مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

تنہا تو رہتے ہیں مگر بُھلائے نہیں جاتے

تنہا تو رہتے ہیں مگر بُھلائے نہیں جاتے

تنہا تو رہتے ہیں مگر بُھلائے نہیں جاتے

پولس رسول نے اپنے زمانے کے مسیحیوں کو نصیحت کی:‏ ”‏سب کے ساتھ نیکی کریں خاص کر اہلِ‌ایمان کے ساتھ۔‏“‏ (‏گل ۶:‏۱۰‏)‏ آجکل ہم بھی اِس مشورت پر عمل کرتے ہوئے اپنے ہم‌ایمان بہن بھائیوں کے ساتھ نیکی کرنے کے مختلف طریقوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔‏ اِس میں ہمارے ایسے عمررسیدہ بہن بھائیوں کی مدد کرنا بھی شامل ہے جو اولڈ ہومز (‏عمررسیدہ اشخاص کے رہنے کے لئے بنائی گئی جگہیں)‏ میں رہتے ہیں۔‏ اُنہیں خاص طور پر کلیسیا کی محبت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔‏

یہ سچ ہے کہ بعض ممالک میں عمررسیدہ لوگوں کے خاندان اُن کی نگہداشت گھر پر کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ بہت سے ممالک میں بوڑھے لوگ اولڈ ہومز میں رہتے ہیں جہاں اُن کی نگہداشت کی جاتی ہے۔‏ اولڈ ہومز میں رہنے والے عمررسیدہ مسیحی کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ اُنہیں کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‏ جب اُن کے خاندان کا کوئی فرد اُن کی مدد نہیں کرتا تو وہ کیسے اِس صورتحال سے نپٹتے ہیں؟‏ مسیحی کلیسیا کیسے اُن کی مدد کر سکتی ہے؟‏ نیز،‏ باقاعدگی سے اُن کے پاس جانے سے ہمیں کونسے فوائد حاصل ہوتے ہیں؟‏

اولڈ ہومز میں درپیش مشکلات

اولڈ ہومز میں منتقل ہونے والے ہمارے عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کو مختلف مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ اُنہیں جس اولڈ ہوم میں منتقل کِیا جاتا ہے شاید وہ کسی دوسری کلیسیا کے علاقے میں واقع ہو اور وہاں کے بہن‌بھائی اُن سے واقف نہ ہوں۔‏ اِس وجہ سے شاید اُس کلیسیا سے تعلق رکھنے والے بہن‌بھائی باقاعدگی سے اُن سے ملنے کے لئے نہ جائیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ اولڈ ہومز میں اُن کے ساتھ رہنے والے لوگوں کے عقائد اُن سے مختلف ہو سکتے ہیں۔‏ یہ صورتحال بھی ہمارے عمررسیدہ بہن بھائیوں کے لئے مشکل کا باعث بن سکتی ہے۔‏

مثال کے طور پر،‏ بعض اولڈ ہومز میں عبادتیں کرانے کا بندوبست کِیا جاتا ہے۔‏ بوڑھے لوگوں کی نگہداشت کرنے والے ایک شخص نے بیان کِیا:‏ ”‏بعض عمررسیدہ گواہوں کو جو اچھی طرح بول نہیں سکتے اُن کی مرضی کے خلاف ویل‌چیئر پر چرچ میں منعقد ہونے والی عبادت کے لئے لے جایا جاتا ہے۔‏“‏ اِس کے علاوہ،‏ اولڈ ہوم کے روزمرّہ معمول میں تبدیلی لانے کے لئے وہاں کا عملہ سالگرہ اور مختلف مذہبی تہوار منانے کا بندوبست کرتا ہے۔‏ نیز،‏ اولڈ ہومز میں بعض گواہوں کو ایسی خوراک کی پیشکش کی جاتی ہے جسے کھانے کی اُن کا ضمیر اجازت نہیں دیتا ہے۔‏ (‏اعما ۱۵:‏۲۹‏)‏ اگر ہم اپنے عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کو باقاعدگی سے ملنے کے لئے جاتے ہیں تو ہم اِن مشکلات سے نپٹنے میں اُن کی مدد کر سکیں گے۔‏

