کیا آپ کو یاد ہے؟
کیا آپ کو یاد ہے؟
کیا آپ نے مینارِنگہبانی کے حالیہ شماروں کو پڑھنے سے لطف اُٹھایا ہے؟ پس آیئے دیکھیں کہ آیا آپ نیچے دئے گئے سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں:
• ہم یہ کیسے جان سکتے ہیں کہ یسوع کے بہنبھائی تھے؟
بائبل متی ۱۳:۵۵، ۵۶ اور مرقس ۶:۳ میں بیان کرتی ہے کہ یسوع کے بہنبھائی تھے۔ ان آیات میں جو یونانی لفظ (ایڈلفوس) استعمال کِیا گیا ہے یہ ”کسی عام رشتے کی بجائے سگے یا سوتیلے بھائیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔“—۱۵/۱۲، صفحہ ۳۔
• حالیہ سالوں میں جنگ نے کیا صورت اختیار کر لی ہے اور اسکی اکثر کیا وجوہات ہوتی ہیں؟
حالیہ برسوں میں نوعِانسان پر مصیبتیں ڈھانے والی جنگوں نے خانہجنگیوں کی شکل اختیار کر لی ہے جو عموماً ایک ہی مُلک کے شہریوں کے مختلف گروہوں کے مابین لڑی جاتی ہیں۔ نسلی اور قبائلی نفرت، مذہبی تفریق، ناانصافی اور سیاسی بحران ان جنگوں کے اہم اسباب ہیں۔ ایک اَور بنیادی وجہ اقتدار اور پیسے کی ہوس ہے۔—۱/۱، صفحہ ۳، ۴۔
• ہمیں کیسے معلوم ہے کہ یسوع یہ نہیں چاہتا تھا کہ مسیحی نمونے کی دُعا کو زبانی یاد کرکے لفظ بہ لفظ دہرائیں؟
یسوع نے اپنے پہاڑی وعظ میں اپنے شاگردوں کو دُعا کا ایک نمونہ دیا تھا۔ تقریباً ۱۸ مہینے بعد یسوع نے اس نمونے کی دُعا کے اہم نکات کو دہرایا۔ (متی ۶:۹-۱۳؛ لوقا ۱۱:۱-۴) دلچسپی کی بات ہے کہ اُس نے نمونے کی دُعا کو لفظ بہ لفظ نہیں دہرایا تھا۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع یہ نہیں چاہتا تھا کہ اُسکے شاگرد اِس دُعا کو زبانی یاد کرکے دہراتے رہیں۔—۱/۲، صفحہ ۸۔
• طوفان کے بعد فاختہ زیتون کی پتی کہاں سے اپنی چونچ میں لیکر واپس کشتی میں آئی تھی؟
آجکل ہم اُس وقت کے سیلابی پانیوں کے نمکیات اور درجۂحرارت کی بابت کچھ نہیں جانتے۔ لیکن زیتون کے درخت کی بابت یہ بتایا جاتا ہے کہ اگر اسے کاٹ دیا جائے تو اِسکی جڑوں سے نئی کونپلیں پھوٹ سکتی ہیں۔ نتیجتاً، سیلاب کے بعد بعض درخت بچ گئے ہونگے اور جب پانی کی سطح کم ہوئی ہوگی تو اُنہوں نے تازہ پتے نکال لئے ہونگے۔—۱۵/۲، صفحہ ۳۱۔
• نائیجیریا کی خانہجنگی کے دوران حکومت کی طرف سے بیافرا کی ناکہبندی کئے جانے پر یہوواہ کے گواہوں کو روحانی خوراک کسطرح پہنچائی گئی تھی؟
ایک سرکاری ملازم کا تبادلہ یورپ ہو گیا اور ایک دوسرے سرکاری ملازم کی پوسٹنگ بیافرا کے ہوائی اڈے پر ہو گئی۔ یہ دونوں یہوواہ کے گواہ تھے۔ اُنہوں نے بیافرا کے بھائیوں کیلئے روحانی خوراک فراہم کرنے کا خطرناک کام اپنے ذمے لے لیا۔ اسی طرح وہ جنگ کے اختتام تک یعنی ۱۹۷۰ تک بہت سے بھائیوں کی مدد کرنے کے قابل رہے۔—۱/۳، صفحہ ۲۷۔
• ویسٹفیلیا کے اَمن معاہدے نے کیا مقصد انجام دیا اور اِس میں مذہب کیسے شامل تھا؟
سولہویں صدی کے مذہبی انقلاب نے مُقدس رومی سلطنت کو تین یعنی کیتھولک، لوتھرن اور کیلونسٹ مذاہب میں تقسیم کر دیا۔ اِسکے بعد ۱۷ ویں صدی میں پروٹسٹنٹ یونین اور کیتھولک لیگ نے تشکیل پائی تھی۔ اِسکے بعد بوہمیا میں ایک مذہبی لڑائی چھڑ گئی اور اقتدار کیلئے ایک بینالاقوامی جنگ کی شکل اختیار کر لی۔ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ حکام نے سیاسی اور تجارتی بالادستی کیلئے سازباز شروع کر دی۔ آخرکار، ویسٹفیلیا کے جرمن صوبے میں اَمن لانے کے سلسلے میں باتچیت ہوئی۔ تقریباً پانچ سال بعد، ۱۶۴۸ میں ویسٹفیلیا کے اَمن معاہدے پر دستخط کئے گئے اور تیس سالہ جنگ اپنے اختتام کو پہنچی اور یورپ خودمختار ریاستوں پر مشتمل برِاعظم کے طور پر معرضِوجود میں آیا۔—۱۵/۳، صفحہ ۲۰-۲۳۔
• ”حیوان“ کی چھاپ یعنی ۶۶۶ کے عدد کا کیا مطلب ہے؟
اس چھاپ کا بیان مکاشفہ ۱۳:۱۶-۱۸ میں کِیا گیا ہے۔ حیوان انسانی حکمرانی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اسے ”آدمی کا عدد“ دیا گیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ انسانوں کی طرح گنہگار اور ناکامل ہے۔ چھ کے عدد کو تین مرتبہ دہرایا گیا ہے یعنی ۶ جمع ۶۰ جمع ۶۰۰۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی نظر میں حیوان مکمل طور پر گنہگار ہے۔ ایسے لوگ جو حیوان کی چھاپ لیتے ہیں وہ سیاسی نظام کی پرستش کرتے ہیں اور اس پر اپنا بھروسا رکھتے ہیں۔—۱/۴، صفحہ ۳۔