کیا آپ پاک روح کی رہنمائی میں چلتے ہیں؟
کیا آپ پاک روح کی رہنمائی میں چلتے ہیں؟
”تیری نیک روح مجھے راستی کے مُلک میں لے چلے۔“—زبور ۱۴۳:۱۰۔
۱، ۲. (الف) کچھ ایسے موقعوں کے بارے میں بتائیں جب خدا نے پاک روح کے ذریعے اپنے خادموں کی مدد کی؟ (ب) کیا پاک روح صرف خاص موقعوں یا مشکل حالات میں ہی خدا کے لوگوں کی مدد کرتی ہے؟ وضاحت کریں۔
ماضی میں خدا نے اپنی پاک روح کے ذریعے بڑےبڑے کام انجام دئے۔ کیا آپ کو اِن میں سے کچھ کام یاد ہیں؟ پاک روح کی مدد سے جدعون اور سمسون نے دُشمنوں کو شکست دی۔ (قضا ۶:۳۳، ۳۴؛ ۱۵:۱۴، ۱۵) اِس کے ذریعے پہلی صدی کے مسیحی دلیری سے خوشخبری سناتے رہے۔ پاک روح کی بدولت ہی ستفنس صدرعدالت کے سامنے بھی نہیں گھبرائے۔ (اعما ۴:۳۱؛ ۶:۱۵) آجکل بھی خدا اپنی پاک روح کے ذریعے حیرتانگیز کام انجام دیتا ہے۔ مثال کے طور پر ہمارے بڑے اجتماعات پر مختلف ملکوں اور قوموں کے لوگ خوشی سے ایک دوسرے سے ملتےجلتے ہیں۔ ہمارے جو بہنبھائی سیاست یا جنگ میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے قید میں ہیں، وہ خدا کے وفادار رہتے ہیں۔ اِس کے علاوہ بہت سے لوگ خوشخبری کو سُن کر اپنی زندگی میں تبدیلیاں لاتے ہیں۔ یہ سب کچھ پاک روح کی بدولت ہی ہو رہا ہے۔
۲ کیا پاک روح صرف خاص موقعوں یا مشکل حالات میں ہی خدا کے لوگوں کی مدد کرتی ہے؟ جینہیں۔ خدا کے کلام میں مسیحیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ’روح کے موافق چلیں۔‘ (گل ۵:۱۶، ۱۸، ۲۵) اِس سے ہمیں اشارہ ملتا ہے کہ پاک روح زندگی کے ہر پہلو میں ہماری رہنمائی کر سکتی ہے۔ لہٰذا ہمیں ہر روز یہوواہ خدا سے دُعا کرنی چاہئے کہ اُس کی پاک روح ہماری سوچ، ہماری باتوں اور ہمارے کاموں پر اثرانداز ہو۔ (زبور ۱۴۳:۱۰ کو پڑھیں۔) جب ہم پاک روح کی رہنمائی قبول کرتے ہیں تو یہ روح ہمارے اندر ایسا پھل پیدا کرتی ہے جس سے ہم دوسروں کو تازگی پہنچاتے ہیں اور خدا کی بڑائی بھی کرتے ہیں۔
۳. (الف) یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم پاک روح کی رہنمائی میں چلیں؟ (ب) ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
۳ یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم پاک روح کی رہنمائی میں چلیں؟ کیونکہ ہم سب نے آدم سے گُناہ کو ورثے میں پایا ہے اور ہم بُرے کام کرنے کی طرف مائل ہیں۔ اِس لحاظ سے ہمارا ”جسم“ خدا کی پاک روح کے خلاف ہے۔ (گلتیوں ۵:۱۷ کو پڑھیں۔) ہم پاک روح کی رہنمائی میں کیسے چل سکتے ہیں؟ ہم جسم کی خواہشات پر قابو پانے کے لئے کونسے اقدام اُٹھا سکتے ہیں؟ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لئے آئیں، روح کے پھل کے باقی چھ پہلوؤں پر غور کریں۔—گل ۵:۲۲، ۲۳۔
حلم اور تحمل سے کلیسیا میں اتحاد کو فروغ ملتا ہے
۴. کلیسیا میں صلح کو فروغ دینے کے لئے حلم اور تحمل کیوں ضروری ہیں؟
