محبت، ایمان اور فرمانبرداری کا جیتاجاگتا ثبوت
محبت، ایمان اور فرمانبرداری کا جیتاجاگتا ثبوت
امریکی ریاست نیو یارک میں، والکل نامی شہر کے نزدیک یہوواہ کے گواہوں کے کئی دفتر اور فیکٹریاں واقع ہیں جو واچ ٹاور فارمز کے نام سے مشہور ہیں۔ سن ۲۰۰۵ میں مئی ۱۶ کی صبح وہاں بہت سے لوگ جمع ہوئے۔ رات کو بارش ہوئی تھی لیکن اب موسم خوشگوار تھا۔ گھاس اور پھولوں پر بارش کی بوندیں چمک رہی تھیں۔ چھوٹی سی جھیل پر ایک بطخ اپنے آٹھ چُوزوں کو سیر کروا رہی تھی۔ لوگ اس منظر کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔
لیکن یہ لوگ اس پُرسکون منظر کو دیکھنے نہیں آئے تھے۔ دراصل یہ لوگ ۴۸ ممالک سے آنے والے یہوواہ کے گواہ تھے جو والکل میں ایک نئی فیکٹری کو دیکھنے آئے تھے۔ فیکٹری میں داخل ہو کر وہ حیران رہ گئے۔
فیکٹری چھ فٹبال کے میدانوں سے بھی زیادہ بڑی ہے۔ یہاں پانچ بڑی چھپائی کی مشینوں پر کتابیں اور رسالے چھاپے جاتے ہیں۔ مشین پر کاغذ کے ۷۰۰،۱ کلوگرام [۸۰۰،۳ پونڈ] بھاری بیلن رکھے جاتے ہیں۔ ایک بیلن پر کاغذ کے ۲۳ کلومیٹر [۱۴ میل] لپٹے ہوتے ہیں جو ۲۵ منٹ کے اندر اندر مشین سے گزر جاتے ہیں۔ اس دوران مشین کاغذ پر سیاہی لگاتی ہے اور کاغذ رسالوں کی شکل میں طے کِیا جاتا ہے۔ پھر مشین ان رسالوں کو ڈبوں میں ڈالتی ہے جو بعد میں کلیسیاؤں کو پہنچائے جاتے ہیں۔ دوسری مشینوں پر کتابوں کے ورق چھاپے جاتے ہیں۔ اس تمام کام کا انتظام کمپیوٹر کی مدد سے کِیا جاتا ہے۔
فیکٹری میں کتابوں کی جِلد کرنے والی ایک مشین بھی ہے جس پر ہر روز ۵۰ ہزار بائبلیں یا بڑی کتابیں تیار کی جاتی ہیں۔ سب سے پہلے، چھپے ہوئے ورقوں کو باندھا جاتا ہے۔ پھر ورقوں کے کنارے کاٹے جاتے ہیں۔ آخرکار ان پر جِلد باندھی جاتی ہے۔ مشین ان کتابوں کو خودبخود ڈبوں میں ڈالتی ہے اور ڈبوں کو بند کرکے ان پر کلیسیا کا پتا چپکاتی ہے۔
ایک دوسری مشین پر ہر روز ایک لاکھ ایسی کتابیں تیار کی جاتی ہیں جنکی جِلد گتے کی نہیں بلکہ کاغذ کی ہوتی ہے۔ یہ تمام مشینیں بہت ہی پیچیدہ نظر آتی ہیں۔جو کام ان مشینوں پر کِیا جاتا ہے، اس سے نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کی تصدیق ہوتی ہے بلکہ اس سے خدا کے خادموں کی محبت، اُنکے ایمان اور اُنکی فرمانبرداری کی تصدیق بھی ہوتی ہے۔ اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ والکل میں اتنے بڑے پیمانے پر چھپائی کیوں ہو رہی ہے؟
