ربقہ—ایک خداپرست عورت
ربقہ—ایک خداپرست عورت
فرض کریں کہ آپکو اپنے بیٹے کے لئے بیوی کا انتخاب کرنا ہے۔ آپ کیسی لڑکی کا انتخاب کرینگے؟ اُس میں کونسی لیاقتیں ہونی چاہئیں؟ کیا آپ کوئی خوبصورت، ذہین، مہربان اور محنتی لڑکی تلاش کرینگے؟ یا آپ اُس میں پہلے کوئی اَور چیز دیکھینگے؟
ابرہام کو اسی مشکل کا سامنا تھا۔ یہوواہ نے ابرہام سے وعدہ کِیا تھا کہ اُسکی نسل کو اضحاق کے وسیلے سے برکات ملیں گی۔ اس وقت ابرہام ایک عمررسیدہ شخص ہے مگر اُسکا بیٹا ابھی تک کنوارا ہے۔ (پیدایش ۱۲:۱-۳، ۷؛ ۱۷:۱۹؛ ۲۲:۱۷، ۱۸؛ ۲۴:۱) اگرچہ اضحاق کی نسل کو برکات اُس سے اور اُسکی بیوی سے پیدا ہونے والی اولاد سے ملنی تھیں توبھی ابرہام اضحاق کیلئے ایک مناسب بیوی کی تلاش کا بندوبست کرتا ہے۔ سب سے بڑھ کر اُسے یہوواہ کی پرستار ہونا ضروری تھا۔ اب کنعان میں، جہاں ابرہام رہتا تھا، ایسی لڑکی ملنا مشکل تھا اسلئے وہ کہیں دوسری جگہ تلاش کرتا ہے۔ انجامکار ربقہ کا انتخاب کر لیا جاتا ہے۔ وہ ربقہ تک کیسے پہنچتا ہے؟ کیا وہ ایک روحانی عورت ہے؟ اُسکی مثال پر غور کرنے سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
ایک لائق بیوی کی تلاش
ابرہام اپنے عمررسیدہ خادم، الیعزر کو ایک دُور کے ملک، مسوپتامیہ روانہ کرتا ہے تاکہ ابرہام کے رشتہداروں میں سے یعنی یہوواہ کی پرستش کرنے والے اُسکے ہمایمانوں میں سے اضحاق کیلئے دُلہن لائے۔ یہ معاملہ اسقدر سنگین نوعیت اختیار کر جاتا ہے کہ الیعزر کو قسم کھانی پڑتی ہے کہ وہ اضحاق کی شادی کسی کنعانی لڑکی سے نہیں کریگا۔ اس سلسلے میں ابرہام کا اصرار قابلِغور ہے۔—پیدایش ۲۴:۲-۱۰۔
ابرہام کے رشتہداروں کے شہر پہنچ کر الیعزر اپنے دس اُونٹ کنویں پر لے آتا ہے۔ ذرا اس منظر کا تصور کریں! شام کا وقت ہے اور الیعزر دُعا کرتا ہے: ”دیکھ مَیں پانی کے چشمہ پر کھڑا ہوں اور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں۔ سو اَیسا ہوکہ جس لڑکی سے مَیں کہوں کہ تُو ذرا اپنا گھڑا جھکا دے تو مَیں پانی پی لوں اور وہ کہے کہ لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلا دونگی تو وہ وہی ہو جسے تُو نے اپنے بندہ اِضحاؔق کیلئے ٹھہرایا ہے اور اِسی سے مَیں سمجھ لونگا کہ تُو نے میرے آقا پر کرم کِیا ہے۔“—ہر مقامی عورت یہ جانتی ہوگی کہ ایک پیاسا اُونٹ تقریباً ۱۰۰ لیٹر پانی پی سکتا ہے۔ لہٰذا جس عورت نے دس اُونٹوں کو پانی پلانے کی پیشکش کی ہوگی وہ بہت زیادہ کام کرنے کو تیار ہوگی۔ دوسروں کا محض کھڑے رہنا اور ربقہ کا تنہا سارا کام کرنا اس چیز کا واضح ثبوت تھا کہ ربقہ کتنی طاقتور، متحمل، فروتن اور نرمدل تھی۔
