مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

کیا زبور 37:‏25 میں درج داؤد کی بات اور متی 6:‏33 میں درج یسوع مسیح کے الفاظ کا مطلب یہ  ہے کہ یہوواہ خدا کسی مسیحی کو کبھی بھوکا نہیں رہنے دیتا؟‏

داؤد نے لکھا کہ اُنہوں نے ”‏صادق کو بےکس اور اُس کی اولاد کو ٹکڑے مانگتے نہیں دیکھا۔‏“‏ اُنہوں نے یہ بات ذاتی تجربے کی بِنا پر کہی تھی۔‏ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ خدا ہمیشہ اپنے بندوں کا خیال رکھتا ہے۔‏ (‏زبور 37:‏25‏)‏ لیکن داؤد کی بات کا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا کہ خدا کا کوئی بھی بندہ کبھی بھوکا نہیں رہتا۔‏

بعض اوقات داؤد کو خود نہایت مشکل حالات سے گزرنا پڑا تھا۔‏ مثال کے طور پر جب وہ بادشاہ ساؤل سے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے تو اُن کے پاس کھانے پینے کی چیزیں کم پڑ گئیں۔‏ وہ اور اُن کے ساتھی خوراک کی تلاش میں تھے۔‏ (‏1-‏سمو 21:‏1-‏6‏)‏ پھر بھی داؤد جانتے تھے کہ یہوواہ خدا نے اِس کٹھن صورتحال میں بھی اُن کا ساتھ نہیں چھوڑا۔‏ دراصل بائبل میں کہیں بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ داؤد کو زندہ رہنے کے لیے بھیک مانگنی پڑی تھی۔‏

متی 6:‏33 میں یسوع مسیح نے بتایا کہ یہوواہ خدا  اپنے  اُن  بندوں  کی  ضروریات کو پورا کرتا ہے جو اُس کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راست‌بازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں [‏جیسے کہ لباس اور خوراک وغیرہ]‏ بھی تُم کو مل جائیں گی۔‏“‏ لیکن یسوع مسیح نے یہ بھی کہا تھا کہ اُن کے ”‏بھائیوں“‏ کو اذیت پہنچائی جائے گی۔‏ اُنہوں نے اِشارہ دیا کہ شاید اُنہیں بھوکا رکھا جائے۔‏ (‏متی 25:‏35،‏ 37،‏ 40‏)‏ بعض اوقات خدا کے وفادار بندے پولُس رسول کو بھی بھوک پیاس سہنی پڑی تھی۔‏—‏2-‏کر 11:‏27‏۔‏

مسیحیوں کے طور پر ہم شیطان کو جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اِس لیے ہم پر طرح‌طرح کی مصیبتیں ڈھائی جاتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر شاید ہمیں زندگی کی ضروریات سے کسی حد تک محروم رکھا جائے۔‏ اور ہو سکتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمیں کچھ عرصے کے لیے اِس صورتحال کو سہنے دے۔‏ (‏ایو 2:‏3-‏5‏)‏  نازیوں کے قیدی کیمپوں میں ہمارے بہن‌بھائیوں کے ساتھ ایسا ہی بُرا سلوک کِیا گیا تھا۔‏ اُن کی وفاداری کو توڑنے کے لیے اُنہیں کھانے پینے کی چیزوں سے  محروم رکھا گیا۔‏ نازیوں کی اِس گھٹیا حرکت کے باوجود ہمارے زیادہ‌تر بہن‌بھائی خدا کے وفادار رہے۔‏ اور خدا نے بھی اُن کا ساتھ نہ چھوڑا۔‏ آجکل بھی یہوواہ خدا ہمیں طرح‌طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرنے دیتا ہے۔‏ لیکن جو مسیحی خدا کے نام کی خاطر اذیت سہتے ہیں،‏ وہ یقیناً اُن کی مدد کرتا ہے۔‏ (‏1-‏کر 10:‏13‏)‏ ہم فلپیوں 1:‏29 میں درج بات کو یاد رکھ سکتے ہیں جس میں لکھا ہے:‏ ”‏مسیح کی خاطر تُم پر یہ فضل ہوا کہ نہ فقط اُس پر ایمان لاؤ بلکہ اُس کی خاطر دُکھ بھی سہو۔‏“‏

یہوواہ خدا کا وعدہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کا ساتھ کبھی  نہیں چھوڑے  گا۔‏  مثال کے طور پر وہ یسعیاہ 54:‏17 میں فرماتا ہے:‏ ”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا۔‏“‏ پاک کلام میں ایسے اَور بھی بہت سے وعدے درج ہیں جو اِس بات کی ضمانت ہیں کہ خدا اپنے بندوں کو اِجتماعی طور پر محفوظ رکھتا ہے۔‏ لیکن اِنفرادی طور پر مسیحیوں کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے،‏ یہاں تک کہ اُنہیں اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔‏