اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—میکسیکو میں
یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ یہوواہ کے بہت سے جوان خادم اپنی زندگی کو سادہ بنا رہے ہیں تاکہ وہ یہوواہ خدا کی زیادہ خدمت کر سکیں۔ (متی ۶:۲۲) اُنہوں نے اپنی زندگی میں کونسی تبدیلیاں کی ہیں؟ اُنہیں کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے؟ اِن سوالوں کے جواب جاننے کے لئے آئیں، کچھ بہنبھائیوں کی مثال پر غور کریں جو ملک میکسیکو میں خدمت کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے اپنا طرزِزندگی بدلا
ڈسٹن اور جاسا، ریاستہائے متحدہ امریکہ کے رہنے والے ہیں۔ اُن کی شادی جنوری ۲۰۰۷ء میں ہوئی۔ کافی عرصے سے اُن دونوں کی حسرت تھی کہ اُن کے پاس ایک کشتی ہو اور وہی اُن کا گھر ہو۔ شادی کے بعد اُن کی یہ حسرت پوری ہو گئی۔ وہ اپنی کشتی ایسٹوریا کے ساحل پر کھڑی رکھتے تھے۔ ایسٹوریا، امریکہ کی ریاست اوریگن میں واقع ہے اور بحراُلکاہل کے پاس ہے۔ یہ ایک چھوٹا مگر بہت ہی خوبصورت قصبہ ہے۔ اِس کے چاروں طرف سرسبز پہاڑیاں اور برفپوش پہاڑ ہیں۔ اِس علاقے کے متعلق ڈسٹن کہتے ہیں: ”آپ جدھر بھی نظر دوڑائیں، آپ کو ایسے دلفریب منظر دِکھائی دیتے ہیں کہ آپ کی سانسیں تھم جائیں۔“ ڈسٹن اور جاسا کا خیال تھا کہ وہ سادہ زندگی بسر کر رہے ہیں اور خدا پر بھروسا رکھتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا: ”ہم تو بس ۸ میٹر (۲۶ فٹ) لمبی کشتی میں رہتے ہیں؛ پارٹ ٹائم کام کرتے ہیں؛ غیرزبان والی کلیسیا کے رُکن ہیں اور جب بھی ہمیں موقع ملتا ہے، مددگار پہلکاروں کے طور پر خدمت بھی کرتے ہیں۔“ لیکن وقت کے ساتھساتھ اُنہیں احساس ہو گیا کہ وہ خود کو دھوکا رہے ہیں۔ ڈسٹن کہتے ہیں: ”ہم مُنادی کے کام میں کلیسیا کا ہاتھ بٹانے کی بجائے زیادہتر وقت اپنی کشتی کی
دیکھبھال اور مرمت کرنے میں لگے رہتے تھے۔ ہم سمجھ گئے کہ ہمیں اپنا طرزِزندگی بدلنا ہوگا تاکہ ہم خدا کی خدمت کو سب سے زیادہ اہمیت دے سکیں۔“جاسا کہتی ہیں: ”شادی سے پہلے مَیں میکسیکو میں رہتی تھی اور انگریزی زبان بولنے والی کلیسیا کی رُکن تھی۔ مَیں اُس کلیسیا میں بڑی خوش تھی اور دوبارہ وہاں جانا چاہتی تھی۔“ ڈسٹن اور جاسا اپنی اِس خواہش کو بڑھانا چاہتے تھے کہ وہ کسی ایسے علاقے میں جا کر خدمت کریں جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے۔ لہٰذا وہ اپنی خاندانی عبادت کے دوران اُن بہنبھائیوں کی آپبیتیاں پڑھتے تھے جنہوں نے ایسا کِیا۔ (یوح ۴:۳۵) ڈسٹن کہتے ہیں کہ ”ہم بھی ویسی ہی خوشی حاصل کرنا چاہتے تھے جو اِن بہنبھائیوں کو ملی۔“ جب ڈسٹن اور جاسا کے کچھ دوستوں نے اُنہیں بتایا کہ میکسیکو میں ایک نیا گروپ شروع ہوا ہے تو اُنہوں نے وہاں جانے کا فیصلہ کر لیا۔ اُنہوں نے اپنی ملازمت چھوڑ دی، کشتی بیچ دی اور میکسیکو چلے گئے۔
