مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏ایسا ہی تجھے پسند آیا“‏

‏”‏ایسا ہی تجھے پسند آیا“‏

‏”‏تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقل‌مندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔‏“‏—‏لو 10:‏21‏۔‏

1.‏ یسوع مسیح کس وجہ سے ’‏روحُ‌القدس سے خوشی میں بھر گئے‘‏؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

ذرا اِس منظر کا تصور کریں۔‏ یسوع مسیح ’‏روحُ‌القدس سے خوشی میں بھر گئے‘‏ ہیں۔‏ اُن کے چہرے پر مسکراہٹ بکھری ہوئی ہے اور اُن کی آنکھیں خوشی سے چمک رہی ہیں۔‏ لیکن وہ اِتنے خوش کیوں ہیں؟‏ کچھ دیر پہلے اُنہوں نے 70 شاگردوں کو بادشاہت کی خوش‌خبری سنانے کے لیے بھیجا تھا۔‏ وہ بڑی بےصبری سے یہ جاننا چاہتے تھے کہ شاگردوں نے اِس کام کو کیسے نبھایا۔‏ جو پیغام شاگرد سنا رہے تھے،‏ اُس کے مخالف بہت طاقت‌ور تھے۔‏ اِن مخالفوں میں فقیہ اور فریسی شامل تھے جو بہت پڑھے لکھے تھے۔‏ وہ یسوع مسیح کو محض ایک بڑھئی اور اُن کے شاگردوں کو ”‏اَن‌پڑھ اور ناواقف“‏ سمجھتے تھے اور یہی بات اُنہوں نے لوگوں کے ذہن میں بھی ڈالی۔‏ (‏اعما 4:‏13؛‏ مر 6:‏3‏)‏ لیکن اِس سب کے باوجود شاگرد جب مُنادی سے لوٹے تو وہ خوشی سے بھرے ہوئے تھے۔‏ اُنہوں نے لوگوں کی یہاں تک کہ شیاطین کی مخالفت کے باوجود مُنادی کی۔‏ مگر وہ خوشی اور دلیری سے مُنادی کا کام کرنے کے قابل کیسے ہوئے؟‏‏—‏لوقا 10:‏1،‏ 17-‏21 کو پڑھیں۔‏

2.‏ ‏(‏الف)‏ یسوع مسیح کے شاگرد کس لحاظ سے بچوں کی طرح تھے؟‏ (‏ب)‏ شاگرد کس وجہ سے پاک کلام کی اہم سچائیاں سمجھنے کے قابل ہوئے؟‏

2 غور کریں کہ یسوع مسیح نے یہوواہ خدا سے کہا:‏ ”‏اَے باپ آسمان اور زمین کے خداوند مَیں تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقل‌مندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔‏ ہاں اَے باپ کیونکہ ایسا ہی تجھے پسند آیا۔‏“‏ (‏متی 11:‏25،‏ 26‏)‏ بِلاشُبہ یسوع مسیح کی بات کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اُن کے شاگرد حقیقی معنوں میں بچے تھے۔‏ تو پھر یسوع مسیح نے اُنہیں بچے کیوں کہا؟‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ دُنیا کی نظر میں شاگرد عقل‌مند اور پڑھے لکھے لوگوں کے مقابلے میں بچے ہیں۔‏ لیکن شاگردوں کو بچہ کہنے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ بچوں کی طرح خاکسار تھے اور اُنہیں بھی نئی باتیں سیکھنے کا شوق تھا۔‏ (‏متی 18:‏1-‏4‏)‏ شاگردوں کو خاکسار بننے کا کیا فائدہ ہوا؟‏ یہوواہ خدا نے اُنہیں اپنی پاک روح کے ذریعے اپنے کلام کی اہم سچائیاں سمجھنے کے قابل بنایا جبکہ عقل‌مند اور پڑھے لکھے لوگ اِن سچائیوں کو نہیں سمجھ پائے۔‏ اِس کی وجہ یہ تھی کہ وہ مغرور تھے اور شیطان نے اُن کی عقلوں پر پردہ ڈالا ہوا تھا۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

