مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ ”‏خالص زبان“‏ روانی سے بول رہے ہیں؟‏

کیا آپ ”‏خالص زبان“‏ روانی سے بول رہے ہیں؟‏

کیا آپ ”‏خالص زبان“‏ روانی سے بول رہے ہیں؟‏

‏”‏مَیں اُس وقت لوگوں کے ہونٹ پاک کر دوں گا تاکہ وہ سب [‏یہوواہ]‏ سے دُعا کریں۔‏“‏—‏صفن ۳:‏۹‏۔‏

۱.‏ یہوواہ خدا نے انسان کو کونسی صلاحیت عطا کی ہے؟‏

ہمارے خالق یہوواہ خدا ہی نے انسان کو بولنے کی صلاحیت عطا کی ہے۔‏ (‏خر ۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ اُس نے پہلے انسان آدم کو نہ صرف بولنے کی صلاحیت سے نوازا تھا بلکہ نئے الفاظ ایجاد کرنے کی صلاحیت بھی عطا کی تاکہ وہ اپنے ذخیرۂالفاظ میں اضافہ کر سکے۔‏ (‏پید ۲:‏۱۹،‏ ۲۰،‏ ۲۳‏)‏ واقعی بولنے کی صلاحیت ایک نعمت سے کم نہیں۔‏ اِس نعمت کی بدولت انسان اپنے خالق سے دُعا کرنے اور اُس کے عظیم نام کی بڑائی کرنے کے قابل ہے۔‏

۲.‏ انسان مختلف زبانیں کیوں بولتے ہیں؟‏

۲ آدم کے خلق کئے جانے کے بعد ۷۰۰،‏۱ سال تک ”‏تمام زمین پر ایک ہی زبان اور ایک ہی بولی تھی۔‏“‏ (‏پید ۱۱:‏۱‏)‏ لیکن پھر نمرود نے خدا کے خلاف بغاوت کی۔‏ یہوواہ خدا کے حکم پر عمل کرنے کی بجائے لوگ ایک ایسی جگہ جمع ہوئے جسے بعد میں بابل کا نام دیا گیا۔‏ وہاں وہ ’‏اپنا نام مشہور کرنے‘‏ کے لئے ایک بہت بڑا بُرج تعمیر کرنے لگے۔‏ مگر یہوواہ خدا نے اُن باغیوں کی زبان میں اختلاف ڈال دیا اور وہ فرق فرق زبانیں بولنے لگے۔‏ یوں وہ پوری زمین پر پھیل گئے۔‏—‏پیدایش ۱۱:‏۴-‏۸ کو پڑھیں۔‏

۳.‏ جب یہوواہ خدا نے بابل میں باغیوں کی زبان میں اختلاف ڈالا تو اِس میں کیا کچھ شامل تھا؟‏

۳ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ آج دُنیا میں تقریباً ۸۰۰،‏۶ مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔‏ اِن زبانوں میں صرف الفاظ کا فرق نہیں ہے بلکہ بولنے والوں کے سوچنےسمجھنے کا انداز بھی بالکل فرق ہوتا ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب یہوواہ خدا نے اُن باغیوں کی زبان میں اختلاف ڈالا تو اُس نے اُن کی یادداشت سے اُس زبان کو بالکل مٹا دیا جو وہ پہلے بولتے تھے۔‏ اُس نے اُنہیں اپنی اپنی زبان کے مطابق مختلف ذخیرۂالفاظ اور قواعد بھی دئے۔‏ یہاں تک کہ اُن کے سوچنےسمجھنے کا انداز بھی زبان کے مطابق بدل گیا۔‏ اِس وجہ سے اُس جگہ کا نام بابل رکھا گیا۔‏ عبرانی زبان میں لفظ بابل کا مطلب ”‏اختلاف“‏ ہے۔‏ (‏پید ۱۱:‏۹‏)‏ دلچسپی کی بات ہے کہ صرف بائبل میں اِس کی صحیح وضاحت کی گئی ہے کہ انسان مختلف زبانیں کیوں بولتے ہیں۔‏

