اُنہوں نے اپنے والدین کے دل کو شاد کِیا
اُنہوں نے اپنے والدین کے دل کو شاد کِیا
”اَے میرے بیٹے! اگر تُو دانا دل ہے تو میرا دل۔ ہاں میرا دل خوش ہوگا۔“ (امثال ۲۳:۱۵) مسیحی والدین اپنے بچوں کو خدائی حکمت حاصل کرتے دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ ستمبر ۱۰، ۲۰۰۵ بروز ہفتہ واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی ۱۱۹ ویں کلاس کی گریجویشن ہوئی۔ اس موقع پر ۸۵۹،۶ لوگ حاضر تھے۔ وہ سب بالخصوص. ۵۶ گریجویٹس کے والدین خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے۔
امریکہ میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر (بیتایل) میں کافی عرصہ سے خدمت کرنے والے ایک بھائی ڈیوڈ واکر نے دُعا کیساتھ پروگرام کا آغاز کِیا۔ یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے ایک بھائی ڈیوڈ سپلان اس پروگرام کے چیئرمین تھے۔ سب سے پہلے اُنہوں نے گریجویشن کرنے والوں کے والدین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ”آپ والدین واقعی قابلِتعریف ہیں۔ آپکی عمدہ تربیت نے آپکے بچوں کو مشنری خدمت کرنے کی تحریک دی ہے۔“ اس پروگرام میں آنے والے والدین شاید اس بات کیلئے فکرمند ہوں کہ اُنکے بچوں کو منادی کرنے کیلئے دُوردراز ملکوں میں بھیج دیا جائے گا۔ تاہم، بھائی سپلان نے انہیں یقیندہانی کراتے ہوئے کہا: ”اپنے بچوں کیلئے فکرمند نہ ہوں۔ یہوواہ انکی دیکھبھال آپ لوگوں سے زیادہ بہتر طریقے سے کر سکتا ہے۔“ پھر اُنہوں نے کہا: ”ذرا اُس نیکی کی بابت سوچیں جو آپکے بچے خدمت کرنے سے انجام دیں گے۔ انکے وسیلے سے وہ لوگ جو دُکھتکلیف اُٹھا رہے ہیں اپنی زندگیوں میں پہلی بار حقیقی تسلی حاصل کریں گے۔“
دوسروں کو خوشی بخشنا
چیئرمین نے چار مقررین کو متعارف کرایا۔ اس پروگرام کے پہلے مقرر امریکہ کی برانچ کمیٹی کے رُکن بھائی رالف والز نے اس موضوع پر خطاب کِیا، ”اپنی آنکھیں کُھلی رکھیں۔“ اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روحانی اندھاپن جسمانی اندھےپن سے کہیں زیادہ نقصاندہ ہے۔ پہلی صدی میں لودیکیہ کی کلیسیا نے اپنی روحانی بینائی کھو دی تھی۔ اس کلیسیا کے روحانی طور پر اندھے اشخاص کو مدد فراہم کی گئی۔ لیکن بہتر ہوگا کہ ہم اپنی روحانی آنکھوں کو کُھلا رکھیں تاکہ ایسے اندھےپن سے بچ سکیں۔ (مکاشفہ ۳:۱۴-۱۸) مقرر نے مزید کہا: ”اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور ذمہدار اشخاص کو یہوواہ کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔“ اگر گریجویٹس کو کلیسیا میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے تو انہیں بہت زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ خداوند یسوع مسیح اس تمام صورتحال سے واقف ہے۔ وہ معاملات کو مناسب وقت پر ضرور حل کرے گا۔
