مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جنسی معاملات کے بارے میں دس سوال

جنسی معاملات کے بارے میں دس سوال

جنسی معاملات کے بارے میں دس سوال

۱ آدم اور حوا نے باغِ‌عدن میں جو گُناہ کِیا،‏ کیا وہ یہ تھا کہ اُنہوں نے جنسی تعلقات قائم کر لئے تھے؟‏

جواب:‏ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ خدا نے آدم اور حوا کو جو پھل کھانے سے منع کِیا تھا،‏ وہ جنسی تعلقات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ لیکن بائبل میں یہ تعلیم نہیں پائی جاتی۔‏

ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ جب خدا نے آدم کو حکم دیا کہ ’‏نیک‌وبد کی پہچان کے درخت کا پھل کبھی نہ کھانا‘‏ تو حوا کو خلق بھی نہیں کِیا گیا تھا۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۵-‏۱۸‏)‏ آدم اکیلے تھے اِس لئے خدا کا یہ حکم جنسی تعلقات کی طرف اشارہ نہیں کر سکتا تھا۔‏ اِس کے علاوہ خدا نے آدم اور حوا کو یہ واضح حکم بھی دیا کہ ”‏پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۸‏)‏ ظاہر ہے کہ اِس حکم پر عمل کرنے کے لئے آدم اور حوا کو جنسی ملاپ کرنا پڑتا۔‏ اگر خدا واقعی محبت ہے تو کیا وہ پہلے تو اُنہیں ایک حکم دیتا اور پھر اُنہیں اِس حکم پر عمل کرنے کی وجہ سے موت کی سزا دیتا؟‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏۔‏

پیدایش ۳:‏۱-‏۵ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب حوا نے اُس درخت کے ”‏پھل میں سے لیا اور کھایا“‏ تو وہ اکیلی تھیں۔‏ بعد میں جب وہ دونوں اکٹھے تھے تو حوا نے ”‏اپنے شوہر کو بھی دیا اور اُس نے کھایا۔‏“‏—‏پیدایش ۳:‏۶‏۔‏

اِس بات پر بھی غور کریں کہ جب آدم اور حوا نے جنسی تعلقات قائم کئے اور اُن کے بچے پیدا ہوئے تو خدا اُن سے ناراض نہیں ہوا۔‏ (‏پیدایش ۴:‏۱،‏ ۲‏)‏ اِن سب باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خدا نے آدم اور حوا کو جو پھل کھانے سے منع کِیا تھا،‏ وہ جنسی تعلقات کی طرف اشارہ نہیں کرتا بلکہ وہ ایک اصلی درخت کا پھل تھا۔‏

۲ کیا بائبل میں جنسی ملاپ سے لطف اُٹھانے سے منع کِیا گیا ہے؟‏

جواب:‏ بائبل میں پیدایش کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے انسانوں کو ”‏نروناری“‏ یعنی مرد اور عورت بنایا۔‏ پھر اُس نے اپنی تخلیق کے بارے میں کہا کہ ”‏بہت اچھا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۷،‏ ۳۱‏)‏ بعد میں سلیمان بادشاہ نے خدا کی طرف سے شوہروں کو یہ ہدایت دی:‏ ”‏تُو اپنی جوانی کی بیوی کے ساتھ شاد رہ۔‏ .‏ .‏ .‏ اُس کی چھاتیاں تجھے ہر وقت آسودہ کریں اور اُس کی محبت تجھے ہمیشہ فریفتہ رکھے۔‏“‏ (‏امثال ۵:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ اِن آیتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنسی ملاپ سے لطف اُٹھانا خدا کی نظر میں غلط نہیں ہے۔‏

خدا نے ہمیں جنسی اعضا صرف بچے پیدا کرنے کے لئے نہیں دئے۔‏ اُس نے انسان کے جنسی اعضا کو اِس طرح بنایا ہے کہ شوہر اور بیوی اِن کے ذریعے ایک دوسرے کے لئے اپنی محبت کا اظہار کر سکیں اور ایک دوسرے کی خواہشات پوری کر سکیں۔‏ یوں اُن کا بندھن زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏

۳ کیا بائبل کے مطابق مرد اور عورت کا شادی کے بغیر اکٹھے رہنا جائز ہے؟‏

جواب:‏ بائبل میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ ’‏خدا حرام‌کاروں کی عدالت کرے گا۔‏‘‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۴‏)‏ بائبل میں لفظ حرام‌کاری یونانی لفظ ”‏پورنیا“‏ کا ترجمہ ہے۔‏ یہ لفظ ایسے اشخاص کے درمیان ہونے والے ہر طرح کے جنسی تعلقات کی طرف اشارہ کرتا ہے جن کی آپس میں شادی نہیں ہوئی ہے۔‏ * لہٰذا مرد اور عورت کا شادی کے بغیر اکٹھے رہنا خدا کی نظر میں غلط ہے۔‏ یہ اُس صورت میں بھی غلط ہے اگر وہ بعد میں شادی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‏