کلیسیا کیسے مدد فراہم کر سکتی ہے؟‏

ابتدائی مسیحی ہر وقت بےسہارا عمررسیدہ مسیحیوں کی مدد کے لئے تیار رہتے تھے۔‏ (‏۱-‏تیم ۵:‏۹‏)‏ اِسی طرح آجکل بھی نگہبان اِس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ اُن کے علاقے میں واقع اولڈ ہومز میں رہنے والے عمررسیدہ اشخاص کو نظرانداز نہ کِیا جائے۔‏ * رابرٹ نامی ایک کلیسیائی بزرگ بیان کرتے ہیں:‏ ”‏اگر مسیحی نگہبان عمررسیدہ اشخاص کی ضروریات کا جائزہ لینے کے لئے اُن سے ملاقات کرتے اور اُن کے ساتھ مل کر دُعا کرتے ہیں تو یہ اِن بہن بھائیوں کے لئے حوصلہ‌افزائی کا باعث بنے گا۔‏ نیز،‏ وہ کلیسیا کی توجہ اُن کی ضروریات کی طرف دلانے کے قابل ہوں گے۔‏“‏ ہم عمررسیدہ اشخاص سے ملنے کے لئے وقت نکالنے سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم ضرورت‌مندوں کی مدد کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔‏—‏یعقو ۱:‏۲۷‏۔‏

کلیسیا کے بزرگ بوقتِ‌ضرورت اُن کے علاقے کے اولڈ ہومز میں رہنے والے بہن‌بھائیوں کی مدد کے لئے عملی اقدام اُٹھا سکتے ہیں۔‏ کن طریقوں سے عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کی مدد کی جا سکتی ہے؟‏ اِس سلسلے میں بھائی رابرٹ بیان کرتے ہیں:‏ ”‏اگر عمررسیدہ اشخاص اجلاسوں پر حاضر ہونے کے قابل ہیں تو ہمیں ایسا کرنے کے لئے اُن کی حوصلہ‌افزائی کرنی چاہئے۔‏“‏ تاہم،‏ جن بہن‌بھائیوں کے لئے اجلاسوں پر حاضر ہونا مشکل ہے اُن کے لئے بزرگ دیگر انتظامات کر سکتے ہیں۔‏ جیک‌لین نامی ایک بہن کی عمر ۸۰ سال سے زیادہ ہے اور وہ جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں۔‏ اِس وجہ سے اُن کے لئے اجلاسوں پر جانا مشکل ہے۔‏ لہٰذا،‏ وہ اجلاسوں کو فون کے ذریعے سنتی ہیں۔‏ وہ بیان کرتی ہیں:‏ ”‏فون پر اجلاسوں کو سُن کر مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔‏ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے مَیں کنگڈم‌ہال میں بیٹھی ہوئی ہوں۔‏ اِس لئے مَیں ہر قیمت پر اجلاسوں کو سننا چاہتی ہوں۔‏“‏

اگر کسی عمررسیدہ مسیحی کے لئے ٹیلی‌فون پر اجلاسوں کو سننا ممکن نہیں ہے تو کلیسیا کے بزرگ اُن کے لئے اجلاسوں کو ریکارڈ کرنے کا بندوبست بنا سکتے ہیں۔‏ وہ بہن‌بھائی جو اولڈ ہومز میں رہنے والے بہن‌بھائیوں کے لئے اجلاسوں کو ریکارڈ کرکے لاتے ہیں وہ اُن کے ساتھ حوصلہ‌افزا بات‌چیت بھی کر سکتے ہیں۔‏ ایک نگہبان بیان کرتا ہے:‏ ”‏جب ہم عمررسیدہ اشخاص کے ساتھ کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے بارے میں بات‌چیت کرتے ہیں تو وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ ابھی تک ہمارے روحانی خاندان کا حصہ ہیں۔‏“‏

رابطہ رکھیں

بہتیرے عمررسیدہ اشخاص اولڈ ہوم میں منتقل ہونے کی وجہ سے پریشانی اور دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے اُن میں سے بعض اشخاص اپنی ذات میں مگن ہو جاتے ہیں۔‏ تاہم،‏ عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کے اولڈ ہوم میں منتقل ہونے کے فوراً بعد اُن سے ملنے کے لئے جانے اور اُن کو اپنی مدد کا یقین دلانے سے ہم باطنی سکون اور خوشی حاصل کرنے میں اُن کی مدد کر سکیں گے۔‏—‏امثا ۱۷:‏۲۲‏۔‏