اگلے مقرر گورننگ باڈی کے رُکن بھائی سموئیل ہرڈ تھے۔ اُنکی تقریر کا موضوع تھا، ”کیا آپ تیار ہیں؟“ جیسے ایک مسافر سفر پر جانے سے پہلے اپنے ضروری کپڑے ساتھ لیتا ہے اسی طرح گریجویٹس کو بھی نئی انسانیت کو پہننے یعنی خود کو ضروری مسیحی خوبیوں سے لیس کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں یسوع کی طرح دردمند ہونا چاہئے۔ کیونکہ جب ایک کوڑھی نے یسوع سے کہا: ”اگر تُو چاہے تو مجھے پاکصاف کر سکتا ہے“ تو یسوع نے کہا: ”مَیں چاہتا ہوں۔ تُو پاک صاف ہو جا۔“ (مرقس ۱:۴۰-۴۲) لہٰذا مقرر نے کہا: ”اگر آپ واقعی لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو آپ ضرور ایسا کرنے کے قابل ہوں گے۔“ فلپیوں ۲:۳ میں مسیحیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ’دوسروں کو اپنے سے بہتر‘ سمجھیں۔ بھائی ہرڈ نے مزید کہا: ”دل کا فروتن ہونا علم رکھنے سے زیادہ بہتر ہے۔ کلیسیا میں بہنبھائی اور جن لوگوں سے آپ خدمت کے دوران ملیں گے وہ آپکے علم سے اسی صورت میں فائدہ اُٹھائیں گے اگر آپ فروتن ہوں گے۔“ اپنی تقریر کے اختتام پر بھائی نے کہا، اگر گریجویٹس مسیحی محبت کا لباس پہنے رہتے ہیں تو وہ اس یقین کیساتھ اپنے نئے خدمتی علاقے میں جا سکتے ہیں کہ انہیں کامیابی حاصل ہوگی۔—کلسیوں ۳:۱۴۔
گلئیڈ سکول میں پڑھانے والے ایک بھائی مارک نومئیر نے اپنی تقریر کے موضوع کو سوالیہ انداز میں بیان کرکے تجسّس پیدا کِیا اُنکی تقریر کا موضوع تھا، ”کیا آپ اسے برقرار رکھیں گے؟“ یہاں لفظ ”اسے“ یہوواہ کی شفقت کیلئے ہماری شکرگزاری کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ زبور ۱۰۳:۲ بیان کرتی ہے: ”اَے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور اُسکی کسی نعمت کو فراموش نہ کر۔“ یہوواہ نے اسرائیلیوں کو زندہ رہنے کیلئے جو من فراہم کِیا اس کیلئے شکرگزاری ظاہر کرنے کی بجائے اُنہوں نے اسے ”نِکمّی خوراک“ کہا۔ (گنتی ۲۱:۵) وقت گزرنے کیساتھ ساتھ من کی اہمیت تو کم نہیں ہوئی لیکن اس کیلئے اُنکی قدردانی ختم ہو گئی۔ بھائی نے کہا: ”اگر آپ یہوواہ کے کاموں کو بھول جاتے ہیں اور دوسرے مُلک میں اپنی خدمت کو معمولی خیال کرنے لگتے ہیں تو اس سے یہوواہ نے آپکو جو کام دیا ہے اُسکی بابت آپکی سوچ متاثر ہوگی۔“ زبور ۱۰۳:۴ بیان کرتی ہے، یہوواہ ”تیرے سر پر شفقتورحمت کا تاج رکھتا ہے۔“ بیشک گریجویٹس اپنی نئی کلیسیاؤں میں خدا کی شفقتورحمت کا تجربہ کریں گے۔
