”ناہموار جوئے میں نہ جتو“
”ناہموار جوئے میں نہ جتو“
اِس تصویر میں اُونٹ اور بیل ملکر ہل کھینچ رہے ہیں۔ لیکن یہ جؤا صرف ایک ہی قِسم کے دو جانوروں کیلئے مناسب ہے پر اِن جانوروں میں قد اور طاقت کے لحاظ سے بڑا فرق ہے۔ اِسلئے وہ تکلیف میں ہیں۔ خدا کو جانوروں کا بھی خیال ہے۔ اُس نے اِسرائیلیوں کو یہ حکم دیا کہ ”تُو بیل اور گدھے دونوں کو ایک ساتھ جوت کر ہل نہ چلانا۔“ (استثنا ۲۲:۱۰) یہی اُصول تصویر میں دکھائے گئے بیل اور اُونٹ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
پھر تصویر میں کسان ہل چلانے کیلئے دو مختلف جانور کیوں استعمال کر رہا ہے؟ شاید اُسکے پاس بیلوں کی جوڑی نہیں اسلئے اُس نے دو مختلف جانوروں کو ہل میں جوت دیا ہے۔ لیکن ایسا کرنے سے طاقتور جانور کو سارا بوجھ اُٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ کمزور جانور اُسکا ساتھ نہیں دے رہا۔
پولس رسول نے ناہموار جوئے کی تمثیل استعمال کرتے ہوئے ہمیں ایک اہم سبق سکھایا۔ اُس نے لکھا: ”بےایمانوں کیساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو کیونکہ راستبازی اور بےدینی میں کیا میلجول؟ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟“ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۴) ایک مسیحی ناہموار جوئے تلے کیسے آ سکتا ہے؟
شاید ایک مسیحی کسی ایسے شخص سے شادی کر لے جو اُسکے مذہب کا نہیں۔ ایسے بندھن میں مشکلات پیدا ہونگی کیونکہ وہ دونوں اکثر فیصلوں میں متفق نہیں ہونگے۔
جب یہوواہ نے شادی کے بندھن کا آغاز کِیا تو اُس نے بیوی کو ایک ”مددگار“ کے طور پر فراہم کِیا۔ (پیدایش ۲:۱۸) ملاکی نبی نے بھی خدا کے الہام سے لکھتے وقت بیوی کو اپنے شوہر کی ”رفیق“ کہا ہے۔ (ملاکی ۲:۱۴) چنانچہ خدا یہ چاہتا ہے کہ شادیشُدہ جوڑے ملکر خدا کی پرستش کریں۔ ایسا کرنے سے وہ خدا کو خوش کرینگے اور اُس سے برکت حاصل کرینگے۔
مسیحی ”صرف خداوند میں“ شادی کرکے خدا کی مشورت پر عمل کرتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۹) اسطرح شوہر اور بیوی خدا کی عبادت میں ”ہمخدمت“ بنا کر خدا کیلئے حمدوستائش کا سبب بن سکتے ہیں اور اپنی شادیشُدہ زندگی سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔—فلپیوں ۴:۳۔
[صفحہ ۳۲ پر تصویر کا حوالہ]
,La Tierra Santa Camel and ox: From the book
1830 ,1 Volume