باب 105
سُوکھے ہوئے اِنجیر کے درخت سے سبق
متی 21:19-27 مرقس 11:19-33 لُوقا 20:1-8
-
اِنجیر کے سُوکھے درخت سے ایمان کے متعلق سبق
-
یسوع مسیح سے اُن کے اِختیار کے سلسلے میں پوچھگچھ
سوموار کی شام کو یسوع مسیح بیتعنیاہ لوٹے جو زیتون کے پہاڑ کی مشرقی ڈھلان پر واقع تھا۔ ہو سکتا ہے کہ اُنہوں نے رات اپنے دوستوں لعزر، مریم اور مارتھا کے گھر گزاری۔
گیارہ نیسان کی صبح یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ دوبارہ سے یروشلیم گئے۔ یہ بہت اہم دن تھا کیونکہ اِس دن یسوع مسیح آخری بار ہیکل میں گئے اور وہاں بِھیڑ کو تعلیم دی۔ اِس کے چند ہی دن بعد اُنہوں نے عیدِفسح منائی اور اپنی موت کی یادگاری تقریب رائج کی۔ پھر اُنہیں گِرفتار کِیا گیا اور مار ڈالا گیا۔
جب وہ زیتون کے پہاڑ سے ہو کر یروشلیم جا رہے تھے تو پطرس کی نظر اُس درخت پر پڑی جس پر یسوع نے پچھلے دن لعنت بھیجی تھی۔ اُنہوں نے حیران ہو کر کہا: ”ربّی، دیکھیں! آپ نے جس اِنجیر کے درخت پر لعنت بھیجی تھی، وہ سُوکھ گیا ہے۔“—مرقس 11:21۔
یسوع مسیح نے اِنجیر کے درخت کو کیوں سُکھایا تھا؟ وہ اپنے شاگردوں کو ایک سبق دینا چاہتے تھے جو کہ اُن کی اِس بات سے ظاہر ہوا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اگر آپ میں ایمان ہے اور آپ شک نہیں کرتے تو آپ نہ صرف وہ کریں گے جو مَیں نے اِنجیر کے درخت کے ساتھ کِیا بلکہ اگر آپ اِس پہاڑ سے کہیں گے کہ ”اُٹھ اور سمندر میں چلا جا“ تو یہ چلا جائے گا۔ اور اگر آپ کسی بھی چیز کے لیے ایمان کے ساتھ دُعا مانگیں گے تو وہ آپ کو ضرور ملے گی۔“ (متی 21:21، 22) یوں یسوع مسیح نے اُس بات کو دُہرایا جو اُنہوں نے پہلے بھی ایک موقعے پر کہی تھی کہ مضبوط ایمان پہاڑوں کو بھی کھسکا سکتا ہے۔—متی 17:20۔
اِنجیر کے درخت کو سُکھانے سے یسوع مسیح نے خدا پر ایمان رکھنے کی اہمیت کو نمایاں کِیا۔ اُنہوں نے کہا: ”جب بھی آپ کسی چیز کے لیے دُعا کریں تو ایمان رکھیں اور یوں سمجھیں کہ وہ آپ کو مل گئی ہے۔ پھر وہ چیز آپ کو مل جائے گی۔“ (مرقس 11:24) یہ یسوع مسیح کے تمام پیروکاروں کے لیے کتنا اہم سبق ہے! یہ سبق خاص طور پر رسولوں کے لیے اہم تھا کیونکہ بہت جلد اُن پر اِمتحان کی گھڑی آنے والی تھی۔ لیکن اِنجیر کے درخت اور ایمان میں ایک اَور بات بھی ملتی جلتی تھی۔
اُس اِنجیر کے درخت کی طرح یہودی قوم بھی غلط تاثر دے رہی تھی۔ یہ قوم خدا کے ساتھ ایک عہد میں بندھی ہوئی تھی اور دِکھنے میں اُس کی شریعت پر عمل بھی کر رہی تھی۔ لیکن اصل میں اِس میں ایمان کی کمی تھی اور اِس لیے وہ پھل نہیں لا رہی تھی، یہاں تک کہ اِس قوم نے خدا کے بیٹے کو بھی رد کر دیا۔ اُس بےپھل اِنجیر کے درخت کو سُکھانے سے یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ بےپھل اور کمزور ایمان والی یہودی قوم کا کیا انجام ہونا تھا۔
یروشلیم پہنچ کر یسوع مسیح اپنے معمول کے مطابق ہیکل میں گئے اور تعلیم دینے لگے۔ اعلیٰ کاہن اور بزرگ جانتے تھے کہ یسوع نے پچھلے دن تاجروں کے ساتھ کیا کِیا تھا۔ اِس لیے اُنہوں نے آ کر یسوع سے پوچھا: ”تمہارے پاس یہ سب کام کرنے کا اِختیار کہاں سے آیا؟ تمہیں کس نے یہ اِختیار دیا؟“—مرقس 11:28۔
یسوع نے اُنہیں جواب دیا: ”پہلے مَیں آپ سے ایک بات پوچھوں گا۔ اگر آپ مجھے جواب دیں گے تو مَیں بھی آپ کو بتاؤں گا کہ مجھے یہ کام کرنے کا اِختیار کس نے دیا ہے۔ مجھے بتائیں کہ یوحنا کو بپتسمہ دینے کا اِختیار کس نے دیا تھا؟ خدا نے یا اِنسانوں نے؟“ یہ سُن کر اُن کے مخالف مشکل میں پڑ گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”اگر ہم کہیں گے: ”خدا نے“ تو یہ کہے گا: ”تو پھر آپ اُس پر ایمان کیوں نہیں لائے؟“ لیکن اگر ہم کہیں گے: ”اِنسانوں نے“ تو پتہ نہیں ہمارا کیا حشر ہوگا؟“ اصل میں یہ رہنما لوگوں سے ڈرتے تھے ”کیونکہ لوگ یوحنا کو نبی مانتے تھے۔“—مرقس 11:29-32۔
اِن رہنماؤں کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا جواب دیں اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”ہمیں نہیں پتہ۔“ اِس پر یسوع مسیح نے کہا: ”تو پھر مَیں بھی نہیں بتاؤں گا کہ مجھے یہ کام کرنے کا اِختیار کس نے دیا ہے۔“—مرقس 11:33۔