3 یسوع مسیح بہت خوش تھے کہ یہوواہ خدا نے پاک کلام کی گہری سچائیوں کو خاکسار لوگوں پر آشکارا کِیا اور وہ اِس بات کو خاطر میں نہیں لایا کہ وہ کتنے پڑھے لکھے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے دیکھا کہ اُن کے آسمانی باپ نے آسان اور واضح طریقے سے لوگوں پر گہری سچائیاں آشکارا کیں۔‏ یہوواہ خدا آج بھی نہیں بدلا۔‏ لیکن اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ آج بھی خدا کو تعلیم دینے کا یہی طریقہ پسند ہے؟‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرتے وقت ہمیں بھی ویسی ہی خوشی محسوس ہوگی جیسی یسوع مسیح کو ہوئی تھی۔‏

ہر ایک کے لیے گہری سچائیوں کی وضاحت

4.‏ مینارِنگہبانی کا آسان ایڈیشن کس لحاظ سے ایک تحفہ ثابت ہوا ہے؟‏

4 حالیہ سالوں میں خدا کی تنظیم نے آسان اور واضح تعلیم دینے پر بہت زور دیا ہے۔‏ اِس سلسلے میں تین مثالوں پر غور کریں۔‏ چند سالوں سے مینارِنگہبانی کا آسان ایڈیشن شائع کِیا جا رہا ہے۔‏ * یہ ایڈیشن اُن لوگوں کے لیے واقعی ایک تحفہ ثابت ہوا ہے جنہیں پڑھنا یا کچھ لفظوں کو سمجھنا مشکل لگتا ہے۔‏ بہت سے خاندانوں نے دیکھا ہے کہ آسان ایڈیشن کی وجہ سے اب اُن کے بچے مینارِنگہبانی کو اَور اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں جو کہ روحانی خوراک حاصل کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔‏ بہت سے بہن بھائیوں نے خطوں میں اپنی شکرگزاری کا اِظہار کِیا۔‏ ایک بہن نے بتایا کہ پہلے وہ مینارِنگہبانی کے مطالعے کے دوران جواب دینے سے گھبراتی تھی۔‏ لیکن اب ایسا نہیں ہے۔‏ آسان ایڈیشن اِستعمال کرنے کے بعد اِس بہن کا کہنا ہے:‏ ”‏اب مَیں ایک سے زیادہ جواب دیتی ہوں اور مجھے ڈر بھی نہیں لگتا۔‏ مَیں یہوواہ خدا اور آپ کی بہت شکرگزار ہوں۔‏“‏

5.‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کے نئے ایڈیشن کے کچھ فائدے کیا ہیں؟‏

5 دوسری مثال انگریزی زبان میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کا نیا ایڈیشن ہے۔‏ یہ 5 اکتوبر 2013ء میں ہمارے سالانہ اِجلاس میں شائع ہوا تھا۔‏ * اِس میں بہت سی آیتوں میں پہلے کی نسبت کم الفاظ اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏ لیکن اِن آیات کے معنی نہیں بدلے اور یہ پہلے کی نسبت زیادہ واضح ہیں۔‏ مثال کے طور پر ایوب 10:‏1 میں پہلے 27 الفاظ تھے لیکن اب اِس میں صرف 19 الفاظ ہیں اور امثال 8:‏6 میں پہلے 20 الفاظ تھے لیکن اب اِس میں صرف 13 الفاظ ہیں۔‏ البتہ نئے ایڈیشن میں یہ دونوں ہی آیتیں پہلے سے زیادہ واضح ہیں۔‏ ایک ممسوح بھائی جو کافی سالوں سے وفاداری سے خدا کی خدمت کر رہا ہے،‏ کہتا ہے:‏ ”‏مَیں نے نئے ایڈیشن میں ایوب کی کتاب پڑھی اور مجھے لگا کہ جیسے مجھے پہلی دفعہ یہ کتاب سمجھ میں آئی ہے۔‏“‏ اَور بھی بہت سے بہن بھائیوں نے ایسے ہی تبصرے دیے۔‏

6.‏ ہماری تنظیم نے متی 24:‏45-‏47 کے بارے میں جو نئی وضاحت کی ہے،‏ اُس کے بارے میں آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