پھر کیا ہوا؟ ”وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ربقہؔ جو اؔبرہام کے بھائی نحوؔر کی بیوی ملکاؔہ کے بیٹے بیتوؔایل سے پیدا ہوئی تھی اپنا گھڑا کندھے پر لئے ہوئے نکلی۔ وہ لڑکی نہایت خوبصورت اور کنواری . . . تھی۔ وہ نیچے پانی کے چشمہ کے پاس گئی اور اپنا گھڑا بھر کر اُوپر آئی۔ تب وہ نوکر اُس سے ملنے کو دوڑا اور کہا کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی مجھے پلا دے۔ اُس نے کہا پیجئے صاحب اور فوراً گھڑے کو ہاتھ پر اُتار اُسے پانی پلایا۔“—پیدایش ۲۴:۱۵-۱۸۔
کیا ربقہ لائق ثابت ہوئی؟
ربقہ ابرہام کی پوتی ہے اور خوبصورت ہونے کیساتھ ساتھ نیکسیرت بھی ہے۔ وہ نہ تو اجنبی شخص کیساتھ گفتگو کرنے سے گھبرائی اور نہ ہی حد سے زیادہ بےتکلف ہوئی۔ جب الیعزر نے پانی مانگا تو اُس نے اُسے فراہم کِیا۔ اُس نے ایسا ہی کرنا تھا کیونکہ یہ ایک عام بات تھی اور خوشاخلاقی اسکا تقاضا کرتی ہے۔ امتحان کے دوسرے حصے کی بابت کیا ہے؟
ربقہ کہتی ہے: ”پیجئے صاحب۔“ لیکن اُس نے صرف یہی نہیں کہا تھا، جب اُسے پلا چکی تو کہنے لگی: ”مَیں تیرے اُونٹوں کے لئے بھی پانی بھر بھر لاؤنگی جبتک وہ پی نہ چکیں۔“ اُس نے توقع سے بڑھکر کام کِیا۔ تیزی کیساتھ وہ ’فوراً اپنے گھڑے کو حوض میں خالی کرکے پھر باؤلی کی طرف پانی بھرنے دوڑی گئی اور اُسکے سب اُونٹوں کیلئے بھرا۔‘ وہ بہت محنتی ہے۔ سرگزشت بیان کرتی ہے کہ اس تمام وقت میں ”وہ آدمی چپچاپ اُسے غور سے دیکھتا رہا۔“—یہ جان کر کہ یہ لڑکی ابرہام کی رشتہدار ہے الیعزر یہوواہ کے حضور سجدہ کرتا ہے۔ وہ اُس سے پوچھتا ہے کہ آیا اُسکے باپ کے گھر میں جگہ ہے کہ وہ رات گزار سکے۔ ربقہ مثبت جواب دیتی ہے اور یہ خبر لیکر اپنے گھر کو دوڑ جاتی ہے۔—پیدایش ۲۴:۲۲-۲۸۔
