تاریخی لحاظ سے درست
تاریخی لحاظ سے درست
’مَیں نے سب باتوں کا سلسلہ شروع سے ٹھیکٹھیک دریافت کرکے لکھا۔‘—لوقا ۱:۳۔
بائبل کس لحاظ سے دوسری کتابوں سے فرق ہے؟ قصے کہانیوں میں فرضی لوگوں، جگہوں اور تاریخوں کا ذکر کِیا جاتا ہے جبکہ بائبل اصلی جگہوں، واقعات اور لوگوں کا ذکر کرتی ہے۔ اِس سے بائبل پڑھنے والوں میں یہ یقین پیدا ہوتا ہے کہ اِس میں درج معلومات تاریخی لحاظ سے درست ہیں۔—زبور ۱۱۹:۱۶۰۔
ایک مثال پر غور کریں: بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”شاہِبابلؔ نبوکدؔنضر“ یہوداہ کے بادشاہ ’یہویاکین کو اسیر کرکے بابل کو لے گیا‘ تھا۔ اِس کے بعد ”شاہِبابلؔ اؔویلمرودک نے اپنی سلطنت کے پہلے ہی سال یہوؔیاکین شاہِیہوؔداہ کو قیدخانہ سے نکال کر سرفراز کِیا۔“ اور ”[یہویاکین] کو عمربھر بادشاہ کی طرف سے وظیفہ کے طور پر ہر روز رسد ملتی رہی۔“—۲-سلاطین ۲۴:۱۱، ۱۵؛ ۲۵:۲۷-۳۰۔
آثارِقدیمہ کی دریافت سے کیا پتہ چلتا ہے؟ قدیم شہر بابل کے کھنڈروں سے پتھر کی تختیاں دریافت ہوئی ہیں جو نبوکدنضر دوئم کے زمانے کی ہیں۔ اِن تختیوں پر کھانے کی چیزوں کے نام لکھے ہیں جو شاہی گھرانے کی طرف سے قیدیوں اور دیگر لوگوں کو دی جاتی تھیں۔ اِن تختیوں پر لکھی ہوئی عبارت میں ”یہود (یہوداہ) کے ملک کے بادشاہ یاکین [یہویاکین]“ اور اُس کے گھرانے کا ذکر بھی کِیا گیا ہے۔ لیکن اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ نبوکدنضر کے بعد اویلمرودک ہی بادشاہ بنے تھے؟ شہر سوسا کے قریب کھدائی کے دوران ایک ایسا مرتبان ملا ہے جس پر لکھا ہے: ”شاہِبابل نبوکدنضر کے بیٹے بادشاہ امل مردوک [اویل مرودک] کا محل۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا کسی اَور قدیم مذہبی کتاب میں اِتنی زیادہ تفصیلات پائی جاتی ہیں جو تاریخی لحاظ سے بالکل درست ہوں؟ یا پھر بائبل اِس لحاظ سے واقعی ایک خاص کتاب ہے؟
[صفحہ ۵ پر عبارت]
”بائبل میں مختلف واقعات کی تاریخوں اور مقاموں کے بارے میں جو معلومات دی گئی ہیں، وہ کسی بھی اَور قدیم کتاب کی معلومات سے زیادہ صحیح اور قابلِاعتماد ہیں۔“—رابرٹ ولسن کی کتاب پُرانے عہدنامے کا سائنسی تجزیہ (انگریزی میں دستیاب)۔
[صفحہ ۵ پر تصویر]
پتھر کی تختی جس کی عبارت میں یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کا ذکر ہے۔
[تصویر کا حوالہ]
bpk, Berlin/Vorderasiatisches Museum, SMB/Olaf M. Tessmer/Art Resource, NY ©