حقیقی تسلی کہاں مِل سکتی ہے؟
حقیقی تسلی کہاں مِل سکتی ہے؟
”ہمارے خداوند یسوع مسیح [کا] خدا اور باپ . . . ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴۔
۱. کن حالات کے باعث لوگ تسلی کی اشد ضرورت محسوس کرتے ہیں؟
ایک انسان کسی معذور کرنے والی بیماری کے بعد یہ محسوس کر سکتا ہے کہ اُسکی زندگی تباہ ہو گئی ہے۔ زلزلے، طوفان اور قحط لوگوں کو خستہحال کر دیتے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے خاندان کے عزیز مر جاتے ہیں، گھر تباہ ہو جاتے ہیں اور لوگ اپنا گھربار اور اثاثے چھوڑ جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ناانصافی کے باعث لوگ یہ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ اُنہیں کہیں سے بھی آرام نہیں مِل سکتا۔ ایسی المناک حالتوں سے متاثرہ لوگوں کو تسلی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن تسلی کہاں سے مِل سکتی ہے؟
۲. یہوواہ کی فراہمکردہ تسلی لاثانی کیوں ہے؟
۲ بعض اشخاص اور تنظیمیں تسلی فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ مہربانہ باتوں کی بڑی قدر کی جاتی ہے۔ جسمانی اطمینان کی کوششیں قلیل مدتی ضروریات پورا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ لیکن صرف خدائےبرحق یہوواہ تمام نقصان کی تلافی کرکے درکار مدد فراہم کر سکتا ہے تاکہ ایسی آفات دوبارہ واقع نہ ہوں۔ اُسکی بابت بائبل بیان کرتی ہے: ”ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جو رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے۔ وہ ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے تاکہ ہم اس تسلی کے سبب سے جو خدا ہمیں بخشتا ہے انکو بھی تسلی دے سکیں جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴) یہوواہ ہمیں تسلی کیسے دیتا ہے؟
مسائل کی جڑ تک پہنچنا
۳. خدا کی فراہمکردہ تسلی نوعِانسان کے مسائل کی جڑ تک کیسے پہنچتی ہے؟
۳ تمام انسانی خاندان کو آدم کے گناہ کی وجہ سے ناکاملیت کا ورثہ ملا ہے اور یہ موت پر منتج ہونے والے بہتیرے مسائل کا باعث بنتا ہے۔ (رومیوں ۵:۱۲) یہ حقیقت صورتحال کو مزید نازک بنا دیتی ہے کہ شیطان ابلیس اِس ”دُنیا کا سردار“ ہے۔ (یوحنا ۱۲:۳۱؛ ۱-یوحنا ۵:۱۹) یہوواہ نے نسلِانسانی کو درپیش ناخوشگوار حالت پر محض افسوس کا اظہار ہی نہیں کِیا۔ اُس نے نجات دینے کیلئے اپنے اکلوتے بیٹے کو فدیہ ادا کرنے کی خاطر بھیجا اور اُس نے ہمیں بتایا کہ اگر ہم اُسکے بیٹے پر ایمان لائیں تو ہم آدم کے گناہ کے اثرات سے بچ سکتے ہیں۔ (یوحنا ۳:۱۶؛ ۱-یوحنا ۴:۱۰) خدا نے یہ پیشینگوئی بھی کی کہ تمام زمین اور آسمان کے اختیار کا مالک یسوع مسیح شیطان اور اُسکے بدکار نظام کو بھی ختم کریگا۔—متی ۲۸:۱۸؛ ۱-یوحنا ۳:۸؛ مکاشفہ ۶:۲؛ ۲۰:۱۰۔
۴. (ا) یہوواہ نے آرام کے وعدوں پر ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے کیا فراہم کِیا ہے؟ (ب) یہوواہ یہ بات سمجھنے میں ہماری مدد کیسے کرتا ہے کہ ہمیں آرام کب حاصل ہوگا؟
