آجکل ’سات چرواہوں اور آٹھ سرگروہوں‘ کا اہم کردار
”ہم اُس کے خلاف سات چرواہے اور آٹھ سرگروہ برپا کریں گے۔“ —میک ۵:۵۔
۱. ارام کے بادشاہ اور اِسرائیل کے بادشاہ کا منصوبہ کیوں کامیاب نہیں ہو سکتا تھا؟
سن ۷۶۰ قبلازمسیح کے لگبھگ اِسرائیل کے بادشاہ اور ارام کے بادشاہ نے یہوداہ کی سلطنت کے خلاف جنگ کا اِعلان کر دیا۔ وہ یروشلیم پر قبضہ کرکے بادشاہ آخز کو تخت سے اُتارنا چاہتے تھے اور اُن کی جگہ کسی اَور شخص کو بادشاہ بنانا چاہتے تھے۔ جس شخص کو وہ بادشاہ بنانا چاہتے تھے، غالباً وہ داؤد کی نسل سے نہیں تھا۔ (یسع ۷:۵، ۶) لیکن اِسرائیل کے بادشاہ کو تو معلوم ہونا چاہئے تھا کہ یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا کیونکہ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا تھا کہ اُس کے تخت پر ایک ایسا شخص ہمیشہ تک بیٹھے گا جو داؤد کی نسل سے آئے گا۔ یہوواہ خدا کا وعدہ کبھی غلط ثابت نہیں ہوتا۔—یشو ۲۳:۱۴؛ ۲-سمو ۷:۱۶۔
۲-۴. (الف) وضاحت کریں کہ یسعیاہ ۷:۱۴، ۱۶ کی پیشگوئی یسعیاہ نبی کے زمانے میں کیسے پوری ہوئی۔ (ب) یہ پیشگوئی پہلی صدی میں کیسے پوری ہوئی؟
۲ شروع میں تو ایسا لگ رہا تھا کہ جیت اِسرائیل اور ارام کے بادشاہ کی ہی ہوگی۔ صرف ایک ہی جنگ میں بادشاہ آخز کے ایک لاکھ ۲۰ ہزار سورما مارے گئے۔ بادشاہ کا اپنا بیٹا معسیاہ بھی ہلاک ہو گیا۔ (۲-توا ۲۸:۶، ۷) لیکن یہ سب کچھ یہوواہ خدا کی نظر سے چھپا نہیں تھا۔ اُسے وہ وعدہ یاد تھا جو اُس نے اپنے بندے داؤد سے کِیا تھا۔ لہٰذا اُس نے یسعیاہ نبی کے ہاتھ ایک حوصلہافزا پیغام بھیجا۔
۳ یسعیاہ نبی نے یہ پیشگوئی کی: ”دیکھو ایک کنواری حاملہ ہوگی اور بیٹا پیدا ہوگا اور وہ اُس کا نام عماؔنوایل رکھے گی۔“ (یسع ۷:۱۴) اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”اِس سے قبل کہ یہ بچہ بدی سے گریز اور نیکی کو تسلیم کرنا جانے، اُن دو بادشاہوں کے ملک [یعنی ارام اور اِسرائیل] ویران ہو جائیں گے جن سے تُو خوفزدہ ہے۔“ (یسع ۷:۱۶، نیو اُردو بائبل ورشن) اِس پیشگوئی کے پہلے حصے کا تعلق مسیح کی پیدائش سے ہے۔ (متی ۱:۲۳) لیکن یسوع مسیح کے زمانے میں یہوداہ کی سلطنت کو ”دو بادشاہوں“ یعنی ارام اور اِسرائیل کے بادشاہوں سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔ اِس لئے لگتا ہے کہ عمانوایل کے پیدا ہونے کی پیشگوئی یسعیاہ نبی کے زمانے میں بھی پوری ہوئی ہوگی۔
