سرِورق کا موضوع: کیا موت سے آزادی ممکن ہے؟
موت سے آزادی ممکن ہے
یروشلیم سے تین کلومیٹر (تقریباً دو میل) کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا گاؤں بیتعنیاہ تھا۔ (یوحنا 11:18) یسوع مسیح کی موت سے کچھ ہفتے پہلے اِس گاؤں میں ایک بہت افسوسناک واقعہ ہوا۔ یہاں یسوع مسیح کے ایک قریبی دوست لعزر اچانک بہت بیمار ہو گئے اور پھر فوت ہو گئے۔
جب یسوع مسیح کو یہ خبر ملی تو اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ”لعزؔر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہوں۔“ (یوحنا 11:11) شاگرد یسوع مسیح کی بات نہیں سمجھے اِس لیے یسوع مسیح نے اُنہیں صافصاف بتایا کہ ’لعزر مر گئے ہیں۔‘—یوحنا 11:14۔
جب لعزر کو دفنائے چار دن ہو گئے تو یسوع مسیح بیتعنیاہ پہنچے اور لعزر کی بہن مرتھا کو تسلی دی۔ مرتھا نے یسوع مسیح سے کہا: ”اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مرتا۔“ (یوحنا 11:17،21) یسوع مسیح نے مرتھا سے کہا: ”مَیں وہ ہوں جو زندہ کرتا ہوں اور زندگی دیتا ہوں۔ جو مجھ پر ایمان ظاہر کرتا ہے، چاہے وہ مر بھی جائے تو بھی دوبارہ زندہ ہوگا۔“—یوحنا 11:25، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔
”اَے لعزؔر نکل آ۔“
اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے یسوع مسیح، لعزر کی قبر پر گئے اور بلند آواز سے کہا: ”اَے لعزؔر نکل آ۔“ (یوحنا 11:43) پھر جو ہوا، اُسے دیکھ کر سب لوگ دنگ رہ گئے۔ لعزر زندہ ہو گئے اور قبر سے باہر آ گئے۔
اِس سے پہلے بھی یسوع مسیح نے کمازکم دو مُردوں کو زندہ کِیا تھا۔ ایک مرتبہ اُنہوں نے یائیر نامی ایک شخص کی12 سالہ بیٹی کو زندہ کِیا۔ اُسے زندہ کرنے سے پہلے یسوع مسیح نے اُس کے بارے میں بھی کہا کہ وہ سو رہی ہے۔—لوقا 8:52۔
غور کریں کہ یسوع مسیح نے لعزر اور یائیر کی بیٹی کی موت کا موازنہ سونے سے کِیا۔ اور یہ موازنہ بالکل ٹھیک بھی تھا۔ کیوں؟ کیونکہ جب اِنسان سو رہا ہوتا ہے تو وہ بےخبری کی حالت میں ہوتا ہے اور کسی درد اور تکلیف میں نہیں ہوتا۔ (واعظ9:5؛ بکس ”موت گہری نیند کی طرح ہے“ کو دیکھیں۔) پہلی صدی میں یسوع مسیح کے شاگرد مُردوں کی حالت کے بارے میں سچائی سے واقف تھے۔ ایک اِنسائیکلوپیڈیا کے مطابق ”یسوع مسیح کے پیروکاروں کی نظر میں موت نیند کی طرح اور قبر اُن لوگوں کے لیے *—اِنسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن اینڈ ایتھکس۔
آرام کرنے کی جگہ . . . کی طرح تھی جو یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہوئے فوت ہو گئے۔“ہمیں اِس بات سے بڑی تسلی ملتی ہے کہ مُردے قبر میں موت کی نیند سو رہے ہیں اور کسی تکلیف سے نہیں گزر رہے۔ یہ جان کر کہ مرنے کے بعد اِنسان کس حالت میں ہوتا ہے، ہم خوفزدہ نہیں رہتے۔
”اگر آدمی مر جائے تو کیا وہ پھر جئے گا؟“
ہم سب رات کو اچھی نیند سونا چاہتے ہیں۔ لیکن ایسا کون ہے جو کبھی نیند سے جاگنا ہی نہیں چاہتا؟ ہمارے پاس کیا اُمید ہے جس کی بِنا پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو لوگ قبر میں موت کی نیند سو رہے ہیں، وہ لعزر اور یائیر کی بیٹی کی طرح دوبارہ زندہ ہو جائیں گے؟