اُن کی زندگی کا سب سے اچھا فیصلہ
ڈسٹن اور جاسا، ایک قصبے میں رہنے لگے جس کا نام ٹیکومان ہے۔ وہ ابھی بھی بحراُلکاہل کے قریب ہی تھے مگر اپنے گھر سے ۴۳۴۵ کلومیٹر (۲۷۰۰ میل) دُور تھے۔ ڈسٹن کہتے ہیں: ”یہاں ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں کی بجائے بدن کو جھلسا دینے والی تپتی ہوا ہے۔ اور پہاڑی منظروں کی بجائے ہر سُو لیموں کے درخت ہی نظر آتے ہیں۔“ شروع میں تو اُنہیں وہاں کوئی نوکری نہ ملی۔ اُن کے پاس پیسے بھی کم تھے اِس لئے اُنہیں کئی ہفتوں تک صرف چاول اور لوبیے پر گزارہ کرنا پڑا۔ جاسا کہتی ہیں: ”آخرکار ہم یہ کھانا کھاکھا کر تنگ آ گئے۔ لیکن پھر ہمیں اُن لوگوں سے آم، کیلے، پپیتے اور ڈھیروں لیموں ملنے لگے جن کو ہم بائبل کی تعلیم دے رہے تھے۔“ کچھ وقت کے بعد ڈسٹن اور جاسا کو نوکری مل گئی۔ وہ ایک ایسے سکول کے لئے کام کرنے لگے جو تائیوان میں قائم ہے اور انٹرنیٹ کے ذریعے مختلف زبانیں سکھاتا ہے۔ وہ اِس نوکری سے اپنی روزی کماتے ہیں۔
ڈسٹن اور جاسا اپنے نئے طرزِزندگی کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟ وہ کہتے ہیں: ”یہاں آنا ہماری زندگی کا سب سے اچھا فیصلہ تھا۔ ہم یہوواہ خدا اور ایک دوسرے کے اَور زیادہ قریب آ گئے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ بہت وقت صرف کرتے ہیں۔ ہم اِکٹھے مُنادی کے کام میں جاتے ہیں اور اجلاسوں کی تیاری کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم آپس میں باتچیت کرتے ہیں کہ ہم اُن لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جنہیں ہم بائبل سے تعلیم دیتے ہیں۔ ہم کافی حد تک ایسی فکروں سے آزاد ہو گئے ہیں جن کا ہم پہلے سامنا کر رہے تھے۔ اب ہم اِس بات کو اَور اچھی طرح سمجھ گئے ہیں جو زبور ۳۴:۸ میں درج ہے: ”آزما کر دیکھو کہ [یہوواہ] کیسا مہربان ہے۔““
اُنہوں نے اپنے آپ کو کیوں پیش کِیا؟
میکسیکو کے جن علاقوں میں مبشروں کی بہت زیادہ ضرورت ہے، ہمارے ۲۹۰۰ سے زیادہ بہنبھائی خدمت کرنے کے لئے وہاں منتقل ہو گئے ہیں۔ اِن میں شادیشُدہ اور کنوارے بہنبھائی شامل ہیں اور زیادہتر کی عمر ۲۰ سے ۴۰ کے بیچ میں ہے۔ اِن گواہوں نے اِس مشکل کام کا بیڑا اپنے کندھوں پر کیوں اُٹھایا ہے؟ جب اِن میں سے کچھ بہنبھائیوں سے یہ سوال پوچھا گیا تو اُنہوں نے خاص طور پر تین وجوہات کا ذکر کِیا۔ آئیں، اِن وجوہات پر غور کریں۔