۴ یسعیاہ نبی کی پیشگوئی کے بعد اُن کی بیوی حاملہ ہوئی اور اُن کے ہاں ایک بیٹا پیدا ۲-سمو ۱۲:۲۴، ۲۵) یسوع مسیح کا نام عمانوایل رکھا گیا تھا لیکن بائبل میں اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ اُنہیں کبھی اِس نام سے پکارا گیا تھا۔ لہٰذا ممکن ہے کہ مہیرشالالحاشبز کی پیدائش کے وقت اُن کا نام ”عمانوایل“ بھی رکھا گیا ہو اور یہی وہ بچہ ہو جس کا یسعیاہ نبی نے ذکر کِیا تھا۔ *—یسعیاہ ۷:۱۴؛ ۸:۳، ۴ کو پڑھیں۔
ہوا جس کا نام مہیرشالالحاشبز رکھا گیا۔ پُرانے زمانے میں کبھیکبھار بچے کی پیدائش کے وقت اُسے ایسا نام دیا جاتا تھا جس سے کسی خاص واقعے کی یاد تازہ ہو۔ لیکن ماںباپ اُسے کسی دوسرے نام سے بلاتے تھے۔ (۵. بادشاہ آخز نے کونسا غلط فیصلہ کِیا؟
۵ جہاں ارام اور اِسرائیل کے بادشاہ، یہوداہ کی سلطنت پر دھاوا بولنے کی سازش کر رہے تھے، وہیں ایک اَور سلطنت اِن تینوں کو ہڑپ کرنے کے چکر میں تھی۔ یہ اسور کی سلطنت تھی جو اُس وقت عالمی طاقت کے طور پر سر اُٹھا رہی تھی۔ یسعیاہ نبی نے کہا کہ اسور کا بادشاہ ”دمشقؔ [یعنی ارام] کا مال اور سامریہ [یعنی اِسرائیل] کی لُوٹ“ لے جائے گا۔ (یسع۸:۳، ۴) یہوداہ کی سلطنت کو بھی اسور کے بادشاہ سے خطرہ تھا۔ یہوداہ کے بادشاہ آخز نے یہوواہ خدا کے پیغام پر بھروسا کرنے کی بجائے اسور کی سلطنت کے ساتھ ایک معاہدہ کر لیا۔ لیکن اِس کے باوجود یہوداہ کو آخرکار اسور کے ہاتھوں بھاری نقصان اُٹھانا پڑا۔ (۲-سلا ۱۶:۷-۱۰) یوں آخز بادشاہ اپنی قوم کے لئے بہت ہی بُرے چرواہے ثابت ہوئے۔ ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے: ”جب مجھے کوئی اہم فیصلہ کرنا ہو تو کیا مَیں یہوواہ خدا کی بات پر بھروسا کرتا ہوں یا اِنسان کی؟“—امثا ۳:۵، ۶۔
حِزقیاہ بادشاہ—اپنی قوم کے اچھے چرواہے
۶. بادشاہ حِزقیاہ کا دَورِحکومت اُن کے باپ آخز کے دَورِحکومت سے کیسے فرق تھا؟
۶ بادشاہ آخز ۷۴۶ قبلازمسیح میں فوت ہو گئے۔ اُن کے بعد اُن کے بیٹے حِزقیاہ بادشاہ بنے مگر اُنہیں ورثے میں ایسی سلطنت ملی جس کا مالی اور روحانی لحاظ سے دیوالیہ نکل چُکا تھا۔ تخت سنبھالنے کے بعد جوان بادشاہ حِزقیاہ نے کس مسئلے کو حل کرنا سب سے اہم سمجھا؟ کیا اُنہوں نے سب سے پہلے اپنی سلطنت کی معاشی حالت کو سدھارنے کی کوشش کی؟ جینہیں۔ حِزقیاہ کو یہوواہ خدا سے محبت تھی۔ اُنہوں نے سب سے پہلے یہوواہ خدا کی عبادت کو فروغ دینا شروع کِیا اور اپنی قوم کو یہوواہ خدا کے قریب لانے کی کوشش کی۔ جب حِزقیاہ سمجھ گئے کہ یہوواہ خدا اُن سے کیا کام لینا چاہتا ہے تو اُنہوں نے اُس کی مرضی پر چلنے میں ذرا بھی دیر نہ کی۔ وہ اپنی قوم کے لئے بہت ہی اچھے چرواہے ثابت ہوئے۔ اُنہوں نے ہمارے لئے واقعی شاندار مثال قائم کی۔—۲-توا ۲۹:۱-۱۹۔