شاید ایک مرد اور عورت ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہوں۔‏ لیکن پھر بھی خدا چاہتا ہے کہ وہ جنسی تعلقات شادی کے بعد ہی قائم کریں۔‏ خدا ہی نے ہمیں ایک دوسرے سے پیار کرنے کی صلاحیت بخشی ہے۔‏ اُس کی ذات محبت ہے۔‏ اِس لئے وہ ہمیشہ ہمارے فائدے کا سوچتا ہے۔‏ اگلے مضمون میں دکھایا جائے گا کہ صرف شادی کے بندھن میں ہی جنسی تعلقات قائم کرنے کے کونسے فائدے ہوتے ہیں۔‏

۴ کیا ایک سے زیادہ بیویاں رکھنا جائز ہے؟‏

جواب:‏ ایک زمانہ تھا جب خدا نے مرد کو ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت دی تھی۔‏ (‏پیدایش ۴:‏۱۹؛‏ ۱۶:‏۱-‏۴؛‏ ۲۹:‏۱۸–‏۳۰:‏۲۴‏)‏ لیکن خدا نے اِس رسم کا آغاز نہیں کِیا تھا۔‏ اُس نے آدم کو صرف ایک ہی بیوی دی تھی۔‏

خدا نے یسوع مسیح کے ذریعے اِس معیار کو دوبارہ قائم کِیا کہ ہر مرد صرف ایک ہی بیوی رکھے۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۲۸‏)‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جس نے اُنہیں بنایا اُس نے ابتدا ہی سے اُنہیں مرد اور عورت بنا کر کہا کہ اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جسم ہوں گے۔‏“‏—‏متی ۱۹:‏۴،‏ ۵‏۔‏

یسوع مسیح کے ایک شاگرد نے بعد میں خدا کی طرف سے یہ ہدایت دی:‏ ”‏ہر مرد اپنی بیوی اور ہر عورت اپنا شوہر رکھے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۲‏)‏ بائبل میں یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ جو شخص مسیحی کلیسیا میں نگہبان کا عہدہ چاہتا ہے،‏ وہ ”‏ایک بیوی کا شوہر“‏ ہو۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۲،‏ ۱۲‏۔‏

۵ کیا بائبل میں حمل روکنے سے منع کِیا گیا ہے؟‏

جواب:‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو بچے پیدا کرنے یا نہ کرنے کے سلسلے میں کوئی حکم نہیں دیا۔‏ اور اُن کے رسولوں نے بھی کوئی ایسا حکم جاری نہیں کِیا۔‏ بائبل میں کہیں بھی حمل روکنے کے طریقے استعمال کرنے سے منع نہیں کِیا گیا۔‏

لہٰذا شادی‌شُدہ جوڑے خود یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آیا وہ بچے پیدا کریں گے یا نہیں۔‏ وہ اِس بات کا فیصلہ بھی خود کر سکتے ہیں کہ اُن کے کتنے بچے ہوں گے اور کب۔‏ اگر ایک شادی‌شُدہ جوڑا حمل روکنے کا کوئی ایسا طریقہ استعمال کرے جو اسقاطِ‌حمل کے برابر نہ ہو تو کسی کو اُن پر الزام نہیں لگانا چاہئے۔‏ *‏—‏رومیوں ۱۴:‏۴،‏ ۱۰-‏۱۳‏۔‏

۶ کیا بچہ گِرانا غلط ہے؟‏

جواب:‏ خدا کی نظر میں زندگی مُقدس ہے۔‏ وہ ماں کے پیٹ میں موجود بچے کو بھی ایک زندہ شے خیال کرتا ہے۔‏ (‏ایوب ۳۱:‏۱۵‏)‏ خدا نے بنی‌اسرائیل کو حکم دیا کہ ”‏اگر آدمی آپس میں مارپیٹ کریں اور کسی حاملہ عورت کو چوٹ پہنچائیں اور اُس کا بچہ نکل آئے .‏ .‏ .‏ اگر جانی نقصان ہو جائے تو تُو جان کے بدلے جان لے۔‏“‏ (‏خروج ۲۱:‏۲۲،‏ ۲۳‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اسقاطِ‌حمل کو قتل کے برابر سمجھتا ہے۔‏—‏خروج ۲۰:‏۱۳‏۔‏

اگر بچے کی پیدائش کے وقت کوئی ایسی ہنگامی صورتحال پیدا ہو جائے کہ ماں یا بچے میں سے صرف ایک کو بچانا ممکن ہو تو کیا کِیا جائے؟‏ ایسی صورت میں شوہر اور بیوی کو مل کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ کس کی جان بچائی جائے۔‏ *

۷ کیا بائبل میں طلاق کی اجازت دی گئی ہے؟‏

جواب:‏ جی‌ہاں،‏ لیکن صرف ایک ہی صورت میں۔‏ یسوع مسیح نے اِس سلسلے میں کہا:‏ ”‏جو کوئی اپنی بیوی کو حرام‌کاری کے سوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے اور دوسری سے بیاہ کرے وہ زنا کرتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۹‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ بائبل صرف اُس صورت میں شوہر یا بیوی کو طلاق لینے کی اجازت دیتی ہے اگر اُس کا جیون‌ساتھی اُس سے بےوفائی کرے۔‏