یہوواہ خدا لوگوں کو خالص زبان دیتا ہے

۴.‏ یہوواہ خدا نے ہمارے زمانے کے بارے میں اپنے نبی کے ذریعے کیا کہا؟‏

۴ بابل میں جو کچھ واقع ہوا تھا اِس سے کہیں زیادہ حیرت‌انگیز بات ہمارے زمانے میں واقع ہو رہی ہے۔‏ یہوواہ خدا نے اِس سلسلے میں اپنے نبی صفنیاہ کے ذریعے کہا:‏ ”‏مَیں اُس وقت لوگوں کے ہونٹ پاک کر دوں گا تاکہ وہ سب [‏یہوواہ]‏ سے دُعا کریں اور ایک دل ہو کر اُس کی عبادت کریں۔‏“‏ (‏صفن ۳:‏۹‏)‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے مطابق اِس آیت کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے:‏ ”‏پھر مَیں لوگوں کو خالص زبان دوں گا تاکہ وہ سب یہوواہ کا نام لیں اور شانہ‌بہ‌شانہ اُس کی خدمت کریں۔‏“‏ یہ ”‏خالص زبان“‏ کیا ہے اور ہم اِسے کیسے بولنا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۵.‏ (‏ا)‏ ”‏خالص زبان“‏ سے مُراد کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ خالص زبان سیکھنے سے لوگوں میں کونسی تبدیلی آتی ہے؟‏

۵ خالص زبان سے مُراد وہ سچائی ہے جو بائبل میں یہوواہ خدا اور اُس کی مرضی کے بارے میں بتائی گئی ہے۔‏ اِس خالص زبان میں وہ تمام سچائیاں بھی شامل ہیں جن کا تعلق خدا کی بادشاہت سے ہے۔‏ مثال کے طور پر یہ بادشاہت خدا کے نام کو کیسے پاک ٹھہرائے گی،‏ یہ کیسے ثابت کرے گی کہ یہوواہ ہی کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے اور اِس کے ذریعے انسان کو کونسی برکات حاصل ہوں گی۔‏ خالص زبان کو سیکھنے سے لوگوں میں کونسی تبدیلی آتی ہے؟‏ صفنیاہ ۳:‏۹ میں بتایا جاتا ہے کہ لوگ ’‏یہوواہ سے دُعا کریں گے اور ایک دل ہو کر اُس کی عبادت کریں گے۔‏‘‏ بابل میں باغیوں کے برعکس خالص زبان بولنے والے لوگ متحد ہو کر یہوواہ خدا کے نام کی بڑائی کرتے ہیں۔‏

خالص زبان بولنا سیکھیں

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ ایک نئی زبان سیکھنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ (‏ب)‏ یہ بات خالص زبان سیکھنے کے بارے میں کیوں سچ ہے؟‏ (‏ج)‏ اب ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

۶ ایک نئی زبان سیکھنے کے لئے محض الفاظ کو زبانی یاد کرنا کافی نہیں ہوتا بلکہ ایک شخص کو نئے انداز میں سوچنے کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔‏ مختلف زبانوں میں کسی معاملے کو ہل کرنے کے فرق طریقے ہوتے ہیں اور ہنسی‌مذاق کرنے کا بھی اپنا انداز ہوتا ہے۔‏ نئے الفاظ کا تلفظ سیکھنے کے لئے ہمیں اپنے ہونٹ،‏ زبان وغیرہ کو نئے انداز میں استعمال کرنا سیکھنا پڑتا ہے۔‏ یہی باتیں خالص زبان سیکھنے کے سلسلے میں بھی سچ ہیں۔‏ خالص زبان سیکھنے کے لئے یہ کافی نہیں کہ ہم بائبل کی بنیادی تعلیمات سے واقف ہو جائیں بلکہ ہمیں اپنے نظریے میں تبدیلی لانا ہوگی اور نئے انداز میں سوچنا سمجھنا ہوگا۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۲ اور افسیوں ۴:‏۲۳ کو پڑھیں۔‏