۷. یہ کیوں ضروری تھا کہ لاویوں کو نئے بادشاہ کی حمایت حاصل ہو؟
۷ بادشاہ حِزقیاہ جانتے تھے کہ لوگوں کو یہوواہ خدا کے قریب لانے میں لاویوں کا کردار بہت اہم ہے۔ اِس لئے اُنہوں نے لاویوں کو بلایا اور اُنہیں یقین دِلایا کہ وہ اُن کی پوری حمایت کریں گے۔ ذرا اُن لاویوں کی خوشی کا تصور کریں۔ اُن کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے ہوں گے جب حِزقیاہ نے اُن سے کہا: ”[یہوواہ] نے تُم کو چن لیا ہے کہ اُس کے حضور کھڑے ہو اور اُس کی خدمت کرو۔“ (۲-توا ۲۹:۱۱) لہٰذا لاویوں کو یہوواہ خدا کی عبادت کو فروغ دینے کی ذمےداری سونپی گئی۔
۸. حِزقیاہ بادشاہ نے لوگوں کو یہوواہ خدا کی قربت میں لانے کے لئے اَور کیا کِیا؟ اور اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟
۸ حِزقیاہ بادشاہ نے بڑی دھومدھام سے عیدِفسح منانے کا اِہتمام کِیا اور یہوداہ اور اِسرائیل کے تمام باشندوں کو بلایا۔ عیدِفسح کے بعد سات دن تک عیدِفطیر منائی گئی۔ لوگوں کو اِس عید سے اِتنی خوشی ملی کہ اَور سات دن تک عید منانے کا اِعلان کِیا گیا۔ بائبل میں بتایا گیا ہے: ”یرؔوشلیم میں بڑی خوشی ہوئی کیونکہ شاہِاؔسرائیل سلیماؔن بنِداؔؤد کے زمانہ سے یرؔوشلیم میں ایسا نہیں ہوا تھا۔“ (۲-تواریخ ۳۰:۲۵، ۲۶) اِس عید سے لوگوں کو پھر سے یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کی ترغیب ملی۔ دوسری میں بتایا گیا ہے کہ عید کے بعد لوگوں نے ”ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کِیا اور یسیرتوں کو کاٹ ڈالا اور اُونچے مقاموں اور مذبحوں کو ڈھا دیا۔“ اِس طرح لوگ یہوواہ خدا کی طرف لوٹ آئے۔ اُنہوں نے یہ قدم اُٹھا کر بہت اچھا کِیا کیونکہ جلد ہی اُن پر ایسا کٹھن وقت آیا جس میں یہوواہ کی قربت اُن کے لئے بڑی اہم ثابت ہوئی۔ تواریخ ۳۱:۱
حِزقیاہ بادشاہ نے یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھا
۹. (الف) اِسرائیل کے بادشاہ کا منصوبہ کیسے ناکام ہو گیا؟ (ب) جب اسور کے بادشاہ سنحیرب نے یہوداہ پر چڑھائی کی تو اُنہیں کیا کامیابی حاصل ہوئی؟
۹ یسعیاہ نبی کی پیشگوئی کے مطابق اسور کی سلطنت نے اِسرائیل کی سلطنت پر قبضہ کر لیا اور وہاں کے لوگوں کو کسی اَور ملک میں بسا دیا۔ یوں اِسرائیل کے بادشاہ کا منصوبہ ناکام ہو گیا جس کے تحت وہ کسی اَور کو داؤد کے تخت پر بٹھانا چاہتا تھا۔ اب اسور کے بادشاہ نے یہوداہ کی سلطنت کو اپنا نشانہ بنایا۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”حِزقیاؔہ بادشاہ کے چودھویں برس شاہِاؔسور سنحیرؔب نے یہوؔداہ کے سب فصیلدار شہروں پر چڑھائی کی۔“ اُنہوں نے یہوداہ کے ۴۶ شہروں پر قبضہ کر لیا۔ اسور کی فوج یہوداہ کی سلطنت کے شہروں کو ایک ایک کرکے زیر کرتی چلی گئی۔ ذرا سوچیں کہ اگر آپ اُس وقت یروشلیم میں ہوتے تو آپ کو کیسا محسوس ہوتا؟—۲-سلا ۱۸:۱۳۔