گلئیڈ میں پڑھانے والے ایک دوسرے بھائی لارنس بوؤن نے اس موضوع پر باتچیت کی، ”کیا آپ یہوواہ کی برکات حاصل کریں گے؟“ بھائی نے اس بات پر زور دیا کہ گلئیڈ کی ۱۱۹ ویں کلاس کو کامیاب بننے کیلئے خوب تربیت دی گئی ہے۔ لیکن اب انہیں یہوواہ اور اس کام سے وفادار رہنے کی ضرورت ہے جو اُنہیں سونپا گیا ہے۔ مکاشفہ ۱۴:۱-۴ میں آسمان پر زندگی حاصل کرنے والے ۰۰۰،۴۴،۱ اشخاص کے بارے میں بیان کِیا گیا کہ ”یہ وہ ہیں جو برّہ کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔ جہاں کہیں وہ جاتا ہے۔“ اس گروہ کے تمام ارکان مشکلات کے باوجود، یہوواہ اور اسکے بیٹے یسوع کیساتھ وفاداری سے لپٹے رہتے ہیں اور اپنا انعام حاصل کرتے ہیں۔ مقرر نے کہا: ”خواہ کچھ بھی ہو ہم بھی وفاداری سے یہوواہ اور اسکے دئے گئے کام سے لپٹے رہنا چاہتے ہیں۔“ ایسا کرنے سے گریجویٹس کو یہوواہ کی طرف سے بےشمار برکات ”ملیں گی۔“—استثنا ۲۸:۲۔
اپنی خدمت کو پھلدار بنانا
سکول کے دوران ہر ہفتے کے آخر پر طالبعلم منادی میں حصہ لیتے تھے۔ جب سکول کے رجسٹرار والس لیورنس نے پروگرام کے دوران ان سے منادی میں حصہ لینے کے بارے میں باتچیت کی تو یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ اس کام میں کامیاب رہے ہیں۔ اُنہوں نے تقریباً دس زبانوں میں بادشاہتی خوشخبری کی منادی کی اور بہت سے بائبل مطالعے شروع کئے۔ ایک جوڑے نے ایک چینی شخص کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کِیا۔ دو ملاقاتوں کے بعد اُنہوں نے اس شخص سے پوچھا کہ وہ یہوواہ کی بابت جاننے سے کیسا محسوس کرتا ہے۔ اس نے اپنی بائبل کھولی اور انہیں یوحنا ۱۷:۳ پڑھنے کیلئے کہا۔ وہ محسوس کرتا تھا کہ وہ زندگی کی راہ پر چل رہا تھا۔
اسکے بعد گورننگ باڈی کے ایک رُکن انتھونی مورس نے ڈومینیکن ریپبلک، ایکواڈور اور کوٹ ڈیآئیوری کی برانچ کمیٹیوں میں خدمت انجام دینے والے تین بھائیوں کا انٹرویو لیا۔ ان بھائیوں نے گریجویٹس کو یقین دلایا کہ برانچ کمیٹیاں اُنکی آمد کی منتظر ہیں تاکہ خدمت کو پورا کرنے میں اُنکی مدد کر سکیں۔
بعدازاں، امریکہ کے بیتایل سے آنے والے بھائی لیونارڈ پیئرسن نے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، پاپوا نیوگنی اور یوگنڈا کی برانچ کمیٹیوں کے تین بھائیوں سے باتچیت کی۔ ان بھائیوں نے گریجویٹس کی حوصلہافزائی کی کہ اپنی خدمت کو بھرپور طریقے سے انجام دیں۔ اکیس سال سے کانگو میں خدمت کرنے والے ایک مشنری جوڑے نے ۶۰ لوگوں کو مخصوصیت کرنے اور بپتسمہ لینے میں مدد دی ہے۔ اس وقت یہ جوڑا ۳۰ بائبل مطالعے کرا رہا ہے اور اُنکے ۲۲ طالبعلم کلیسیائی اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں۔ مشنری خدمت انجام دینے کا شاندار وقت اب ہے جبکہ روحانی فصل بہت زیادہ ہے۔
فوری ضرورت کے احساس کیساتھ گواہی دینا
