سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
ہم امثال ۲۴:۲۷ سے کیا سیکھتے ہیں؟
ایک جوان شخص کو نصیحت دیتے ہوئے امثال کی کتاب کا مصنف بیان کرتا ہے: ”اپنا کام باہر تیار کر۔ اُسے اپنے لئے کھیت میں درست کر لے اور اُس کے بعد اپنا گھر بنا۔“ اِس الہامی مثل کا کیا مطلب ہے؟ اِس سے مُراد یہ ہے کہ ایک شخص کو شادی کرنے سے پہلے اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ آیا وہ ایک خاندان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے تیار ہے یا نہیں۔
ماضی میں اِس آیت کی وضاحت اِس طرح سے کی گئی تھی کہ ایک شوہر اور والد کو ملازمت کرنے کے ساتھساتھ اپنے خاندان کی روحانی ضروریات پوری کرنے کے لئے بھی کوشش کرنی چاہئے۔ مثال کے طور پر، اُسے اپنے خاندان کے ساتھ باقاعدہ بائبل کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ اگرچہ یہ مشورت فائدہمند ہے تو بھی اِس آیت کا بنیادی طور پر یہ مطلب نہیں ہے۔ ہم دو وجوہات کی بِنا پر ایسا کہہ سکتے ہیں۔
پہلی وجہ تو یہ ہے کہ اِس آیت میں پہلے سے موجود خاندان کو مضبوط کرنے کی بات نہیں کی گئی بلکہ ایک جوان شخص کو اپنا گھر بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ لفظ ”بنا“ دراصل علامتی مفہوم میں استعمال کِیا گیا ہے۔ یہ اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ایک جوان شخص شادی کرنے اور اولاد پیدا کرنے سے ایک خاندان کو تشکیل دیتا ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ اِس آیت میں اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کام کو ترتیب کے ساتھ کِیا جانا چاہئے۔ غور کریں کہ پہلے کھیت تیار کرنے کے لئے کہا گیا اور اِس کے بعد اپنا گھر بنانے کے لئے۔ لہٰذا، ماضی میں کی گئی یہ وضاحت درست نہیں ہو سکتی کہ ایک شخص پہلے اپنے خاندان کی مادی ضروریات پوری کرے اور پھر اُس کی روحانی ضرورت پر توجہ دے۔
بائبل وقتوں میں، اگر ایک شخص ’اپنا گھر بنانا‘ یعنی شادی کرنا چاہتا تھا تو اُسے خود سے یہ پوچھنے کی ضرورت تھی کہ ’کیا مَیں اپنی بیوی اور اپنے بچوں کی ضروریات پوری کر پاؤں گا؟‘ شادی کرنے سے پہلے اُسے اپنے کھیتوں کو درست کرنے یعنی کچھ کام کرنے کی ضرورت تھی۔ ٹوڈیز انگلش ورشن میں اِس آیت کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے: ”جب تک تیرے کھیت تیار نہ ہوں اور تجھے یقین نہ ہو کہ تُو گزربسر کر سکتا ہے، اپنا گھر آباد نہ کرنا۔“ کیا اِس اصول کا اطلاق آجکل بھی ہوتا ہے؟
جیہاں۔ ایک شخص جو شادی کرنا چاہتا ہے اُسے اِس ذمہداری کے لئے خود کو تیار کرنا چاہئے۔ اُسے گزربسر کرنے کے لئے ملازمت کرنی چاہئے۔ تاہم، اُسے صرف اپنے خاندان کی مادی ضروریات ہی پوری نہیں کرنی چاہئیں۔ خدا کا کلام واضح کرتا ہے کہ اپنے خاندان کی مادی، جذباتی اور روحانی ضروریات پوری نہ کرنے والا شخص بےایمان سے بدتر ہے۔ (۱-تیم ۵:۸) لہٰذا، شادی اور خاندانی زندگی کے بارے میں سوچنے سے پہلے ایک جوان آدمی کو خود سے ایسے سوالات پوچھنے چاہئیں: ’کیا مَیں اپنے خاندان کی مادی ضروریات کو پورا کر سکتا ہوں؟ کیا مَیں اپنے خاندان کی روحانی طور پر پیشوائی کرنے کے لئے تیار ہوں؟ کیا مَیں اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کرنے کی ذمہداری کو پورا کروں گا؟‘ خدا کا کلام بھی اِن باتوں کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔—است ۶:۶-۸؛ افس ۶:۴۔
پس ایک جوان شخص کو شادی کرنے سے پہلے امثال ۲۴:۲۷ میں درج اصول پر دھیان دینا چاہئے۔ اِسی طرح ایک لڑکی کو بھی شادی کرنے سے پہلے خود سے یہ پوچھنا چاہئے کہ آیا وہ بیوی اور ماں کے طور پر اپنی ذمہداریوں کو پورا کرنے کے لئے تیار ہے یا نہیں۔ ایک شادیشُدہ جوڑا بھی بچے پیدا کرنے سے پہلے خود سے کچھ ایسے ہی سوالات پوچھ سکتا ہے۔ (لو ۱۴:۲۸) اِس ہدایت پر عمل کرنے سے خدا کے لوگ مسائل سے بچنے اور ایک خوشگوار خاندانی زندگی سے لطف اُٹھانے کے قابل ہوں گے۔
[صفحہ ۳۰ پر عبارت]
ایک جوان شخص کو شادی کے بارے میں سوچتے وقت خود سے کون سے سوال پوچھنے چاہئیں؟