مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک شفیق چرواہا

ایک شفیق چرواہا

خدا کے نزدیک جائیں

ایک شفیق چرواہا

متی ۱۸:‏۱۲-‏۱۴

کیا خدا کو میری فکر ہے؟‏ بہت سے لوگ خود سے یہ سوال پوچھتے ہیں۔‏ ہم میں سے بہتیروں نے تکالیف اور مشکلات کا سامنا کِیا ہے۔‏ ایسے میں ہم شاید سوچیں کہ کیا کائنات کا خالق جانتا ہے کہ مجھ پر کیا بیت رہی ہے؟‏ ہم اِس بات کو جاننے کے خواہشمند ہیں کہ کیا خدا کو میری بھی فکر ہے کہ نہیں؟‏ یسوع مسیح،‏ یہوواہ خدا کو قریب سے جانتا تھا۔‏ اُس کی ایک تمثیل پر غور کرنے سے ہم جان جاتے ہیں کہ خدا ہمارے بارے میں کیسے احساسات رکھتا ہے۔‏

یسوع مسیح نے ایک چرواہے کی تمثیل دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏اگر کسی آدمی کی سو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک بھٹک جائے تو کیا وہ ننانوے کو چھوڑ کر اور پہاڑوں پر جا کر اُس بھٹکی ہوئی کو نہ ڈھونڈے گا؟‏ اور اگر ایسا ہو کہ اُسے پائے تو مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اُن ننانوے کی نسبت جو بھٹکی نہیں اِس بھیڑ کی زیادہ خوشی کرے گا۔‏ اِسی طرح تمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔‏“‏ (‏متی ۱۸:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ آئیں ہم دیکھتے ہیں کہ اِس تمثیل کے ذریعے یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی شفقت کو کیسے ظاہر کِیا۔‏

چرواہے کو اِس بات کا احساس تھا کہ اُسے اپنے گلّے کی ہر ایک بھیڑ کی دیکھ‌بھال کرنا تھی۔‏ اگر ایک بھیڑ بھٹک جاتی تو چرواہے کو اِس بات کا پتا چل جاتا کہ کون سی بھیڑ گم ہو گئی ہے۔‏ یہاں تک کہ وہ ہر ایک بھیڑ کو اُس کے نام سے جانتا تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۳‏)‏ جب تک کھوئی ہوئی بھیڑ نہ ملتی چرواہا اُسے ڈھونڈتا پھرتا۔‏ چرواہا کھوئی ہوئی بھیڑ کی تلاش میں نکلنے سے باقی ننانوے بھیڑوں کو کسی قسم کے خطرے میں نہیں ڈال رہا تھا۔‏ اکثر چرواہے دوسرے چرواہوں کیساتھ ڈیرا لگاتے اور اُن کے گلّے آپس میں گھل‌مل جاتے تھے۔‏ * اِس لئے ایک ایسا چرواہا جو اپنی کھوئی ہوئی بھیڑ کو ڈھونڈنے نکلتا وہ اپنی بھیڑوں کو دوسرے چرواہوں کی نگرانی میں چھوڑ جاتا۔‏ جب چرواہے کو کھوئی ہوئی بھیڑ صحیح‌سلامت مل جاتی تو وہ بہت خوش ہوتا۔‏ وہ اُس ڈری ہوئی بھیڑ کو اپنے کندھے پر ڈال کر گلّے کی طرف چل دیتا۔‏—‏لوقا ۱۵:‏۵،‏ ۶‏۔‏

تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے یسوع مسیح نے کہا کہ یہوواہ خدا نہیں چاہتا کہ ”‏اِن چھوٹوں [‏یعنی اُس کے خادموں]‏ میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔‏“‏ اِس سے پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں کو آگاہی دی تھی کہ وہ اُن لوگوں کو ٹھوکر نہ کھلائیں جو اُس پر ”‏ایمان لائے ہیں۔‏“‏ (‏متی ۱۸:‏۶‏)‏ یسوع مسیح کی تمثیل ہمیں یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سکھاتی ہے؟‏ اِس تمثیل سے ہم سیکھتے ہیں کہ جس طرح چرواہے کو اپنی بھیڑوں کی فکر ہے اسی طرح یہوواہ خدا کو اپنے خادموں کی بڑی فکر ہے۔‏ اِن میں وہ خادم بھی شامل ہیں جو دُنیا کی نظروں میں ’‏چھوٹے‘‏ ہیں یعنی جنہیں کوئی اہمیت نہیں دی جاتی۔‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا اپنے ہر ایک خادم کی قدر کرتا ہے۔‏

اگر آپ اِس بات کا یقین کر لینا چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا آپ کی فکر رکھتا ہے تو کیوں نہ اُس کے بارے میں مزید سیکھیں؟‏ ایسا کرنے سے آپ یہ بھی جان جائیں گے کہ آپ خدا کے نزدیک کیسے جا سکتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ خدا کے بارے میں مزید سیکھنے اور اُس کے نزدیک جانے سے آپ بھی پطرس رسول کے اِن الفاظ پر پورا بھروسہ کرنے لگیں گے:‏ ”‏اپنی ساری فکر [‏خدا]‏ پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تمہاری فکر ہے۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 گلّوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنا مشکل نہیں تھا کیونکہ ہر ایک بھیڑ اپنے چرواہے کی آواز پہچانتی تھی۔‏—‏یوحنا ۱۰:‏۴‏۔‏