’خوشخبری کے دن‘ میں وقت کا دانشمندانہ استعمال
’خوشخبری کے دن‘ میں وقت کا دانشمندانہ استعمال
ارامی فوج نے سامریہ کے شہر کا محاصرہ کر لیا تھا اور وہاں خوراک پہنچانے کے سارے راستے بند کر دئیے تھے۔ شہر کے پھاٹک پر چار کوڑھی تھے جنہیں کسی نے بھیک نہیں دی تھی۔ اِس لئے وہ یہ سوچ رہے تھے کہ اب اُنہیں کیا کرنا چاہئے۔ شہر میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں تھا کیونکہ وہاں کھانےپینے کی چیزوں کی قیمتیں بہت بڑھا دی گئی تھیں۔ خوراک کی کمی کی وجہ سے ایک ایسا واقعہ ہو چکا تھا کہ لوگوں نے اپنے ہی بچوں کو کھایا۔—۲-سلا ۶:۲۴-۲۹۔
اِن وجوہات کی بِنا پر کوڑھیوں نے فیصلہ کِیا کہ یہاں بیٹھےبیٹھے مرنے سے بہتر ہے کہ ارامی لشکرگاہ میں جائیں۔ پس رات کی تاریکی میں وہ شہر کے پھاٹک سے روانہ ہوئے۔ جب وہ ارامی لشکر گاہ میں پہنچے تو وہاں ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ گھوڑے اور گدھے بندھے ہوئے تھے مگر کوئی سپاہی نہیں تھا۔ جب اِن کوڑھیوں نے ایک خیمہ کے اندر دیکھا تو وہاں بھی کوئی نہیں تھا۔ لیکن کھانےپینے کی چیزیں بکثرت موجود تھیں۔ پس اُنہوں نے خوب کھایا پیا۔ اِس خیمہ میں اُنہیں سونا، چاندی، لباس اور دیگر قیمتی چیزیں بھی دکھائی دیں۔ اُنہیں جو جو چیزیں اچھی لگیں اُن کو اُنہوں نے وہاں سے لے جا کر چھپا دیا اور پھر واپس آکر دوسرے خیموں سے بھی چیزیں لے گئے۔ مگر سوال یہ ہے کہ لشکرگاہ میں کوئی کیوں نہیں تھا؟ دراصل یہوواہ خدا نے معجزانہ طور پر ارامیوں کے لشکر کو ایک بڑی فوج کی آواز سنوائی تھی۔ اِس پر ارامیوں نے یہ نتیجہ اخذ کر لیا کہ دشمنوں نے اُن پر حملہ کر دیا ہے اِس لئے وہ اپنا سب کچھ چھوڑ کر وہاں سے بھاگ گئے۔
جب یہ کوڑھی قیمتی چیزوں کو وہاں سے لے جا کر چھپا رہے تھے تو اُنہیں یاد آیا کہ سامریہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ اِس پر اُن کا ضمیر اُنہیں ملامت کرنے لگا۔ لہٰذا، وہ ایکدوسرے سے کہنے لگے: ”ہم اچھا نہیں کرتے۔ آج کا دن خوشخبری کا دن ہے۔“ پس وہ کوڑھی جلدی سے سامریہ کو واپس لوٹے اور لوگوں کو خوشخبری سنائی۔—۲-سلا ۷:۱-۱۱۔
ہم جس زمانے میں رہ رہے ہیں اِسے بھی ”خوشخبری کا دن“ کہا جا سکتا ہے۔ ’دُنیا کے آخر ہونے کے نشان‘ کی وضاحت کرتے ہوئے یسوع مسیح نے کہا: ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“ (متی ۲۴:۳، ۱۴) اِس پیشینگوئی کو ہم پر کیسا اثر ڈالنا چاہئے؟
زندگی کی فکریں ہمیں سُست کر سکتی ہیں
