سرِورق کا موضوع: تعصب سے پاک دُنیا—کیا یہ صرف ایک خواب ہے؟
تعصب—ایک عالمی مسئلہ
جوناتھن امریکہ میں پیدا ہوئے لیکن اُن کے ماںباپ کوریا سے تھے۔ جوناتھن کو اپنے نیننقش کی وجہ سے بچپن ہی سے نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑا۔ جب وہ بڑے ہوئے تو وہ کسی ایسی جگہ رہنا چاہتے تھے جہاں اُن کی شکلوصورت اور قوم کی وجہ سے اُن کو تعصب کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ اِس لئے وہ شمالی الاسکا کے ایک ایسے علاقے میں چلے گئے جہاں کے زیادہتر لوگ اُن جیسے دِکھتے تھے۔ وہاں وہ ایک ڈاکٹر کے طور پر کام کرنے لگے۔ وہ یہ اُمید لے کر اُس علاقے میں گئے تھے کہ شاید وہاں وہ تعصب کی تپش سے بچ جائیں۔
لیکن پھر ایک دن اُن کی یہ اُمید ٹوٹ گئی۔ وہ ایک ۲۵ سالہ عورت کا علاج کر رہے تھے جو کوما میں تھی۔ جب وہ عورت ہوش میں آئی تو جوناتھن کو گالیاں دینے لگی کیونکہ وہ کوریائی لوگوں سے بہت نفرت کرتی تھی۔ اِس واقعے سے جوناتھن کے دل پر بڑی چوٹ لگی۔ اُنہیں احساس ہو گیا کہ چاہے وہ کہیں بھی چلے جائیں، وہ تعصب کی تپش سے نہیں بچ پائیں گے۔
جوناتھن کی مثال سے یہ تلخ حقیقت ظاہر ہوتی ہے کہ تعصب کے گہرے بادل دُنیا کے ہر کونے میں چھائے ہوئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ لوگوں اور تعصب کا چولیدامن کا ساتھ ہے۔
لیکن تعصب کے اِتنے عام ہونے کے باوجود زیادہتر لوگ اِس کے خلاف ہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس چیز کے لوگ اِتنے خلاف ہوں، وہ اِتنی پھیلی ہوئی ہو؟ دراصل تعصب کی مخالفت کرنے والے بہت سے لوگوں کو یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ اُن کے دل میں بھی تعصب موجود ہے۔ کیا آپ نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آپ کے دل میں تعصب ہے یا نہیں؟
ایک ذاتی مسئلہ
یہ اندازہ لگانا بہت مشکل ہے کہ آیا ہمارے دل میں تعصب ہے یا نہیں۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”دل سب چیزوں سے زیادہ دھوکےباز ہے۔“ (یرمیاہ ۱۷:۹، ہولمن کرسچن سٹینڈرڈ بائبل) اِس لئے شاید ہم یہ سوچ کر خود کو دھوکا دیں کہ ہم تو سب لوگوں کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں۔ یا شاید ہم کہیں کہ ہم کسی خاص وجہ سے فلاں قوم یا نسل کے لوگوں کے بارے میں منفی سوچ رکھتے ہیں۔
آئیں، دیکھیں کہ یہ پتہ لگانا کتنا مشکل ہے کہ ہمارے دل میں تعصب کا بیج ہے یا نہیں۔ ذرا تصور کریں کہ آپ اندھیری رات میں ایک سڑک پر اکیلے چل رہے ہیں۔ آپ دیکھتے ہیں کہ سامنے سے دو جوان آدمی آپ کی طرف آ رہے ہیں۔ وہ دیکھنے میں بہت تگڑے ہیں اور لگتا ہے کہ ایک آدمی کے ہاتھ میں کوئی چیز ہے۔
کیا آپ سوچنے لگتے ہیں کہ یہ آدمی آپ کو نقصان پہنچائیں گے؟ ہو سکتا ہے کہ ماضی میں آپ کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ پیش آیا ہو جس کی وجہ سے آپ اِن آدمیوں سے ہوشیار ہو جائیں۔ مگر ذرا سوچیں کہ کیا یہ وہی آدمی ہیں جنہوں نے آپ کو پہلے نقصان پہنچایا تھا؟ اگر نہیں تو کیا آپ کو اِن آدمیوں کے بارے میں پہلے سے کوئی غلط رائے قائم کرنی چاہئے؟ اب ذرا اِس سوال پر غور کریں: جب یہ آدمی آپ کی طرف آ رہے تھے تو آپ کے ذہن میں کس نسل یا قوم کے لوگوں کا خیال آیا تھا؟ اِس سوال کے جواب سے شاید آپ کو اندازہ ہو کہ آپ کے دل میں بھی کسی حد تک تعصب موجود ہے۔
ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہمارے اندر کسی نہ کسی لحاظ سے تعصب ضرور موجود ہے۔ خدا کے کلام میں تعصب کی ایک ایسی قسم کا ذکر کِیا گیا ہے جو بہت عام ہے۔ اِس میں لکھا ہے: ”لوگ دوسروں کی شکلوصورت دیکھ کر اُن کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں۔“ (۱-سموئیل ۱۶:۷، کونٹیمپرری انگلش ورشن) سچ ہے کہ سب انسانوں میں تعصب موجود ہے لیکن کیا یہ ممکن ہے کہ ایک شخص اپنے دل سے تعصب کو نکال سکے؟ اور کیا کبھی ایسا وقت آئے گا جب پوری دُنیا سے تعصب کے بادل چھٹ جائیں گے؟