باب 1
کیا خدا کو ہماری فکر ہے؟
آجکل دُنیا بہت سی مصیبتوں کی لپیٹ میں ہے۔ لاکھوں لوگوں کو جنگوں، قدرتی آفتوں، بیماریوں، غربت، کرپشن اور دوسرے بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ بھی طرحطرح کی پریشانیوں کا شکار ہوں۔ اِن مسائل سے نپٹنے میں کون ہماری مدد کر سکتا ہے؟
ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ خدا ہماری مدد کرے گا کیونکہ اُس کو ہماری فکر ہے۔ پاک صحیفوں میں وہ کہتا ہے: ”کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شِیرخوار بچے کو بھول جائے اور اپنے رَحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟ ہاں وہ شاید بھول جائے پر مَیں تجھے نہ بھولوں گا۔“ a
یقیناً آپ اِس بات سے اتفاق کریں گے کہ ممتا کا جذبہ بڑا طاقتور ہوتا ہے۔ ماں اپنے بچے سے بہت محبت کرتی ہے لیکن خدا ہم سے اِس سے بھی زیادہ محبت رکھتا ہے۔ وہ ہمیشہ ہماری مدد کرنے کو تیار ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم زندگی میں خوش رہیں۔ اِس لئے اُس نے ہمیں خوشی حاصل کرنے کا راز بتایا ہے۔ یہ راز حقیقی ایمان ہے۔
حقیقی ایمان پیدا کرنے سے آپ سچی خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ایسا ایمان رکھتے ہیں تو آپ بہت سی مشکلات میں پڑنے سے بچے رہیں گے اور آپ کو جن مشکلات کا سامنا ہے، اُن سے آپ کامیابی سے نپٹ پائیں گے۔ اِس ایمان کے ذریعے آپ خدا کی قربت حاصل کریں گے اور آپ کو دلی سکون اور اطمینان ملے گا۔ حقیقی ایمان رکھنے سے آپ کا مستقبل بھی شاندار ہوگا کیونکہ آپ فردوس میں ہمیشہ کی زندگی پا سکیں گے۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حقیقی ایمان کی پہچان کیا ہے؟ اور ہم اپنے دل میں ایسا ایمان کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
a یہ آیت پاک صحیفوں میں یسعیاہ 49:15 میں درج ہے۔