مواد فوراً دِکھائیں

گھریلو زندگی کو خوش‌گوار بنائیں | نوجوان

اپنے غصے پر قابو کیسے پائیں؟‏

اپنے غصے پر قابو کیسے پائیں؟‏

مسئلہ

‏”‏مَیں اپنی بہن پر چلّائی اور مَیں نے دروازہ اِتنی زور سے بند کِیا کہ اِس کے پیچھے لگی کُنڈی دیوار میں گُھس گئی۔ دیوار میں جو سوراخ ہوا، اُس سے مجھے ہمیشہ یاد آتا ہے کہ مَیں نے کتنی بچکانا حرکت کی تھی۔“‏—‏ڈائنا۔‏ a

‏”‏مَیں نے چلّا کر اپنے ابو سے کہا:‏ ”‏آپ بہت بُرے ہیں!‏“‏ اور زور سے دروازہ بند کر دیا۔ لیکن دروازہ بند ہونے سے پہلے مَیں نے دیکھا کہ ابو میری اِس بات کی وجہ سے کتنے دُکھی تھے۔ مَیں نے سوچا کہ کاش میں اپنے الفاظ واپس لے پاتی۔“‏—‏لورین۔‏

کیا آپ بھی ڈائنا اور لورین کی طرح غصے میں بھڑک اُٹھتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہ مضمون اپنے غصے پر قابو پانے میں آپ کی مدد کرے گا۔‏

آپ کو کیا بات ذہن میں رکھنی چاہیے؟‏

غصے میں بھڑکنے سے آپ کی بدنامی ہو سکتی ہے۔‏ 21 سال کی بریانا نے کہا:‏ ”‏مَیں سوچتی تھی کہ اگر مجھے غصہ آتا ہے تو مَیں کیا کروں، مَیں تو ایسی ہی ہوں۔ لیکن پھر مَیں نے دیکھا کہ جب لوگ غصے میں آپے سے باہر ہو جاتے ہیں تو دوسرے اُنہیں کس نظر سے دیکھتے ہیں۔ پھر مجھے احساس ہوا کہ جب مَیں دوسروں پر برس پڑتی ہوں تو لوگ میرے بارے میں بھی ایسا ہی سوچتے ہوں گے۔“‏

پاک کلام لکھا ہے:‏ ”‏غصیلا آدمی احمقانہ حرکتیں کرتا ہے“‏—‏اَمثال 14:‏17‏، اُردو جیو روشن۔‏

جس طرح لوگ ایک آتش‌فشاں پہاڑ سے دُور بھاگتے ہیں اُسی طرح وہ ایسے شخص سے بھی دُور بھاگتے ہیں جو غصے میں بھڑک اُٹھتا ہے۔‏

آپ کا غصہ لوگوں کو آپ سے دُور کر سکتا ہے۔‏ 18 سال کے ڈینئل نے کہا:‏ ”‏جب آپ اپنے غصے کو قابو میں نہیں رکھتے ہیں تو آپ کی اور آپ کے اپنوں کی عزت بھی کم ہو جاتی ہے۔“‏ 18 سال کی اِلین نے بھی یہی بات کہی۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جب آپ ہر وقت غصے میں رہتے ہیں تو لوگ آپ سے ڈرنے لگتے ہیں۔“‏

پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏غصہ‌ور آدمی سے دوستی نہ کر اور غضب‌ناک شخص کے ساتھ نہ جا۔“‏—‏اَمثال 22:‏24‏۔‏

آپ خود میں بہتری لا سکتے ہیں۔‏ 15 سال کی سارہ نے کہا:‏ ”‏یہ آپ کے ہاتھ میں نہیں ہوتا کہ آپ کسی صورتحال میں کیسا محسوس کریں گے۔ لیکن آپ کے ہاتھ میں یہ ضرور ہوتا ہے کہ آپ ایسی صورتحال میں کیا کہیں گے اور کیسے کہیں گے۔ ضروری نہیں کہ آپ غصے میں بھڑک اُٹھیں۔“‏

پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جو قہر کرنے میں دھیما ہے پہلوان سے بہتر ہے اور وہ جو اپنی روح پر ضابط ہے اُس سے جو شہر کو لے لیتا ہے۔“‏—‏اَمثال 16:‏32‏۔‏

آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

ایک منصوبہ بنائیں۔‏ یہ کہنے کی بجائے کہ مَیں ایسا ہی ہوں، خود میں بہتری لانے کے لیے ایک وقت طے کریں۔ شاید آپ چھ مہینے کا وقت طے کر سکتے ہیں۔ اِس وقت کے دوران دیکھیں کہ آپ خود میں کس حد تک بہتری لائے ہیں۔ جب بھی آپ کو غصہ آئے تو یہ باتیں لکھیں:‏ (‏1)‏ کیا ہوا تھا؟ (‏2)‏ آپ نے کیا کہا تھا یا کیا کِیا تھا؟ اور (‏3)‏ آپ صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے کیا کر سکتے تھے اور کیوں؟ پھر یہ منصوبہ بنائیں کہ اگلی بار جب ایسی ہی صورتحال کھڑی ہوگی تو آپ اپنے غصے پر قابو رکھیں گے۔ یہ کر کے دیکھیں:‏ جب جب آپ اپنے غصے پر قابو پائیں تو اِس کا بھی حساب رکھیں۔ لکھ لیں کہ اپنے غصے پر قابو پانے کے بعد آپ کو کیسا لگا۔‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ کُلسّیوں 3:‏8۔‏

کچھ کہنے یا کرنے سے پہلے اِنتظار کریں۔‏ جب کوئی شخص یا بات آپ کو غصہ دِلاتی ہے تو آپ کے ذہن میں جو پہلی بات آتی ہے، وہ نہ کہیں۔ اِس کی بجائے رُکیں اور گہری سانس لیں۔ 15 سال کے ایرِک نے کہا:‏ ”‏جب مَیں گہری سانس لیتا ہوں تو اِس سے مجھے کچھ کہنے اور کرنے سے پہلے سوچنے کا وقت مل جاتا ہے۔ اِس طرح میں کوئی ایسی بات یا کام نہیں کرتا جس کا بعد میں مجھے پچھتاوا ہو۔“‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ اَمثال 21:‏23‏۔‏

معاملے کے فرق فرق پہلوؤں کو دیکھنے کی کوشش کریں۔‏ کبھی کبھار شاید آپ اِس لیے غصے میں آ جاتے ہیں کیونکہ آپ کسی معاملے کے کسی ایک پہلو کو دیکھ رہے ہوتے ہیں یعنی اُس پہلو کو جس کا آپ پر اثر ہوتا ہے۔ لیکن معاملے کے دوسرے پہلو کو دیکھنے کی کوشش بھی کریں۔ جیسیکا نام کی لڑکی نے کہا:‏ ”‏جب لوگ مجھ سے بُری طرح پیش آتے ہیں تو مَیں یہ سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں کہ اُن کے اِس رویے کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوگی۔“‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ اَمثال 19:‏11‏۔‏

اگر بات بگڑنے لگے تو وہاں سے چلے جائیں۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جھگڑا بڑھنے سے پہلے وہاں سے نکل جاؤ۔“‏ (‏اَمثال 17:‏14‏، ترجمہ نئی دُنیا‏)‏ جیسا کہ اِس آیت میں بتایا گیا ہے، کبھی کبھار کسی صورتحال کے بگڑنے سے پہلے وہاں سے چلے جانا بہتر ہوتا ہے۔ اِس کے بعد معاملے کے بارے میں سوچ سوچ کر اپنا غصہ بڑھانے کی بجائے کسی نہ کسی کام میں مصروف ہو جائیں۔ ڈیزی نام کی لڑکی نے کہا:‏ ”‏مجھے لگتا ہے کہ ورزش کرنے سے میری پریشانی کم ہو جاتی ہے اور میرا غصہ بھی قابو میں رہتا ہے۔“‏

معاملے کو رفع‌دفع کر دیں۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جب تمہیں غصہ آئے تو گُناہ نہ کرو؛ اپنے .‏.‏.‏ دل میں سوچ بچار کرو اور خاموش رہو۔“‏ (‏زبور 4:‏4‏، ترجمہ نئی دُنیا‏)‏ اِس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ غصہ آنا غلط نہیں ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اِس کے بعد ہم کیا کریں گے؟ رچرڈ نام کے ایک لڑکے نے کہا:‏ ”‏اگر دوسرے آپ کو غصہ دِلانے کی کوشش کرتے ہیں اور آپ غصے میں آ جاتے ہیں تو اصل میں آپ وہی کر رہے ہوتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔“‏ اِس لیے سمجھ‌داری سے کام لیتے ہوئے معاملے کو رفع‌دفع کر دیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کا غصہ آپ کو نہیں بلکہ آپ اپنے غصے کو قابو میں رکھ رہے ہوں گے۔‏

a اِس مضمون میں کچھ نام فرضی ہیں۔‏