اگر عمررسیدہ اشخاص اچھی طرح بات کرنے یا سننے کے قابل نہ ہوں یاپھر کسی اَور بیماری کی وجہ سے اُن کے ساتھ رابطہ رکھنا مشکل ہو تو بعض بہن‌بھائی شاید یہ سوچیں کہ اُن کے پاس جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‏ لیکن اُن سے رابطہ رکھنا خواہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو اگر ہم اُن سے ملنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں تو اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اپنے ہم‌ایمانوں کو ”‏عزت کی رو سے“‏ اپنے سے ”‏بہتر“‏ سمجھتے ہیں۔‏ (‏روم ۱۲:‏۱۰‏)‏ اگر کسی عمررسیدہ شخص کی یادداشت کمزور ہوتی جا رہی ہے تو ہم بچپن کے قصے سنانے کے لئے اُن کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں یاپھر اُن سے پوچھ سکتے ہیں کہ وہ بائبل کی سچائی سے کیسے واقف ہوئے تھے۔‏ لیکن اگر وہ مناسب الفاظ تلاش کرنا مشکل پاتے ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏ ایسی صورت میں اُن کی بات کو صبر سے سنیں اور اگر مناسب ہو تو دو یا تین ایسے الفاظ کا ذکر کریں جن کی شاید وہ تلاش کر رہے ہوں۔‏ یاپھر آپ وقتاًفوقتاً اُن کی بات کا خلاصہ کرکے بات کو جاری رکھنے کے لئے اُن کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں۔‏ اگر وہ پریشان ہو جاتے یا ہکلانے لگتے ہیں اور ہمارے لئے اُن کی بات کو سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے تو ہم اُن کے چہرے کے تاثرات یا ہونٹوں کی حرکت پر توجہ دینے سے یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔‏

اگر آپس میں بات‌چیت کرنا ممکن نہ ہو تو رابطہ رکھنے کے لئے دیگر طریقے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔‏ لورنس نامی ایک پائنیر بہن باقاعدگی سے ایک ۸۰ سالہ بہن میڈلین سے ملنے کے لئے جاتی ہے۔‏ یہ عمررسیدہ بہن اب بول نہیں سکتیں۔‏ لورنس اِس بہن کے ساتھ رابطہ رکھنے کے قابل کیسے ہوتی ہے؟‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب ہم مل کر دُعا کرتے ہیں تو مَیں بہن میڈلین کا ہاتھ پکڑ لیتی ہوں۔‏ اِس دوران وہ اِن شاندار لمحات کے لئے قدردانی کا اظہار کرتے ہوئے آہستہ آہستہ میرے ہاتھ کو دباتی ہیں اور اپنی آنکھیں جھپکتی ہیں۔‏“‏ پس اپنے عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کا ہاتھ پکڑنا یا اُنہیں گلے لگانا اُن کے لئے حوصلہ‌افزائی کا باعث بن سکتا ہے۔‏

عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کی مدد کے عملی اقدام

اگر آپ باقاعدگی سے عمررسیدہ بہن‌بھائیوں سے ملنے کے لئے جاتے ہیں تو ہسپتال کا عملہ اُن کی اَور اچھی طرح نگہداشت کرے گا۔‏ ڈینی‌لی نامی ایک بہن تقریباً ۲۰ سال سے اولڈ ہوم میں عمررسیدہ بہن‌بھائیوں سے ملنے کے لئے جاتی ہے۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب اولڈ ہوم کا عملہ یہ دیکھتا ہے کہ کوئی باقاعدگی سے کسی عمررسیدہ شخص سے ملنے کے لئے آتا ہے تو وہ اُن کی اَور اچھی طرح نگہداشت کرتا ہے۔‏“‏ بھائی رابرٹ جن کا اوپر ذکر کِیا گیا ہے،‏ وہ بیان کرتے ہیں:‏ ”‏اولڈ ہوم کا عملہ ایسے شخص کی بات کو زیادہ توجہ سے سنتا ہے جو باقاعدگی سے کسی عمررسیدہ شخص سے ملنے کے لئے آتا ہے۔‏ وہ کبھی‌کبھار آنے والے ملاقاتیوں کی بات کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔‏“‏ اکثراوقات وہاں کے عملے کا واسطہ ایسے لوگوں سے پڑتا ہے جو کسی بھی طرح مطمئن نہیں ہوتے،‏ اِس لئے جب عمررسیدہ اشخاص سے ملنے کے لئے آنے والے لوگ اُن کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو وہ اِس کی بہت زیادہ قدر کرتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ اگر ہم عملے کے ساتھ اچھی طرح پیش آتے ہیں تو وہ اُس عمررسیدہ گواہ کے اعتقادات کا اَور زیادہ احترام کریں گے جس کی نگہداشت کرنا اُن کی ذمہ‌داری ہے۔‏