۷ ہم خالص زبان کو نہ صرف سمجھنا بلکہ اِسے روانی سے بولنا کیسے سیکھ سکتے ہیں؟‏ کسی بھی زبان کو سیکھنے کے چند بنیادی طریقے ہوتے ہیں اور یہی طریقے بائبل کی سچائیوں کی خالص زبان کو سیکھنے میں آپکے کام آئیں گے۔‏ آئیں اب ہم دیکھتے ہیں کہ نئی زبان سیکھنے کیلئے لوگ کونسے طریقے اپناتے ہیں اور ہم اِن طریقوں کو خالص زبان سیکھنے کیلئے کیسے استعمال کر سکتے ہیں۔‏

خالص زبان کو روانی سے بولنا سیکھیں

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ خالص زبان کو سیکھنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ایسا کرنا اتنا اہم کیوں ہے؟‏

۸ دھیان سے سُنیں۔‏ جب ہم پہلی بار کوئی غیرزبان سنتے ہیں تو ہمیں ایک لفظ بھی سمجھ میں نہیں آتا۔‏ (‏یسع ۳۳:‏۱۹‏)‏ لیکن جب ایک شخص بار بار ایک زبان سنتا ہے اور اِس پر دھیان دیتا ہے تو وہ چند الفاظ اور جملوں کو پہچاننے لگتا ہے۔‏ اسی طرح مسیحیوں کو بھی تاکید کی گئی ہے:‏ ”‏جو باتیں ہم نے سنیں اُن پر اَور بھی دل لگا کر غور کرنا چاہئے تاکہ بہ کر اُن سے دُور نہ چلے جائیں۔‏“‏ (‏عبر ۲:‏۱‏)‏ یسوع نے بھی بار بار اپنے پیروکاروں سے کہا:‏ ”‏جس کے سننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔‏“‏ (‏متی ۱۱:‏۱۵؛‏ ۱۳:‏۴۳؛‏ مر ۴:‏۲۳؛‏ لو ۱۴:‏۳۵‏)‏ خالص زبان کو سیکھنے کے سلسلے میں بھی یہ بہت اہم ہے کہ ہم ’‏سنیں اور سمجھیں۔‏‘‏—‏متی ۱۵:‏۱۰؛‏ مر ۷:‏۱۴‏۔‏

۹ دھیان سے سننے کے لئے کوشش درکار ہے لیکن ایسا کرنے کے بڑے فائدے ہوتے ہیں۔‏ (‏لو ۸:‏۱۸‏)‏ کیا ہم مسیحی اجلاسوں پر تقریروں کو دھیان سے سنتے ہیں یا پھر کیا ہماری توجہ اکثر ہٹ جاتی ہے؟‏ یہ بہت اہم ہے کہ ہم اِن اجلاسوں پر پیش کی جانے والی باتوں پر پوری توجہ دیں ورنہ ہم اونچا سننے والے ثابت ہوں گے۔‏—‏عبر ۵:‏۱۱‏۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏ا)‏ ایک نئی زبان کو سیکھنے کے سلسلے میں دھیان سے سننے کے علاوہ ہمیں اَور کیا کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ خالص زبان بولنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۰ دوسروں کے تلفظ کی نقل کریں۔‏ جو لوگ ایک نئی زبان سیکھتے ہیں اُنہیں یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ دھیان سے سننے کے علاوہ اُن لوگوں کے تلفظ کی بھی نقل کریں جو اِس زبان کو اچھی طرح سے بولتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ ایک ایسا تلفظ نہیں اپنائیں گے جس کو سمجھنے میں دوسروں کو دقت ہوگی۔‏ اِسی طرح ہمیں بھی ایسے لوگوں سے خالص زبان سیکھنی چاہئے جو اِس کو سکھانے میں مہارت رکھتے ہیں۔‏ اُن کی مدد طلب کریں اور جب وہ آپ کی غلطیوں کو درست کرتے ہیں تو اُن کی اصلاح کو قبول کریں۔‏—‏عبرانیوں ۱۲:‏۵،‏ ۶،‏ ۱۱ کو پڑھیں۔‏