۴ کلسیوں ۳:۱۲، ۱۳ کو پڑھیں۔ حلم اور تحمل کو پیدا کرنے سے ہم کلیسیا میں صلح کو فروغ دیتے ہیں۔ روح کے پھل کے اِن دونوں پہلوؤں کی بدولت ہم دوسروں کے ساتھ نرمی سے پیش آتے ہیں اور اگر کوئی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہم اُس سے بدلہ لینے سے گریز کرتے ہیں۔ اگر کلیسیا کے کسی بہن یا بھائی کے ساتھ ہمارا اختلاف ہو جاتا ہے تو حلم اور تحمل کو کام میں لاتے ہوئے ہم اُس سے ناراض ہونے کی بجائے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ ہم سب خطاکار ہیں اِس لئے ہم سب کو حلم اور تحمل پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
۵. (الف) پولس رسول اور برنباس کے درمیان کیا ہوا تھا؟ (ب) پولس رسول اور برنباس کے واقعے سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟
۵ ایک واقعے پر غور کریں۔ پولس رسول اور برنباس کئی سال تک مل کر لوگوں کو خوشخبری سناتے رہے۔ دونوں میں بہت سی خوبیاں تھیں۔ اعما ۱۵:۳۶-۳۹) اِس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے خادموں کے درمیان بھی کبھیکبھار اختلافات ہوتے ہیں۔ اگر دو مسیحیوں کے درمیان کوئی غلطفہمی ہو جاتی ہے تو وہ کیا کر سکتے ہیں تاکہ معاملہ زیادہ نہ بگڑے اور اُن کے تعلقات خراب نہ ہوں؟
لیکن ایک موقعے پر ”اُن میں ایسی سخت تکرار ہوئی کہ ایک دوسرے سے جُدا ہو گئے۔“ (۶، ۷. (الف) اگر ایک مسیحی کو کسی بہن یا بھائی سے ایک معاملے پر بات کرتے وقت غصہ آنے لگتا ہے تو اُسے بائبل کی کس نصیحت پر دھیان دینا چاہئے؟ (ب) ”سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا اور قہر میں دھیما“ ہونے کے کیا فائدے ہیں؟
۶ غور کریں کہ پولس رسول اور برنباس کے درمیان اختلاف اچانک پیدا ہوا اور ”سخت تکرار“ میں بدل گیا۔ فرض کریں کہ ایک مسیحی کو کسی بہن یا بھائی کے ساتھ ایک معاملے پر بات کرتے وقت غصہ آنے لگتا ہے۔ ایسی صورت میں اُسے کیا کرنا چاہئے؟ اُسے یعقوب ۱:۱۹، ۲۰ میں دی گئی اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہئے: ”ہر آدمی سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا اور قہر میں دھیما ہو۔ کیونکہ انسان کا قہر خدا کی راستبازی کا کام نہیں کرتا۔“ لہٰذا اِس سے پہلے کہ معاملہ زیادہ بگڑ جائے، وہ بات کا رُخ بدلنے کی کوشش کر سکتا ہے یا پھر اُس بہن یا بھائی سے کہہ سکتا ہے کہ ”ہم پھر کبھی اِس مسئلے پر بات کریں گے۔“—امثا ۱۲:۱۶؛ ۱۷:۱۴؛ ۲۹:۱۱۔
۷ اِس نصیحت پر عمل کرنے کے کیا فائدے ہوں گے؟ اگر وہ مسیحی کچھ وقت کے بعد اُس مسئلے پر بات کرے گا تو اُسے اپنے غصے پر قابو پانے، معاملے کے بارے میں دُعا کرنے اور یہ سوچنے کا موقع ملے گا کہ وہ اُس بہن یا بھائی سے کیسے بات کرے گا۔ (امثا ۱۵:۱، ۲۸) اِس طرح وہ روح کی رہنمائی میں چلتے ہوئے حلم اور تحمل کو کام میں لائے گا۔ وہ افسیوں ۴:۲۶، ۲۹ کی اِس نصیحت پر عمل کرنے کے قابل بھی ہوگا: ”غصہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔ . . . کوئی گندی بات تمہارے مُنہ سے نہ نکلے بلکہ وہی جو ضرورت کے موافق ترقی کے لئے اچھی ہو تاکہ اُس سے سننے والوں پر فضل ہو۔“ بِلاشُبہ جب ہم حلم اور تحمل کا لباس پہنتے ہیں تو ہم کلیسیا میں صلح اور اتحاد کو فروغ دیتے ہیں۔