مزیدبرآں،‏ ہم عملے کی مدد کے لئے چھوٹے چھوٹے کام کرنے سے اُن کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔‏ بعض علاقوں میں تربیت‌یافتہ عملے کی کمی کے باعث اولڈ ہوم کے عملے کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔‏ اِس وجہ سے وہ عمررسیدہ اشخاص کی زیادہ اچھی طرح نگہداشت نہیں کر پاتے۔‏ عمررسیدہ اشخاص کی نگہداشت کرنے والی ایک نرس ربقہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏کھانے کے اوقات پر ہم بہت زیادہ مصروف ہوتے ہیں۔‏ اِس لئے کسی عمررسیدہ شخص سے ملنے کے لئے یہ وقت بہت مناسب ہو سکتا ہے تاکہ کھانا کھانے میں اُن کی مدد کی جا سکے۔‏“‏ ہمیں عملے سے پوچھنا چاہئے کہ ہم اُن کی مدد کے لئے اَور کیا کر سکتے ہیں۔‏

جب ہم ایک ہی اولڈ ہوم میں باقاعدگی سے جاتے ہیں تو ہم یہ دیکھنے کے قابل ہوں گے کہ ہمارے عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کو کن چیزوں کی ضرورت ہے۔‏ اِس طرح ہم عملے کی اجازت سے اپنے عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہم اُن کے کمرے کو مختلف تصویروں یا دیگر چیزوں سے سجا سکتے ہیں۔‏ یاپھر،‏ ہم عمررسیدہ اشخاص کے لئے گرم کپڑے یا اُن کی ضرورت کی کچھ اَور چیزیں مثلاً شیمپو،‏ پیسٹ،‏ صابن وغیرہ لے کر جا سکتے ہیں۔‏ اگر اولڈ ہوم میں کوئی باغ ہے تو ہم اُنہیں تھوڑی دیر کے لئے تازہ ہوا میں لے جا سکتے ہیں۔‏ لورنس جس کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے،‏ بیان کرتی ہے:‏ ”‏بہن میڈلین ہر ہفتے میرے آنے کا انتظار کرتی ہیں۔‏ جب مَیں اپنے بچوں کو ساتھ لے کر جاتی ہوں تو وہ مسکرانے لگتی ہیں اور اُن کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ جاتی ہے!‏“‏ اِسی طرح ہم بھی مختلف طریقوں سے اولڈ ہومز میں رہنے والے اپنے بہن‌بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔‏—‏امثا ۳:‏۲۷‏۔‏

باہمی فوائد

کسی عمررسیدہ شخص سے باقاعدگی سے ملاقات کے لئے جانے سے ہماری ”‏محبت کی سچائی“‏ آزمائی جا سکتی ہے۔‏ (‏۲-‏کر ۸:‏۸‏)‏ ایسا کس طرح ہو سکتا ہے؟‏ ہمارے لئے اپنے عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کو آہستہ آہستہ کمزور ہوتے دیکھنا تکلیف‌دہ ہو سکتا ہے۔‏ لورنس کہتی ہے:‏ ”‏شروع شروع میں بہن میڈلین کو دن‌بدن کمزور ہوتے دیکھ کر مَیں ہر مرتبہ اُن سے ملنے کے بعد رویا کرتی تھی۔‏ لیکن اب مَیں نے سیکھ لیا ہے کہ دُعا کرنے سے ہمیں اِس دُکھ پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے اور یوں ہم اُن بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں جن سے ہم ملنے کے لئے جاتے ہیں۔‏“‏ کئی سال سے رابرٹ ایک عمررسیدہ بھائی لیری سے ملنے کے لئے جاتے ہیں جنہیں پارکن‌سن یعنی رعشے کی بیماری ہے۔‏ بھائی رابرٹ کہتے ہیں:‏ ”‏بھائی لیری اب اتنا زیادہ بیمار ہو گئے ہیں کہ مجھے اُن کی کوئی بات سمجھ نہیں آتی۔‏ لیکن جب ہم مل کر دُعا کرتے ہیں تو مَیں اُن کے ایمان کو محسوس کر سکتا ہوں۔‏“‏