یشوع ۲۳:۱۴) اُس نے بائبل میں یہ ریکارڈ کرایا ہے کہ اُس نے انسانی نقطۂنظر ناممکن حالات میں بھی اپنے خادموں کی نجات کو کیسے ممکن بنایا ہے۔ (خروج ۱۴:۴-۳۱؛ ۲-سلاطین ۱۸:۱۳–۱۹:۳۷) نیز یسوع مسیح کے وسیلے یہوواہ نے ظاہر کِیا کہ اُسکے مقصد میں انسانوں کی ”ہر طرح کی کمزوری دُور“ کرنا اور مُردوں کو زندہ کرنا شامل ہے۔ (متی ۹:۳۵؛ ۱۱:۳-۶) یہ سب کچھ کب ہوگا؟ اسکے جواب کیلئے بائبل موجودہ نظام کے آخری ایّام کی وضاحت کرتی ہے جسکے بعد خدا کے نئے آسمان اور نئی زمین کا آغاز ہوگا۔ یسوع کے بیان کا اطلاق اسی زمانے پر ہوتا ہے جس میں اب ہم رہ رہے ہیں۔—متی ۲۴:۳-۱۴؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
۴ اپنے وعدوں پر ہمارے اعتماد کو مضبوط کرنے کیلئے خدا نے بکثرت ثبوت محفوظ کر رکھا ہے کہ وہ جو کہتا ہے ویسا ہی ہوتا ہے۔ (مصیبتزدہ کیلئے تسلی
۵. قدیم اسرائیل کو تسلی دیتے وقت یہوواہ نے اُنکی توجہ کس چیز پر دلائی؟
۵ قدیم اسرائیل کیساتھ یہوواہ کے طرزِسلوک سے ہم یہ سیکھ سکتے ہیں کہ اُس نے مصیبت کے وقت میں اُنہیں تسلی کیسے دی تھی۔ اُس نے اُنہیں یاد دلایا کہ وہ کیسا خدا ہے۔ اِس سے اُنکا اعتماد اُسکے وعدوں پر اَور بھی مضبوط ہو گیا۔ یہوواہ نے سچے اور زندہ خدا کے طور پر اپنے اور بُت کے درمیان واضح فرق کو ظاہر کرنے کیلئے اپنے نبیوں کو استعمال کِیا کیونکہ بُت اپنی اور اپنے پرستاروں کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ (یسعیاہ ۴۱:۱۰؛ ۴۶:۱؛ یرمیاہ ۱۰:۲-۱۵) جب یہوواہ نے یسعیاہ سے یہ کہا کہ ”تسلی دو تم میرے لوگوں کو تسلی دو“ تو اُس نے اپنے نبی کو اپنی تخلیق کی بابت تمثیلیں اور وضاحتیں استعمال کرنے کی تحریک دی تاکہ واحد خدائےبرحق کے طور پر یہوواہ کی عظمت ظاہر ہو۔—یسعیاہ ۴۰:۱-۳۱۔
۶. رہائی کے وقت کے سلسلے میں بعضاوقات یہوواہ نے کونسے اشارے دئے؟
۶ بعضاوقات یہوواہ نے اُس وقت کا ذکر کرنے سے بھی تسلی دی کہ اُسکے لوگوں کو کب بچایا جائے گا خواہ وہ وقت نزدیک ہو یا دُور ہو۔ جب مصر سے رہائی کا وقت نزدیک آیا تو اُس نے مظلوم اسرائیلیوں سے کہا: ”مَیں فرؔعون اور مصریوں پر ایک بلا اَور لاؤنگا۔ اُسکے بعد وہ تمکو یہاں سے جانے دیگا۔“ (خروج ۱۱:۱) جب بادشاہ یہوسفط کے زمانے میں تین بادشاہوں نے ملکر یہوداہ پر حملہ کِیا تو یہوواہ نے اُنہیں بتایا کہ وہ ”کل“ اُنکی خاطر لڑیگا۔ (۲-تواریخ ۲۰:۱-۴، ۱۴-۱۷) اسکے برعکس، یسعیاہ نے بابل سے اُنکی رہائی کا تقریباً ۲۰۰ سال پہلے ذکر کِیا اور پھر اسی رہائی سے ایک سو سال پہلے یرمیاہ کی معرفت مزید تفصیلات فراہم کی گئی تھیں۔ جب رہائی کا وقت قریب آیا تو خدا کے خادموں کیلئے یہ پیشینگوئیاں کتنی حوصلہافزا ثابت ہوئی ہونگی!—یسعیاہ ۴۴:۲۶–۴۵:۳؛ یرمیاہ ۲۵:۱۱-۱۴۔
۷. رہائی کے وعدوں میں اکثر کونسی بات شامل ہوتی تھی اور اِس نے وفادار اسرائیلیوں پر کیسا اثر ڈالا تھا؟
یسعیاہ ۵۳:۱-۱۲) پُشتدرپُشت، جب اُنہیں مختلف مسائل کا سامنا ہوا تو انہی وعدوں نے وفادار لوگوں کو اُمید فراہم کی تھی۔ ہم لوقا ۲:۲۵ میں پڑھتے ہیں: ”دیکھو یرؔوشلیم میں شمعوؔن نام ایک آدمی تھا اور وہ آدمی راستباز اور خداترس اور اؔسرائیل کی تسلی کا منتظر تھا اور روحالقدس اس پر تھا۔“ شمعون صحائف میں متذکرہ مسیحائی اُمید کی بابت جانتا تھا جسکی تکمیل کی توقع نے اُسکی زندگی پر گہرا اثر ڈالا تھا۔ وہ یہ نہیں سمجھتا تھا کہ یہ سب کچھ کیسے ہوگا اور وہ اُس نجات کو دیکھنے تک زندہ بھی نہ رہا جسکی پیشینگوئی کی گئی تھی لیکن وہ اُسکو پہچان کر بہت خوش ہوا جو خدا کا ’ذریعۂنجات‘ ثابت ہوگا۔—لوقا ۲:۳۰۔