مہربانی اور نیکی سے گھر کا ماحول خوشگوار رہتا ہے
۸، ۹. (الف) مہربانی اور نیکی کیا ہیں؟ (ب) مہربانی اور نیکی کا گھر کے ماحول پر کیا اثر پڑتا ہے؟
۸ افسیوں ۴:۳۱، ۳۲؛ ۵:۸، ۹ کو پڑھیں۔ جس طرح سخت گرمی میں خوشگوار ہوا اور ٹھنڈا پانی ہمیں تازہدم کر دیتے ہیں اُسی طرح مہربانی اور نیکی تازگی کا باعث ہوتی ہیں۔ جب خاندان کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور نیکی سے پیش آتے ہیں تو گھر کا ماحول خوشگوار رہتا ہے۔ ایک مہربان شخص دوسروں کی فکر رکھتا ہے اور اپنی باتوں اور کاموں سے اُن کی حوصلہافزائی کرتا ہے۔ ایک نیک شخص ہمیشہ دوسروں کی بھلائی چاہتا ہے اور ایسے کام کرتا ہے جن سے دوسروں کو فائدہ پہنچے۔ (اعما ۹:۳۶، ۳۹؛ ۱۶:۱۴، ۱۵) لیکن نیکی میں کچھ اَور بھی شامل ہے۔
۹ ایک نیک شخص بُرے کام نہیں کرتا۔ وہ ایک ایسے پھل کی طرح ہے جو پوری طرح سے پکا ہوا ہے اور جس میں کوئی نقص نہیں ہے۔ جو شخص پاک روح کی رہنمائی میں چلتے ہوئے نیکی کو پیدا کرتا ہے، اُس کی زندگی کے ہر پہلو سے یہ خوبی ظاہر ہوتی ہے۔
۱۰. ہم گھر میں ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور نیکی سے پیش آنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
۱۰ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمارے گھر کے سب افراد ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور نیکی سے پیش آئیں؟ مل کر خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا فائدہمند ہوگا۔ (کل ۳:۹، ۱۰) بعض سربراہ خاندانی عبادت کے دوران اپنے گھر والوں کے ساتھ روح کے پھل کے مختلف پہلوؤں پر بات کرتے ہیں۔ ہماری کتابوں اور رسالوں میں اکثر اِن پہلوؤں پر تفصیل سے بات کی جاتی ہے۔ آپ ایسے مضامین کو تلاش کر سکتے ہیں اور پھر کچھ ہفتوں تک روح کے پھل کے کسی ایک پہلو پر غور کر سکتے ہیں۔ ہر ہفتے چند پیراگراف پڑھیں اور مضمون میں درج صحیفوں کو بھی پڑھیں۔ یہ بھی سوچیں کہ آپ اُن باتوں پر کیسے عمل کریں گے جو آپ سیکھ رہے ہیں۔ یہوواہ خدا سے دُعا کریں کہ وہ ایسا کرنے میں آپ کی مدد کرے۔ (۱-تیم ۴:۱۵؛ ۱-یوح ۵:۱۴، ۱۵) کیا اِن تجاویز پر عمل کرنے سے گھر کا ماحول واقعی خوشگوار ہو جائے گا؟
۱۱، ۱۲. دو شادیشُدہ جوڑوں کو مہربانی کی خوبی پر غور کرنے سے کیسے فائدہ حاصل ہوا؟
۱۱ ایک جوان شادیشُدہ جوڑے کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے خاندانی عبادت میں روح کے پھل پر غور کرنے کا فیصلہ کِیا۔ اِس سے اُنہیں کیا فائدہ ہوا؟ بیوی نے کہا: ”جب ہمیں پتہ چلا کہ مہربانی کا تعلق وفاداری سے ہے تو ہمارا ازدواجی بندھن اَور مضبوط ہوا۔ اِس سے ہم نے سیکھا کہ ہمیں ایک دوسرے کو معاف کرنا چاہئے اور ایک دوسرے کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہئے۔ ہم نے یہ بھی سیکھا کہ ”شکریہ“ اور ”مجھے معاف کر دیں“ جیسے الفاظ کتنے اہم ہیں۔“