۱۰. حِزقیاہ بادشاہ کو میکاہ ۵:۵، ۶ سے کیا حوصلہ ملا ہوگا؟
۱۰ بِلاشُبہ بادشاہ حِزقیاہ کو آنے والے خطرے کی خبر تھی۔ لیکن اُنہوں نے اپنے باپ آخز کی طرح کسی دوسری قوم سے مدد نہیں مانگی بلکہ یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا۔ (۲-توا ۲۸:۲۰، ۲۱) حِزقیاہ بادشاہ شاید میکاہ نبی کی اِس پیشگوئی کو جانتے تھے: ”[ہم] اؔسور . . . کے خلاف سات چرواہے اور آٹھ سرگروہ [یعنی سردار] برپا کریں گے۔ اور وہ اؔسور کے ملک کو . . . تلوار سے ویران کریں گے۔“ (میک ۵:۵، ۶) حِزقیاہ کو اِس پیشگوئی سے بہت حوصلہ ملا ہوگا کیونکہ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اسور کا مقابلہ کرنے کے لئے چرواہوں اور سرداروں کی ایک فوج تیار کرے گا اور آخرکار دُشمن کو شکست دے گا۔
۱۱. سات چرواہوں اور آٹھ سرگروہوں کے بارے میں پیشگوئی کب پوری ہوگی؟
۱۱ میکاہ نبی نے یسوع مسیح کے بارے میں کہا کہ وہ ”اِؔسرائیل کا حاکم ہوگا اور اُس کا مصدر . . . قدیمالایّام سے ہے۔“ (میکاہ ۵:۱، ۲ کو پڑھیں۔) اِس کے بعد میکاہ نے سات چرواہوں اور آٹھ سرگروہوں کے بارے میں پیشگوئی کی۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِس پیشگوئی کی سب سے اہم تکمیل یسوع مسیح کی پیدائش کے بہت عرصے بعد ہوتی ہے۔ یہ اُس وقت پوری ہوگی جب ”اسور“ یعنی ایک طاقتور دُشمن یہوواہ خدا کے لوگوں کو مٹانے کی کوشش کرے گا۔ اِس دُشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کی نگرانی میں کونسی فوج تیار کی ہے؟ اِس سوال پر ہم آگے چل کر غور کریں گے۔ لیکن ہم پہلے یہ دیکھیں گے کہ حِزقیاہ بادشاہ نے اسور کی فوج کا سامنا کرنے کے لئے جو اِقدام اُٹھائے، اُن سے ہم کیا سیکھتے ہیں۔
حِزقیاہ بادشاہ کے مؤثر اِقدام
۱۲. حِزقیاہ اور اُن کے ساتھیوں نے خدا کے لوگوں کی حفاظت کرنے کے لئے کیا اِقدام اُٹھائے؟
۱۲ جب ہم خود کوئی مسئلہ حل نہیں کر سکتے تو یہوواہ خدا ہماری مدد کرنے کو تیار رہتا ہے۔ لیکن وہ ہم سے توقع کرتا ہے کہ جو ہمارے بس میں ہے، وہ ہم ضرور کریں۔ حِزقیاہ نے ”اپنے سرداروں اور بہادروں کے ساتھ مشورت کی“ اور پھر سب نے یہ فیصلہ کِیا کہ ”اُن چشموں کے پانی کو جو شہر سے باہر تھے بند کر“ دیا جائے۔ اِس کے علاوہ حِزقیاہ نے ”ہمت باندھی اور ساری دیوار کو جو ٹوٹی تھی بنایا اور اُسے بُرجوں کے برابر اُونچا کِیا اور باہر سے ایک دوسری دیوار اُٹھائی . . . اور بہت سے ہتھیار اور ڈھالیں بنائیں۔“ (۲-توا ۳۲:۳-۵) اِس عرصے کے دوران یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں کی حفاظت اور نگہبانی کرنے کے لئے بادشاہ حِزقیاہ، نبیوں اور کچھ سرداروں کو اِستعمال کِیا۔
