ہرمجِدّون کے بارے میں عام نظریات
ہرمجِدّون کے بارے میں عام نظریات
”اُنہوں نے اُن کو اُس جگہ جمع کِیا جس کا نام عبرانی میں ہرمجِدّؔون ہے۔“—مکاشفہ ۱۶:۱۶۔
ہرمجِدّون! جب آپ یہ لفظ سنتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟ شاید آپ کے ذہن میں بہت بڑی تباہی کا منظر آتا ہے۔ خدا کے کلام میں یہ لفظ صرف ایک مرتبہ آیا ہے لیکن مذہبی رہنما اِس لفظ کو اکثر استعمال کرتے ہیں۔ میڈیا میں بھی یہ لفظ اکثر سننے میں آتا ہے۔
کیا ہرمجِدّون کے بارے میں عام نظریات، پاک صحیفوں کی تعلیم کے مطابق ہیں؟ اِس سوال کا جواب جاننا ہمارے لئے بہت ضروری ہے۔ جب ہم یہ جان جائیں گے کہ ہرمجِدّون کیا ہے تو ہمیں اِس کا ڈر نہیں رہے گا اور ہم مستقبل کے بارے میں پُراُمید ہو جائیں گے۔ اِس کے علاوہ ہم خدا کے بارے میں بھی بہت کچھ سیکھیں گے۔
اِس سلسلے میں آئیں، تین سوالوں پر غور کریں اور یہ دیکھیں کہ ہرمجِدّون کے بارے میں عام نظریات اور پاک صحیفوں کی تعلیم میں کیا فرق ہے۔
۱. کیا ہرمجِدّون ایک ایسی تباہی ہے جو انسان لائیں گے؟
سائنسدان اور صحافی اکثر اُن تباہیوں کو ہرمجِدّون کہتے ہیں جو انسان کی وجہ سے آئی ہیں۔ مثال کے طور پر کبھیکبھی پہلی اور دوسری عالمی جنگ کو ہرمجِدّون کہا جاتا ہے۔ اِن جنگوں کے بعد دُنیا کو یہ ڈر تھا کہ امریکہ اور روس ایک دوسرے کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کریں گے۔ اُس وقت میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر یہ جوہری جنگ ہوئی تو یہ ہرمجِدّون ہوگی۔ آجکل سائنسدانوں کو یہ ڈر ہے کہ آلودگی کی وجہ سے زمین کا موسم خطرناک حد تک تبدیل ہو جائے گا جس کے نتیجے میں بہت بڑی تباہی ہو سکتی ہے۔ سائنسدان ایسی تباہی کو بھی ہرمجِدّون کہتے ہیں۔
اِس نظریے کی وجہ سے لوگ سوچتے ہیں:زمین اور اِس پر رہنے والی مخلوق کا مستقبل انسان کے ہاتھ میں ہے۔ اگر حکمران سمجھداری سے کام نہیں لیتے تو زمین برباد ہو جائے گی۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:خدا انسانوں کو کبھی بھی زمین کو تباہ کرنے نہیں دے گا۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ * نے زمین کو ”عبث پیدا نہیں کِیا بلکہ اُس کو آبادی کے لئے آراستہ کِیا۔“ (یسعیاہ ۴۵:۱۸) یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ’زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ کرے گا۔‘—مکاشفہ ۱۱:۱۸۔
۲. کیا ہرمجِدّون کوئی قدرتی آفت ہے؟
بعض اوقات صحافی قدرتی آفتوں کو ہرمجِدّون کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر ۲۰۱۰ء میں ایک اخبار کے ایک مضمون میں کہا گیا کہ ”ہیٹی میں ہرمجِدّون آ گئی۔“ اِس مضمون میں ہیٹی میں آنے والے زلزلے کو ہرمجِدّون کہا گیا تھا کیونکہ اِس زلزلے سے بہت زیادہ نقصان اور تباہی ہوئی تھی۔ صحافی اور فلمیں بنانے والے صرف اُنہی آفتوں کو ہرمجِدّون نہیں کہتے جو آ چکی ہیں بلکہ وہ اُن آفتوں کو بھی ہرمجِدّون کہتے ہیں جو اُن کے خیال میں شاید آ سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے لفظ ہرمجِدّون اُس آفت کے لئے استعمال کِیا جو ایک سیارے کے زمین سے ٹکرانے کی وجہ سے آ سکتی ہے۔
اِس نظریے کی وجہ سے لوگ سوچتے ہیں:ہرمجِدّون پر اچھے بُرے ہر قسم کے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ ہرمجِدّون سے بچنے کے لئے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:ہرمجِدّون پر اچھے بُرے ہر قسم کے لوگ ہلاک نہیں ہوں گے بلکہ صرف بُرے لوگوں کو ختم کِیا جائے گا۔ خدا کے کلام میں وعدہ کِیا گیا ہے کہ ”کچھ ہی دیر باقی ہے، پھر شریر باقی نہ رہیں گے؛ تُم اُنہیں تلاش کرو گے تو بھی اُنہیں نہ پاؤ گے۔“—زبور ۳۷:۱۰، نیو اُردو بائبل ورشن۔
۳. کیا خدا ہرمجِدّون پر زمین کو تباہ کر دے گا؟
بہت سے مذہبی لوگ یہ مانتے ہیں کہ ایسا وقت آئے گا جب نیکی اور بدی کی آخری جنگ ہوگی جس میں زمین تباہ ہو جائے گی۔ مثال کے طور پر امریکہ میں ایک سروے کِیا گیا جس کے مطابق ۴۰ فیصد لوگ یہ مانتے ہیں کہ ہرمجِدّون کی جنگ میں زمین تباہ ہو جائے گی۔
اِس تعلیم کی وجہ سے لوگ سوچتے ہیں:خدا نے انسانوں کو زمین پر ہمیشہ
تک زندہ رہنے کے لئے نہیں بنایا تھا اور نہ ہی زمین کو ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنایا تھا۔ اُس کا ارادہ تھا کہ سب انسان ایک نہ ایک دن مر جائیں۔پاک صحیفوں کی تعلیم:پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے ”زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کِیا تاکہ وہ کبھی جنبش نہ کھائے۔“ (زبور ۱۰۴:۵) انسانوں کے بارے میں پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔“—زبور ۳۷:۲۹۔
واقعی ہرمجِدّون کے بارے میں عام نظریات اور پاک صحیفوں کی تعلیم میں بہت فرق ہے۔ اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ہرمجِدّون دراصل کیا ہے تو مہربانی سے اگلے مضمون کو پڑھیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 9 یہوواہ بائبل کے مطابق خدا کا ذاتی نام ہے۔