانے کے لیے مارونی دریا گئے، اُن میں سے بعض وہاں دوبارہ جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ میکائیل کا کہنا ہے: ”ہم تو وہاں دوبارہ جانے کو تیار بیٹھے ہیں۔“ وِنسلی شہر سینٹ-لارنٹ دو مارونی منتقل ہو گئے ہیں۔ کلوڈ اور لیسیٹ جن کی عمریں 60 سے اُوپر ہیں، اُنہوں نے آپاٹو جا کر رہنے کا فیصلہ کِیا ہے۔