6 تیسری مثال یہ ہے کہ خدا کی تنظیم نے بائبل کی کچھ سچائیوں کے بارے میں حال ہی میں نئی وضاحت کی ہے۔‏ مثال کے طور پر مینارِنگہبانی 15 جولائی 2013ء میں ”‏دیانت‌دار اور عقل‌مند نوکر“‏ کے بارے میں نئی وضاحت پیش کی گئی ہے۔‏ (‏متی 24:‏45-‏47‏)‏ اِس مضمون میں یہ بتایا گیا ہے کہ دیانت‌دار اور عقل‌مند نوکر گورننگ باڈی ہے جبکہ ”‏نوکرچاکر“‏ اُن سب مسیحیوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو روحانی خوراک حاصل کرتے ہیں،‏ چاہے وہ ممسوح مسیحی ہوں یا یسوع مسیح کی ”‏اَور بھی بھیڑیں۔‏“‏ (‏یوح 10:‏16‏)‏ واقعی اِن سچائیوں کو سیکھنے اور اِن کے بارے میں دوسروں کو بتانے سے ہمیں بڑی خوشی ملتی ہے۔‏ لیکن اِس بات کے اَور کیا ثبوت ہیں کہ یہوواہ خدا کو تعلیم دینے کا آسان اور واضح طریقہ پسند ہے؟‏

بائبل کے واقعات کی آسان وضاحت

7‏،‏ 8.‏ بائبل سے کچھ ایسی مثالیں دیں جن میں ایک شخص یا چیز نے آنے والے شخص یا چیز کا عکس پیش کِیا۔‏

7 اگر آپ بہت سالوں سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں تو شاید آپ نے غور کِیا ہو کہ پہلے جس طریقے سے ہماری کتابوں اور رسالوں میں بائبل کے واقعات کی وضاحت کی جاتی تھی،‏ اب اُس طریقے میں تبدیلی آئی ہے۔‏ ماضی میں ہماری کتابوں اور رسالوں میں اکثر یہ بتایا گیا کہ بائبل میں فلاں واقعہ کسی اَور واقعے کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏ پہلے واقعے کو عکس کہا جاتا تھا اور آنے والے واقعے کو اصل کہا جاتا تھا۔‏ کیا بائبل میں ایسی مثالیں ہیں جن کی بِنا پر واقعات کی اِس طریقے سے وضاحت کی جا سکتی تھی؟‏ جی ہاں۔‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح نے ”‏یوؔناہ نبی کے نشان“‏ کا ذکر کِیا۔‏ ‏(‏متی 12:‏39،‏ 40 کو پڑھیں۔‏)‏ اُنہوں نے وضاحت کی کہ جس طرح یُوناہ نبی مچھلی کے پیٹ میں تین رات دن رہے اُسی طرح وہ بھی قبر میں تین رات دن رہیں گے۔‏

8 بائبل میں کچھ اَور مثالیں بھی ہیں جن میں ایک شخص یا چیز نے آنے والے شخص یا چیز کا عکس پیش کِیا۔‏ پولُس رسول نے اِس سلسلے میں کئی مثالیں دیں۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے بتایا کہ ابرہام کا ہاجرہ اور سارہ کے ساتھ رشتہ اُس رشتے کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو یہوواہ کا بنی‌اِسرائیل کے ساتھ تھا اور اپنی تنظیم کے آسمانی حصے کے ساتھ ہے۔‏ (‏گل 4:‏22-‏26‏)‏ اِس کے علاوہ خیمۂ‌اِجتماع،‏ ہیکل،‏ یومِ‌کفارہ،‏ سردار کاہن اور شریعت کے دیگر پہلوؤں نے ”‏آیندہ کی اچھی چیزوں کا عکس“‏ پیش کِیا۔‏ (‏عبر 9:‏23-‏25؛‏ 10:‏1‏)‏ جب ہم بائبل میں ایسی مثالوں پر غور کرتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔‏ لیکن کیا اِس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ بائبل میں ہر شخص،‏ واقعہ اور چیز کسی آنے والی بات کی طرف اِشارہ کرتا ہے؟‏