۱۲ ایک اَور جوڑے کی مثال پر غور کریں۔ اُن کی ازدواجی زندگی مسائل سے دوچار تھی۔ اُنہیں احساس ہوا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ نرمی سے پیش نہیں آ رہے۔ اِس لئے اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ خاندانی عبادت کے دوران مہربانی کی خوبی پر بات کریں گے۔ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ شوہر نے کہا: ”جب ہم نے مہربانی کی خوبی پر غور کِیا تو ہم نے سیکھا کہ ہمیں ایک دوسرے کی نیت پر شک نہیں کرنا چاہئے بلکہ ایک دوسرے کی خوبیوں پر دھیان دینا چاہئے۔ ہم پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کا احساس کرنے لگے۔ مَیں نے اپنی بیوی کو یقین دلایا کہ وہ اپنے دل کی ہر بات مجھے بتا سکتی ہے، مَیں بُرا نہیں مانوں گا۔ ایسا کرنے کے لئے مجھے اپنی اَنا کو ختم کرنے کی ضرورت تھی۔ جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی سے پیش آنے لگے تو ہمارا رشتہ مضبوط ہو گیا۔“ یقیناً آپ اور آپ کے گھر والے بھی خاندانی عبادت کے دوران روح کے پھل پر غور کرنے سے فائدہ حاصل کریں گے۔
اکیلے میں بھی ایمان ظاہر کریں
۱۳. ایک مسیحی خدا سے دُور ہونے کے خطرے میں کیسے پڑ سکتا ہے؟
۱۳ مسیحیوں کو نہ صرف دوسروں کے سامنے بلکہ اکیلے میں بھی خدا کی پاک روح کے مطابق چلنا چاہئے۔ آجکل دُنیا میں فحش مواد آسانی سے دستیاب ہے اور گھٹیا قسم کی تفریح بہت عام ہو گئی ہے۔ اِس وجہ سے کوئی بھی مسیحی خدا سے دُور ہونے کے خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا ہمیں خدا کے کلام کی اِس نصیحت پر دھیان دینا چاہئے: ”ساری نجاست اور بدی کے فضلہ کو دُور کرکے اُس کلام کو حلیمی سے قبول کر لو جو دل میں بویا گیا اور تمہاری رُوحوں کو نجات دے سکتا ہے۔“ (یعقو ۱:۲۱) گلتیوں ۵:۲۳ میں روح کے پھل کے ایک اَور پہلو کا ذکر کِیا گیا ہے۔ اُردو بائبل میں اِس کے لئے لفظ ایمانداری استعمال ہوا ہے۔ لیکن یونانی زبان میں یہاں لفظ ایمان استعمال کِیا گیا ہے۔ ایمان کے مطابق عمل کرنے سے ہم خدا کے حضور پاکصاف رہ سکیں گے۔
۱۴. اگر ہم یہوواہ خدا پر حقیقی ایمان نہیں رکھتے تو ہم کس خطرے میں پڑ سکتے ہیں؟
۱۴ اگر ہم خدا پر حقیقی ایمان رکھتے ہیں تو ہم تسلیم کریں گے کہ وہ سب کچھ دیکھتا ہے۔ لیکن اگر ہم اِس حقیقت کو بھول جاتے ہیں تو ہم آسانی سے کسی غلط کام میں پڑ سکتے ہیں۔ غور کریں کہ جب ماضی میں خدا کے لوگوں میں سے بعض چھپ کر بُرے کام کر رہے تھے تو خدا نے حزقیایل نبی سے کیا کہا: ”اَے آدمزاد کیا تُو نے دیکھا کہ بنیاسرائیل کے سب بزرگ تاریکی میں یعنی اپنے منقش کاشانوں میں کیا کرتے ہیں؟ کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ [یہوواہ] ہم کو نہیں دیکھتا۔ [یہوواہ] نے مُلک کو چھوڑ دیا ہے۔“ (حز ۸:۱۲) کیا آپ نے غور کِیا کہ بنیاِسرائیل بُرے کام کیوں کر رہے تھے؟ کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ یہوواہ خدا اُن کے کاموں کو نہیں دیکھ رہا۔ وہ یہوواہ خدا پر حقیقی ایمان نہیں رکھتے تھے۔