جب خدا کے بندے ایوب کو لگا کہ وہ مرنے والے ہیں تو اُنہوں نے خدا سے کچھ ایسا ہی سوال کِیا۔ اُنہوں نے کہا: ”اگر آدمی مر جائے تو کیا وہ پھر جئے گا؟“—ایوب 14:14۔
خدا سے مخاطب ہو کر ایوب نے اپنے اِس سوال کے جواب میں کہا: ”تُو مجھے پکارے گا اور مَیں تجھے جواب دوں گا۔ تجھے اپنے ہاتھوں کی بنی ہوئی چیز کی دلی آرزو ہوگی۔“ (ایوب 14:15، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) ایوب کو پورا یقین تھا کہ اُن کے مرنے کے بعد خدا کی دلی آرزو ہوگی کہ وہ اُنہیں دوبارہ زندہ کرے۔ کیا ایوب ایک ایسی بات کے بارے میں سوچ رہے تھے جس کا پورا ہونا ناممکن ہے؟ بالکل نہیں۔
جب یسوع مسیح نے مُردوں کو زندہ کِیا تو اِس سے ثابت ہوا کہ خدا نے اُنہیں موت کو ختم کرنے کا اِختیار دیا ہے۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح کو ’موت کی کُنجیاں‘ دے دی گئی ہیں۔ (مکاشفہ 1:18) جس طرح یسوع مسیح نے اپنے اِختیار کو اِستعمال کرکے لعزر کو زندہ کِیا تھا اُسی طرح وہ اپنے اِختیار کو اِستعمال کرکے مستقبل میں بھی مُردوں کو زندہ کریں گے۔
پاک کلام میں باربار مُردوں کو زندہ کرنے کا وعدہ کِیا گیا ہے۔ ایک فرشتے نے دانیایل نبی کو یقین دِلایا کہ ”تُو آرام کرے گا اور ایّام کے اِختتام پر اپنی میراث میں اُٹھ کھڑا ہوگا۔“ (دانیایل 12:13) یسوع مسیح کے زمانے میں یہودیوں کا ایک فرقہ اِس بات پر ایمان نہیں رکھتا تھا کہ مُردے زندہ ہوں گے۔ یسوع مسیح نے اِس فرقے کے رہنماؤں سے کہا: ”تُم گمراہ ہو اِس لئے کہ نہ کتابِمُقدس کو جانتے ہو نہ خدا کی قدرت کو۔“ (متی 22:23،29) یسوع مسیح کے ایک شاگرد پولُس نے کہا: ”[مَیں] خدا سے اُسی بات کی اُمید رکھتا ہوں . . . کہ راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔“—اعمال 24:15۔
مُردے کب زندہ ہوں گے؟
راستبازوں اور ناراستوں کی قیامت کب ہوگی یعنی اُنہیں کب زندہ کِیا جائے گا؟ غور کریں کہ فرشتے نے دانیایل نبی کو بتایا تھا کہ وہ ’ایّام کے اِختتام پر اُٹھ کھڑے ہوں گے۔‘ مرتھا بھی یہ مانتی تھیں کہ اُن کا بھائی لعزر ”قیامت میں آخری دن جی اُٹھے گا۔“—یوحنا 11:24۔
پاک کلام سے پتہ چلتا ہے کہ ”آخری دن“ کا تعلق مسیح کا خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر حکومت کرنے سے ہے۔ اِس میں نے لکھا: ”اپنے سارے دُشمنوں کو شکست دینے اور مطیع کر لینے تک مسیح کا سلطنت کرنا لازم ہے۔ آخری دُشمن جو نیست کِیا جائے گا وہ موت ہے۔“ (1-کرنتھیوں 15:25،26، نیو اُردو بائبل ورشن) یہ ایک اہم وجہ ہے جس کی بِنا پر ہمیں خدا کی بادشاہت کے آنے اور زمین پر خدا کی مرضی پوری ہونے کے لیے دُعا کرنی چاہیے۔ *
ایوب اِس بات سے اچھی طرح واقف تھے کہ خدا مُردوں کو زندہ کرنا چاہتا ہے۔ جب وہ دن آئے گا تو موت کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے گا۔ اُس کے بعد کوئی بھی یہ نہیں پوچھے گا: ”کیا موت سے آزادی ممکن ہے؟“
^ پیراگراف 8 پہلی صدی کے مسیحی، قبر کے لیے جو یونانی لفظ اِستعمال کرتے تھے، اُس کا مطلب ”سونے کی جگہ“ ہے۔
^ پیراگراف 18 خدا کی بادشاہت کے بارے میں مزید معلومات کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب نمبر 8 کو دیکھیں۔ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔ یہ کتاب ہماری ویبسائٹ www.isa4310.com پر بھی دستیاب ہے۔