عبدیاہ، یوناہ اور میکاہ کی کتاب سے اہم نکات
یہوواہ کا کلام زندہ ہے
عبدیاہ، یوناہ اور میکاہ کی کتاب سے اہم نکات
عبدیاہ کی کتاب اِن الفاظ کے ساتھ شروع ہوتی ہے: ”عبدؔیاہ کی رویا۔“ (عبدیاہ ۱) عبدیاہ نبی نے اِس کتاب کو ۶۰۷ قبلازمسیح میں لکھا۔ وہ اِس کتاب میں اپنے نام کے سوا اپنے بارے میں اَور کوئی تفصیل بیان نہیں کرتا ہے۔ یوناہ کی کتاب اِس سے تقریباً دو صدیاں پہلے مکمل ہوئی۔ یوناہ نبی اپنی مشنری خدمت کے بارے میں بڑی صافگوئی سے اپنا ذاتی تجربہ بیان کرتا ہے۔ میکاہ کی نبوّتی کارگزاری کا ۶۰ سالہ دَور عبدیاہ اور یوناہ کا درمیانی وقت ہے جو ۷۷۷ قبلازمسیح سے ۷۱۷ قبلازمسیح کا احاطہ کرتا ہے۔ میکاہ اپنے بارے میں بیان کرتا ہے کہ وہ ’مورشت کے گاؤں‘ کا رہنے والا ہے اور اُس پر یہوواہ کا کلام ”شاہانِیہوؔداہ یوؔتاموآخزؔوحزقیاؔہ کے ایّام میں . . . نازل ہوا۔“ (میکاہ ۱:۱) میکاہ نبی نے اپنے پیغام پر زور دینے کے لئے جو تمثیلیں استعمال کیں اُن سے دیہی زندگی سے اُس کی وابستگی کا ثبوت ملتا ہے۔
ادوم ”ہمیشہ کے لئے نیست ہوگا“
(عبدیاہ ۱-۲۱)
عبدیاہ ادوم کے مُلک کے بارے میں کہتا ہے: ”اُس قتل کے باعث اور اُس ظلم کے سبب سے جو تُو نے اپنے بھائی یعقوؔب پر کِیا ہے تُو خجالت سے مُلبّس اور ہمیشہ کے لئے نیست ہوگا۔“ عبدیاہ نبی کو ادومیوں کے وہ تمام پُرتشدد کام یاد ہیں جو اُنہوں نے یعقوب کے بیٹوں یعنی اسرائیلیوں کے خلاف کئے تھے۔ جب بابلیوں نے ۶۰۷ قبلازمسیح میں یروشلیم کو تباہ کِیا تو ادومیوں نے ”مخالفوں“ کا ساتھ دیا اور حملہ کرنے والے ”بیگانوں“ میں شامل ہو گئے۔—عبدیاہ ۱۰، ۱۱۔
دوسری جانب، عبدیاہ یہ پیشینگوئی بھی کرتا ہے کہ ”جو بچ نکلیں گے کوہِصیوؔن پر رہیں گے اور وہ مُقدس ہوگا۔“ اِس کا مطلب ہے کہ بحالی یعقوب کے گھرانے کی منتظر ہے۔—عبدیاہ ۱۷۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۵-۸—جب رات کو آنے والے ڈاکوؤں اور انگور توڑنے والوں کا موازنہ ادوم کی تباہی سے کِیا جاتا ہے تو اِس میں خاص بات کیا ہے؟ اگر چور ادوم میں آتے تو وہ اپنی منپسند چیزیں ہی لے کر جاتے اور اگر فصل کاٹنے والے آئے ہوتے تو اُنہوں نے بھی کچھ بالیں بعد میں جمع کرنے والوں کے لئے چھوڑ دی ہوتیں۔ مگر جب ادوم پر زوال آتا ہے تو ’اُس کے سب حمایتی‘ یعنی بابلی اُس کے سب خزانوں کی تلاش کرتے اور اُسے نیستونابود کر ڈالتے ہیں۔—یرمیاہ ۴۹:۹، ۱۰۔
۱۰—ادوم کیسے ”ہمیشہ کے لئے نیست“ ہو گیا؟ پیشینگوئی کے مطابق زمین کے ایک خاص حصے پر آباد ادومی اور اُن کی حکومت نیست ہو چکی تھی۔ شاہِبابل نبوندیس نے ادوم کو تقریباً چھٹی صدی قبلازمسیح کے وسط میں فتح کِیا تھا۔ چونکہ چوتھی صدی قبلازمسیح میں ادوم کی سرزمین پر نباطی قابض ہو گئے تھے اِس لئے ادومیوں کو یہوداہ کے جنوبی حصے نجب میں رہائش اختیار کرنا پڑی جو بعد میں ادومیہ کے نام سے مشہور ہو گیا۔ بعدازاں جب رومیوں نے ۷۰ عیسوی میں یروشلیم کو تباہ کِیا تو ادومیوں کا نامونشان بھی باقی نہ رہا۔
ہمارے لئے سبق:
