”آپس میں محبت رکھو“
”آپس میں محبت رکھو“
”مَیں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو کہ جیسے مَیں نے تُم سے محبت رکھی تُم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“—یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵۔
یسوع مسیح نے کونسا معیار قائم کِیا؟ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا کہ وہ ایک دوسرے سے بالکل ویسے ہی محبت رکھیں جیسے یسوع مسیح نے اُن سے محبت رکھی۔ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کیسے محبت رکھی تھی؟ اُن کی محبت قومی تعصب سے پاک تھی۔ وہ عورتوں کی بھی بڑی عزت کرتے تھے حالانکہ اُس زمانے کے یہودی مرد، عورتوں کو حقیر سمجھتے تھے۔ (یوحنا ۴:۷-۱۰) یسوع مسیح کو لوگوں سے اِتنی محبت تھی کہ اُنہوں نے لوگوں کو تعلیم دینے کی خاطر اپنا وقت، توانائی اور آرام سب قربان کر دیا۔ (مرقس ۶:۳۰-۳۴) آخر اُنہوں نے انسانوں کے لئے ایک ایسے طریقے سے محبت ظاہر کی جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ اُنہوں نے انسانوں کے لئے اپنی جان قربان کر دی۔ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”اچھا چرواہا مَیں ہوں۔ اچھا چرواہا بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہے۔“—یوحنا ۱۰:۱۱۔
اِبتدائی مسیحی اِس معیار پر کیسے پورا اُترے تھے؟ اِبتدائی مسیحی ایک دوسرے کو ”بھائی“ اور ”بہن“ کہہ کر بلاتے تھے۔ (فلیمون ۱، ۲) وہ مانتے تھے کہ ”یہودیوں اور یونانیوں میں کچھ فرق نہیں اِس لئے کہ . . . سب کا خداوند [ایک ہی] ہے۔“ (رومیوں ۱۰:۱۱، ۱۲) اِسی وجہ سے ہر قوم اور نسل کے لوگ کلیسیا میں بےروکٹوک آ سکتے تھے۔ سن ۳۳ء میں عیدِپنتِکُست کے بعد بہت سے لوگ بپتسمہ لے کر مسیحی بن گئے تھے۔ یہ نئے مسیحی کچھ عرصے کے لئے یروشلیم میں ہی رہے تاکہ وہ ”رسولوں سے تعلیم پانے . . . میں مشغول“ رہیں۔ اِن مسیحیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے یروشلیم میں رہنے والے شاگرد ”اپنا مالواسباب بیچ بیچ کر ہر ایک کی ضرورت کے موافق سب کو بانٹ دیا کرتے تھے۔“ (اعمال ۲:۴۱-۴۵) اِبتدائی مسیحی ایسا کیوں کرتے تھے؟ رسولوں کی موت کے تقریباً ۲۰۰ سال بعد تاریخدان طرطلیان نے بتایا کہ اُس زمانے کے لوگ مسیحیوں کے بارے میں یہ کہتے تھے: ”وہ ایک دوسرے سے بڑی محبت کرتے ہیں . . . اِتنی کہ وہ ایک دوسرے کی خاطر اپنی جان بھی دینے کے لئے تیار رہتے ہیں۔“
آجکل اِس معیار پر کون پورا اُترتے ہیں؟ تاریخ کے بارے میں ایک کتاب میں بتایا گیا ہے کہ صدیوں سے جو لوگ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے آئے ہیں، ”اُنہوں نے دوسرے مذاہب کے ہاتھوں اِتنے ظلم نہیں سہے جتنے کہ اُنہوں نے ایک دوسرے کے ہاتھوں سہے ہیں۔“ امریکہ میں ہونے والے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا کہ مذہبی لوگوں میں زیادہ نسلی تعصب پایا جاتا ہے۔ اِن میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ عموماً ایک ملک کے مسیحی کسی دوسرے ملک کے مسیحیوں کی پرواہ نہیں کرتے، چاہے وہ ایک ہی فرقے کے کیوں نہ ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر وہ مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے کام نہیں آتے۔
سن ۲۰۰۴ء میں امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں دو مہینوں کے اندر چار سمندری طوفان آئے۔ اِن طوفانوں کے بعد حکومت کی ہنگامی امدادی کمیٹی کے چیئرمین نے یہ جانچ کرنے کا فیصلہ کِیا کہ جو امدادی سامان حکومت فراہم کر رہی ہے، یہ صحیح طرح استعمال کِیا جا رہا ہے یا نہیں۔ اُنہوں نے دیکھا کہ باقی تمام امدادی تنظیموں کی نسبت یہوواہ کے گواہ سب سے زیادہ منظم تھے۔ اِس لئے اُنہوں نے کہا کہ یہوواہ کے گواہوں کو جتنے بھی امدادی سامان کی ضرورت ہو، حکومت اُنہیں دے گی۔ ایک اَور مثال پر غور کریں۔ سن ۱۹۹۷ء میں یہوواہ کے گواہوں کی ایک امدادی ٹیم کپڑے، دوائیاں اور کھانے پینے کی چیزیں لے کر عوامی جمہوریہ کانگو پہنچی تاکہ وہاں کے یہوواہ کے گواہوں اور دوسرے لوگوں کی ضروریات پوری ہو سکیں۔ اِن ساری چیزوں کو یورپ میں رہنے والے یہوواہ کے گواہوں نے جمع کِیا تھا۔ اُن چیزوں کی مالیت ۱۰ لاکھ امریکی ڈالر تھی۔