یہوواہ خدا اور پڑوسی سے محبت ظاہر کرنے کے لئے: لیٹیشیا نے ۱۸ سال کی عمر میں بپتسمہ لیا۔ وہ کہتی ہیں: ”جب مَیں نے اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے وقف کی تھی تو مَیں یہ اچھی طرح سمجھتی تھی کہ مجھے پورے دلوجان سے خدا کی خدمت کرنی ہے۔ مَیں یہوواہ خدا کو دِکھانا چاہتی تھی کہ مَیں اُس سے گہری محبت کرتی ہوں۔ اِس لئے مَیں نے طے کِیا کہ مَیں اپنا زیادہتر وقت اور طاقت اُس کی خدمت کرنے کے لئے استعمال کروں گی۔“ (مر ۱۲:۳۰) ہرمیلو (لیٹیشیا کے شوہر) جب جوان ہی تھے تو وہ ایسے علاقے میں خدمت کرنے گئے جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت تھی۔ وہ کہتے ہیں: ”مَیں سمجھ گیا کہ اپنے پڑوسیوں کے لئے محبت ظاہر کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ مَیں اُن کو خدا کے بارے میں تعلیم دوں۔“ (مر ۱۲:۳۱) وہ مانٹیرے میں رہتے تھے جو ایک بڑا اور خوشحال شہر ہے۔ وہ وہاں ایک بنک میں نوکری کرتے تھے اور آرامدہ زندگی گزار رہے تھے۔ لیکن وہ یہ سب کچھ چھوڑ کر ایک چھوٹے سے قصبے میں چلے گئے۔
سچی خوشی حاصل کرنے کے لئے: لیٹیشیا اپنے بپتسمے کے کچھ دیر بعد ایک پہلکار بہن کے ساتھ کسی دُوردراز قصبے میں چلی گئیں اور وہاں ایک مہینے تک مُنادی کا کام کِیا۔ لیٹیشیا نے اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے بتایا: ”وہاں لوگوں نے بادشاہت کے پیغام کو جس شوق سے قبول کِیا، اُسے دیکھ کر میرا دل خوشی سے بھر گیا۔ جب واپس جانے کا وقت آیا تو مَیں نے سوچا کہ مَیں اپنی پوری زندگی یہی کام کرنا چاہتی ہوں۔“ اِسلی نامی ایک جوان بہن بھی اُن بہنبھائیوں کی خوشی کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئی جو دوسرے علاقوں میں جا کر خدمت کرتے ہیں۔ جب اِسلی کی ملاقات ایسے بہنبھائیوں سے ہوئی تو وہ ابھی بھی ہائی سکول میں پڑھ رہی تھیں۔ وہ کہتی ہیں: ”اُن کے چہرے ہر وقت خوشی سے چمکتے دمکتے دِکھائی دیتے تھے۔ اِس بات سے میرے اندر بھی یہ خواہش پیدا ہوئی کہ مَیں اُن جیسی زندگی گزاروں۔“ اِسلی کی طرح اَور بہت سی بہنوں میں بھی یہ خواہش پیدا ہوئی ہے۔ اِس بات کا ثبوت یہ ہے کہ میکسیکو میں ۶۸۰ سے زیادہ غیرشادیشُدہ بہنیں ایسے علاقوں میں خدمت کر رہی ہیں جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے۔ اِن بہنوں کا جذبہ واقعی مثالی ہے!
