کیا تمام معجزانہ شفائیں خدا کی طرف سے ہیں؟
آپ نے پوچھا
کیا تمام معجزانہ شفائیں خدا کی طرف سے ہیں؟
اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہوواہ خدا شفا دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ بِلاشُبہ، وہ اپنے خادموں کو یہ طاقت دے سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، رسولوں کے زمانے میں معجزانہ شفائیں دینا پاک رُوح کی ایک خاص بخشش تھی۔ پولس رسول کرنتھیوں کے نام اپنے خط میں لکھتا ہے: ”ہر شخص میں رُوح کا ظہور فائدہ پہنچانے کے لئے ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک کو رُوح کے وسیلہ سے حکمت کا کلام عنایت ہوتا ہے . . . کسی کو اُسی ایک رُوح سے شفا دینے کی توفیق۔ . . . کسی کو نبوّت۔ . . . کسی کو طرحطرح کی زبانیں۔“—۱-کرنتھیوں ۱۲:۴-۱۱۔
تاہم، پولس رسول نے اِس خط میں یہ بھی بیان کِیا کہ خدا کی پاک رُوح کی یہ بخششیں ختم ہو جائیں گی۔ اِس سلسلے میں اُس نے یوں کہا: ”محبت کو زوال نہیں۔ نبوّتیں ہوں تو موقوف ہو جائیں گی۔ زبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی۔ علم ہو تو مِٹ جائے گا۔“—۱-کرنتھیوں ۱۳:۸۔
پہلی صدی میں، یسوع مسیح اور اُس کے رسولوں نے معجزانہ شفائیں دیں۔ اُس وقت رُوح کی بخششیں جن میں شفا دینے کی صلاحیت بھی شامل تھی اِن کا مقصد خدا کو جلال دینا تھا۔ نیز یہ اِس بات کا ثبوت تھیں کہ حال ہی میں قائم ہونے والی مسیحی کلیسیا کو خدا کی پسندیدگی اور برکت حاصل ہے۔ مگر کلیسیا کے پُختہ ہو جانے کے بعد اِن خاص بخششوں کی بجائے ایمان، اُمید اور محبت اِس بات کا ثبوت تھا کہ مسیحی کلیسیا کو خدا کی پسندیدگی حاصل ہے۔ (یوحنا ۱۳:۳۵؛ ۱-کرنتھیوں ۱۳:۱۳) لہٰذا، تقریباً ۱۰۰ عیسوی سے یہوواہ خدا نے لوگوں کے لئے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرنے کے لئے معجزانہ شفاؤں کی بخشش عطا کرنا بند کر دیا۔ *
آپ شاید سوچیں، ’اگر ایسا ہے تو پھر آجکل معجزانہ شفاؤں کی خبریں کیوں سننے میں آتی ہیں؟‘ مثال کے طور پر، ایک اخبار میں ایک شخص کے بارے میں یہ کہا گیا کہ اُسے کینسر ہے اور اُس کے دماغ، گردوں اور ہڈیوں میں رسولیاں ہیں۔ اُس شخص نے یہ دعویٰ کِیا کہ جب تک خدا نے اُس سے ”کلام“ نہیں کِیا اُسے اپنا مستقبل تاریک نظر آتا تھا۔ اخبار کی رپورٹ بیان کرتی ہے کہ چند دن بعد ہی اُس کا کینسر ختم ہوگیا۔
جب آپ اِس قسم کا کوئی واقعہ سنتے ہیں تو کیوں نہ خود سے پوچھیں: ’کیا یہ واقعہ سچا ہے؟ کیا کوئی طبّی رپورٹ اُس شخص کی بات کی تصدیق کرتی ہے؟ اگر بظاہر ایسا لگے بھی کہ کسی شخص نے شفا پائی ہے تو کیا بائبل یہ تعلیم دیتی ہے کہ تمام معجزانہ شفائیں خدا کی طرف سے ہیں؟‘
آخری سوال کا جواب حاصل کرنا خاص طور پر اہم ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو آگاہ کِیا: ”جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو . . . اُس دن بہتیرے مجھ سے کہیں گے اَے خداوند اَے خداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبوّت نہیں کی اور تیرے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے؟ اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دوں گا کہ میری کبھی تُم سے واقفیت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔“—متی ۷:۱۵، ۲۱-۲۳۔
اِس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ خدا کے علاوہ کوئی اَور بھی معجزے کر نے کی طاقت رکھتا ہے۔ پس خدا کے نام سے معجزے کرنے کا دعویٰ کرنے والے لوگوں کے دھوکے میں آنے سے بچنے کے لئے ہمیں پاک کلام کا علم حاصل کرنا اور سمجھداری سے کام لینا چاہئے۔ نیز، ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہم اُن لوگوں کی شناخت کیسے کر سکتے ہیں جو خدا کی مرضی کو پورا کر رہے ہیں۔—متی ۷:۱۶-۱۹؛ یوحنا ۱۷:۳؛ رومیوں ۱۲:۱، ۲۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 پس، ایسا لگتا ہے کہ رسولوں کی موت کے بعد پاک رُوح کی یہ بخششیں نازل ہونا بند ہو گئیں۔