۳، ۴۔ ادومی اُونچے پہاڑوں اور تنگ وادیوں والے ناہموار علاقے میں آباد تھے۔ اِس وجہ سے وہ خود کو محفوظ محسوس کرتے اور یہ سمجھتے تھے کہ اُن کے دشمن جنگ میں اُنہیں نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ ایسی متکبرانہ سوچ رکھنے سے وہ خود کو دھوکا دے رہے تھے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی یہوواہ خدا کی سزا سے بچ نہیں سکتا۔
۸، ۹، ۱۵۔ ’یہوواہ کے دن‘ کے دوران انسانی حکمت اور طاقت کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کرے گی۔—یرمیاہ ۴۹:۷، ۲۲۔
۱۲-۱۴۔ یہوواہ خدا کے خادموں کی مشکلات پر خوش ہونے والے لوگ ادومیوں کی مثال سے یہ سبق سیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی تکلیف کو معمولی خیال نہیں کرتا۔
۱۷-۲۰۔ اسرائیل کی بحالی کے سلسلے میں کی جانے والی پیشینگوئی اُس وقت پوری ہوئی جب ۵۳۷ قبلازمسیح میں ایک بقیہ بابل سے یروشلیم لوٹا۔ یہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ کا کلام ہمیشہ سچ ثابت ہوتا ہے۔ لہٰذا، ہم بھی اُس کے تمام وعدوں پر مکمل بھروسا رکھ سکتے ہیں۔
”نینؔوہ برباد کِیا جائے گا“
(یوناہ ۱:۱–۴:۱۱)
یہوواہ خدا یوناہ کو حکم دیتا ہے کہ ”بڑے شہر نینوؔہ کو جا اور اُس کے خلاف منادی کر۔“ لیکن وہ خدا کا حکم نہیں مانتا اور مخالف سمت کو بھاگ جاتا ہے۔ لہٰذا، یہوواہ خدا ”سمندر پر بڑی آندھی“ بھیج کر اور ”بڑی مچھلی“ کو استعمال کرکے یوناہ کو دوبارہ اسور کے دارالحکومت جانے کی ہدایت دیتا ہے۔—یوناہ ۱:۲، ۴، ۱۷؛ ۳:۱، ۲۔
یوناہ نینوہ کو جاتا ہے اور وہاں کے لوگوں کو واضح طور پر یہ پیغام سناتا ہے: ”چالیس روز کے بعد نینوؔہ برباد کِیا جائے گا۔“ (یوناہ ۳:۴) یوناہ کے منادی کرنے سے غیرمتوقع نتائج برآمد ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ ”ناخوش اور ناراض“ ہوتا ہے۔ یہوواہ خدا ”کدو کی بیل“ کے ذریعے یوناہ کو رحم کا درس دیتا ہے۔—یوناہ ۴:۱، ۶۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۳:۳—کیا نینوہ کا علاقہ واقعی ”تین دن“ کی مسافت پر تھا؟ جیہاں۔ قدیم وقتوں میں نینوہ کا علاقہ شمال میں خورساباد اور جنوب میں نمرود کے شہروں تک پھیلا ہوا تھا۔ نینوہ کے اردگرد کی آبادیاں چاروں طرف برابر کے رقبے پر تقریباً ۱۰۰ کلومیٹر [۶۰ میل] تک پھیلی ہوئی تھیں۔
۳:۴—کیا یوناہ نے نینوہ کے لوگوں کو منادی کرنے کے لئے اسوری زبان سیکھی تھی؟ ہو سکتا ہے کہ یوناہ پہلے ہی سے اسوری زبان سے واقف ہو یا پھر اُسے معجزانہ طور پر یہ زبان بولنے کی صلاحیت عطا کی گئی ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اُس نے اپنا پیغام عبرانی زبان میں سنایا ہو اور کسی نے اُس کا ترجمہ کِیا ہو۔ اگر دوسری بات کو سچ مان لیا جائے تو اُس کی باتچیت سے لوگوں کے اندر اُس کے پیغام کے لئے اَور زیادہ تجسّس پیدا ہو گیا ہوگا۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۱-۳۔ بادشاہت کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کی بجائے جان بوجھ کر دیگر سرگرمیوں میں زیادہ حصہ لینا غلط محرک کو ظاہر کرتا ہے۔ ایسا کرنے والا شخص اپنی خداداد تفویض کو نظرانداز کرکے یوناہ جیسا ردِعمل ظاہر کرتا ہے۔