۱۳. حِزقیاہ نے اپنے لوگوں کو آنے والے خطرے کے لئے تیار کرنے کے لئے جو قدم اُٹھائے، اُن میں سب سے اہم کونسا تھا؟
۱۳ اِس کے بعد حِزقیاہ نے جو کام کِیا، وہ چشموں کا پانی روکنے اور شہر کی دیواریں مضبوط بنانے سے بھی زیادہ اہم تھا۔ چونکہ حِزقیاہ ایک اچھے چرواہے تھے اِس لئے اُنہوں نے لوگوں کو جمع کِیا اور اُن کی ہمت بڑھانے کے لئے اُن سے کہا: ”اؔسور کے بادشاہ . . . کے سبب سے نہ ڈرو نہ ہراسان ہو کیونکہ وہ جو ہمارے ساتھ ہے اُس سے بڑا ہے جو اُس کے ساتھ ہے۔ اُس کے ساتھ بشر کا ہاتھ ہے لیکن ہمارے ساتھ [یہوواہ] ہمارا خدا ہے کہ ہماری مدد کرے اور ہماری لڑائیاں لڑے۔“ یہ سُن کر اِس بات پر لوگوں کا ایمان واقعی بہت مضبوط ہوا ہوگا کہ یہوواہ خدا اُن کی خاطر لڑے گا۔ اِس طرح وہ آنے والے خطرے کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو گئے۔ یہوواہ خدا کی پیشگوئی کے مطابق حِزقیاہ بادشاہ، اُن کے سردار اور بہادر سپاہی اور میکاہ نبی اور یسعیاہ نبی اچھے چرواہے ثابت ہوئے۔—۲-توا ۳۲:۷، ۸؛ میکاہ ۵:۵، ۶ کو پڑھیں۔
۱۴. (الف) ربشاقی نے یہودیوں سے کیا کہا؟ (ب) یہودیوں نے ربشاقی کی باتوں کے لئے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟
۱۴ اسور کے بادشاہ نے اپنی فوج کے ساتھ شہر لکیس کے پاس ڈیرا ڈالا جو یروشلیم کے جنوبمغرب میں واقع تھا۔ اُس نے اپنے تین قاصد یروشلیم بھیجے اور یہودیوں کو ہتھیار ڈالنے کے لئے کہا۔ اِن قاصدوں کا سردار جو ربشاقی کہلاتا تھا، اُس نے یہودیوں کے ساتھ اُن ہی کی زبان میں بات کی۔ پہلے اُس نے لوگوں سے کہا کہ وہ حِزقیاہ کی بات ماننے کی بجائے اسور کے بادشاہ کی بات مانیں۔ اُس نے لوگوں سے یہ جھوٹا وعدہ کِیا کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو اُنہیں کسی دوسرے ملک میں بھیجا جائے گا جہاں وہ آرامدہ زندگی گزار سکیں گے۔ (۲-سلاطین ۱۸:۳۱، ۳۲ کو پڑھیں۔) پھر ربشاقی نے کہا کہ جس طرح دوسری قوموں کے خدا اُنہیں بچا نہیں سکے اُسی طرح یہوواہ بھی یہودیوں کو اسور کی فوج کے چنگل سے چھڑا نہیں سکے گا۔ لوگوں نے بڑی سمجھداری سے کام لیتے ہوئے اِن ساری جھوٹی باتوں کا کوئی جواب نہ دیا۔ آجکل بھی یہوواہ کے بندے اکثر جھوٹے اِلزامات کا جواب نہیں دیتے۔—۲-سلاطین ۱۸:۳۵، ۳۶ کو پڑھیں۔