بامقصد اور اطمینانبخش زندگی گزارنے کے لئے: جب اِسلی سکول سے فارغ ہوئیں تو اُنہیں سکالرشپ ملی۔ اُن کے دوستوں نے اُنہیں مشورہ دیا کہ وہ اِسے قبول کریں اور اپنا مستقبل سنواریں؛ ڈگری لیں؛ اچھی نوکری حاصل کریں؛ گاڑی لیں اور خوب سیروتفریح کریں۔ لیکن اِسلی نے سکالرشپ لینے سے انکار کر دیا۔ وہ کہتی ہیں: ”کلیسیا میں میرے کچھ دوست اِنہی سب چیزوں کی جستجو میں تھے۔ اِس کی وجہ سے اُن کا دھیان خدا کی خدمت سے ہٹ گیا۔ مَیں نے دیکھا کہ وہ جتنا زیادہ دُنیا کے کاموں میں مصروف ہوتے گئے اُتنا ہی وہ مشکلوں میں اُلجھتے چلے گئے۔ لیکن مَیں اپنی جوانی یہوواہ خدا کی خدمت اور بڑائی کے لئے استعمال کرنا چاہتی تھی۔“
اِسلی نے کچھ کورس کئے تاکہ وہ اپنے خرچے پورے کرنے کے لئے کوئی نوکری کر سکیں اور اِس کے ساتھساتھ پہلکار کے طور پر خدمت بھی کر سکیں۔ پھر وہ ایسے دُوردراز علاقے میں گئیں جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت تھی۔ اُنہوں نے وہاں کی
دو مقامی زبانیں بھی سیکھیں۔ اِسلی کو وہاں خدمت کرتے ہوئے تین سال ہو گئے ہیں۔ وہ کہتی ہیں: ”یہاں خدمت کرنے سے مجھے بہت اطمینان ملا ہے اور میری زندگی بامقصد ہو گئی ہے۔ سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ مَیں یہوواہ خدا کے اَور بھی قریب آ گئی ہوں۔“ فلپ اور اُن کی بیوی راکیل ریاستہائے متحدہ سے میکسیکو میں خدمت کرنے آئے ہیں۔ وہ اِسلی کی بات سے متفق ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ”یہ دُنیا اِتنی تیزی سے بدل رہی ہے کہ بہت سے لوگ اِس بات سے پریشان ہیں کہ مستقبل میں اُن کا کیا ہوگا۔ لیکن ہماری زندگی واقعی بامقصد ہے کیونکہ بہت سے لوگ پاک کلام کے پیغام کو سنتے ہیں۔ یہاں خدمت کرکے ہمیں بڑا اطمینان ملا ہے۔“وہ مشکلات پر کیسے غالب آئے؟
بِلاشُبہ ایسے علاقوں میں خدمت کرنا آسان نہیں ہوتا جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے۔ ایک مشکل جو آپ کے آڑے آ سکتی ہے، وہ یہ ہے کہ آپ اپنا گزارہ کیسے کریں گے۔ آپ کو مختلف طرح کے کام کرنے کے لئے تیار ہونا چاہئے جو اُس علاقے میں مل سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں ویرونیکا جو کافی عرصے سے پہلکار کے طور پر خدمت کر رہی ہیں، کہتی ہیں: ”ایک جگہ جہاں مَیں خدمت کرنے گئی وہاں مَیں نے برگر اور سینڈوچ وغیرہ بنا کر بیچے۔ پھر مَیں ایک اَور علاقے میں چلی گئی جہاں مَیں لوگوں کے بال کاٹتی تھی اور کپڑے بیچتی تھی۔ ابھی مَیں جس علاقے میں ہوں، وہاں مَیں کسی کے گھر میں صفائی کا کام کرتی ہوں اور ایسے لوگوں کو کورس کراتی ہوں جو پہلی بار والدین بنے ہیں۔“
ایک نئے علاقے میں رہنا اِس لئے بھی مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ آپ کو نئی ثقافت اور نئے رسمورواج کا عادی ہونا پڑتا ہے۔ فلپ اور راکیل کو بھی ایسے ہی مسئلے کا سامنا ہوا جب وہ ایک نئے علاقے میں گئے۔ فلپ کہتے ہیں: ”یہاں کی ثقافت اور ہماری ثقافت میں زمینآسمان کا فرق ہے۔“ مگر وہ اِس نئی ثقافت کے عادی کیسے ہوئے؟ فلپ بتاتے ہیں: ”ہمیں اِس نئی ثقافت کے کچھ پہلو بہت اچھے لگے اور ہم نے اپنا دھیان اِنہی پہلوؤں پر رکھا۔ مثال کے طور پر یہاں کے خاندان آپس میں بڑی محبت سے رہتے ہیں، لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بڑے خلوص سے پیش آتے ہیں اور بہت دریادل ہیں۔“ راکیل کہتی ہیں: ”ہم نے یہاں رہ کر اور اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ خدمت کرکے بہت کچھ سیکھا ہے۔“