9.‏ ماضی میں نبوت کے واقعے کی وضاحت کیسے کی گئی تھی؟‏

9 ماضی میں اکثر یہ وضاحت کی جاتی تھی کہ بائبل کے بعض واقعات میں ہر شخص اور ہر چیز کے مجازی معنی ہیں۔‏ مثال کے طور پر اُس واقعے پر غور کریں جس میں شریر ملکہ اِیزِبل نے نبوت کو قتل کروا دیا تاکہ اُس کے شوہر اخی‌اب کو نبوت کا تاکستان مل جائے۔‏ (‏1-‏سلا 21:‏1-‏16‏)‏ 1932ء کے دی واچ‌ٹاور میں وضاحت کی گئی کہ اِس واقعے میں اخی‌اب اور اِیزِبل نے شیطان اور اُس کی تنظیم کا عکس پیش کِیا اور نبوت نے یسوع مسیح کا عکس پیش کِیا۔‏ نبوت کی موت نے یسوع مسیح کی موت کی طرف اِشارہ کِیا۔‏ لیکن پھر 1961ء میں کتاب لیٹ یور نیم بی سینکٹیفائیڈ میں بتایا گیا کہ نبوت نے ممسوح مسیحیوں کا اور اِیزِبل نے جھوٹے مسیحی فرقوں کا عکس پیش کِیا۔‏ اِس کے علاوہ اِیزِبل نے نبوت پر جو اذیت ڈھائی،‏ اُس کا اِشارہ آخری زمانے میں ممسوح مسیحیوں پر ڈھائی گئی اذیت کی طرف تھا۔‏ کئی سال تک خدا کی تنظیم نے بائبل میں درج واقعات کی وضاحت اِسی طریقے سے کی اور اِس سے خدا کے بندوں کا ایمان بھی مضبوط رہا۔‏ تو پھر اب ہم نے وضاحت کرنے کے طریقے میں تبدیلی کیوں کی ہے؟‏

10.‏ ‏(‏الف)‏ عقل‌مند نوکر نے بائبل کے واقعات کی وضاحت کرنے کے سلسلے میں سمجھ‌داری کا ثبوت کیسے دیا ہے؟‏ (‏ب)‏ آج‌کل ہماری کتابوں اور رسالوں میں کس بات پر زور دیا جاتا ہے؟‏

10 وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ”‏دیانت‌دار اور عقل‌مند نوکر“‏ یہوواہ خدا کی رہنمائی میں اَور زیادہ عقل‌مند یعنی سمجھ‌دار بنا۔‏ عقل‌مند نوکر نے سمجھ‌داری کا ثبوت کیسے دیا ہے؟‏ وہ دیکھتا ہے کہ اگر خدا کے کلام میں کسی شخص یا واقعے کے بارے میں یہ واضح طور پر نہیں بتایا گیا کہ یہ آنے والی باتوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے تو وہ اِس میں کوئی مجازی معنی نہیں ڈھونڈتا۔‏ دراصل عکس اور اصل کے بارے میں کی گئی کچھ پُرانی وضاحتوں کو سمجھنا بہت مشکل ہوتا تھا۔‏ یہ یاد رکھنا بھی مشکل ہوتا تھا کہ کسی واقعے میں کون کس کی طرف اِشارہ کرتا ہے اور کیوں۔‏ اِس کے علاوہ اکثر یہ واضح نہیں ہوتا تھا کہ یہ ساری باتیں ہمارے لیے کیا اہمیت رکھتی ہیں۔‏ سب سے بڑھ کر جب کسی واقعے کے مجازی معنی تفصیل سے بتائے جاتے تھے تو ہماری توجہ واقعے کے اہم سبق سے ہٹ جاتی تھی۔‏ لہٰذا اب ہماری کتابوں اور رسالوں میں اِس بات پر زیادہ زور دیا جاتا ہے کہ ہم بائبل کے ایک واقعے سے ایمان،‏ صبر اور خدا کی بندگی جیسی باتوں کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں۔‏ *

ہم نبوت کی مثال سے بہت اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف 11 کو دیکھیں۔‏)‏

11.‏ ‏(‏الف)‏ اب نبوت کے واقعے کی وضاحت کیسے کی گئی ہے؟‏ (‏ب)‏ نبوت ہم سب کے لیے ایک اچھی مثال کیوں ہیں؟‏ (‏ج)‏ پچھلے سالوں میں ہماری کتابوں اور رسالوں میں اِس بات کا ذکر اِتنا کم کیوں کِیا گیا ہے کہ بائبل میں فلاں شخص کسی اَور شخص کی طرف اِشارہ کرتا ہے؟‏ (‏اِس شمارے میں ”‏قارئین کے سوال“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