بہت سالوں سے کتابوں کی چھپائی بروکلن کے بیتایل میں کی جاتی جبکہ رسالے والکل میں چھاپے جاتے۔ اب کتابیں اور رسالے والکل ہی میں چھاپے جاتے ہیں۔ اسطرح کام کم لوگوں سے نمٹایا جاتا ہے اور خرچہ بھی قدراً کم ہو گیا ہے۔ اسکے علاوہ بروکلن کی چھپائی کرنے والی مشینیں بہت پُرانی ہو گئی تھیں جس وجہ سے جرمنی سے دو نئی مشینوں کی فرمائش کی گئی۔ لیکن بروکلن کی فیکٹری میں ان مشینوں کیلئے گنجائش نہیں تھی۔
یہوواہ کی قوت سے
یہوواہ کے گواہ کتابیں اور رسالے چھاپتے ہیں تاکہ وہ انکے ذریعے خدا کی بادشاہی کی خوشخبری آسانی سے پھیلا سکیں۔ یہوواہ خدا نے شروع ہی سے اس کام کی حمایت کی ہے۔ سن ۱۸۷۹ سے لے کر ۱۹۲۲ تک تمام کتابیں چھاپہخانوں سے چھپوائی جاتیں۔ پھر یہوواہ کے گواہوں نے ۱۹۲۲ میں بروکلن میں کنکورڈ سٹریٹ پر ایک عمارت کرائے پر لی۔ منصوبہ یہ تھا کہ یہاں کتابیں چھاپی جائیں۔ لیکن اُس وقت بہت سے لوگوں کو شک تھا کہ یہوواہ کے گواہ ایسا کام انجام دینے کی قابلیت نہیں رکھتے۔
شک کرنے والوں میں اُس چھاپہخانے کا صدر بھی شامل تھا جس میں اُس وقت تک ہماری زیادہتر کتابیں چھاپی جاتی تھیں۔ کنکورڈ سٹریٹ کی فیکٹری کو دیکھنے کے بعد اُس نے کہا: ”آپکے پاس سب سے جدید چھپائی کی مشینیں ہیں لیکن یہاں کون ہے جو انکو چلا سکتا ہے؟ میری بات مان لیجئے، چھ مہینوں کے اندر اندر یہ مشینیں خراب ہو جائیں گی اور آپ اپنی کتابیں دوبارہ سے ہماری کمپنی سے چھپوائیں گے۔“
چھپائی کے کام کی نگرانی کرنے والے بھائی رابرٹ مارٹن نے اس سلسلے میں یوں بیان کِیا: ”لگتا تھا کہ اس شخص کی بات درست ثابت ہوگی۔ لیکن وہ اس بات کو بھول گیا تھا کہ خداوند ہمارا ساتھ دے رہا تھا۔ اور واقعی، خداوند نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے۔ . . . تھوڑے ہی عرصے بعد ہم نے کامیابی سے کتابوں کی چھپائی شروع کی۔“ تب سے لے کر آج تک، ۸۰ سال کے دوران یہوواہ کے گواہ اپنی مشینوں پر اربوں کتابیں اور رسالے چھاپ چکے ہیں۔
پھر اکتوبر ۵، ۲۰۰۲ میں واچ ٹاور سوسائٹی کی سالانہ مجلس پر یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی نے اعلان کِیا کہ امریکہ میں چھاپنے کا تمام کام آئندہ والکل بیتایل ہی میں ہوگا۔ دو نئی چھپائی کرنے والی مشینوں کی فرمائش کی گئی جو فروری ۲۰۰۴ تک وہاں پہنچنی تھیں۔ البتہ اب بھائیوں کے پاس صرف ۱۵ ماہ تھے جن کے اندر اندر انہیں والکل کی نئی فیکٹری کا نقشہ تیار کرنا اور پھر اسکو تعمیر بھی کرنا تھا۔ اسکے بعد انہیں ۹ ماہ میں جِلد باندھنے والی ایک نئی مشین کو بھی کھڑا کرنا تھا۔ بعض لوگوں کو شک ہوا ہوگا کہ اتنے کم عرصے میں اتنا زیادہ کام کیسے کِیا جا سکتا ہے۔ لیکن بھائیوں کو پورا بھروسہ تھا کہ یہوواہ خدا کی مدد سے یہ کام وقت پر ختم ہوگا۔
