مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

روحُ‌القدس کیا ہے؟‏

روحُ‌القدس کیا ہے؟‏

روحُ‌القدس کیا ہے؟‏

یسوع مسیح جانتا تھا کہ گلیل کے رہنے والے بچے انڈے اور مچھلی کھانا پسند کرتے ہیں۔‏ اِس لئے اُس نے ایک مرتبہ اپنے شاگردوں سے پوچھا کہ ”‏تُم میں سے ایسا کونسا باپ ہے کہ جب اُس کا بیٹا روٹی مانگے تو اُسے پتھر دے؟‏ یا مچھلی مانگے تو مچھلی کے بدلے اُسے سانپ دے؟‏ یا انڈا مانگے تو اُس کو بچھو دے؟‏“‏—‏لوقا ۱۱:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

یسوع کی اِس بات کا مطلب یہ تھا کہ جیسے بھوک لگنے پر ایک بچہ کھانا مانگتا ہے ویسے ہی ہمیں روحُ‌القدس مانگتے رہنا چاہئے۔‏ (‏لوقا ۱۱:‏۹،‏ ۱۳‏)‏ جب ہم اِس بات کو سمجھ جائیں گے کہ روحُ‌القدس کیا ہے تو ہم یہ جاننے کے قابل بھی ہوں گے کہ اِسے حاصل کرنا ہمارے لئے کتنا ضروری ہے۔‏ آئیں پہلے اِس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ بائبل روحُ‌القدس کے بارے میں کیا سکھاتی ہے۔‏

‏”‏خدا تعالےٰ کی قدرت“‏

صحائف ظاہر کرتے ہیں کہ روحُ‌القدس ایک طاقت ہے جسے خدا اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔‏ جب جبرائیل فرشتے نے مریم کو یہ بتایا کہ وہ کنواری ہونے کے باوجود ایک بیٹے کو جنم دے گی تو اُس نے واضح کِیا:‏ ”‏روحُ‌القدس تجھ پر نازل ہوگا اور خدا تعالےٰ کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی اور اس سبب سے وہ مولودِمُقدس خدا کا بیٹا کہلائے گا۔‏“‏ (‏لوقا ۱:‏۳۵‏)‏ جبرائیل فرشتے کے اِن الفاظ کے مطابق روحُ‌القدس اور ”‏خدا تعالےٰ کی قدرت“‏ کے درمیان ایک تعلق ہے۔‏

بائبل کی ایک اَور آیت میں بھی ہمیں کچھ ایسا ہی ذکر ملتا ہے۔‏ میکاہ نبی نے کہا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ کی رُوح کے باعث قوت .‏ .‏ .‏ سے معمور ہوں۔‏“‏ (‏میکاہ ۳:‏۸‏)‏ یسوع نے بھی اپنے شاگردوں سے وعدہ کِیا:‏ ”‏جب روحُ‌القدس تُم پر نازل ہوگا تو تُم قوت پاؤ گے۔‏“‏ (‏اعمال ۱:‏۸‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ پولس رسول نے بھی ”‏روحُ‌القدس کی قدرت“‏ کے بارے میں بیان کِیا۔‏—‏رومیوں ۱۵:‏۱۳،‏ ۱۹‏۔‏

ہم اُوپر دی گئی اِن آیات سے کیا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں؟‏ خدا کی روحُ‌القدس اور خدا کی قوت یا قدرت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔‏ دراصل یہوواہ خدا روحُ‌القدس کے ذریعے اپنی طاقت کو عمل میں لاتا ہے یعنی اِس طاقت سے وہ مختلف کا م انجام دیتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اِس قوت سے اُس نے پوری کائنات کو خلق کِیا۔‏ لہٰذا،‏ یسعیاہ نبی کے ذریعے یہوواہ خدا ہمیں تاکید کرتا ہے:‏ ”‏اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھاؤ اور دیکھو کہ اِن سب کا خالق کون ہے۔‏ وہی جو اُن کے لشکر کو شمار کرکے نکالتا ہے اور اُن سب کو نام بنام بلاتا ہے اُس کی قدرت کی عظمت اور اُس کے بازو کی توانائی کے سبب سے ایک بھی غیرحاضر نہیں رہتا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۶‏)‏ کیا ہی حیرت‌انگیز قوت!‏

بائبل ظاہر کرتی ہے کہ ہماری کائنات اِسی ”‏توانائی“‏ یا قادرِمطلق خدا کی قوت کی وجہ سے موجود ہے اور منظم طریقے سے کام کرتی ہے۔‏ واقعی،‏ خدا بےپناہ طاقت کا مالک ہے۔‏ دراصل ہماری زندگی کا انحصار بھی اِسی طاقت پر ہے۔‏—‏بکس ‏”‏روحُ‌القدس کے مختلف کام“‏ کو دیکھیں۔‏

پس یہوواہ خدا نے کائنات کو خلق کرتے وقت اپنی روحُ‌القدس کو ایک بڑے پیمانے پر استعمال کِیا۔‏ لیکن وہ اِس قوت کو انسانوں کی مدد کے لئے بھی استعمال کر سکتا ہے۔‏ بائبل میں بہت سی ایسی مثالیں پائی جاتی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا نے اپنے خادموں کو یہ طاقت بخشی۔‏

