”میرے کلام پر قائم رہو“
”میرے کلام پر قائم رہو“
”اگر تُم میرے کلام پر قائم رہو گے تو حقیقت میں میرے شاگرد ٹھہرو گے اور سچائی سے واقف ہوگے اور سچائی تُم کو آزاد کرے گی۔“—یوحنا ۸:۳۱، ۳۲۔
یسوع مسیح نے کونسا معیار قائم کِیا؟ یسوع مسیح کا ”کلام“ اُن کی تعلیمات ہیں۔ یسوع مسیح نے جو باتیں سکھائیں، وہ اُن کے باپ کی طرف سے تھیں۔ اِسی لئے اُنہوں نے کہا: ”باپ جس نے مجھے بھیجا اُسی نے مجھ کو حکم دیا ہے کہ کیا کہوں اور کیا بولوں۔“ (یوحنا ۱۲:۴۹) ایک مرتبہ اُنہوں نے اپنے باپ یہوواہ خدا سے دُعا کرتے ہوئے کہا: ”تیرا کلام سچائی ہے۔“ (یوحنا ۱۷:۱۷؛ متی ۴:۴، ۷، ۱۰) وہ اپنی ہر بات کی حمایت میں خدا کے کلام سے حوالہ دیتے تھے۔ لہٰذا سچے مسیحی، یسوع مسیح کے کلام یعنی اُن کی تعلیمات پر قائم رہتے ہیں۔ وہ پاک کلام بائبل کو سچا مانتے ہیں اور اُن کے عقیدے اور اخلاقی معیار پاک کلام پر مبنی ہیں۔
اِبتدائی مسیحی اِس معیار پر کیسے پورا اُترے تھے؟ پولس رسول بالکل اُسی طرح پاک صحیفوں کی عزت کرتے تھے جیسے یسوع مسیح کرتے تھے۔ پولس رسول نے لکھا: ”ہر ایک صحیفہ . . . خدا کے الہام سے ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) جن مسیحیوں کو کلیسیا میں تعلیم دینے کے لئے مقرر کِیا گیا تھا، اُنہیں ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ’خدا کے کلام پر قائم‘ رہیں۔ (ططس ۱:۷، ۹) پہلی صدی کے مسیحیوں کو نصیحت کی گئی تھی کہ وہ ”اُس فیلسوفی اور لاحاصل فریب“ کو رد کریں ”جو انسانوں کی روایت اور دُنیوی اِبتدائی باتوں کے موافق ہیں نہ کہ مسیح کے موافق۔“—کلسیوں ۲:۸۔
آجکل اِس معیار پر کون پورا اُترتے ہیں؟ سن ۱۹۶۵ء میں ویٹیکن (یعنی کیتھولک چرچ کی انتظامیہ) نے ایک آئینی دستاویز تیار کی جس میں کہا گیا: ”کیتھولک چرچ کے عقیدوں کی بنیاد صرف پاک صحیفے ہی نہیں بلکہ پاک روایتیں بھی ہیں۔ اِس لئے ہمیں پاک روایتوں اور پاک صحیفوں دونوں کو برابر ماننا چاہئے اور دونوں کا ایک جیسا احترام کرنا چاہئے۔“ بعد میں اِن الفاظ کو کیتھولک چرچ کے باضابطہ عقیدوں کی کتاب میں درج کر دیا گیا۔ کینیڈا کے رسالے میکلینز میں چرچ کی ایک عہدہدار کا بیان شائع ہوا جس نے کہا: ”ہمیں کسی ایسے شخص کی رہنمائی کی کیا ضرورت ہے جو دو ہزار سال پہلے رہتا تھا؟ ہم خود اپنی تدبیروں کو کامیاب بنا سکتے ہیں۔ یسوع مسیح اور پاک صحیفوں کی تعلیم ہماری ترقی کی راہ میں رُکاوٹ ہے۔“
اِس کے برعکس یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں نیو کیتھولک انسائیکلوپیڈیا میں لکھا ہے: ”اُن کے عقیدے اور اخلاقی معیار پاک کلام پر مبنی ہیں۔“ بہت سے لوگ اِس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کینیڈا میں جب ایک یہوواہ کی گواہ ایک شخص سے بات کرنے کے لئے اپنا تعارف کرانے لگی تو اُس شخص نے فوراً کہا: ”آپ کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کے ہاتھ میں بائبل دیکھ کر ہی مَیں پہچان گیا تھا کہ آپ یہوواہ کی گواہ ہیں۔“