کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
سفید تتلی کا اپنے پَروں کو پھیلانے کا منفرد زاویہ
ایک تتلی کو اُڑنے سے پہلے اپنے اُن پٹھوں کو گرم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو اُسے اُڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ اِن پٹھوں کو گرم کرنے کے لیے وہ سورج سے حرارت حاصل کرتی ہے۔ دلچسپی کی بات ہے کہ جس دن آسمان پر بادل چھائے ہوتے ہیں، اُس دن سفید تتلی دوسری تتلیوں کی نسبت پہلے اُڑ جاتی ہے۔ لیکن وہ ایسا کیسے کر پاتی ہے؟
غور کریں: اُڑنے سے پہلے تتلیوں کی بہت سی قسمیں اپنے پَروں کو بند کر کے یا پورا پھیلا کر دھوپ سینکتی ہیں۔ لیکن سفید تتلی ایسا کرتے وقت اپنے پَروں کو صرف اِتنا کھولتی ہے کہ وہ تیر کے سرے جیسے لگتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اُڑنے میں اِستعمال ہونے والے پٹھوں کو جلد از جلد گرم کرنے کے لیے سفید تتلی کو اپنے پَروں کو اِتنا پھیلانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اِس کے دونوں پَروں کے درمیان تقریباً 17 ڈگری کا زاویہ بنے۔ اپنے پَروں کو اِس زاویے پر رکھنے سے سورج کی زیادہ سے زیادہ گرمی سفید تتلی کے سینے کے درمیان موجود پٹھوں تک جاتی ہے۔ یہی پٹھے اُسے اُڑنے میں مدد دیتے ہیں۔
اِنگلینڈ کی ایک یونیورسٹی کے تحقیق دانوں نے مشاہدہ کِیا کہ سفید تتلی دھوپ سینکتے وقت اپنے پَروں کو کس زاویے پر رکھتی ہے۔ پھر اُنہوں نے سفید تتلی کے پَروں کے اِس زاویے کی نقل کر کے ایسے سولر پینل (یعنی ایسے تختے جو سورج کی توانائی کو جذب کر کے بجلی پیدا کرتے ہیں) بنائے جو زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتے ہیں۔ اُنہوں نے دیکھا کہ ایسا کرنے سے بجلی کی پیداوار میں 50 فیصد اِضافہ ہوا ہے۔
تحقیق دانوں نے یہ بھی دیکھا کہ سفید تتلی کے پَروں کی سطح روشنی کو بڑے مؤثر طریقے سے منعکس کرتی ہے۔ اُنہوں نے سفید تتلی کے پَروں کے زاویے اور اِن کی بناوٹ کی نقل کر کے ایسے سولر پینل بنائے ہیں جن کا وزن کم ہے اور جو زیادہ بجلی پیدا کرتے ہیں۔ اِن تحقیق دانوں میں سے ایک نے سفید تتلی کے بارے میں کہا: ”یہ سورج کی توانائی کو مؤثر طریقے سے اِستعمال کرنے میں کمال کی مہارت رکھتی ہے۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا سفید تتلی میں یہ دانشمندی خودبخود پیدا ہو گئی کہ وہ اپنے پَروں کو تیر کے سرے جیسی شکل دے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