کوڑھیوں کو ارامی لشکر گاہ سے جوکچھ ملا اُسے پا کر وہ اِتنے خوش تھے کہ وقتی طور پر سامریہ کے لوگوں کو بھول گئے۔ وہ صرف اپنے بارے میں سوچ رہے تھے۔ اگر ہم خبردار نہیں رہتے تو ہم بھی ایسی سوچ میں پڑ سکتے ہیں۔ یاد کریں کہ ”کال“ یعنی خوراک کی کمی بھی دُنیا کے آخر ہونے کے نشان کا ایک حصہ ہے۔ (لو ۲۱:۷، ۱۱) یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو آگاہ کیا: ”خبردار رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہبازی اور اِس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں۔“ (لو ۲۱:۳۴) پس مسیحیوں کے طور پر ہمیں خبردار رہنا چاہئے کہ زندگی کی روزمرّہ فکروں میں مگن ہو کر یہ نہ بھول جائیں کہ ہم ’خوشخبری کے دن‘ میں رہ رہے ہیں۔
اِس سلسلے میں بلیسنگ نامی ایک مسیحی بہن کے تجربے پر غور کریں۔ اُس نے زندگی کی فکروں کی وجہ سے خود کو روحانی طور پر سُست نہیں ہونے دیا۔ اُس نے ایک پائنیر کے طور پر خدمت انجام دی، اپنی تعلیم مکمل کی اور پھر بیتایل میں خدمت کرنے والے ایک بھائی سے شادی کرلی۔ اب وہ بینن میں بیتایل خاندان کی ایک رُکن ہے۔ وہ کہتی ہے: ”مَیں بیتایل میں صفائیستھرائی کا کام کرتی ہوں اور مجھے اپنی اِس خدمت سے بہت زیادہ خوشی ملتی
ہے۔“ بلیسنگ ۱۲ سال سے کُلوقتی طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کر رہی ہے، اِس دوران اُسے بےشمار برکات حاصل ہوئی ہیں۔ وہ بہت خوش ہے کہ اُس نے اپنی توجہ اِس بات پر مرکوز رکھی کہ ہم ’خوشخبری کے دن‘ میں رہ رہے ہیں۔وقت ضائع کرنے والے کاموں سے بچیں
جب یسوع نے اپنے ۷۰ شاگردوں کو مُنادی کرنے کے لئے بھیجا تو اُس نے کہا: ”فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں اِس لئے فصل کے مالک کی مِنت کرو کہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیجے۔“ (لو ۱۰:۲) اگر کسان کٹائی کرنے میں تاخیر کرتا ہے تو بہت سی فصل ضائع ہو سکتی ہے۔ اِسی طرح اگر ہم مُنادی کے کام میں سُستی کرتے ہیں تو بہت سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ اِس لئے یسوع نے اپنے شاگردوں کو مزید ہدایت دی: ”نہ راہ میں کسی کو سلام کرو۔“ (لوقا ۱۰:۴) بائبل کے اصل متن میں جس لفظ کا ترجمہ ”سلام“ کِیا گیا ہے، اِس میں راستے میں ملنے والے کسی واقفکار کو گلے لگانا اور اُس سے گفتگو میں مشغول ہو جانا شامل ہے۔ دراصل یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو ہدایت دے رہا تھا کہ مُنادی کے دوران اپنے وقت کو دانشمندی سے استعمال کریں۔ کیونکہ جس پیغام کی اُنہیں مُنادی کرنی تھی وہ بہت اہم تھا۔