۱۱ خالص زبان بولنے میں صرف یہ شامل نہیں ہے کہ ہم بائبل کی سچائیوں پر ایمان لائیں اور دوسروں کو اِن کے بارے میں بتائیں۔‏ اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم اپنا چال‌چلن خدا کے معیاروں کے مطابق ڈھالیں۔‏ اس سلسلے میں ہمیں خدا کے وفادار خادموں کے ایمان اور جوش کی نقل کرنے کا بڑا فائدہ ہوگا۔‏ اس کے علاوہ ہم یسوع مسیح کے چال‌چلن اور رویے کی نقل بھی کر سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۱؛‏ عبر ۱۲:‏۲؛‏ ۱۳:‏۷‏)‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو کلیسیا کا اتحاد بڑھے گا اور ہم سب خالص زبان کو ایک ہی انداز میں بولیں گے۔‏—‏۱-‏کر ۴:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

۱۲.‏ نئی زبان سیکھنے کے سلسلے میں زبانی یاد کرنے کی صلاحیت کو استعمال میں لانے کی کیا اہمیت ہے؟‏

۱۲ زبانی یاد کریں۔‏ نئی زبان سیکھنے والوں کو بہت سی باتیں زبانی یاد کرنی پڑتی ہیں،‏ مثلاً نئے الفاظ،‏ اصطلاحات وغیرہ۔‏ خالص زبان سیکھنے کے سلسلے میں بھی کچھ باتیں زبانی یاد کرنا فائدہ‌مند ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر ہم بائبل کی کتابوں کے نام اُن کی ترتیب کے مطابق زبانی یاد کر سکتے ہیں۔‏ بعض مسیحی بائبل کی کئی آیتیں زبانی یاد کر لیتے ہیں۔‏ کئی مسیحی اجلاسوں پر گائے جانے والے گیتوں،‏ بنی اسرائیل کے قبیلوں کے نام،‏ یسوع کے ۱۲ رسولوں کے نام یا روح کے پھل زبانی یاد کر لیتے ہیں۔‏ قدیم زمانے میں بہتیرے اسرائیلی زبور کی کتاب کو حفظ کر لیتے تھے۔‏ ہمارے زمانے میں ایک چھ سالہ بچے نے بائبل کی ۸۰ سے زیادہ آیتیں زبانی یاد کر لیں۔‏ کیا ہم بھی خالص زبان کے سلسلے میں کچھ اہم باتوں کو زبانی یاد کر سکتے ہیں؟‏

۱۳.‏ سیکھی ہوئی باتوں پر بار بار غور کرنے کی کیا اہمیت ہے؟‏

۱۳ سیکھی ہوئی باتوں پر بار بار غور کریں۔‏ ہماری مسیحی تربیت کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ ہمیں سیکھی ہوئی باتیں بار بار یاد دلائی جاتی ہیں۔‏ پطرس رسول نے کہا:‏ ”‏مَیں تمہیں یہ باتیں یاد دلانے کو ہمیشہ مستعد رہوں گا اگرچہ تُم اُن سے واقف اور اُس حق بات پر قائم ہو جو تمہیں حاصل ہے۔‏“‏ (‏۲-‏پطر ۱:‏۱۲‏)‏ ہمیں اِن یاددہانیوں کی ضرورت کیوں ہے؟‏ کیونکہ اِن سے بائبل کی سچائیوں کی ہماری سمجھ بڑھتی ہے اور ایمان پر قائم رہنے کا ہمارا عزم مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ خدا کے معیاروں اور اصولوں پر بار بار غور کرنے سے ہمیں خود کو پرکھنے کا موقع ملتا ہے اور ہم اِن باتوں کو ’‏سُن کر بھولنے‘‏ کے خطرے میں نہیں پڑتے۔‏ (‏یعقو ۱:‏۲۲-‏۲۵‏)‏ اگر ہم بائبل کی سچائیوں پر بار بار غور نہیں کریں گے تو دوسری باتیں ہمارے دل پر اثر کرنے لگیں گی اور ہم خالص زبان روانی سے نہیں بول پائیں گے۔‏