منتقل ہونے سے پہلے ضروری اقدام
اگر آپ بھی کسی ایسے علاقے میں جا کر خدمت کرنا چاہتے ہیں تو آپ خود کو تیار کرنے کے لئے ابھی سے کیا کر سکتے ہیں؟ جو بہنبھائی ایسا کر چکے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ ایسے علاقے میں جانے سے پہلے اپنی زندگی کو سادہ بنائیں اور تھوڑے میں گزارہ کرنا سیکھیں۔ (فل ۴:۱۱، ۱۲) آپ اَور کیا کر سکتے ہیں؟ لیٹیشیا کہتی ہیں: ”میری کوشش ہوتی تھی کہ مَیں کوئی ایسی ملازمت نہ کروں جس میں مجھے لمبے عرصے کے لئے کام کرنے کا معاہدہ کرنا پڑے۔ مَیں چاہتی تھی کہ مَیں کسی نئے علاقے میں جا کر خدمت کرنے کے لئے تیار رہوں۔“ ہرمیلو کہتے ہیں: ”مَیں نے کھانا پکانا، کپڑے دھونا اور کپڑے اِستری کرنا سیکھا۔“ ویرونیکا کہتی ہیں: ”جب مَیں اپنے گھر میں تھی تو مَیں صفائیستھرائی میں ہاتھ بٹاتی تھی۔ مَیں نے سستے مگر صحتبخش کھانے بنانا اور بچت کرنا سیکھا۔“
لیوائی اور امیلیا کا تعلق ریاستہائے متحدہ سے ہے اور اُن کی شادی کو آٹھ سال ہو چکے ہیں۔ وہ اب میکسیکو میں خدمت کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ میکسیکو جانے کے لئے خود کو تیار کرنے کے سلسلے میں دُعا نے بہت اہم کردار ادا کِیا۔ لیوائی کہتے ہیں: ”ہم نے حساب لگایا کہ میکسیکو میں ایک سال رہنے کے لئے ہمیں کتنے پیسوں کی ضرورت ہوگی۔ پھر ہم نے یہوواہ خدا سے دُعا کی کہ وہ اِتنی رقم کمانے میں ہماری مدد کرے۔“ اُنہوں نے چند ہی مہینوں میں اِتنی رقم اِکٹھی کر لی اور میکسیکو چلے گئے۔ لیوائی کہتے ہیں: ”یہوواہ خدا نے ہماری دُعا سنی اور اب ہماری باری تھی کہ ہم اُس سے کِیا ہوا وعدہ پورا کریں۔“ امیلیا کہتی ہیں: ”ہمارا ارادہ تھا کہ ہم وہاں صرف ایک سال رہیں گے لیکن ہمیں یہاں خدمت کرتے ہوئے سات سال ہو گئے ہیں۔ اور ہمارا واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اِس تمام عرصے کے دوران ہم نے دیکھ لیا ہے کہ یہوواہ واقعی بہت مہربان ہے۔“
ایڈم اور جینیفر کا تعلق بھی ریاستہائے متحدہ سے ہے۔ اب وہ میکسیکو میں ایک ایسے علاقے میں خدمت کر رہے ہیں جہاں بعض لوگ انگریزی زبان بولتے ہیں۔ یہاں آنے کے لئے خود کو تیار کرنے کے سلسلے میں دُعا نے اُن کی بڑی مدد کی۔ اُن کا مشورہ یہ ہے کہ ”اُس وقت کا انتظار نہ کریں جب آپ کے حالات بالکل ٹھیک ہوں گے تو پھر آپ کسی ایسے علاقے میں جا کر خدمت کریں گے جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے۔ اگر آپ ایسے کسی علاقے میں خدمت کرنا چاہتے ہیں تو اِس کے متعلق خدا سے دُعا کریں اور اِس کے ساتھ ہی ساتھ ضروری قدم بھی اُٹھائیں۔ اپنی زندگی سادہ بنائیں؛ اُس ملک کے برانچ کے دفتر کو خط لکھیں جہاں آپ خدمت کرنا چاہتے ہیں؛ ہر زاویے سے صورتحال کا جائزہ لیں اور پھر فیصلہ کریں۔“ * اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کے لئے برکتوں اور خوشیوں سے بھری زندگی کی راہ کُھل جائے گی۔
^ پیراگراف 21 مزید معلومات کے لئے بادشاہتی خدمتگزاری، اگست ۲۰۱۱ء کے مضمون ”پار اُتر کر مکدنیہ میں آئیں“ کو دیکھیں۔