”سب نے بڑی خوشی سے تعاون کِیا“
بھائی جانتے تھے کہ جب بھی کام کرنے والوں کی ضرورت ہوتی ہے تو یہوواہ کے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔ (زبور ۱۱۰:۳) اور واقعی ریاستہائےمتحدہ اور کینیڈا سے ۰۰۰،۱ سے زیادہ ایسے بہنبھائی آئے جو تعمیراتی کام کے سلسلے میں کوئی نہ کوئی ہنر رکھتے ہیں۔ وہ ایک ہفتے سے لیکر تین مہینوں تک مدد کرنے کیلئے آتے۔ کچھ دوسرے بہنبھائی تعمیر کے تمام عرصے کیلئے بھی آئے تھے۔ انکے علاوہ مقامی بہنبھائیوں نے بھی اپنا ہنر کام میں لایا۔
ان رضاکاروں نے والکل تک سفر کرنے کا خرچہ خود اُٹھایا۔ اپنے کاروبار سے دُور رہنے کی وجہ سے وہ اس عرصے کے دوران پیسے بھی نہیں کما سکے۔ لیکن ان سب نے خوشی سے ایسی قربانیاں دیں۔ بیتایل میں باقاعدہ خدمت کرنے والے بہنبھائیوں نے بھی بہت محنت کی۔ اُنہوں نے رضاکاروں کیلئے کھانا تیار کِیا اور رِہائش مہیا کی۔ ہفتے کے روز اُن میں سے ۵۳۵ افراد باقاعدگی سے تعمیراتی کام میں حصہ لیتے تھے، حالانکہ باقی وقت اُنہیں بیتایل میں اپنا کام بھی نبھانا تھا۔ واقعی، یہوواہ کے لوگوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا۔ لیکن یہ سب یہوواہ خدا ہی کی مدد سے ممکن تھا۔
دوسروں نے تعمیراتی کام کا خرچہ پورا کرنے کیلئے پیسے دئے۔ مثال کے طور پر اَیبی نامی ایک نو سالہ لڑکی کا خط وصول ہوا۔ اُس نے یوں لکھا: ”مَیں آپکے کام کی بہت قدر کرتی ہوں۔ آپ بہت اچھی کتابیں بناتے ہیں۔ مَیں آپ سے ملنا چاہتی ہوں۔ ابو نے وعدہ کِیا ہے کہ اگلے سال ہم بیتایل کو دیکھنے جائیں گے۔ آپ مجھے آسانی سے پہچانیں گے کیونکہ مَیں اپنے سویٹر پر ایک بیج لگاؤں گی جس پر میرا نام لکھا ہوا ہوگا۔ نئی چھپائی مشین کیلئے مَیں آپکو ۲۰ ڈالر بھیج رہی ہوں۔ اصل میں ابو نے یہ رقم مجھے خرچی کے طور پر دی ہے لیکن مَیں اسے آپکو دینا چاہتی ہوں۔“
ایک بہن نے یوں لکھا: ”مہربانی سے ان ٹوپیوں کو قبول کر لیجئے جو مَیں نے خود کروشے کی ہیں۔ انکو والکل میں تعمیر کرنے والے بھائیوں کو دے دیجئے گا۔ لوگ کہتے ہیں کہ اس سال سخت سردی ہوگی۔ نہ جانے وہ صحیح کہتے ہیں یا نہیں، لیکن مَیں چاہتی ہوں کہ باہر کام کرنے والے بہنبھائیوں کو ٹھنڈ نہ لگے۔ مَیں تعمیر کے سلسلے میں کوئی ہنر نہیں رکھتی ہوں لیکن مَیں بُن سکتی ہوں۔ جو ہنر مَیں رکھتی ہوں، مَیں اسے آپکی مدد کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہوں۔“ اس بہن نے ۱۰۶ ٹوپیاں بھیجیں!
