سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
یوسف خدا کا وفادار خادم تھا، توپھر پیدایش ۴۴:۵ میں کیوں لکھا ہے کہ وہ چاندی کے ایک پیالے سے فال کھولتا تھا؟
سب سے پہلے ہمیں جان لینا چاہئے کہ یوسف جادوٹونا نہیں کرتا تھا۔
ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟ جب یوسف نے فرعون کے خواب کی تعبیر کی تو اُس نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ خدا ہی فرعون کو ”جواب دے گا۔“ فرعون نے بھی یہ بات تسلیم کی کہ یوسف نے جادومنتر کے ذریعے نہیں بلکہ سچے خدا کی مدد سے ہی اُسکے خواب کی تعبیر کی۔ (پیدایش ۴۱:۱۶، ۲۵، ۲۸، ۳۲، ۳۹) موسیٰ کی شریعت میں فال یا شگون نکالنے سے سختی سے منع کِیا گیا تھا کیونکہ غیب کی بات صرف اور صرف یہوواہ خدا ہی ظاہر کر سکتا ہے۔—استثنا ۱۸:۱۰-۱۲۔
لیکن یوسف کے نوکر نے چاندی کے پیالے کے بارے میں یہ کیوں کہا کہ ”میرا آقا اِسی سے ٹھیک فال بھی کھولا کرتا ہے؟“ * (پیدایش ۴۴:۵) آئیں ہم اس بیان کے پسمنظر پر غور کرتے ہیں۔
اس واقعہ سے کئی سال پہلے یوسف کے بھائیوں نے اُسے غلام کے طور پر فروخت کر دیا تھا۔ جب مُلک میں سخت کال پڑا تو وہ اناج خریدنے کیلئے مصر آئے۔ اُسکے بھائیوں کو معلوم نہ تھا کہ یوسف، مصر کے وزیرِاعظم کے طور پر لوگوں کو اناج مہیا کر رہا ہے۔ وہ اُسکو پہچان نہ سکے اور یوسف نے اس بات کا فائدہ اُٹھایا۔ دراصل یوسف یہ جاننا چاہتا تھا کہ آیا اُسکے بھائیوں کو اپنے کئے پر پچھتاوا تھا کہ نہیں۔ وہ یہ بھی دیکھنا چاہتا تھا کہ اُسکے بھائی اپنے باپ یعقوب اور یعقوب کے سب سے پیارے بیٹے بنیمین سے کتنی محبت رکھتے ہیں۔ اُنکی اس محبت کا امتحان لینے کیلئے یوسف نے ایک چال چلی۔—پیدایش ۴۱:۵۵–۴۴:۳۔
یوسف کے حکم کے مطابق ایک نوکر نے اُسکے بھائیوں کے بوروں میں اناج بھر دیا اور ہر ایک کی نقدی اُسی کے بورے میں رکھ دی۔ اُس نوکر نے بنیمین کے بورے میں یوسف کا چاندی کا پیالہ بھی رکھ دیا۔ یوسف اپنے بھائیوں سے اپنی شناخت چھپانا چاہتا تھا۔ اُنکے ساتھ پیش آتے ہوئے اُس نے خود کو مصر کے ایک حکمران کے طور پر ظاہر کِیا۔ اس وجہ سے یوسف نے ایسے حکمران کی زبان اور انداز بھی اپنا لیا۔
جب یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ ”کیا تُم کو معلوم نہیں کہ مجھ سا آدمی ٹھیک فال کھولتا ہے؟“ تو وہ ایک مصری حکمران کا کردار ادا کر رہا تھا۔ (پیدایش ۴۴:۱۵) یہ سوال بھی اُسی چال کا ایک پہلو تھا جو یوسف اپنے بھائیوں کی نیت کو پرکھنے کیلئے چل رہا تھا۔ جسطرح بنیمین نے چاندی کے اس پیالے کو چوری نہیں کِیا تھا اسی طرح یوسف نے اس پیالے کو فال کھولنے کیلئے استعمال نہیں کِیا تھا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 بائبل کی ایک تفسیر میں پیالوں سے فال نکالنے کے رواج کے بارے میں یوں لکھا ہے: ”قدیم زمانے میں پیالے میں پانی بھر کر اس میں چاندی یا سونے کے سکے یا ہیرےجواہرات ڈال دئے جاتے تھے اور پھر انکو دیکھ کر شگون نکالا جاتا تھا۔ اسکے علاوہ فالگیر پانی میں اپنا عکس دیکھ کر بھی فال کھولتا تھا۔“ بائبل کے ایک عالم کا کہنا ہے کہ ”کبھیکبھار پیالے میں پانی بھر کر یہ دیکھا جاتا تھا کہ سورج کی کرنیں پانی کی سطح پر کیسے پڑتی ہیں اور پھر اسکے مطابق فال نکالا جاتا تھا۔“