کیا آپ کو معلوم ہے؟
کیا آپ کو معلوم ہے؟
مجوسی یسوع کو کب دیکھنے آئے تھے؟
متی کی انجیل میں بتایا گیا ہے کہ ”مجوسی پورب سے“ یسوع کو دیکھنے آئے اور اُس کے لئے قیمتی تحفے بھی لائے۔ (متی ۲:۱-۱۲) حالانکہ بہتیرے لوگوں کا خیال ہے کہ اِن مجوسیوں کی تعداد تین تھی لیکن خدا کے کلام میں نہ تو یہ بتایا گیا ہے کہ کتنے مجوسی یسوع کے پاس آئے اور نہ ہی اُن کے نام بتائے گئے ہیں۔
نیو انٹرنیشنل ورشن سٹڈی بائبل میں متی ۲:۱۱ کی یوں تشریح کی گئی ہے: ”جس رات یسوع پیدا ہوا اور چرنی میں لٹایا گیا اُس رات چرواہے تو اُسے دیکھنے آئے تھے لیکن مجوسی نہیں آئے۔ وہ کئی مہینے بعد ہی یسوع کو دیکھنے آئے جب یسوع ایک ’گھر میں‘ تھا۔“ یہ بات اِس سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ ہیرودیس بادشاہ نے ”اس وقت کے حساب سے جو اُس نے مجوسیوں سے تحقیق کی تھی“ اُن سب لڑکوں کو قتل کروا دیا جو دو دو برس کے یا اُس سے چھوٹے تھے۔—متی ۲:۱۶۔
ذرا سوچیں کہ اگر یہ مجوسی یسوع کی پیدائش کی رات اُسے قیمتی تحفے دیتے تو کیا مریم ۴۰ دن بعد محض دو چھوٹی چڑیاں یروشلیم کی ہیکل میں قربانی کے طور پر چڑھاتی؟ (لوقا ۲:۲۲-۲۴) شریعت کے مطابق ایسی قربانی صرف وہ لوگ پیش کر سکتے تھے جن کے پاس برّہ لانے کے لئے پیسے نہ تھے۔ (احبار ۱۲:۶-۸) بعد میں جب یسوع کا خاندان مصر جانے پر مجبور ہو گیا تو یہ قیمتی تحفے ان کے کام آئے ہوں گے۔—متی ۲:۱۳-۱۵۔
لعزر کی موت کے بعد یسوع مسیح کو اُس کی قبر پر پہنچنے میں چار دن کیوں لگے؟
یسوع جانبوجھ کر اتنے دنوں کے بعد لعزر کے گھر پہنچا۔ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟ اِس سلسلے میں ذرا یوحنا کی انجیل کے گیارھویں باب پر غور کریں۔
یسوع کا دوست لعزر بیتعنیاہ نامی گاؤں میں رہتا تھا۔ جب وہ بیمار پڑ گیا تو اُس کی بہنوں نے یسوع کو اِس بات کی اطلاع بھیجی۔ (آیات ۱-۳) اُس وقت یسوع، لعزر کے گاؤں سے تقریباً دو دن کے فاصلے پر ایک جگہ ٹھہرا ہوا تھا۔ (یوحنا ۱۰:۴۰) جب تک یسوع کو یہ اطلاع پہنچی کہ لعزر بیمار ہے اُس وقت تک لعزر مر چکا تھا۔ یسوع مسیح نے کیا کِیا؟ وہ ”جس جگہ تھا وہیں دو دن اَور رہا“ اور پھر بیتعنیاہ کو روانہ ہوا۔ (آیات ۶، ۷) دو دن انتظار کرنے اور دو دن سفر کرنے کی وجہ سے یسوع، لعزر کی موت کے چار دن بعد اُس کے گھر پہنچا۔—آیت ۱۷۔
اِس سے کچھ عرصہ پہلے یسوع مسیح نے دو موقعوں پر مُردہ لوگوں کو زندہ کِیا تھا۔ ایک موقعے پر ایک شخص کی موت کے فوراً بعد اور دوسرے موقعے پر اُسی دن جس دن ایک شخص مرا تھا۔ (لوقا ۷:۱۱-۱۷؛ ۸:۴۹-۵۵) لیکن کیا یسوع مسیح ایک ایسے شخص کو بھی زندہ کر سکتا تھا جو چار دن سے مُردہ تھا اور جس کا جسم سڑنے لگا تھا؟ (آیت ۳۹) دلچسپی کی بات ہے کہ بعض یہودیوں کا خیال تھا کہ ”مرنے کے چار دن بعد“ مُردے کے لئے کوئی اُمید نہیں رہتی۔ اِس کی وجہ وہ یوں بتاتے تھے کہ ”اُس وقت تک لاش کافی حد تک گل سڑ چکی ہوتی ہے اور روح جو جسم کے گِرد تین دن تک منڈلاتی رہتی ہے جا چکی ہوتی ہے۔“
اگر لعزر کی قبر کے گِرد جمع یہودیوں میں سے بعض کو اِس بات پر شک تھا کہ یسوع، لعزر کو چار دن کے بعد بھی زندہ کرنے کی قوت رکھتا ہے تو وہ خدا کی قدرت کو دیکھنے والے تھے۔ یسوع نے قبر کو کھلوا کر بلند آواز سے پکارا کہ ”اَے لعزؔر نکل آ۔“ اِس پر لعزر ”کفن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے نکل آیا۔“ (آیات ۴۳، ۴۴) پاک صحائف کی تعلیم یہ نہیں ہے کہ انسان کی موت کے بعد کوئی اندیکھی شے زندہ رہتی ہے بلکہ اِن میں یہ بتایا گیا ہے کہ مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا۔—حزقیایل ۱۸:۴؛ یوحنا ۱۱:۲۵۔