تعمیر کا کام مقررہ وقت پر مکمل ہوا۔ چھپائی کی نگرانی کرنے والے بھائی جان لارسن نے کہا: ”سب نے بڑی خوشی سے تعاون کِیا۔ یہوواہ نے اس کام کی ضرور حمایت کی۔ مَیں حیران رہ گیا کہ کام کتنی تیزرفتاری سے مکمل ہو رہا تھا۔ مجھے مئی ۲۰۰۳ کی یاد ہے۔ اُس وقت اس عمارت کی بنیاد ڈالی گئی تھی اور کیچڑ کے سوا یہاں کچھ نہ تھا۔ اسکے بعد ایک سال بھی نہیں گزرا کہ اسی جگہ پر چھپائی کی ایک مشین چل رہی تھی۔“
نئی عمارتوں کو وقف کِیا جاتا ہے
فیکٹری کے علاوہ بیتایل میں خدمت کرنے والے بہنبھائیوں کی رِہائش کیلئے تین عمارتیں بھی تعمیر کی گئیں۔ ان تمام نئی عمارتوں کو
مئی ۱۶، ۲۰۰۵ میں وقف کِیا گیا۔ والکل میں تقریریں پیش کی گئیں جنکی ویڈیو پیٹرسن، بروکلن اور کینیڈا بیتایل میں بھی دکھائی گئیں۔ اسطرح کُل ۰۴۹،۶ لوگوں نے ان تقریروں کو سنا۔ سب سے پہلے، یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن تھیوڈور جیرس نے چھپائی کے کام کی تاریخ پر بات کی۔ پھر ریاستہائےمتحدہ کی برانچ کمیٹی کے رُکن جان لارسن اور جان کیکوٹ نے ایک انٹرویو میں بیان کِیا کہ فیکٹری کی تعمیر نے کیسے ترقی کی۔ اُنہوں نے چھپائی کے اس کام کی تاریخ بھی پیش کی جو یہوواہ کے گواہ امریکہ میں کرتے آئے ہیں۔ پھر گورننگ باڈی کے رُکن جان بار نے اپنی تقریر میں نئی عمارتوں کو یہوواہ کے نام پر وقف کِیا۔پیٹرسن اور بروکلن کے بیتایل میں خدمت کرنے والے بہنبھائیوں کو ایک ہفتے تک ان نئی عمارتوں کو دیکھنے کا موقع دیا گیا۔ ان میں سے ۹۲۰،۵ ان عمارتوں کو دیکھنے آئے۔
فیکٹری کا اصلی مقصد
بھائی بار نے اپنی تقریر میں ایک اہم حقیقت پر توجہ دلائی۔ فیکٹری کا مقصد محض مشینیں چلانا ہی نہیں بلکہ لوگوں کی مدد کرنا ہے۔ ان مشینوں پر ایسی کتابیں اور رسالے چھاپے جاتے ہیں جو لوگوں کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔
نئی چھپائی مشین پر ایک ہی گھنٹے میں تقریباً ۱۰ لاکھ اشتہارات یعنی چھوٹے کتابچے چھاپے جا سکتے ہیں۔ ان لاکھوں کتابچوں میں سے ہر ایک کسی شخص کی زندگی کو نیا رُخ دے سکتا ہے۔ مثال کے طور پر سن ۱۹۲۱ میں کرسٹیان نامی ایک آدمی جنوبی افریقہ میں ریل کی پٹریاں لگا رہا تھا۔ اس کام کے دوران اُسے ایک پٹری کے نیچے ایک کاغذ ملا جو وہاں پھنسا ہوا تھا۔ یہ یہوواہ کے گواہوں کا ایک چھوٹا کتابچہ تھا۔ جونہی
کرسٹیان نے اسے پڑھا، وہ اپنے داماد کے پاس بھاگا گیا اور اُس سے کہنے لگا: ”آج مجھے سچائی مل گئی ہے!“ دونوں نے مزید معلومات حاصل کرنے کیلئے یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کو خط لکھا۔ لہٰذا انہیں کچھ کتابیں اور رسالے بھیجے گئے۔ ان کتابوں کا مطالعہ کرنے کے بعد دونوں نے بپتسمہ لے لیا اور وہ دوسروں کو بھی بائبل میں پائی جانے والی سچائیوں کے بارے میں بتانے لگے۔ اسکے نتیجے میں بہت سے لوگوں نے خدا کی خدمت کرنا شروع کر دی۔ سن ۱۹۹۵ تک انکے رشتہداروں میں سے ایک سو سے زیادہ افراد یہوواہ کے گواہ بن گئے تھے۔ یہ سب ایک ہی چھوٹے کتابچے کی وجہ سے ہوا جو ریل کی پٹری کے نیچے پھنسا تھا۔بھائی بار نے ہمارے رسالوں اور کتابوں کے فائدے کے بارے میں بھی بات کی۔ یہ مطبوعات لوگوں کو سچائی کو اپنانے اور خدا کی راہوں میں چلتے رہنے میں مدد کرتی ہیں، اور بہنبھائیوں میں جوشوجذبہ اور اتحاد بھی بڑھاتی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان مطبوعات کے ذریعے یہوواہ خدا کی بڑائی اور ستائش ہوتی ہے۔