۱۵. (الف) یروشلیم کے باشندوں کو کیا کرنے کی ضرورت تھی؟ (ب) یہوواہ خدا نے یروشلیم کے لوگوں کو اسوری فوج کے ہاتھ سے کیسے چھڑایا؟
۱۵ حِزقیاہ بادشاہ کچھ پریشان تو ہوئے مگر اُنہوں نے کسی اَور قوم سے مدد لینے کی بجائے یسعیاہ نبی کو بلوایا۔ یسعیاہ نبی نے آ کر حِزقیاہ سے کہا: ”[سنحیرب] اِس شہر میں آنے یا یہاں تیر چلانے نہ پائے گا۔“ (۲-سلا ۱۹:۳۲) یروشلیم کے باشندوں کو حوصلہ رکھنے اور یہوواہ خدا پر مضبوط ایمان رکھنے کے علاوہ اَور کچھ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ یہوواہ خدا نے اُن کی خاطر ایسی جنگ لڑی کہ اسوری فوج کے چھکے چُھوٹ گئے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے: ”اُسی رات کو [یہوواہ] کے فرشتہ نے نکل کر اؔسور کی لشکرگاہ میں ایک لاکھ پچاسی ہزار آدمی مار ڈالے۔“ (۲-سلا ۱۹:۳۵) یروشلیم کے لوگوں کو اسوریوں سے نجات مل گئی۔ مگر یہ نجات اُنہیں اِس لئے نہیں ملی تھی کہ حِزقیاہ نے چشموں کے پانی کو روکا تھا اور شہر کی دیواریں مضبوط کی تھیں بلکہ اِس لئے ملی تھی کہ یہوواہ خدا اُن کا محافظ تھا۔
ہمارے لئے کچھ اہم سبق
۱۶. (الف) یروشلیم کے باشندے کس کی طرف اِشارہ کرتے ہیں؟ (ب) اسور کی فوج کس کی طرف اِشارہ کرتی ہے؟ (ج) سات چرواہے اور آٹھ سرگروہ کس کی طرف اِشارہ کرتے ہیں؟
۱۶ سات چرواہوں اور آٹھ سرگروہوں والی پیشگوئی کی سب سے اہم تکمیل ہمارے زمانے میں ہو رہی ہے۔ جس طرح یروشلیم کے باشندوں پر اسور کی فوج نے حملہ کِیا تھا اُسی طرح بہت ہی جلد یہوواہ کے بندوں پر بھی اسور یعنی ایک طاقتور دُشمن حملہ کرے گا۔ یہ دُشمن، یہوواہ خدا کے بندوں کا نامونشان مٹانا چاہے گا۔ بائبل میں اِس حملے کے علاوہ ’ماجوج کے جوج‘ کے حملے، ”شاہِشمال“ کے حملے اور ”زمین کے بادشاہوں“ کے حملے کا بھی ذکر کِیا گیا ہے۔ (حز ۳۸:۲، ۱۰-۱۳؛ دان ۱۱:۴۰، ۴۴، ۴۵؛ مکا ۱۷:۱۴؛ ۱۹:۱۹) کیا یہ سب حملے الگ الگ ہوں گے؟ ہم نہیں جانتے۔ شاید بائبل میں ایک ہی حملے کو یہ مختلف نام دئے گئے ہیں۔ بہرحال یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کے خلاف لڑنے والے طاقتور دُشمن سے نپٹنے کے لئے کونسی فوج تیار کی ہے؟ یہ فوج ’سات چرواہوں اور آٹھ سرگروہوں‘ پر مشتمل ہے۔ (میک ۵:۵) وہ کلیسیا کے بزرگوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ (۱-پطر ۵:۲) آجکل یہوواہ خدا نے اپنی پیاری بھیڑوں کی نگہبانی کرنے کے لئے بڑی تعداد میں چرواہے فراہم کئے ہیں۔ *یہ چرواہے اُس کے لوگوں کو مستقبل میں ہونے والے حملے کا سامنا کرنے کے لئے تیار کر رہے ہیں۔ میکاہ نبی نے کہا کہ یہ چرواہے ”اؔسور کے ملک کو . . . تلوار سے ویران کریں گے۔“ (میک ۵:۶) اِن چرواہوں کے ہتھیاروں میں سے ایک ”روح کی تلوار“ یعنی خدا کا کلام ہے جس سے وہ اِس طاقتور دُشمن کو شکست دیتے ہیں۔—۲-کر ۱۰:۴؛ افس ۶:۱۷۔