جب ہم عمررسیدہ بہن‌بھائیوں سے ملنے کے لئے جاتے ہیں تو ہم نہ صرف اُن کی مدد کرتے ہیں بلکہ یہ ہمارے لئے بھی فائدہ‌مند ثابت ہوتا ہے۔‏ مختلف اعتقادات رکھنے والے لوگوں کے درمیان رہنے کے باوجود یہوواہ کی قربت میں رہنے کا اُن کا عزم ہمیں ایمان اور دلیری ظاہر کرنا سکھاتا ہے۔‏ اگرچہ وہ صحیح طور پر سُن اور دیکھ نہیں سکتے توبھی روحانی خوراک حاصل کرنے کے لئے اُن کا شوق یہ ظاہر کرتا ہے کہ ”‏آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہے گا بلکہ ہر بات سے جو [‏یہوواہ]‏ کے مُنہ سے نکلتی ہے۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۴‏)‏ عمررسیدہ اشخاص اکثر بچوں کی مسکراہٹ یا اپنے عزیزوں کے ساتھ مل کر کھانا کھانے جیسی چھوٹی چھوٹی باتوں سے خوش ہو جاتے ہیں۔‏ اِس سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ جو کچھ ہمارے پاس ہے اُسی پر قناعت کریں۔‏ روحانی باتوں کے لئے اُن کی محبت کو دیکھ کر ہمارے اندر بھی روحانی باتوں کے لئے شوق پیدا ہوتا ہے۔‏

واقعی عمررسیدہ اشخاص کی مدد کے لئے ہماری کوششیں پوری کلیسیا کے لئے فائدہ‌مند ثابت ہوتی ہیں۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ چونکہ جسمانی طور پر کمزور بہن‌بھائیوں کو محبت کی ضرورت ہوتی ہے اِس لئے کلیسیا کے پاس یہ موقع ہوتا ہے کہ وہ اُن کے لئے محبت اور ہمدردی ظاہر کر سکیں۔‏ پس ہم سب کو عمررسیدہ اشخاص کی نگہداشت کرنی چاہئے خواہ ہمیں کتنے لمبے عرصے تک ایسا کرنا پڑے کیونکہ یہ ایک دوسرے کی خدمت کرنے میں شامل ہے۔‏ (‏۱-‏پطر ۴:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ اگر کلیسیا کے بزرگ اِس کام میں پیشوائی کرتے ہیں تو وہ کلیسیا کے دیگر بہن‌بھائیوں کی یہ سمجھنے میں مدد کریں گے کہ خدمتگزاری کے اِس حلقے کو نظرانداز نہیں کِیا جانا چاہئے۔‏ (‏حز ۳۴:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ اپنی پُرمحبت مدد سے ہم اپنے عمررسیدہ بہن بھائیوں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ وہ بُھلائے نہیں گئے ہیں!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 جیسے ہی کلیسیا کے سیکرٹری کو پتہ چلتا ہے کہ کوئی بھائی یا بہن کسی دوسرے علاقے کے اولڈ ہوم میں منتقل ہو گیا ہے تو فوراً اُس علاقے کی کلیسیا کے بزرگوں کو مطلع کرنا فائدہ‌مند ہوگا۔‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

‏”‏جب اولڈ ہوم کا عملہ یہ دیکھتا ہے کہ کوئی باقاعدگی سے کسی عمررسیدہ شخص سے ملنے کے لئے آتا ہے تو وہ اُن کی اَور اچھی طرح نگہداشت کرتا ہے۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

ہماری دلی دُعائیں ذہنی سکون حاصل کرنے میں کسی عمررسیدہ گواہ کی مدد کر سکتی ہیں

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

جب ہم عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کے لئے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں تو اُنہیں تقویت ملتی ہے