خدا کو ایسے لوگوں سے نفرت ہے جو اپنے جیون‌ساتھی سے بےوفائی کرکے طلاق لیتے ہیں،‏ خاص طور پر اگر وہ کسی اَور سے شادی کرنے کے لئے اپنے جیون‌ساتھی کو چھوڑ دیتے ہیں۔‏—‏ملاکی ۲:‏۱۳-‏۱۶؛‏ مرقس ۱۰:‏۹‏۔‏

۸ خدا ہم‌جنس‌پرستی کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏

جواب:‏ بائبل میں حرام‌کاری سے صاف طور پر منع کِیا گیا ہے،‏ اور حرام‌کاری میں ہم‌جنس‌پرستی بھی شامل ہے۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۶،‏ ۲۷؛‏ گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ حالانکہ خدا ایسے چال‌چلن کو پسند نہیں کرتا لیکن ہم بائبل سے جانتے ہیں کہ ”‏خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔‏“‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶‏۔‏

سچے مسیحی ہم‌جنس‌پرستوں کے کاموں کو پسند تو نہیں کرتے لیکن وہ سب لوگوں سے مہربانی سے پیش آتے ہیں۔‏ (‏متی ۷:‏۱۲‏)‏ خدا چاہتا ہے کہ ہم ”‏سب کی عزت“‏ کریں۔‏ اِس لئے سچے مسیحی ہم‌جنس‌پرستوں سے نفرت نہیں کرتے۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۷‏۔‏

۹ کیا جنسی تسکین حاصل کرنے کی خاطر فون یا انٹرنیٹ کا استعمال کرنے میں کوئی حرج ہے؟‏

جواب:‏ آج‌کل کئی لوگ فون یا انٹرنیٹ پر کسی کے ساتھ شہوت اُبھارنے والی باتیں کرتے ہیں یا پھر دوسروں کو ایسے پیغامات اور تصویریں بھیجتے ہیں جن سے جنسی خواہشات اُبھاری جاتی ہیں۔‏

بائبل میں واضح طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ ایسے طریقوں سے جنسی تسکین حاصل کرنا صحیح ہے یا غلط۔‏ لیکن اِس میں یہ ضرور بتایا گیا ہے:‏ ”‏تُم میں حرام‌کاری اور کسی طرح کی ناپاکی یا لالچ کا ذکر تک نہ ہو۔‏ اور نہ بےشرمی اور بےہودہ‌گوئی اور ٹھٹھابازی کا کیونکہ یہ لائق نہیں۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۳،‏ ۴‏)‏ شہوت اُبھارنے والے پیغامات اور تصویریں لوگوں میں جنسی تعلقات کے بارے میں غلط نظریہ پیدا کرتے ہیں اور اُن میں یہ خواہش پیدا کرتے ہیں کہ وہ شادی کے بندوبست کو نظرانداز کرکے جنسی تسکین حاصل کریں۔‏ ایسے لوگ صرف خود کو تسکین پہنچانے کا سوچتے ہیں اور اپنی خواہشات پر قابو نہیں پاتے۔‏

۱۰ بائبل میں مشت‌زنی کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟‏

جواب:‏ مشت‌زنی اُس عمل کو کہتے ہیں جب ایک شخص جنسی تسکین حاصل کرنے کی خاطر اپنے جنسی عضو کی چھیڑچھاڑ کرتا ہے۔‏ حالانکہ بائبل میں اِس کا ذکر نہیں ہوا لیکن اِس میں یہ اصول دیا گیا ہے:‏ ”‏اپنے اُن اعضا کو مُردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرام‌کاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ کو۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۵‏۔‏

مشت‌زنی کرنے والے شخص کے لئے جنسی عمل صرف فوری لذت اور تسکین حاصل کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اِس عادت کو چھوڑنے کی کوشش کرے تو خدا اُسے ”‏طاقت بخشتا ہے“‏ تاکہ وہ اِس پر قابو پا سکے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷؛‏ فلپیوں ۴:‏۱۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 حرام‌کاری میں دوسری قسم کے جنسی تعلقات بھی شامل ہیں جو خدا کی مرضی کے خلاف ہیں،‏ مثلاً زِناکاری،‏ ہم‌جنس‌پرستی اور جانوروں کے ساتھ جنسی تعلقات۔‏

^ پیراگراف 19 پاک صحیفوں میں نس‌بندی اور نل‌بندی کے سلسلے میں کیا اصول دئے گئے ہیں؟‏ اِس سوال کے جواب کے لئے مینارِنگہبانی ۱۵ جون ۱۹۹۹ء،‏ صفحہ ۲۷،‏ ۲۸ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 22 اگر عورت جنسی زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہو جائے تو کیا بچہ گِرانا جائز ہے؟‏ اِس سوال کے جواب کے لئے جاگو!‏ اکتوبر-‏دسمبر ۱۹۹۳ء،‏ صفحہ ۱۰،‏ ۱۱ کو دیکھیں۔‏ اِس رسالے کو یہوواہ کے گواہ شائع کرتے ہیں۔‏