۱۵. اگر ہم یہوواہ خدا پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں تو ہم کیا نہیں کریں گے؟
۱۵ اب ذرا خدا کے خادم یوسف کی مثال پر غور کریں۔ حالانکہ وہ اپنے گھر والوں سے دُور تھے پھر بھی اُنہوں نے فوطیفار کی بیوی کے ساتھ ہمبستر ہونے سے انکار کر دیا۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ اُنہوں نے کہا: ”مَیں کیوں ایسی بڑی بدی کروں اور خدا کا گنہگار بنوں؟“ (پید ۳۹:۷-۹) یوسف اِس بات پر پورا ایمان رکھتے تھے کہ یہوواہ خدا اُن کے ہر کام کو دیکھ رہا ہے اور وہ خدا کو خوش کرنا چاہتے تھے۔ اگر ہم بھی یہوواہ خدا پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں تو ہم اکیلے میں بھی کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے یہوواہ خدا ناراض ہو۔ ہم زبورنویس کی طرح یہ عزم کریں گے: ”گھر میں میری روِش خلوصِدل سے ہوگی۔ مَیں کسی خباثت کو مدِنظر نہیں رکھوں گا۔“—زبور ۱۰۱:۲، ۳۔
پرہیزگاری ہمارے دل کی حفاظت کرتی ہے
۱۶، ۱۷. (الف) امثال کی کتاب میں جس ”بےعقل جوان“ کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ گُناہ میں کیسے پڑ گیا؟ (ب) صفحہ ۲۸ کی تصویر کے مطابق ایک مسیحی گُناہ کرنے کے خطرے میں کیسے پڑ سکتا ہے؟
۱۶ پرہیزگاری روح کے پھل کا آخری پہلو ہے۔ ایک پرہیزگار شخص ایسے کاموں سے کنارہ کرتا ہے جن سے یہوواہ خدا منع کرتا ہے۔ امثا ۴:۲۳) ذرا امثال ۷:۶-۲۳ میں دی گئی صورتحال پر غور کریں۔ اِس میں بتایا گیا ہے کہ ایک بازاری عورت نے ایک ”بےعقل جوان“ کو ورغلایا۔ وہ ”گلی کے موڑ سے“ گزرتے ہوئے اُس عورت کے جال میں پھنس گیا۔ شاید وہ تجسّس کے مارے وہاں گیا تھا۔ اُس کو پتہ بھی نہیں چلا کہ اُسے ایک ایسے پھندے میں پھنسایا جا رہا ہے جو ”اُس کی جان کے لئے“ ہے۔
اِس خوبی کو عمل میں لانے سے ہم اپنے دل کی حفاظت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ (۱۷ اِس پھندے میں پھنسنے سے بچنے کے لئے اُس جوان کو بائبل کی اِس نصیحت پر دھیان دینا چاہئے تھا: ”تُو اُس کے راستوں میں گمراہ نہ ہونا۔“ (امثا ۷:۲۵) اِس سے ہم ایک اہم سبق سیکھ سکتے ہیں: اگر ہم خدا کی روح کے مطابق چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں ایسی صورتحال سے کنارہ کرنا چاہئے جن میں ہم غلط کام کرنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ایک مسیحی فضول میں ٹیوی کے چینل گھماتا رہتا ہے یا انٹرنیٹ پر بِلامقصد مختلف سائٹس کھولتا رہتا ہے تو وہ جانے انجانے میں ایسی گندی فلمیں اور تصویریں دیکھنے کے خطرے میں پڑ سکتا ہے جو اُس کے اندر غلط خواہشات پیدا کر سکتی ہیں۔ اور پھر وہ آہستہآہستہ گندی فلمیں اور تصویریں دیکھنے کی عادت میں پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے اُس کا ضمیر سُن ہو سکتا ہے اور وہ خدا سے دُور ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ہمیشہ کی زندگی سے بھی محروم ہو سکتا ہے۔—رومیوں ۸:۵-۸ کو پڑھیں۔