‏’‏یہوواہ کا رُوح مجھ پر ہے‘‏

یسوع کی خدمت‌گزاری پر غور کرنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خدا کی پاک رُوح اُس کے خادموں کو کیسے طاقت بخشتی ہے۔‏ لوقا ۴:‏۱۸ میں ہم پڑھتے ہیں کہ یسوع نے ناصرۃ کے لوگوں کو بتایا کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا رُوح مجھ پر ہے۔‏“‏ اِس ”‏رُوح کی قوت“‏ سے یسوع نے کونسے کام انجام دئے؟‏ (‏لوقا ۴:‏۱۴‏)‏ اُس نے ہر قسم کے بیماروں کو شفا دی،‏ طوفان کو ساکن کِیا،‏ چند روٹیوں اور مچھلیوں سے ہزاروں لوگوں کو کھانا کھلایا۔‏ یہاں تک کہ مُردوں کو بھی زندہ کِیا۔‏ پطرس رسول نے یسوع مسیح کے متعلق کہا کہ وہ ”‏ایک [‏ایسا]‏ شخص تھا جس کا خدا کی طرف سے ہونا .‏ .‏ .‏ اُن معجزوں اور عجیب کاموں اور نشانوں سے ثابت ہوا جو خدا نے اُس کی معرفت .‏ .‏ .‏ دکھائے۔‏“‏—‏اعمال ۲:‏۲۲‏۔‏

اگرچہ آجکل روحُ‌القدس کے ذریعے ایسے معجزے تو واقع نہیں ہوتے لیکن یہ ہمارے لئے بہت سے شاندار کام سر انجام دے سکتی ہے۔‏ یسوع کے وعدے کے مطابق یہوواہ خدا خوشی سے اپنے خادموں کو روحُ‌القدس عطا کرتا ہے۔‏ (‏لوقا ۱۱:‏۱۳‏)‏ لہٰذا،‏ پولس رسول کہہ سکتا تھا:‏ ”‏جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏ (‏فلپیوں ۴:‏۱۳‏)‏ کیا روحُ‌القدس آپ کی زندگی پر بھی ایسا ہی اثر ڈال سکتی ہے؟‏ اگلا مضمون اِس سوال کا جواب دے گا۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر بکس/‏تصویر]‏

روحُ‌القدس ایک شخص کیوں نہیں ہے؟‏

بائبل میں روحُ‌القدس کو پانی سے تشبیہ دی گئی ہے۔‏ اپنے لوگوں کو برکت بخشنے کا وعدہ کرتے ہوئے خدا نے کہا:‏ ”‏مَیں پیاسی زمین پر پانی اُنڈیلوں گا اور خشک زمین میں ندیاں جاری کروں گا۔‏ مَیں اپنی رُوح تیری نسل پر اور اپنی برکت تیری اولاد پر نازل کروں گا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۴:‏۳‏۔‏

جب خدا اپنے خادموں پر اپنی رُوح نازل کرتا ہے تو وہ ”‏روحُ‌القدس سے معمور“‏ یا ”‏روحُ‌القدس سے بھر“‏ جاتے ہیں۔‏ یسوع،‏ یوحنا بپتسمہ دینے والا،‏ پطرس،‏ پولس اور برنباس نیز ۳۳ عیسوی کی عیدِپنتیکست پر جمع شاگردوں کے سلسلے میں بائبل بیان کرتی ہے کہ وہ روحُ‌القدس سے بھر گئے تھے۔‏—‏لوقا ۱:‏۱۵؛‏ ۴:‏۱؛‏ اعمال ۴:‏۸؛‏ ۹:‏۱۷؛‏ ۱۱:‏۲۲،‏ ۲۴؛‏ ۱۳:‏۹‏۔‏

ذرا اِس بات پر غور کریں:‏ کیا ایک شخص دوسرے لوگوں پر ”‏نازل“‏ ہو سکتا ہے؟‏ آپ کے خیال میں کیا ایک شخص لوگوں کے گروہ کو ”‏بھر“‏ سکتا ہے؟‏ یہ بالکل ناممکن ہے۔‏ بائبل ایسے لوگوں کا ذکر کرتی ہے جو حکمت،‏ سمجھ یا علم سے معمور ہوئے لیکن ایسا کوئی ذکر نہیں ملتا کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے بھر گیا ہو۔‏—‏خروج ۲۸:‏۳؛‏ لوقا ۲:‏۴۰؛‏ کلسیوں ۱:‏۹‏۔‏

یونانی لفظ پنوئما جس کا ترجمہ ”‏رُوح“‏ کِیا گیا ہے وہ ایک طاقت کا خیال پیش کرتا ہے۔‏ ایک بائبل لغت ‏(‏وائنز ایکسپوزیٹری ڈکشنری آف نیو ٹیسٹامنٹ ورڈز)‏ کے مطابق لفظ پنوئما ‏”‏دراصل ہوا اور .‏ .‏ .‏ سانس کا مفہوم پیش کرتا ہے۔‏ یہ خاص طور پر رُوح کی طرف اشارہ کرتا ہے جو ہوا کی طرح نظر تو نہیں آتی مگر بہت طاقتور ہوتی ہے۔‏“‏

پس روحُ‌القدس ایک شخص نہیں ہے۔‏ *

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 19 اِس کے بارے میں مزید جاننے کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے صفحہ ۲۰۱-‏۲۰۴ پر ”‏باپ،‏ بیٹے اور روحُ‌القدس کے بارے میں سچائی کیا ہے؟‏“‏ کو دیکھیں۔‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Photodisc/SuperStock