اپنے بچوں کے ساتھ مل کر پڑھیں
پطرس اور حننیاہ نے جھوٹ بولا—ہم اُن سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
جب ہم جانبُوجھ کر کسی سے سچ نہیں بولتے تو ہم جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی جھوٹ بولا ہے؟— * پتہ ہے، خدا کے کچھ خادموں نے جھوٹ بولا تھا۔ پاک کلام میں ایک ایسے شخص کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اُس کا نام پطرس تھا۔ وہ یسوع مسیح کے شاگرد تھے۔ آئیں، دیکھتے ہیں کہ پطرس نے جھوٹ کیوں بولا تھا۔
جب دُشمنوں نے یسوع مسیح کو گرفتار کر لیا تو وہ اُن کو یہودیوں کے سب سے بڑے مذہبی اُستاد کے گھر لے گئے۔ اُس وقت آدھی رات ہو چکی تھی۔ جب پطرس مذہبی اُستاد کے گھر کے صحن میں گئے تو کسی نے اُن کو نہیں پہچانا۔ لیکن آگ کی روشنی میں مذہبی اُستاد کی نوکرانی نے پطرس کو پہچان لیا اور اُن سے کہا: ’تُم بھی یسوع کے ساتھ تھے۔‘ یہ سُن کر پطرس ڈر گئے اور اُنہوں نے نوکرانی سے کہا: ’نہیں، مَیں یسوع کے ساتھ نہیں تھا۔‘
پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ اِس کے بعد ایک اَور لڑکی نے بھی پطرس کو پہچان لیا۔ اُس لڑکی نے دوسرے لوگوں سے کہا: ’یہ آدمی بھی یسوع کے ساتھ تھا۔‘ پطرس نے پھر سے جھوٹ بولا اور کہا: ’مَیں یسوع کے ساتھ نہیں تھا۔‘ کچھ دیر بعد اَور لوگوں نے بھی پطرس سے کہا: ’ہمیں یقین ہے کہ تُم بھی یسوع کے ساتھی ہو۔‘
پطرس بہت ڈر گئے۔ اِس لئے اُنہوں نے تیسری بار بھی جھوٹ بولا کہ ”مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔“ اُسی وقت ایک مُرغے نے بانگ دی۔ یسوع مسیح نے پطرس کی طرف دیکھا۔ پطرس کو فوراً یسوع مسیح کی وہ بات یاد آئی جو اُنہوں نے کچھ گھنٹے پہلے کہی تھی۔ اُنہوں نے پطرس سے کہا تھا کہ ’مُرغے کے بانگ دینے سے پہلے تُم تین بار میرا انکار کرو گے۔‘ پطرس کو اِس بات پر بڑا دُکھ ہوا کہ اُنہوں نے جھوٹ بولا اور وہ بہت روئے۔
کیا آپ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہو سکتا ہے؟—شاید آپ کی کلاس کے بچے یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں بات کر رہے ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ ایک بچہ کہے: ”وہ تو قومی ترانہ نہیں گاتے۔“ اور دوسرا کہے: ”وہ تو فوج میں بھی بھرتی نہیں ہوتے۔“ پھر شاید ایک اَور بچہ کہے: ”وہ لوگ تو سالگرہ بھی نہیں مناتے۔“ اور پھر ایک بچہ آپ سے کہے: ”تُم بھی تو یہوواہ کے گواہ ہو، ہےنا؟“ آپ کیا جواب دیں گے؟—
آپ کو پہلے سے تیار ہونا چاہئے تاکہ آپ اِس طرح کے سوالوں کے جواب دے سکیں۔ پطرس تیار نہیں تھے اِس لئے جب اُن کو مشکل صورتحال کا سامنا ہوا تو اُنہوں
