مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا خدا کی نظر میں انسانوں کی ایک نسل دوسری نسلوں سے افضل ہے؟‏

کیا خدا کی نظر میں انسانوں کی ایک نسل دوسری نسلوں سے افضل ہے؟‏

آپ نے پوچھا

کیا خدا کی نظر میں انسانوں کی ایک نسل دوسری نسلوں سے افضل ہے؟‏

▪ جی‌نہیں۔‏ پاک صحیفوں میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا کسی کا طرفدار نہیں۔‏ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راست‌بازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔‏“‏—‏اعمال ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵‏۔‏

خدا کی سوچ انسانوں کی سوچ سے بہت بلند ہے۔‏ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ انسانوں کی ایک نسل دوسری نسلوں سے افضل ہے اور اکثر وہ اپنی ہی نسل کو برتر سمجھتے ہیں۔‏ چارلس ڈارون بھی ایسی ہی متعصّب سوچ کے مالک تھے۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏لگتا ہے کہ مستقبل میں .‏ .‏ .‏ انسانوں کی تہذیب‌یافتہ نسلیں،‏ پس‌ماندہ نسلوں کا نام‌ونشان مٹا دیں گی۔‏“‏ اور واقعی جو لوگ اپنی نسل کو افضل سمجھتے ہیں،‏ اکثر وہ دوسری نسلوں کے لوگوں کو ناانصافی کا نشانہ بناتے ہیں۔‏

کیا یہ واقعی سچ ہے کہ انسانوں کی ایک نسل دوسری نسلوں سے افضل ہے؟‏ کیا سائنس‌دان اِس بات کا کوئی ثبوت پیش کر پائے ہیں؟‏ جی‌نہیں۔‏ برائن سایکس آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر اور ماہرِجینیات ہیں۔‏ اُنہوں نے تصدیق کی کہ جینیاتی لحاظ سے اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ایک انسانی نسل دوسری نسلوں سے افضل ہو۔‏ وہ کہتے ہیں کہ اُن سے اکثر یہ سوال کِیا جاتا ہے کہ کیا انسانوں میں کوئی ایسا جین ہے جو اِس بات کو طے کرتا ہے کہ ایک شخص کس انسانی نسل سے ہوگا؟‏ اِس پر وہ جواب دیتے ہیں کہ ”‏ظاہری بات ہے کہ ایسا نہیں ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏جینیاتی لحاظ سے]‏ تمام انسانی نسلوں کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے۔‏“‏

پاک صحیفوں میں بھی یہی بتایا گیا ہے۔‏ اِن میں لکھا ہے کہ خدا نے ایک ہی آدمی اور ایک ہی عورت کو خلق کِیا اور تمام انسان اِن ہی کی اولاد ہیں۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۲۰؛‏ اعمال ۱۷:‏۲۶‏)‏ لہٰذا خدا کی نظروں میں تمام انسان ایک ہی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔‏

یہوواہ خدا اِس بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا کہ ایک شخص کا رنگ کیسا ہے اور اُس کے چہرے کے نقوش کیسے ہیں۔‏ اِس کی بجائے یہوواہ خدا انسان کی سیرت کو دیکھتا ہے۔‏ پاک صحیفوں میں لکھا ہے:‏ ”‏انسان ظاہری صورت کو دیکھتا ہے پر [‏یہوواہ]‏ دل پر نظر کرتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷‏)‏ یہ جان کر ہمیں بڑی تسلی ملتی ہے۔‏ وہ کیسے؟‏

چاہے انسان کسی بھی نسل سے تعلق رکھتا ہو،‏ عام طور پر اُسے اپنی شکل‌وصورت میں کوئی نہ کوئی کمی نظر آتی ہے۔‏ لیکن اپنی شکل‌وصورت میں تبدیلی لانا عموماً ہر ایک کے بس میں نہیں ہوتا۔‏ البتہ اپنی سوچ اور اپنے احساسات میں تبدیلی لانا ہر ایک کے بس میں ہوتا ہے۔‏ اور خدا کی نظر میں یہی بات زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۹-‏۱۱‏)‏ سچ تو یہ ہے کہ زیادہ‌تر لوگ اپنے آپ کو کسی نہ کسی حد تک دوسری نسل کے لوگوں سے یا تو افضل یا پھر کمتر خیال کرتے ہیں۔‏ لیکن ایسی سوچ خدا کے نزدیک غلط ہے۔‏ اِس لئے ہمیں ایسے خیالات کو اپنے دل سے دُور کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔‏—‏زبور ۱۳۹:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

اگر ہم اپنے دل سے نسلی تعصب اور احساسِ‌کمتری کو دُور کرنے کی کوشش کریں گے تو یہوواہ خدا ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم ایسا کرنے میں کامیاب رہیں۔‏ اُس کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی آنکھیں تمام زمین کو دیکھتی ہیں تاکہ وہ اُن لوگوں کو مضبوط کرے جن کے دل ہمیشہ [‏اُس]‏ سے پوری طرح وابستہ رہتے ہیں۔‏“‏ (‏۲-‏تواریخ ۱۶:‏۹‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن)‏ واقعی یہوواہ خدا ہر نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی مدد کرنے کو تیار ہے۔‏