۱:۱، ۲؛ ۳:۱۰۔ یہوواہ خدا کا رحم کسی ایک قوم، نسل یا لوگوں کے کسی خاص گروہ تک محدود نہیں ہے۔ ”[یہوواہ] سب پر مہربان ہے اور اُس کی رحمت اُس کی ساری مخلوق پر ہے۔“—زبور ۱۴۵:۹۔
۱:۱۷؛ ۲:۱۰۔ یوناہ کا تین دن رات تک مچھلی کے پیٹ میں رہنا نبوّتی طور پر یسوع مسیح کی موت اور قیامت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔—متی ۱۲:۳۹، ۴۰؛ ۱۶:۲۱۔
۱:۱۷؛ ۲:۱۰؛ ۴:۶۔ یہوواہ خدا نے یوناہ کو سمندری طوفان سے بچایا۔ اِس کے علاوہ، اُس نے ”کدو کی بیل اُگائی اور اُسے یوناؔہ کے اُوپر پھیلایا کہ اُس کے سر پر سایہ ہو اور وہ تکلیف سے بچے۔“ آجکل بھی یہوواہ کے پرستار اُس پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ وہ اُنہیں محفوظ رکھے گا اور نجات دلائے گا۔—زبور ۱۳:۵؛ ۴۰:۱۱۔
۲:۱، ۲، ۹، ۱۰۔ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی دُعائیں سنتا اور اُن کی التجاؤں پر کان لگاتا ہے۔—زبور ۱۲۰:۱؛ ۱۳۰:۱، ۲۔
۳:۸، ۱۰۔ یہوواہ خدا ”اُس عذاب سے جو اُس نے اُن پر نازل کرنے کو کہا تھا باز آیا اور اُسے نازل نہ کِیا۔“ مگر کیوں؟ اِسلئےکہ نینوہ کے لوگ ”اپنی اپنی بُری روش سے باز“ آ گئے تھے۔ اگر آج بھی گنہگار اشخاص حقیقی توبہ کرتے ہیں تو وہ خدا کی سزا سے بچ سکتے ہیں۔
۴:۱-۴۔ کسی انسان کی وجہ سے خدا کے رحم کو ایک خاص دائرے تک محدود نہیں کِیا جا سکتا۔ لہٰذا، ہمیں یہوواہ خدا کے رحم ظاہر کرنے کے طریقوں پر نکتہچینی کرنے سے خبردار رہنا چاہئے۔
۴:۱۱۔ یہوواہ خدا بڑے صبر سے دُنیابھر میں بادشاہت کا پیغام سنانے کی اجازت دے رہا ہے۔ اِسلئےکہ جس طرح اُس نے نینوہ میں رہنے والے ۰۰۰،۲۰،۱ سے زیادہ لوگوں کے لئے ترس محسوس کِیا اُسی طرح وہ اُن لوگوں کے لئے ”جو اپنے دہنے اور بائیں ہاتھ میں اِمتیاز نہیں کر سکتے“ ترس محسوس کرتا ہے۔ ہمیں بھی اپنے علاقے میں رہنے والے لوگوں کے لئے ترس محسوس کرتے ہوئے سرگرمی سے بادشاہت کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینا چاہئے۔—۲-پطرس ۳:۹۔
’اُن کا چندلاپن زیادہ کِیا جائے گا‘
(میکاہ ۱:۱–۷:۲۰)
میکاہ اسرائیل اور یہوداہ کے گناہوں کو بےنقاب کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کے بڑے شہروں کی بربادی اور بحالی کی بابت پیشینگوئی کرتا ہے۔ اِس کے علاوہ، وہ بیان کرتا ہے کہ سامریہ ”کھیت کے تودے کی مانند“ بن جائے گا۔ اسرائیل اور یہوداہ کے لوگ بُتپرستی کرنے کے باعث ’چندلےپن‘ یعنی رسوائی کے لائق تھے۔ اُن کے اسیری میں جانے سے ”گدھ کی مانند“ اُن کا چندلاپن زیادہ کِیا جاتا ہے۔ یہوواہ خدا وعدہ فرماتا ہے کہ ’مَیں یقیناً یعقوب کو فراہم کروں گا۔‘ (میکاہ ۱:۶، ۱۶؛ ۲:۱۲) رشوتخور رہنماؤں اور کجرو نبیوں کی وجہ سے ”یرؔوشلیم کھنڈر ہو جائے گا۔“ لیکن یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو ”جمع کرے گا۔“ ”بیتلحمؔاِفراتاہ . . . میں سے ایک شخص نکلے گا اور . . . اؔسرائیل کا حاکم ہوگا۔“—میکاہ ۳:۱۲؛ ۴:۱۲؛ ۵:۲۔
