کیا پاک کلام مالی مشکل اور قرضے کے حوالے سے مدد کر سکتا ہے؟
پاک کلام کا جواب
جی۔ مالی مشکل اور قرضے کے حوالے سے پاک کلام کے یہ چار اصول آپ کے کام آ سکتے ہیں:
خرچے کے حوالے سے منصوبہ بنائیں۔ ”محنتی شخص کے منصوبے نفع کا باعث ہیں، لیکن جلدبازی غربت تک پہنچا دیتی ہے۔“ (امثال 21:5، اُردو جیو ورشن) کسی چیز کو بس اِس لیے نہ خریدیں کہ وہ سیل پر لگی ہوئی ہے۔ سوچیں کہ کس چیز کی آپ کو واقعی ضرورت ہے اور آپ کی گنجائش کتنی ہے۔ اور پھر بس اُتنا ہی خرچہ کریں۔
غیرضروری قرضے سے بچیں۔ ”قرض لینے والا قرض دینے والے کا نوکر ہے۔“ (امثال 22:7) اگر آپ نے پہلے سے قرضہ لیا ہوا ہے اور اِسے وقت پر ادا نہیں کر پا رہے تو جس شخص سے آپ نے قرضہ لیا ہوا ہے، اُس سے بات کریں کہ آپ قرضہ کب واپس کریں گے اور پھر اپنی بات پر قائم رہیں۔ پاک کلام کی اِس نصیحت پر عمل کریں جو ایک ایسے شخص کو کی گئی ہے جس نے بِلاسوچے سمجھے قرضہ چُکانے کی ذمےداری اُٹھا لی: ”خاکسار بن کر اپنے پڑوسی سے اِصرار کر۔ تُو نہ اپنی آنکھوں میں نیند آنے دے اور نہ اپنی پلکوں میں جھپکی۔“ (امثال 6:1-5) اگر قرض دینے والا شخص آپ کو مہلت نہیں بھی دیتا تو پھر بھی مہلت مانگنے کی کوشش کرتے رہیں۔
پیسے کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دیں۔ ”خودغرض نہ بنیں اور نہ ہی امیر بننے کا لالچ کریں۔ اِس کا انجام اِتنا بُرا ہوگا کہ آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔“ (امثال 28:22، کونٹیمپرری اِنگلش ورشن) حسد اور لالچ کی وجہ سے ایک شخص نہ صرف مالی مشکلوں کا شکار ہو سکتا ہے بلکہ خدا کے ساتھ اُس کی دوستی بھی ختم ہو سکتی ہے۔
جو کچھ آپ کے پاس ہے، اُس پر راضی رہیں۔ ”اگر ہمارے پاس روٹی اور کپڑے ہیں تو ہم اِن چیزوں پر راضی رہیں گے۔“ (1-تیمُتھیُس 6:8) پیسے سے خوشی اور اِطمینان نہیں خریدا جا سکتا۔ دُنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جن کے پاس ڈھیر سارا پیسہ تو نہیں ہے لیکن وہ بہت خوش ہیں۔ اُن کی خوشی کا راز یہ ہے کہ اُن کے گھر والے اور دوست اُن سے پیار کرتے ہیں اور خدا کے ساتھ اُن کی دوستی ہے۔—امثال 15:17؛ 1-پطرس 5:6، 7۔