کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
پائلٹ وھیل کی خودبخود صاف ہونے والی جِلد
بحری جہازوں کے پیندوں پر چپکنے والی سیپیاں اور اِن پر اُگنے والے دیگر آبی جاندار جہاز چلانے والوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ رہے ہیں۔ اِن کی وجہ سے جہاز کی رفتار کم ہو جاتی ہے، زیادہ ایندھن اِستعمال ہوتا ہے اور ہر دو تین سال بعد جہاز کی صفائی کی ضرورت پڑتی ہے۔ سائنسدان اِس مسئلے کا حل کھوجنے کے لیے قدرتی چیزوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
غور کریں: تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ لمبے پَروں والی پائلٹ وھیل کی جِلد میں خودبخود صاف ہونے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ اِس کی جِلد چھوٹے چھوٹے اُبھاروں سے بھری ہوتی ہے۔ یہ اُبھار اِس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ سیپیاں اِن پر اچھی پکڑ نہیں بنا پاتیں۔ اِن اُبھاروں کے درمیان جیل بھری ہوتی ہے جو جِلد کو بیکٹیریا اور کائی سے محفوظ رکھتی ہے۔ جِلد اُترنے پر پائلٹ وھیل تازہ جیل خارج کرتی ہے۔
سائنسدان بحری جہازوں کے پیندوں کو محفوظ رکھنے کے لیے پائلٹ وھیل کی جِلد میں پائے جانے والے صفائی کے نظام کی نقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ماضی میں جہازوں کے پیندوں کو سیپیوں اور کائی سے محفوظ رکھنے کے لیے اِن پر خاص قسم کے پینٹ لگائے جاتے تھے۔ لیکن اِس طرح کے زیادہتر پینٹوں پر حال ہی میں پابندی لگا دی گئی ہے کیونکہ یہ باقی سمندری جانداروں کے لیے بھی زہرآلود ثابت ہوئے ہیں۔ تحقیقدانوں نے اِس مسئلے کا یہ حل نکالا ہے کہ جہاز کے پیندے پر چھوٹے چھوٹے سوراخوں والی ایک تہہ بچھائی جائے جس سے ایسا کیمیائی مادہ خارج ہو جو سمندری جانداروں کو نقصان نہ پہنچائے۔ یہ کیمیائی مادہ پانی سے لگتے ہی ایک گاڑھے سیال مادے میں تبدیل ہو جائے اور پورے پیندے پر تقریباً 7.0 ملیمیٹر (03.0 اِنچ) موٹی تہہ بنا لے۔ وقت گزرنے پر یہ تہہ اُتر جائے اور ساتھ ہی اپنی سطح پر لگے جانداروں کو بھی لے جائے۔ پھر اِس کی جگہ تازہ مادہ خارج ہو جو پیندے پر ایک نئی تہہ بنا لے۔
لیبارٹری میں کیے جانے والے تجربوں سے ظاہر ہوا ہے کہ اِس طریقۂکار کو عمل میں لانے سے جہازوں پر 100 گُنا کم سیپیاں لگیں گی۔ اِس سے جہازوں کی کمپنیوں کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا کیونکہ جہازوں کو صفائی کے لیے بندرگاہوں پر لانے میں کافی پیسہ خرچ ہوتا ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا پائلٹ وھیل کی جِلد میں خودبخود صاف ہونے کی صلاحیت اپنے آپ وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