۱۴.‏ خالص زبان کو سیکھنے میں کونسی باتیں ہمارے لئے فائدہ‌مند رہیں گی؟‏

۱۴ اُونچی آواز میں پڑھیں۔‏ کئی لوگ محض دل ہی دل میں پڑھنے سے ایک نئی زبان سیکھتے ہیں۔‏ لیکن اس کے فائدے محدود ہوتے ہیں۔‏ خالص زبان سیکھتے وقت ہمیں وقتاًفوقتاً ’‏دھیمی آواز میں پڑھنا‘‏ چاہئے تاکہ ہمارا دھیان پڑھائی پر رہے۔‏ (‏زبور ۱:‏۱،‏ ۲ کو پڑھیں۔‏ *‏)‏ ایسا کرنے سے ہم جو کچھ پڑھتے ہیں وہ ہمارے ذہن پر نقش ہو جاتا ہے۔‏ عبرانی زبان میں اصطلاح ’‏دھیمی آواز میں پڑھنے‘‏ کو اس طرح بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ہم کسی بات پر غوروخوض کریں۔‏ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمیں اِس کا فائدہ تب ہی ہوتا ہے جب ہم اِسے ہضم کرتے ہیں۔‏ اسی طرح جب ہم کچھ پڑھتے ہیں تو ہمیں اِس کا فائدہ تب ہی ہوگا جب ہم اِس پر غوروخوض کریں گے۔‏ کیا ہم مطالعہ کرنے کے بعد پڑھی ہوئی باتوں پر غوروخوض کرنے کے لئے وقت نکالتے ہیں؟‏ خاص طور پر بائبل کو پڑھنے کے بعد ہمیں ایسا ضرور کرنا چاہئے۔‏

۱۵.‏ ہم خالص زبان کے قواعد سے اچھی طرح سے کیسے واقف ہو سکتے ہیں؟‏

۱۵ زبان کے قواعد کو سمجھیں۔‏ نئی زبان سیکھنے کے لئے اُس کے قواعد مثلاً جملے میں الفاظ کی ترتیب وغیرہ کو سمجھنا بہت اہم ہوتا ہے۔‏ یوں ہم اسے صحیح طرح سے بولنے کے قابل ہو جائیں گے۔‏ اسی طرح خالص زبان کے قواعد سے اچھی طرح سے واقف ہونے کے لئے ہمیں ’‏صحیح باتوں کا خاکہ یاد‘‏ کر لینا چاہئے۔‏—‏۲-‏تیم ۱:‏۱۳‏۔‏

۱۶.‏ ہمیں کس خطرے میں پڑنے سے بچنا چاہئے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ کوشش جاری رکھیں۔‏ کئی لوگ ایک زبان کو اِس حد تک سیکھ لیتے ہیں کہ وہ اِس میں تھوڑی بہت بات‌چیت کر لیتے ہیں لیکن اِسے مزید سیکھنے کی اپنی کوشش کو جاری نہیں رکھتے۔‏ یہ اُن لوگوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے جو خالص زبان سیکھ رہے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۱-‏۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ ہم اِس خطرے میں پڑنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏ ہمیں یہ خواہش پیدا کرنی چاہئے کہ ہم خالص زبان کو سیکھنے کی اپنی کوششیں جاری رکھیں۔‏ ”‏پس آؤ مسیح کی تعلیم کی ابتدائی باتیں چھوڑ کر کمال کی طرف قدم بڑھائیں اور مُردہ کاموں سے توبہ کرنے اور خدا پر ایمان لانے کی۔‏ اور بپتسموں اور ہاتھ رکھنے اور مُردوں کے جی اُٹھنے اور ابدی عدالت کی تعلیم کی بنیاد دوبارہ نہ ڈالیں۔‏“‏—‏عبر ۶:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱۷.‏ مطالعہ کرنے کے لئے باقاعدگی سے وقت نکالنا اہم کیوں ہے؟‏ تمثیل دے کر واضح کریں۔‏