الیعزر کی باتچیت سننے کے بعد، ربقہ کا بھائی لابن اور اُسکا باپ بیتوایل سمجھ جاتے ہیں کہ یہ سب کچھ یہوواہ کی مرضی سے ہو رہا ہے۔ یقیناً، ربقہ اضحاق کیلئے ہی بنی ہے۔ وہ کہتے ہیں: ”دیکھ ربقہؔ تیرے سامنے موجود ہے۔ اُسے لے اور جا اور [یہوواہ] کے قول کے مطابق اپنے آقا کے بیٹے سے اُسے بیاہ دے۔“ ربقہ کیسا محسوس کرتی ہے؟ جب ربقہ سے اُسکی مرضی معلوم کی گئی تو اُس نے کہا: ’مَیں جاؤنگی۔‘ وہ اس رشتے کو قبول کرنے کی پابند نہیں ہے۔ ابرہام نے الیعزر سے کہا تھا کہ اگر وہ ’عورت تیرے ساتھ نہ آنا چاہے‘ تو تُو اس قسم سے آزاد ہوگا۔ لیکن ربقہ بھی اس بندوبست میں خدا کے ہاتھ کو سمجھ جاتی ہے۔ لہٰذا وہ فوراً اس اجنبی آدمی سے شادی کرنے کیلئے تیار ہو جاتی ہے۔ یہ دلیرانہ فیصلہ ایمان کا ایک غیرمعمولی اظہار ہے۔ اُسکا انتخاب واقعی درست تھا!—پیدایش ۲۴:۲۹-۵۹۔
اضحاق سے ملکر ربقہ اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیتی ہے جوکہ اُس کی تابعداری کا اظہار ہے۔ اضحاق اُس سے شادی کر لیتا ہے اور اُس کی پیدایش ۲۴:۶۲-۶۷۔
شاندار خوبیوں کی وجہ سے اُس سے پیار کرنے لگتا ہے۔—جڑواں بیٹے
تقریباً ۱۹ سال تک ربقہ کے ہاں اولاد نہیں ہوتی۔ بالآخر اُسکے پیٹ میں جڑواں بچے نشوونما پاتے ہیں اور اُسکو دورانِحمل بہت مشکل ہوتی ہے کیونکہ بچے اُسکے رحم میں مزاحمت کرنے لگتے ہیں اور ایسی صورتحال میں ربقہ خدا سے التجا کرتی ہے۔ ہم بھی مشکلاوقات میں خدا سے درخواست کر سکتے ہیں۔ یہوواہ ربقہ کی فریاد سنتا ہے اور اُسے یقیندہانی کراتا ہے کہ اُسکے بطن سے دو قومیں نکلینگی اور ”بڑا چھوٹے کی خدمت کریگا۔“—پیدایش ۲۵:۲۰-۲۶۔
ربقہ کے اپنے چھوٹے بیٹے یعقوب سے زیادہ پیار کرنے کی صرف یہی وجہ نہیں۔ دونوں لڑکے طبیعتاً بالکل مختلف ہیں۔ یعقوب ”سادہ مزاج“ ہے ، جبکہ عیسو روحانی چیزوں کی کوئی قدر نہیں کرتا بلکہ وہ تو ایک وقت کے کھانے کے عوض اپنے پہلوٹھے ہونے کا حق یعقوب کو بیچ دیتا ہے۔ دو حتی عورتوں سے عیسو کی شادی بھی کسی حد تک روحانی اقدار کیلئے احترام کی کمی کو ظاہر کرتی ہے اور اس سے اُسکے والدین کو بھی بہت دُکھ پہنچتا ہے۔—پیدایش ۲۵:۲۷-۳۴؛ ۲۶:۳۴، ۳۵۔
یعقوب کیلئے برکت کی تدبیر کرنا
بائبل یہ بیان نہیں کرتی کہ آیا یعقوب کو یہ پتہ تھا کہ عیسو اُس کی خدمت کریگا۔ بہرصورت، ربقہ اور یعقوب دونوں ہی جانتے تھے کہ برکت اُسے ہی ملیگی۔ جب ربقہ کو پتہ چلتا ہے کہ عیسو کھانا لیکر اپنے باپ کے پاس جانے والا ہے اور اضحاق اُسے برکت دیگا تو وہ فوراً کارروائی کرتی ہے۔ ربقہ میں فیصلے کرنے کی خوبی اور جوانی کا جوشوخروش ابھی ختم نہیں ہوا۔ وہ یعقوب کو بکری کے دو بچے لانے کیلئے کہتی ہے۔ تاکہ وہ ایسا کھانا پکائے جو اُسکے شوہر کو پسند ہے اور پھر برکت حاصل کرنے کیلئے یعقوب عیسو کا بھیس بدلے۔ یعقوب پسوپیش کرتا ہے۔ آخر جب اُسکے باپ کو سب کچھ پتہ چل جائیگا تو وہ اُسے لعنتملامت کریگا! مگر ربقہ اصرار کرتی ہے: ”اَے میرے بیٹے! تیری لعنت مجھ پر آئے۔ تُو صرف میری بات مان۔“ پھر وہ کھانا تیار کرکے اور یعقوب کا بھیس بدل کر اُسے کھانا دیکر اپنے شوہر کے پاس بھیج دیتی ہے۔—پیدایش ۲۷:۱-۱۷۔
ربقہ نے ایسا کیوں کِیا یہ تو بائبل میں تحریر نہیں۔ بہتیرے ربقہ کے ان اقدام کی مذمت کرتے ہیں لیکن بائبل اس سلسلے میں کچھ نہیں کہتی اور نہ ہی اضحاق نے یہ جاننے کے بعد کہ یعقوب نے برکت حاصل کر لی ہے کوئی تبصرہ کِیا تھا۔ بلکہ اضحاق اسے دہراتا ہے۔ (پیدایش ۲۷:۲۹؛ ۲۸:۳، ۴) ربقہ جانتی تھی کہ یہوواہ نے اُسکے بیٹوں کے حق میں کیا پیشینگوئی کی تھی۔ اسلئے اُس نے ایسا کِیا تاکہ برکت کے مستحق کو اُسکا حق مل جائے۔ یہ سب کچھ یہوواہ کی مرضی کے عین مطابق تھا۔—رومیوں ۹:۶-۱۳۔
یعقوب کا حاران بھیجا جانا
اپنے بیٹے یعقوب کو عیسو کے غصے سے بچانے کے لئے ربقہ اُسے بھاگ جانے کیلئے کہتی ہے۔ اس سلسلے میں وہ اضحاق سے مشورہ لیتی ہے مگر عیسو کے غصے کی بابت اضحاق کو بتانے سے گریز کرتی ہے۔ اسکے برعکس، وہ ہوشیاری کے ساتھ اضحاق کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتی ہے کہ وہ نہیں چاہتی کہ یعقوب کسی کنعانی لڑکی سے شادی کرے اسلئے وہ اُسے وہاں سے جانے کا کہہ رہی ہے۔ یہ خیال اضحاق کیلئے یعقوب کو ربقہ کے رشتہداروں کے پاس روانہ کرنے کے لئے کافی ہے تاکہ وہ اپنے لئے خداپرست بیوی لا سکے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ربقہ دوبارہ یعقوب سے ملتی ہے یا نہیں مگر اسکا یہ کام بنیاسرائیل کیلئے بڑی برکت پر منتج ہوتا ہے۔—پیدایش ۲۷:۴۳–۲۸:۲۔
ربقہ کی بابت ہم جوکچھ جانتے ہیں وہ ہمیں اُس کی تعریف کرنے کی تحریک دیتا ہے۔ وہ بہت خوبصورت تھی مگر اُس کی اصل خوبصورتی اُس کی خدائی عقیدت تھی۔ ابرہام نے اپنی بہو میں اسی خوبی کی خواہش کی تھی۔ اُس کی دیگر خوبیاں ابرہام کی توقع سے بڑھ کر تھیں۔ الہٰی ہدایت کی پیروی کرنے کے سلسلے میں اُس کا ایمان اور حوصلہ نیز اُس کا جوشوجذبہ، شایستگی اور مہماننوازی ایسی خوبیاں ہیں جن کی تمام مسیحی عورتوں کو نقل کرنی چاہئے۔ یہی وہ خوبیاں ہیں جو یہوواہ بھی ایک مثالی عورت میں تلاش کرتا ہے۔