11 اب نبوت کے واقعے کے بارے میں ہمیں پہلے سے زیادہ واضح اور آسان وضاحت دی گئی ہے۔‏ نبوت کو اِس لیے نہیں مارا گیا کیونکہ اُنہوں نے یسوع مسیح یا ممسوح مسیحیوں کا عکس پیش کرنا تھا بلکہ اُنہیں اِس لیے موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا کیونکہ وہ خدا کے وفادار رہے۔‏ اُنہوں نے سخت اذیت کے باوجود یہوواہ خدا کا حکم نہیں توڑا۔‏ (‏گن 36:‏7؛‏ 1-‏سلا 21:‏3‏)‏ نبوت نے ہم سب کے لیے شان‌دار مثال قائم کی کیونکہ ہم میں سے ہر ایک کو کبھی نہ کبھی اذیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‏ ‏(‏2-‏تیمتھیس 3:‏12 کو پڑھیں۔‏)‏ ہر مسیحی چاہے وہ کسی بھی پس‌منظر سے تعلق رکھتا ہو،‏ اِس واقعے کی وضاحت کو آسانی سے سمجھ سکتا ہے،‏ اِسے یاد رکھ سکتا ہے اور اِس پر عمل کر سکتا ہے۔‏ یوں اُس کا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔‏

12.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں بائبل میں درج واقعات کے سلسلے میں کیا نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ ہم بائبل کی گہری سچائیوں کی واضح اور آسان وضاحت کرنے کے قابل کیسے ہوئے ہیں؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو دیکھیں۔‏)‏

12 تو پھر کیا ہمیں یہ نتیجہ اخذ کر لینا چاہیے کہ بائبل میں درج واقعات سے ہم اہم اصول تو سیکھ سکتے ہیں لیکن اِن کے کوئی مجازی معنی نہیں؟‏ جی نہیں۔‏ سچ ہے کہ اب ہماری کتابوں اور رسالوں میں عکس اور اصل کا کم ہی ذکر کِیا جاتا ہے لیکن اِن میں اکثر اِس بات پر توجہ دِلائی جاتی ہے کہ فلاں شخص یا چیز ہمیں کسی اَور بات کی یاد دِلاتا ہے۔‏ مثال کے طور پر یہ بات بالکل درست ہے کہ نبوت کا اذیت کے باوجود وفادار رہنا ہمیں یسوع مسیح اور ممسوح مسیحیوں کی وفاداری کی یاد دِلاتا ہے۔‏ لیکن نبوت کی وفاداری سے ہمیں یسوع مسیح کی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ کی وفاداری بھی یاد آتی ہے۔‏ ایسی واضح اور آسان وضاحت اِس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ خدا ہمیں تعلیم دے رہا ہے۔‏ *

یسوع مسیح کی تمثیلوں کی آسان وضاحت

13.‏ کن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب یسوع مسیح کی تمثیلوں کو پہلے سے زیادہ آسان اور واضح طریقے سے سمجھایا گیا ہے؟‏

13 یسوع مسیح اِنسانی تاریخ کے سب سے عظیم‌ترین اُستاد تھے۔‏ وہ تعلیم دیتے وقت اکثر تمثیلیں اِستعمال کرتے تھے۔‏ (‏متی 13:‏34‏)‏ تمثیلوں یعنی مثالوں کے ذریعے مشکل باتوں کو آسان طریقے سے سمجھایا جا سکتا ہے اور یہ لوگوں کے دل پر اثر کرتی ہیں اور اُنہیں سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔‏ پچھلے سالوں میں ہماری کتابوں اور رسالوں میں یسوع مسیح کی تمثیلوں کو پہلے سے زیادہ آسان اور واضح طریقے سے سمجھایا گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر مینارِنگہبانی 15 جولائی 2008ء میں خمیر،‏ رائی کے دانے اور بڑے جال کی تمثیلوں کے بارے میں نئی وضاحت کی گئی ہے۔‏ اب واضح ہو گیا ہے کہ یہ تمثیلیں خدا کی بادشاہت کی طرف اِشارہ کرتی ہیں جس نے بہت سے لوگوں کی مدد کی ہے کہ وہ بُری دُنیا کو چھوڑ کر یسوع مسیح کے شاگرد بنیں۔‏

14.‏ ‏(‏الف)‏ پہلے ہماری کتابوں اور رسالوں میں نیک سامری کی تمثیل کی وضاحت کیسے کی جاتی تھی؟‏ (‏ب)‏ اب یسوع مسیح کی اِس تمثیل کی کیا وضاحت کی گئی ہے؟‏