۱۷. اِس مضمون میں ہم نے جن واقعات پر غور کِیا ہے، اُن سے بزرگ کونسی چار باتیں سیکھ سکتے ہیں؟
۱۷ کلیسیا کے بزرگ اِن سارے واقعات سے کچھ اہم باتیں سیکھ سکتے ہیں جیسے کہ: (۱) مستقبل میں ہونے والے حملے سے بچنے کے لئے سب سے ضروری یہ ہے کہ ہم یہوواہ خدا پر اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور اپنے بہنبھائیوں کی بھی ایسا کرنے میں مدد کریں۔ (۲) بزرگوں کو اِس بات پر پورا یقین رکھنا چاہئے کہ جب یہ حملہ ہوگا تو یہوواہ خدا اپنے سب بندوں کو بچائے گا۔ (۳) ہو سکتا ہے کہ اُس وقت ہمیں جو ہدایات ملیں، وہ ہماری نظر میں اِتنی کارآمد نہ ہوں۔ لیکن ہمارا عزم ہونا چاہئے کہ ہمیں جو بھی ہدایات دی جائیں گی، ہم اُنہیں مانیں گے کیونکہ ایسا کرنے سے ہم اپنی زندگی بچا سکیں گے۔ (۴) اگر اِس وقت ہمارا کوئی بھائی یا بہن اعلیٰ تعلیم، مالودولت یا پھر اِنسانی حکومتوں پر بھروسا رکھتا ہے تو ابھی وقت ہے کہ وہ اپنی سوچ کو بدلے۔ بزرگوں کو ایسے بھائی یا بہن کی مدد کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
۱۸. حِزقیاہ بادشاہ کے دَور کے کچھ واقعات پر غور کرنے سے ہمیں مستقبل میں کیا فائدہ ہوگا؟
۱۸ بہت ہی جلد ایک ایسا وقت آئے گا جب قوموں کو لگے گا کہ خدا کے بندے اکیلے اور بےسہارا ہیں۔ اُن کی صورتحال ویسی ہی معلوم ہوگی جیسی حِزقیاہ کے زمانے میں یروشلیم کے لوگوں کی تھی۔ ہمارا عزم ہونا چاہئے کہ جب ایسا وقت آئے گا تو ہم حِزقیاہ کی اِس بات پر بھروسا رکھیں گے کہ ہمارے دُشمنوں کے ساتھ ”بشر کا ہاتھ ہے لیکن ہمارے ساتھ [یہوواہ] ہمارا خدا ہے کہ ہماری مدد کرے اور ہماری لڑائیاں لڑے۔“—۲-توا ۳۲:۸۔
^ پیراگراف 4 یسعیاہ ۷:۱۴ میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”کنواری“ کِیا گیا ہے، وہ شادیشُدہ عورت کے لئے بھی اِستعمال ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اِس عبرانی لفظ کے معنی یسعیاہ کی بیوی اور یہودی کنواری مریم دونوں پر عائد ہو سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 16 بائبل میں جب سات کا عدد اِستعمال ہوتا ہے تو یہ کسی چیز یا گروہ کے مکمل ہونے کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ آٹھ کا عدد (یعنی سات سے ایک زیادہ) کسی چیز کی کثرت کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