کیا یہوواہ خدا نے اسرائیل کے ساتھ ناانصافی کی تھی؟ کیا اُس کے تقاضے بہت سخت ہیں؟ جینہیں۔ یہوواہ خدا اپنے پرستاروں سے ’انصافپسند بننے، رحمدلی کو عزیز رکھنے اور اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلنے‘ کا تقاضا کرتا ہے۔ (میکاہ ۶:۸) میکاہ کے زمانے کے لوگ بہت بدکار ہو چکے ہیں ”اُن میں سب سے اچھا تو اُونٹکٹارے کی مانند ہے اور سب سے راستباز خاردار جھاڑی سے بدتر ہے۔“ وہ اپنے نزدیک آنے والے کسی بھی شخص کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ لیکن نبی کہتا ہے: ”[یہوواہ] سا خدا کون ہے؟“ یہوواہ خدا ایک بار پھر اپنے لوگوں کے لئے رحم ظاہر کرے گا اور ”اُن کے سب گُناہ سمندر کی تہ میں ڈال دے گا۔“—میکاہ ۷:۴، ۱۸، ۱۹۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲:۱۲—”اؔسرائیل کے بقیہ کو جمع“ کرنے کے سلسلے میں کی جانے والی پیشینگوئی کب پوری ہوئی؟ اِس کی پہلی تکمیل ۵۳۷ قبلازمسیح میں ہوئی جب یہودیوں کا ایک بقیہ بابل کی غلامی سے اپنے وطن واپس لوٹا۔ جدید زمانے میں، یہ پیشینگوئی ”خدا کے اؔسرائیل“ پر پوری ہوتی ہے۔ (گلتیوں ۶:۱۶) سن ۱۹۱۹ سے ممسوح مسیحی ’باڑے کی بھیڑوں‘ کی مانند جمع کئے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر ۱۹۳۵ سے، ’دوسری بھیڑوں‘ کی ”بڑی بِھیڑ“ کے اُن کے ساتھ مل جانے سے ”آدمیوں کا بڑا شور“ برپا ہو گیا ہے۔ (مکاشفہ ۷:۹؛ یوحنا ۱۰:۱۶) یہ دونوں گروہ ملکر سرگرمی سے سچی پرستش کو فروغ دیتے ہیں۔
۴:۱-۴—”آخری دنوں میں“ یہوواہ خدا کیسے ”بہت سی اُمتوں کے درمیان عدالت کرے گا اور دُور کی زورآور قوموں کو ڈانٹے گا؟“ ”بہت سی اُمتوں“ اور ”زورآور قوموں“ سے مُراد قومی گروہ یا سیاسی کارکن نہیں ہیں۔ اِس کی بجائے، اِن سے مُراد سب قوموں سے آنے والے ایسے اشخاص ہیں جو یہوواہ کے پرستار بن گئے ہیں۔ یہوواہ خدا نہ صرف اُن کی خاطر انصاف کرتا ہے بلکہ اُنہیں سچی پرستش میں قائم رہنے کے لئے مدد بھی فراہم کرتا ہے۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۶، ۹؛ ۳:۱۲؛ ۵:۲۔ میکاہ کی زندگی کے دوران ہی پیشینگوئی کے مطابق اسوریوں نے ۷۴۰ قبلازمسیح میں سامریہ کو تباہوبرباد کر دیا تھا۔ (۲-سلاطین ۱۷:۵، ۶) اسوریوں نے حزقیاہ کے دورِحکومت میں یروشلیم پر چڑھائی کی تھی۔ (۲-سلاطین ۱۸:۱۳) بابلیوں نے ۶۰۷ قبلازمسیح میں یروشلیم کو جلا کر راکھ کر دیا تھا۔ (۲-تواریخ ۳۶:۱۹) پیشینگوئی کے مطابق، مسیحا کو ”بیتلحمؔاِفراتاہ“ میں پیدا ہونا تھا۔ (متی ۲:۳-۶) اِن تمام پیشینگوئیوں کی تکمیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کا کلام کبھی بےانجام نہیں رہتا۔
۲:۱، ۲۔ اگر ہم خدا کی خدمت کرنے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن ”اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی“ کی بجائے مالودولت کی تلاش کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو یہ ہمارے لئے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔—متی ۶:۳۳؛ ۱-تیمتھیس ۶:۹، ۱۰۔
۳:۱-۳، ۵۔ یہوواہ خدا اختیار والوں سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ وہ اُس کے لوگوں کے ساتھ انصاف سے پیش آئیں۔