یہوواہ کی نظروں میں فیکٹری کی اہمیت
بھائی بار نے یہ بھی سوال کِیا کہ یہوواہ اس فیکٹری کے بارے میں کیسا خیال کرتا ہے؟ کیا یہ عمارت اُس کے لئے کوئی خاص اہمیت رکھتی ہے؟ جینہیں۔ اگر خدا چاہتا تو وہ پتھروں کو بھی خوشخبری سنانے کا حکم دے سکتا۔ (لوقا ۱۹:۴۰) کائنات کا عظیم خالق اس بات سے بھی متاثر نہیں کہ مشینیں کتابوں کو کتنی تیزی سے چھاپتی ہیں۔ (زبور ۱۴۷:۱۰، ۱۱) چھپائی کے فن کے بارے میں یہوواہ خدا انسان سے کہیں زیادہ علم رکھتا ہے۔ توپھر اُس کی نظروں میں کون سی بات اہمیت رکھتی ہے؟ یہ اس عمارت میں کام کرنے والے انسان ہیں جو ایمان، محبت اور فرمانبرداری کے ساتھ خدا کی خدمت کرتے ہیں۔
بھائی بار نے محبت کے سلسلے میں ایک تمثیل دی۔ جب ایک چھوٹی لڑکی اپنے ماںباپ کیلئے کلچے پکاتی ہے تو اُسکے ماںباپ بہت خوش ہوتے ہیں۔ سب سے زیادہ وہ اس بات پر خوش ہوتے ہیں کہ انکی بیٹی نے اُنکے لئے محبت ظاہر کی ہے۔ اسی طرح یہوواہ خدا نئی فیکٹری اور مشینوں سے نہیں بلکہ اس محبت سے خوش ہوتا ہے جو اُسکے خادم اسکے لئے ظاہر کرتے ہیں۔—عبرانیوں ۶:۱۰۔
جسطرح یہوواہ خدا کی نظروں میں نوح کی کشتی اُسکے ایمان کا ثبوت تھی اسی طرح یہ فیکٹری بھی خدا کے خادموں کے ایمان کا ثبوت ہے۔ نوح یہوواہ کی پیشینگوئیوں پر ایمان رکھتا تھا۔ ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ ہم اس دُنیا کے آخری دنوں میں رہ رہے ہیں اور لوگوں کو بادشاہت کی خوشخبری سننے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اُنکی جان خطرے میں ہے۔—رومیوں ۱۰:۱۳، ۱۴۔
یہوواہ فیکٹری میں اپنے خادموں کی فرمانبرداری کا ثبوت بھی پاتا ہے۔ اُسکا حکم ہے کہ خاتمے سے پہلے دُنیابھر میں خوشخبری کی منادی کی جائے۔ (متی ۲۴:۱۴) اس فیکٹری کی مدد سے یہ حکم پورا کِیا جا رہا ہے۔
خدا کے لوگوں نے تعمیر کا خرچہ اُٹھایا اور تعمیر میں اپنی طاقت اور وقت صرف کِیا۔ اب نئی فیکٹری میں زیادہ سے زیادہ کتابیں اور رسالے چھاپے جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ خدا کے خادم دُنیابھر میں دوسروں کو خدا کے بارے میں سچائی بتانے میں بہت سرگرم ہیں۔ واقعی، یہوواہ کے لوگ اپنی محبت، اپنے ایمان اور اپنی فرمانبرداری کا جیتاجاگتا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔
[صفحہ ۱۱ پر بکس/تصویریں]
ریاستہائےمتحدہ میں چھپائی کی تاریخ
۱۹۲۰: بروکلن میں ۳۵ مرٹل ایونیو پر رسالے چھاپنے کا کام شروع ہوا۔
۱۹۲۲: کتابیں اور رسالے ۱۸ کنکورڈ سٹریٹ کی چھ منزلہ فیکٹری میں چھاپے جانے لگے۔
۱۹۲۷: چھپائی مشین ۱۱۷ ایڈمز سٹریٹ والی فیکٹری میں منتقل ہو گئی۔
۱۹۴۹: نو منزلہ فیکٹری تعمیر ہوئی۔
۱۹۵۶: ایڈمز سٹریٹ کی فیکٹری کے علاوہ ۷۷ سینڈز سٹریٹ میں فیکٹری تعمیر ہوئی۔
۱۹۶۷: دس منزلہ فیکٹری تعمیر ہوئی جو دوسری فیکٹریوں سے جڑی ہوئی تھی۔
۱۹۷۳: والکل میں ایک اَور فیکٹری تعمیر ہوئی جس میں صرف رسالے چھاپنے کا کام کِیا گیا۔
۲۰۰۴: ریاستہائےمتحدہ میں شائع ہونے والے تمام مطبوعات کی چھپائی والکل میں ہونے لگی۔