14 یسوع مسیح نے ایسی تمثیلیں بھی دیں جو کہانیوں کی طرح تھیں۔‏ ہم نے اِن کی وضاحت کیسے کی ہے؟‏ بِلاشُبہ بعض تمثیلوں کے مجازی معنی ہیں جبکہ دیگر کے ذریعے یسوع مسیح نے اہم اصول سکھائے۔‏ لیکن ہم یہ کیسے جان سکتے ہیں کہ کس کہانی میں مجازی معنی ہیں اور کس میں نہیں؟‏ پچھلے سالوں میں اِس سوال کا جواب اَور واضح ہو گیا۔‏ مثال کے طور پر غور کریں کہ پہلے ہم نیک سامری کی تمثیل کی وضاحت کیسے کرتے تھے۔‏ (‏لو 10:‏30-‏37‏)‏ 1924ء کے دی واچ‌ٹاور میں بتایا گیا کہ سامری نے یسوع مسیح کی طرف اِشارہ کِیا۔‏ چونکہ یروشلیم سے یریحو جانے والا راستہ ڈھلان کی طرف تھا اِس لیے یہ بتایا گیا کہ یہ اِنسانوں کے زوال کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو باغِ‌عدن میں شروع ہوا۔‏ تمثیل میں راستے کے ڈاکو بڑی بڑی کمپنیوں اور لالچی کاروباری لوگوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔‏ اور کاہن اور لاوی جھوٹے مسیحی فرقوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔‏ مگر آج‌کل ہماری کتابوں اور رسالوں میں اِس تمثیل کے ذریعے تمام مسیحیوں کو یہ یاد دِلایا جاتا ہے کہ اُنہیں تعصب سے پاک ہونا چاہیے۔‏ ہمیں ہر طرح کے شخص کی مدد کرنی چاہیے،‏ خاص طور پر اُنہیں خدا کے بارے میں سچائی سکھانے سے۔‏ کیا ہمیں یہ دیکھ کر خوشی نہیں ہوتی کہ یہوواہ خدا بائبل کی سچائیوں کو اَور واضح کر رہا ہے؟‏

15.‏ اگلے مضمون میں کس تمثیل پر بات کی جائے گی؟‏

15 اگلے مضمون میں ہم یسوع مسیح کی ایک اَور تمثیل پر غور کریں گے جو دس کنواریوں کے بارے میں ہے۔‏ (‏متی 25:‏1-‏13‏)‏ اِس تمثیل کے ذریعے یسوع مسیح اپنے آخری زمانے کے پیروکاروں کو کیا سکھانا چاہتے تھے؟‏ کیا اِس تمثیل میں ہر شخص،‏ چیز اور واقعے کے کوئی مجازی معنی ہیں؟‏ یا کیا یسوع مسیح ہمیں کچھ اہم اصول سکھانا چاہتے تھے جو اِس آخری زمانے میں ہمارے کام آ سکتے ہیں؟‏ اِن سوالوں کے جواب اگلے مضمون میں دیے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 4 آسان ایڈیشن جولائی 2011ء میں سب سے پہلے انگریزی زبان میں دستیاب ہوا۔‏ اُس کے بعد سے یہ کچھ اَور زبانوں میں بھی شائع ہو رہا ہے۔‏

^ پیراگراف 5 کچھ اَور زبانوں میں بھی نئے ایڈیشن دستیاب ہوں گے۔‏

^ پیراگراف 10 مینارِنگہبانی میں مضامین کے سلسلے ”‏اِن جیسا ایمان پیدا کریں“‏ میں خدا کے کچھ بندوں کی زندگی کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔‏ اِن مضامین میں اِس بات پر زور نہیں دیا جاتا کہ یہ بندے کس کی طرف اِشارہ کرتے ہیں بلکہ اِس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 12 سچ ہے کہ خدا کے کلام میں ایسی باتیں بھی ہیں جنہیں ”‏سمجھنا مشکل ہے“‏ جیسے کہ پولُس رسول کے خط میں لکھی کچھ باتیں۔‏ لیکن بائبل کو لکھنے والوں نے اِسے خدا کی پاک روح کی مدد سے لکھا ہے۔‏ اِسی روح کی مدد سے آج ہم بھی بائبل کی سچائیوں کو سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں یہاں تک کہ ’‏خدا کی تہہ کی باتوں‘‏ کو بھی۔‏—‏2-‏پطر 3:‏16،‏ 17؛‏ 1-‏کر 2:‏10‏۔‏