۱۸. ایک مسیحی اپنے دل کی حفاظت کرنے کے لئے کونسے اقدام اُٹھا سکتا ہے؟
۱۸ یہ سچ ہے کہ اگر ٹیوی یا انٹرنیٹ پر ہمارے سامنے کوئی گندی تصویر یا گندا سین آتا ہے تو ہمیں پرہیزگاری کی خوبی کو عمل میں لا کر اِسے فوراً ہٹا دینا چاہئے۔ لیکن اِس سے بھی بہتر یہ ہوگا کہ ہم کسی ایسی صورتحال سے بچیں جس میں ہم گندی تصویریں دیکھنے کے خطرے میں ہوں گے۔ (امثا ۲۲:۳) اگر ہم اِس سلسلے میں کچھ اصول بھی بنائیں تو بھی ہمیں اِن پر عمل کرنے کے لئے پرہیزگاری کی ضرورت ہے۔ شاید آپ کمپیوٹر کو ایک ایسی جگہ رکھ سکتے ہیں جہاں دوسرے آپ کو دیکھ سکیں۔ کچھ لوگ ٹیوی یا کمپیوٹر کو اُسی وقت استعمال کرتے ہیں جب دوسرے بھی اُن کے ساتھ موجود ہوں۔ کچھ لوگوں نے یہ فیصلہ کِیا ہے کہ وہ اپنے گھر پر انٹرنیٹ نہیں لگوائیں گے۔ (متی ۵:۲۷-۳۰ کو پڑھیں۔) لہٰذا خود کو اور اپنے گھر والوں کو ایسے پھندوں میں پھنسنے سے بچائیں جو ہمیں یہوواہ خدا سے دُور لے جا سکتے ہیں۔ اِس طرح ہم پرہیزگاری کی خوبی ظاہر کریں گے اور ”پاک دل اور نیکنیت اور بےریا ایمان سے“ خدا کی خدمت کرنے کے قابل ہوں گے۔—۱-تیم ۱:۵۔
۱۹. پاک روح کی رہنمائی میں چلنے کے کیا فائدے ہیں؟
۱۹ پاک روح کی رہنمائی میں چلنے اور اِس کا پھل پیدا کرنے کے بہت سے فائدے ہیں۔ اگر ہم دوسروں کے ساتھ حلم اور تحمل سے پیش آتے ہیں تو کلیسیا میں صلح کو فروغ ملتا ہے۔ جب ہم اپنے گھر والوں کے ساتھ مہربانی اور نیکی سے پیش آتے ہیں تو گھر کا ماحول خوشگوار رہتا ہے۔ ایمان اور پرہیزگاری ظاہر کرنے سے ہم یہوواہ خدا کے حضور پاکصاف رہتے ہیں اور اُس کی قربت میں رہتے ہیں۔ گلتیوں ۶:۸ میں لکھا ہے: ”جو کوئی اپنے جسم کے لئے بوتا ہے وہ جسم سے ہلاکت کی فصل کاٹے گا اور جو رُوح کے لئے بوتا ہے وہ رُوح سے ہمیشہ کی زندگی کی فصل کاٹے گا۔“ بِلاشُبہ یہوواہ خدا، یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر اپنی پاک روح کے ذریعے اُن لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی دے گا جو روح کی رہنمائی میں چلتے ہیں۔
آپ کیا جواب دیں گے؟
• حلم اور تحمل سے کلیسیا میں صلح کو کیسے فروغ ملتا ہے؟
• ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمارے گھر کے سب افراد ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور نیکی سے پیش آئیں؟
• ایمان اور پرہیزگاری ظاہر کرنے سے ہم اپنے دل کی حفاظت کیوں کرتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
اگر ایک مسیحی کو کسی معاملے پر بات کرتے وقت غصہ آنے لگتا ہے تو اُسے کیا کرنا چاہئے؟
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
خاندانی عبادت کے دوران روح کے پھل کے پہلوؤں پر بات کرنے کے بہت سے فائدے ہیں۔
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
ایمان اور پرہیزگاری ظاہر کرنے سے ہم کن پھندوں میں پڑنے سے بچ سکتے ہیں؟