۱۷ پڑھائی کے لئے باقاعدگی سے وقت نکالیں۔‏ بعض لوگ زبان سیکھنے کے لئے ایک ہی دن میں کئی گھنٹے صرف کرتے ہیں لیکن پھر بہت دنوں تک کچھ نہیں کرتے۔‏ لیکن اِس سے بہتر یہ ہے کہ ہم نئی زبان سیکھنے کے لئے باقاعدگی سے تھوڑا سا وقت نکالیں۔‏ مطالعہ کے لئے ایسا وقت مقرر کریں جب آپ تھکے ہوئے نہ ہوں تاکہ آپ دھیان سے پڑھائی کر سکیں۔‏ نئی زبان سیکھنا ایسا ہوتا ہے جیسا کہ جنگل میں راستہ بنانا۔‏ اگر یہ راستہ باقاعدگی سے استعمال کِیا جاتا ہے تو اِس پر چلنا آسان ہو جاتا ہے۔‏ لیکن اگر اِسے صرف کبھی‌کبھار استعمال کِیا جاتا ہے تو اُس راستے پر جھاڑیاں پھر سے اُگنے لگتی ہیں اور اِس پر چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔‏ اسی طرح ہمیں خالص زبان کو سیکھنے کے لئے باقاعدگی سے وقت نکالنا چاہئے۔‏ (‏دان ۶:‏۱۶،‏ ۲۰‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہمیں دُعا کرنا اور ’‏جاگتے رہنا‘‏ چاہئے تاکہ ہم خالص زبان کو روانی سے بولتے رہیں۔‏—‏افس ۶:‏۱۸‏۔‏

۱۸.‏ ہمیں ہر موقعے پر خالص زبان کیوں بولنی چاہئے؟‏

۱۸ ہر موقعے پر بولیں۔‏ بعض لوگ نئی زبان سیکھتے وقت اِسے بولنے سے ہچکچاتے ہیں کیونکہ وہ شرماتے ہیں یا پھر غلطی کرنے سے ڈرتے ہیں۔‏ لیکن اس طرح وہ نئی زبان کو بولنے میں بہتری نہیں لا پائیں گے۔‏ ایک شخص ایک زبان کو جتنا زیادہ استعمال کرتا ہے اتنی ہی جلدی وہ اسے روانی سے بولنے لگتا ہے۔‏ اسی طرح ہمیں بھی ہر موقعے پر خالص زبان بولنی چاہئے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏راست‌بازی کے لئے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے اور نجات کے لئے اقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔‏“‏ (‏روم ۱۰:‏۱۰‏)‏ ہم نہ صرف بپتسمہ لیتے وقت اپنے ایمان کا اقرار کرتے ہیں بلکہ ہر ایسے موقعے پر بھی جب ہم یہوواہ خدا کے بارے میں بات کرتے ہیں مثلاً منادی کرتے وقت بھی۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ عبر ۱۳:‏۱۵‏)‏ اس کے علاوہ مسیحی اجلاسوں پر بھی ہمیں خالص زبان میں اپنے ایمان کا اقرار کرنے کے بہتیرے موقعے ملتے ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۳-‏۲۵ کو پڑھیں۔‏

متحد ہو کر یہوواہ خدا کی بڑائی کریں

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کے گواہ دُنیابھر میں کونسا شاندار کام انجام دے رہے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کونسی کوشش جاری رکھنی چاہئے؟‏

