ایک اچھا دَور آنے والا ہے
ایک اچھا دَور آنے والا ہے
”تھوڑی دیر میں شریر نابود ہو جائے گا۔ . . . لیکن حلیم مُلک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“—زبور ۳۷:۱۰، ۱۱۔
بِلاشُبہ ہم سب چاہتے ہیں کہ زبور میں درج یہ پیشینگوئی پوری ہو۔ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہ پیشینگوئی جلد ہی پوری ہوگی۔
پچھلے مضامین میں ہم نے پاک صحیفوں کی کچھ پیشینگوئیوں پر غور کِیا جو آجکل پوری ہو رہی ہیں۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) خدا نے اپنے نبیوں کے ذریعے یہ پیشینگوئیاں اِس لئے لکھوائیں تاکہ ہم اُمید رکھ سکیں۔ (رومیوں ۱۵:۴) اِن پیشینگوئیوں کی تکمیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ جلد ہی وہ وقت آنے والا ہے جب انسانوں کی مصیبتیں ختم ہو جائیں گی۔
اخیر زمانے کے بعد کیا ہوگا؟ خدا کی بادشاہت انسانوں پر حکمرانی کرے گی۔ (متی ۶:۹، ۱۰) اُس وقت زمین پر حالات کیسے ہوں گے؟ غور کریں کہ پاک صحیفے اِس سلسلے میں کیا کہتے ہیں۔
● خوراک کی کمی نہیں ہوگی۔ ”زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔“—زبور ۷۲:۱۶۔
● بیماریوں کا نامونشان نہیں رہے گا۔ ”وہاں کے باشندوں میں بھی کوئی نہ کہے گا کہ مَیں بیمار ہوں۔“—یسعیاہ ۳۳:۲۴۔
● زمین فردوس بن جائے گی۔ ”بیابان اور ویرانہ شادمان ہوں گے اور دشت خوشی کرے گا اور نرگس کی مانند شگفتہ ہوگا۔“—یسعیاہ ۳۵:۱۔
یہ پاک صحیفوں کی اُن پیشینگوئیوں میں سے صرف چند ہیں جو آنے والے دَور میں پوری ہوں گی۔ کیوں نہ یہوواہ کے گواہوں سے پوچھیں کہ وہ آنے والے دَور کے بارے میں اِتنے پُراعتماد کیوں ہیں؟