آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے
آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے
”خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کِیا۔ خدا کی صورت پر اُس کو پیدا کِیا۔ نروناری اُن کو پیدا کِیا۔“—پیدایش ۱:۲۷۔
خدا کے کلام میں درج یہ ابتدائی الفاظ بےعیب انسانی جوڑے آدم اور حوا کی تخلیق کے بارے میں بیان کرتے ہیں۔ اُن کی تخلیق اِس بات کی نمایاں مثال ہے کہ خدا نے ”ہر ایک چیز کو اُس کے وقت میں خوب بنایا۔“ (واعظ ۳:۱۱) یہوواہ خدا نے خالق کے طور پر اُن سے کہا: ”پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو اور سمندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اختیار رکھو۔“—پیدایش ۱:۲۸۔
اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا نے آدم اور حوا کو اپنے مقصد کے بارے میں بتایا تھا۔ اُنہیں اولاد پیدا کرنی اور زمین کی دیکھبھال کرنی تھی۔ نیز، اُنہیں اپنے اور اپنی اولاد کے لئے پوری زمین کو فردوس بنانا تھا۔ خدا نے اُن کی موت کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کِیا تھا۔ اِس کے برعکس، اُس نے آدم اور حوا کو ایک شاندار زندگی گزرانے کا موقع دیا۔ صحیح انتخاب کرنے اور خدا کے وفادار رہنے سے وہ ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے تھے۔
ایوب ۱۴:۱) اُنہوں نے کونسا غلط انتخاب کِیا؟
تاہم، اُنہوں نے غلط انتخاب کِیا جس کی وجہ سے تمام انسان بوڑھے ہوتے اور مرتے ہیں۔ ایوب نے بیان کِیا: ”انسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے۔ تھوڑے دنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔“ (بائبل بیان کرتی ہے: ”ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِس لئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔“ (رومیوں ۵:۱۲) بِلاشُبہ، وہ ”ایک آدمی“ آدم تھا جس نے جانبوجھ کر خدا کے حکم کی نافرمانی کی۔ (پیدایش ۲:۱۷) اپنے اِس انتخاب کی وجہ سے آدم نے زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع گنوا دیا۔ اِس کے ساتھساتھ اُس نے اپنی اولاد کو بیشقیمت میراث کی جگہ گناہ اور موت ورثے میں دئے۔ آدم نے جو کچھ گنوا دیا تھا کیا اُس کی اولاد اُسے دوبارہ حاصل کر سکتی تھی؟
بحالی کا وقت
صدیوں بعد زبور نویس نے خدا کے الہام سے لکھا: ”صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔“ (زبور ۳۷:۲۹) ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ باغِعدن میں خدا نے جو وعدہ کِیا تھا وہ ضرور پورا ہو گا۔ کیونکہ خدا کا کلام بڑی خوبصورتی سے مستقبل کے بارے میں یوں بیان کرتا ہے: ”[خدا] اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ یہوواہ خدا فرماتا ہے: ”دیکھ مَیں سب چیزوں کو نیا بنا دیتا ہوں۔“—مکاشفہ ۲۱:۴، ۵۔
چونکہ ہر کام کا ایک وقت ہے اِس لئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بحالی کا وقت کب آئے گا اور خدا کے شاندار وعدے کب حقیقت بنیں گے؟ اِس رسالے کو شائع کرنے والے یہوواہ کے گواہ لوگوں کو یہ جاننے میں مدد دے رہے ہیں کہ بائبل کے مطابق ہم ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں۔ نیز بہت جلد وہ وقت آنے والا ہے جب خدا ”سب چیزوں کو نیا بنا“ دے گا۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱) ہم آپ کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ خدا کے کلام کا مطالعہ کریں اور اُن شاندار برکات کے بارے میں سیکھیں جنہیں آپ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم اِس دعوت کو قبول کرنے کے لئے بھی آپ کی حوصلہافزائی کرتے ہیں: ”جب تک [یہوواہ] مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو۔ جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو۔“ (یسعیاہ ۵۵:۶) پس آپ کی زندگی اور مستقبل کا انحصار قسمت پر نہیں بلکہ آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے!
[صفحہ ۸ پر عبارت]
”دیکھ مَیں سب چیزوں کو نیا بنا دیتا ہوں“