نے جھوٹ بولا۔ مگر اُن کو اپنی غلطی پر بہت افسوس تھا اور اِس لئے خدا نے اُن کو معاف کر دیا۔اب ذرا حننیاہ کی مثال پر غور کریں۔ وہ بھی یسوع مسیح کے شاگرد تھے۔ اُنہوں نے بھی جھوٹ بولا۔ اور اُن کی بیوی سفیرہ نے جھوٹ بولنے میں اُن کا ساتھ دیا۔ لیکن خدا نے اُن کو اور اُن کی بیوی کو معاف نہیں کِیا۔ آئیں، دیکھتے ہیں کہ خدا نے اُن دونوں کو معاف کیوں نہیں کِیا۔
جب یسوع مسیح آسمان پر واپس چلے گئے تھے تو اِس کے دس دن بعد یروشلیم میں ۳۰۰۰ لوگ یسوع مسیح پر ایمان لے آئے اور بپتسمہ لے لیا۔ اُس وقت بہت سے لوگ دُوردُور ملکوں سے عیدِپنتِکُست منانے کے لئے آئے ہوئے تھے۔ جن لوگوں نے بپتسمہ لیا تھا، وہ یسوع مسیح کے بارے میں اَور باتیں سیکھنا چاہتے تھے۔ اِس لئے وہ کچھ عرصے کے لئے یروشلیم میں رہ گئے۔ اِن نئے شاگردوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے یروشلیم میں رہنے والے مسیحیوں نے پیسے دئے۔
حننیاہ اور سفیرہ نے بھی اپنی کچھ جائیداد بیچ دی تاکہ وہ اِن پیسوں سے نئے شاگردوں کی مدد کر سکیں۔ جب حننیاہ رسولوں کے پاس پیسے لے کر آئے تو اُنہوں نے رسولوں کو بتایا کہ وہ سارے پیسے دے رہے ہیں۔ لیکن یہ سچ نہیں تھا۔ اُنہوں نے کچھ پیسے اپنے پاس رکھ لئے تھے۔ خدا نے پطرس کو یہ بات بتا دی تھی۔ اِس لئے پطرس نے حننیاہ سے کہا: ’تُم نے آدمیوں سے نہیں بلکہ خدا سے جھوٹ بولا ہے۔‘ یہ سُن کر حننیاہ زمین پر گِر گئے اور مر گئے۔ پھر تقریباً تین گھنٹے بعد حننیاہ کی بیوی بھی رسولوں کے پاس گئیں۔ وہ نہیں جانتی تھیں کہ اُن کے شوہر کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ اُنہوں نے بھی رسولوں سے جھوٹ بولا۔ اِس لئے وہ بھی اُسی وقت مر گئیں۔
اِس سے ہم یہ اہم سبق سیکھتے ہیں کہ ہمیں ہمیشہ سچ بولنا چاہئے۔ چاہے ہم چھوٹے ہیں یا بڑے، ہم سب کو سچ بولنا چاہئے۔ لیکن کبھیکبھی ہم سب سے غلطی ہو جاتی ہے، خاص طور پر اُس وقت جب ہم چھوٹے ہوتے ہیں۔ مگر یہوواہ خدا آپ سے پیار کرتا ہے۔ اور جس طرح اُس نے پطرس کو معاف کر دیا تھا اُسی طرح وہ آپ کو بھی معاف کر دے گا۔ کیا آپ کو اِس بات سے خوشی ہوتی ہے؟—یاد رکھیں کہ ہمیں ہمیشہ سچ بولنا چاہئے۔ اور اگر ہم نے کوئی جھوٹ بولا ہے تو ہمیں خدا سے معافی مانگنی چاہئے۔ پطرس نے خدا سے معافی مانگی تھی اور خدا نے اُن کو معاف کر دیا تھا۔ اگر ہم پوری کوشش کریں گے کہ ہم آئندہ جھوٹ نہ بولیں تو خدا ہمیں بھی معاف کر دے گا۔
پاک کلام سے اِن آیتوں کو پڑھیں
^ پیراگراف 3 اگر آپ اِس مضمون کو کسی بچے کے ساتھ پڑھ رہے ہیں تو سوال کے بعد دئے گئے اِس نشان (—) پر تھوڑا رُکیں اور بچے کو جواب دینے کا موقع دیں۔