۳:۴۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ ہماری دُعاؤں کا جواب دے تو ہمیں گناہ کرنے اور دوہری زندگی بسر کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
۳:۸۔ اگر ہمیں یہوواہ خدا کی پاک رُوح کی حمایت حاصل ہے تو ہم خوشخبری کی منادی کرنے کے حکم کو پورا کر سکتے ہیں جس میں عدالتی پیغام سنانا بھی شامل ہے۔
۵:۵۔ مسیحا کی بابت پیشینگوئی ہمیں یقیندہانی کراتی ہے کہ جب یہوواہ خدا کے لوگ دشمنوں کے حملے کا نشانہ بنتے ہیں تو ”سات چرواہے“ [سات کا عدد مکمل ہونے کو ظاہر کرتا ہے] اور ”آٹھ سرگروہ“ یعنی لائق اشخاص اُن کی راہنمائی کے لئے اُٹھ کھڑے ہوں گے۔
۵:۷، ۸۔ ہمارے زمانے میں ممسوح مسیحی ”اُوس“ کی مانند ہیں۔ وہ خدا کی طرف سے ایک برکت ہیں۔ کیونکہ یہوواہ خدا ممسوح مسیحیوں کو بادشاہت کی منادی کے کام کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ’دوسری بھیڑیں‘ بھی سرگرمی سے منادی کے کام میں ممسوح مسیحیوں کی حمایت کرنے سے لوگوں کو خدا کے ساتھ رشتہ قائم کرنے میں مدد دے رہی ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۶) منادی کے کام میں حصہ لینا کس قدر شاندار شرف ہے جو دوسروں کو حقیقی تازگی بخشتا ہے!
۶:۳، ۴۔ یہوواہ خدا کی نقل کرتے ہوئے ہمیں بھی روحانی طور پر کمزور اور سختمزاج لوگوں کے ساتھ مہربانی سے پیش آنا چاہئے۔
۷:۷۔ اگرچہ ہمیں اِس بُری دُنیا کے آخری دنوں کے دوران مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں توبھی ہمیں بےحوصلہ نہیں ہونا چاہئے۔ اِس کے برعکس، ہمیں میکاہ کی طرح ’اپنے خدا کا انتظار‘ کرنا چاہئے۔
۷:۱۸، ۱۹۔ جس طرح یہوواہ خدا ہمارے گُناہ معاف کرنے کے لئے تیار ہے اُسی طرح ہمیں بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
’یہوواہ اپنے خدا کے نام سے چلتے رہیں‘
خدا اور اُس کے لوگوں کی مخالفت کرنے والے لوگ ”ہمیشہ کے لئے نیست“ کر دئے جائیں گے۔ (عبدیاہ ۱۰) لیکن ہم یہوواہ خدا کی آگاہیوں پر دھیان دینے اور ”اپنی بُری روش سے باز“ آنے سے اُس کے قہر سے بچ سکتے ہیں۔ (یوناہ ۳:۱۰) اِن ”آخری دنوں“ یا اِس ”اخیر زمانے“ میں سچی پرستش تمام جھوٹے مذاہب سے ممتاز ہو رہی ہے اور فرمانبردار لوگ اِس کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ (میکاہ ۴:۱؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱) پس، ہمیں بھی ”ابدالآباد تک [یہوواہ] اپنے خدا کے نام سے“ چلتے رہنے کا عزم کرنا چاہئے۔—میکاہ ۴:۵۔
ہم عبدیاہ، یوناہ اور میکاہ کی کتابوں سے کس قدر شاندار اسباق سیکھتے ہیں! اگرچہ اِن کا پیغام ۵۰۰،۲ سال قبل لکھا گیا توبھی یہ ہمارے زمانے کے لئے ”زندہ اور مؤثر“ ہے۔—عبرانیوں ۴:۱۲۔
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
عبدیاہ نے پیشینگوئی کی کہ ”[ادوم] ہمیشہ کے لئے نیست ہوگا“
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
میکاہ کی طرح آپ بھی ’یہوواہ کا انتظار‘ کر سکتے ہیں
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
منادی کا کام ایک قابلِقدر شرف ہے