اختتامی تقریر گورننگ باڈی کے رُکن گیرٹ لوش نے پیش کی۔ اُنکی تقریر کا موضوع تھا، ”خداوند کے دن میں خدا اور یسوع کی بابت گواہی دینا۔“ مکاشفہ کی کتاب میں گواہی، گواہ اور گواہوں جیسے الفاظ بارہا استعمال ہوئے ہیں۔ اسطرح یہوواہ نے اپنے خادموں کو سونپے گئے گواہی کے کام کی بابت کسی قسم کے شکوشُبے کی گنجائش نہیں چھوڑی۔ ہمیں گواہی دینے کا یہ کام کب کرنا ہے؟ یہ ”خداوند کے دن“ میں کِیا جانا ہے۔ (مکاشفہ ۱:۹، ۱۰) یہ دن ۱۹۱۴ میں شروع ہوا اور آج ہمارے زمانے میں بھی جاری ہے اور ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ مکاشفہ ۱۴:۶، ۷ کے مطابق خدا کی بابت گواہی دینے کے کام کو فرشتوں کی حمایت حاصل ہے۔ مکاشفہ ۲۲:۱۷ ظاہر کرتی ہے کہ یسوع کی بابت گواہی دینے کے کام کی راہنمائی کرنے کی ذمہداری ممسوح مسیحیوں کے بقیے کو سونپی گئی ہے۔ لیکن ہم سب کو اس شرف سے فائدہ اُٹھانا چاہئے۔ آیت ۲۰ میں یسوع کو یہ کہتے ہوئے بیان کِیا گیا ہے: ”مَیں جلد آنے والا ہوں۔“ بھائی لوش نے تمام حاضرین کی حوصلہافزائی کی: ”لوگوں کو بتائیں کہ ’وہ آکر آبِحیات مُفت لیں۔‘ یسوع مسیح جلد آنے والا ہے۔ لہٰذا، کیا ہم اس کیلئے تیار ہیں؟“
گیارہ سال سے گلئیڈ سکول میں پڑھانے والے بھائی فریڈ رسک نے پروگرام کے اختتام پر یہوواہ کی شکرگزاری میں دُعا کی اور اس دُعا نے تمام حاضرین کے دلوں کو چُھو لیا۔ یہ ایک انتہائی خوشکُن دن کا بالکل موزوں اختتام تھا۔
[صفحہ ۱۳ پر بکس]
کلاس کے اعدادوشمار
جن ممالک کی نمائندگی کی گئی: ۱۰
جن ممالک میں خدمت کے لئے بھیجا گیا: ۲۵
طالبعلموں کی تعداد: ۵۶
اوسط عمر: ۵.۳۲
سچائی میں اوسط سال: ۴.۱۶
کُلوقتی خدمت میں اوسط سال: ۱.۱۲
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی ۱۱۹ ویں جماعت
درجذیل فہرست میں قطاروں کے نمبر آگے سے پیچھے کی طرف اور ہر قطار میں نام بائیں سے دائیں طرف دئے گئے ہیں۔
;.1( Helgesen, S.; Daugaard, H.; Pierluissi, A.; Joseph, I)
;.Racanelli, C. )2( Byrge, T.; Butler, D.; Freedlun, J.; Nuñez, K
,Pavageau, C.; Doumen, T. )3( Camacho, O.; Lindqvist, L.; Broomer
.A.; Wessels, E.; Burton, J.; Woodhouse, O.; Doumen, A
;.4( Tirion, A.; Connally, L.; Fournier, C.; Gil, A.; Johnsson, K)
,Hamilton, L. )5( Byrd, D.; Scribner, I.; Camacho, B.; Laschinski
;.H.; Hallahan, M.; Libuda, O. )6( Joseph, A.; Lindqvist, M
.Helgesen, C.; Nuñez, D.; Scribner, S.; Fournier, J
;.7( Pierluissi, F.; Pavageau, T.; Broomer, C.; Racanelli, P)
;.Butler, T.; Woodhouse, M.; Libuda, J. )8( Laschinski, M
.Freedlun, S.; Burton, I.; Tirion, M.; Byrd, M.; Byrge, J
,9( Wessels, T.; Hallahan, D.; Connally, S.; Gil, D.; Daugaard)
.P.; Hamilton, S.; Johnsson, T