آجکل بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو لوگوں کا کافی وقت لے لیتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سالوں سے بہتیرے لوگ اپنے فارغ وقت کا بیشتر حصہ ٹیوی دیکھنے میں صرف کرتے آ رہے ہیں۔ مگر اب بہت سے لوگ اپنا زیادہتر وقت موبائلفون پر یا کمپیوٹر استعمال کرنے میں صرف کر دیتے ہیں۔ اِس سلسلے میں برطانیہ میں رہنے والے ۰۰۰،۱ لوگوں پر کئے گئے سروے سے پتہ چلا کہ ”لوگ اوسطاً فی دن ۸۸ منٹ ٹیلیفون پر، ۶۲ منٹ موبائل فون پر، ۵۳ منٹ ایمیل کرنے پر اور ۲۲ منٹ ایکدوسرے کو موبائل فون کے ذریعے پیغامات بھیجنے میں صرف کرتے ہیں۔“ اِس کا مطلب ہے کہ لوگ ایسے کاموں میں فی دن کُل ۲۲۵ منٹ صرف کرتے ہیں۔ یہ وقت اُس وقت سے دُگنا ہے جو ایک امدادی پائنیر فی دن خدمتگزاری میں صرف کرتا ہے۔ پس اپنا جائزہ لیں کہ آپ اِن کاموں میں کتنا وقت صرف کرتے ہیں؟
ارنسٹ اور ہلڈیگارٹ زیلگار نے اپنے وقت کا دانشمندی سے استعمال کیا۔ اُن دونوں نے ۴۰ سال سے زیادہ عرصہ نازی مراکزِاسیران اور کمیونسٹ قیدخانوں میں گزارا۔ قید سے رہائی پانے کے بعد اُنہوں نے اپنی زمینی زندگی کے اختتام تک پائنیر کے طور پر خدمت انجام دی۔
بہت سے بہنبھائی اِس مسیحی جوڑے سے رابطہ رکھنا چاہتے تھے۔ تاہم، وہ دونوں سمجھتے تھے کہ اگر وہ خط کا جواب دینے میں بہت سا وقت صرف کریں گے تو وہ خدا کی خدمت کو پہلا درجہ نہیں دے پائیں گے۔
یقیناً ہم سب اپنے عزیزوں کے ساتھ رابطہ رکھنا چاہتے ہیں اور ایسا کرنا غلط نہیں۔ پھربھی ہمیں اِن کاموں میں اِتنا وقت صرف نہیں کر دینا چاہئے کہ ہمارے پاس خوشخبری کی مُنادی میں بھرپور شرکت کرنے کے لئے وقت ہی نہ بچے۔
خوشخبری کی پوری مُنادی کریں
’خوشخبری کے دن‘ میں رہنا واقعی ہمارے لئے ایک شرف ہے۔ لہٰذا، ہمیں اُن کوڑھیوں کی طرح نہیں بننا چاہئے جو اپنے فائدے کے لئے چیزیں جمع کرنے میں مگن تھے۔ مگر بعد میں اُنہیں احساس ہوا کہ وہ ’اچھا نہیں کر رہے۔‘ ہمیں بھی ایسے کاموں میں حد سے زیادہ مگن نہیں ہونا چاہئے جو ہمارا بہت سا وقت لے سکتے اور ہمیں خدمتگزاری میں بھرپور شرکت کرنے سے روک سکتے ہیں۔
آئیں اِس سلسلے میں پولس رسول کی مثال پر غور کریں۔ اپنی خدمتگزاری کے پہلے ۲۰ سالوں پر نظرثانی کرتے ہوئے اُس نے لکھا: ”مَیں نے . . . مسیح کی خوشخبری کی پوریپوری مُنادی کی۔“ (روم ۱۵:۱۹) پولس رسول نے کسی بھی چیز کو خدمتگزاری کے لئے اپنے جوش کو کم کرنے کی اجازت نہ دی۔ پس آئیں خوشخبری کے دن میں ہم بھی پولس رسول کی طرح جوش سے مُنادی کریں۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
بلیسنگ نے زندگی کی فکروں کی وجہ سے خود کو روحانی طور پر سُست نہ ہونے دیا
[صفحہ ۳۲ پر تصویر]
ارنسٹ اور ہلڈیگارٹ نے اپنے وقت کو دانشمندی سے استعمال کِیا