کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
بڑھئی چیونٹی—ایک صفائیپسند کیڑا
ایک کیڑے کے لیے خود کو صاف رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے تاکہ اُس کے اُڑنے، اُوپر چڑھنے اور اِردگِرد کے ماحول کا جائزہ لینے کی کارکردگی خراب نہ ہو۔ مثال کے طور پر اگر ایک چیونٹی کے اینٹینے گندے ہیں تو اِس سے اُس کی راستہ تلاش کرنے، دوسری چیونٹیوں سے بات کرنے اور خوشبوؤں بدبوؤں کو پہچاننے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔ ماہرِحیوانیات الیگزینڈر ہیکمین کی یہ بات واقعی سچ ہے: ”آپ کو کبھی کوئی ایسا کیڑا نہیں ملے گا جو صفائیپسند نہ ہو۔ اِن کیڑوں کو پتہ ہے کہ اُنہیں اِردگِرد کی آلودگی سے خود کو کیسے صاف رکھنا ہے۔“
غور کریں: الیگزینڈر اور اُن کے ساتھ کام کرنے والوں نے اُس طریقۂکار کا مشاہدہ کِیا ہے جو چیونٹیوں کی ایک قسم اپنے اینٹینے صاف کرنے کے لیے اِستعمال کرتی ہیں۔ اِن چیونٹیوں کو بڑھئی چیونٹیاں کہا جاتا ہے۔ اُن لوگوں نے دریافت کِیا کہ یہ چیونٹی اپنے اینٹینوں سے چھوٹے بڑے ذرّے ہٹانے کے لیے اپنی ٹانگوں کو موڑ لیتی ہے اور ایک شکنجہ سا بنا لیتی ہے۔ پھر وہ اِس شکنجے کے ذریعے اپنے اینٹینے کھینچتی ہے۔ اُس کی ٹانگوں پر مختلف طرح کے بال ہوتے ہیں جن سے وہ اپنے اینٹینوں پر لگی گندگی صاف کرتی ہے۔ کھردرے بالوں کے ذریعے وہ اینٹینے پر لگے بڑے بڑے ٹکڑوں کو جھاڑتی ہے۔ چھوٹے ذرّوں کو ہٹانے کے لیے وہ نفیس بالوں کا اِستعمال کرتی ہے جن میں ٹھیک اُتنا ہی فاصلہ ہوتا ہے جتنا اُس کے اینٹینے پر موجود بالوں میں ہوتا ہے۔ اِس کے بعد وہ اپنے نہایت ہی باریک بالوں سے اُن چھوٹے چھوٹے ذرّوں کو ہٹاتی ہے جن کی چوڑائی اِنسانی بال سے بھی 80 گُنا کم ہوتی ہے۔
ذرا دیکھیں کہ بڑھئی چیونٹی اپنے اینٹینے کیسے صاف کرتی ہے۔
الیگزینڈر اور اُن کی ٹیم کا ماننا ہے کہ یہ چیونٹیاں اپنے اینٹینے صاف رکھنے کے لیے جو طریقہ اِستعمال کرتی ہیں، وہ صنعت کے میدان میں بڑا ہی کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر نازک خرد برقی پُرزے بناتے وقت چیونٹیوں کے صفائی کرنے کے اِس طریقے کی نقل کی جا سکتی ہے۔ اِن پُرزوں کو بناتے وقت اِنہیں صاف رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ اگر اِن میں چھوٹا سا آلودہ ذرّہ بھی چلا جائے تو اِس میں خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا بڑھئی چیونٹی میں اپنے اینٹینوں کو صاف کرنے کی صلاحیت خودبخود وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