۱۹ سن ۳۳ عیسوی میں شہر یروشلیم میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا۔‏ ایک گھر میں جمع لوگ سیوان ۶،‏ اتوار کی صبح نو بجے اچانک ”‏غیرزبانیں بولنے لگے۔‏“‏ (‏اعما ۲:‏۴‏)‏ آجکل یہوواہ خدا ہمیں معجزانہ طور پر غیرزبانیں بولنے کی صلاحیت عطا نہیں کرتا۔‏ (‏۱-‏کر ۱۳:‏۸‏)‏ اس کے باوجود یہوواہ کے گواہ بادشاہت کی خوشخبری کو ۴۳۰ زبانوں میں سناتے ہیں۔‏

۲۰ چاہے ہماری اپنی زبان کوئی بھی ہو،‏ ہم اِس بات کے لئے شکرگزار ہیں کہ ہم سب متحد ہو کر بائبل کی سچائیوں کی خالص زبان بولتے ہیں۔‏ جب بابل کے لوگ ایک ہی زبان بولتے تھے تو اُنہوں نے اپنی ہی بڑائی کی۔‏ لیکن یہوواہ کے گواہ ایک زبان ہو کر اُس کی بڑائی کر رہے ہیں۔‏ (‏۱-‏کر ۱:‏۱۰‏)‏ دُعا ہے کہ ہم خالص زبان کو روانی سے بولنے کی اپنی کوششیں جاری رکھیں اور ”‏ایک دل ہو کر“‏ اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ یہوواہ خدا کی بڑائی کریں۔‏—‏زبور ۱۵۰:‏۱-‏۶ کو پڑھیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 زبور ۱:‏۱،‏ ۲ (‏نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏:‏ ”‏مبارک ہے وہ آدمی جو بدکاروں کی صلاح پر نہیں چلتا،‏ اور جو گنہگاروں کے ساتھ صحبت نہیں رکھتا اور ٹھٹھابازوں کے ساتھ نہیں اُٹھتا بیٹھتا۔‏ لیکن اُس کی خوشی یہوواہ کی شریعت میں ہے اور وہ دھیمی آواز میں دن‌رات خدا کی شریعت میں سے پڑھتا ہے۔‏“‏

آپ کا کیا جواب ہوگا؟‏

‏• خالص زبان سے کیا مُراد ہے؟‏

‏• خالص زبان بولنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏• خالص زبان کو روانی سے بولنے کے لئے ہمیں کونسے طریقے اپنانے چاہئیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

خالص زبان کو روانی سے بولنے کیلئے اِن طریقوں کو کام میں لائیں:‏

دھیان سے سُنیں۔‏

لو ۸:‏۱۸؛‏ عبر ۲:‏۱

دوسروں کے تلفظ کی نقل کریں۔‏

۱-‏کر ۱۱:‏۱؛‏ عبر ۱۳:‏۷

سیکھی ہوئی باتیں زبانی یاد کرکے اِن پر بار بار غور کریں۔‏

یعقو ۱:‏۲۲-‏۲۵؛‏ ۲-‏پطر ۱:‏۱۲

اُونچی آواز میں پڑھیں۔‏

زبور ۱:‏۱،‏ ۲

زبان کے قواعد کو سمجھیں۔‏

۲-‏تیم ۱:‏۱۳

کوشش جاری رکھیں۔‏

عبر ۵:‏۱۱-‏۱۴؛‏ ۶:‏۱،‏ ۲

پڑھائی کے لئے باقاعدگی سے وقت نکالیں۔‏

دان ۶:‏۱۶،‏ ۲۰؛‏ افس ۶:‏۱۸

ہر موقعے پر بولیں۔‏

روم ۱۰:‏۱۰؛‏ عبر ۱۰:‏۲۳-‏۲۵

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا کے لوگ ایک دل ہو کر خالص زبان بولتے ہیں