۷ یہ بات قابلِتوجہ ہے کہ خدا کے لوگوں کو تسلی فراہم کرنے والے وعدوں میں اکثر مسیحا کی بابت بتایا گیا تھا۔ (مسیح کے وسیلے فراہمکردہ تسلی
۸. یسوع کی فراہمکردہ مدد بہتیرے لوگوں کی توقعات کے برعکس کیسے تھی؟
۸ یسوع مسیح نے اپنی زمینی خدمتگزاری کے دوران اکثر لوگوں کی حسبِمنشا مدد فراہم نہیں کی تھی۔ بعض یہ چاہتے تھے کہ مسیحا اُنہیں روم کے نفرتانگیز جوئے سے آزاد کرائے۔ لیکن یسوع نے تو کسی انقلاب کی حمایت کرنے کی بجائے اُنہیں ہدایت کی کہ ”جو قیصر کا ہے قیصر کو . . . ادا کرو۔“ (متی ۲۲:۲۱) خدا کے مقصد میں لوگوں کو کسی سیاسی طاقت کے تسلط سے آزادی دلانے سے زیادہ کچھ شامل تھا۔ لوگ یسوع کو بادشاہ بنانا چاہتے تھے لیکن اُس نے بیان کِیا کہ وہ ”اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے“ گا۔ (متی ۲۰:۲۸؛ یوحنا ۶:۱۵) ابھی اُسکا بادشاہ بننے کا وقت نہیں آیا تھا اور اُسے حکومت کرنے کا اختیار بےصبر لوگوں سے نہیں بلکہ یہوواہ کی طرف سے حاصل ہونا تھا۔
۹. (ا) یسوع نے کس تسلیبخش پیغام کا اعلان کِیا تھا؟ (ب) یسوع نے لوگوں کے ذاتی مسائل سے اپنے پیغام کا تعلق کیسے ظاہر کِیا؟ (پ) یسوع کی خدمتگزاری نے کس چیز کی بنیاد ڈالی تھی؟
۹ یسوع کی فراہمکردہ تسلی ”خدا کی بادشاہی کی خوشخبری“ پر مبنی تھی۔ یسوع جہاں کہیں بھی گیا اُس نے اسی پیغام کا اعلان کِیا۔ (لوقا ۴:۴۳) اُس نے لوگوں کے روزمرّہ مسائل حل کرنے کیساتھ اس پیغام کے تعلق کو اُجاگر کِیا کہ وہ مسیحائی حکمران کے طور پر نوعِانسان کے لئے کیا کریگا۔ اُس نے قوتِگویائی اور بصارت بحال کرنے (متی ۱۲:۲۲؛ مرقس ۱۰:۵۱، ۵۲)، معذوری دُور کرنے (مرقس ۲:۳-۱۲)، اسرائیلیوں کو نفرتانگیز بیماریوں سے شفا دینے (لوقا ۵:۱۲، ۱۳) اور اُنہیں دیگر موذی امراض سے چھٹکارا دلانے (مرقس ۵:۲۵-۲۹) سے مصیبتزدہ لوگوں کو جینے کی اُمید عطا کی۔ اُس نے غمگین لوگوں کے بچے زندہ کرکے اُنہیں اطمینان بخشا (لوقا ۷:۱۱-۱۵؛ ۸:۴۹-۵۶) اُس نے خطرناک طوفان کو قابو میں رکھنے اور بِھیڑ کی غذائی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت کا بھی مظاہرہ کِیا۔ (مرقس ۴:۳۷-۴۱؛ ۸:۲-۹) مزیدبرآں، یسوع نے اُنہیں زندگی گزارنے کے ایسے اُصول سکھائے جو موجودہ مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہونے کے علاوہ لوگوں کے دل کو مسیحا کے تحت راست حکمرانی کی اُمید سے معمور کر سکتے تھے۔ پس اپنی خدمتگزاری کے دوران یسوع نے نہ صرف ایمان کے ساتھ سننے والوں کو ہی تسلی بخشی بلکہ اُس نے آئندہ ہزارہا سالوں کے لئے لوگوں کو حوصلہ فراہم کرنے کی بنیاد بھی ڈالی۔
۱۰. یسوع کی قربانی سے کیا ممکن ہو گیا ہے؟
۱۰ یسوع کے اپنی انسانی زندگی کی قربانی دینے اور آسمانی زندگی کیلئے دوبارہ زندہ ہونے کے ۶۰ سال سے زیادہ عرصے کے بعد یوحنا رسول کو یہ لکھنے کا الہام ہوا: ”اَے میرے بچو! یہ باتیں میں تمہیں اسلئے لکھتا ہوں کہ تم گناہ نہ کرو اور اگر کوئی گناہ کرے تو باپ کے پاس ہمارا ایک مددگار موجود ہے یعنی یسوؔع مسیح راستباز۔ اور وہی ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے اور نہ صرف ہمارے ہی گناہوں کا بلکہ تمام دنیا کے گناہوں کا بھی۔“ (۱-یوحنا ۲:۱، ۲) یسوع کی کامل انسانی قربانی کے فوائد کی بدولت ہمیں بہت تسلی ملتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم اپنے گناہوں کی معافی، ایک صاف ضمیر، خدا کیساتھ مقبول رشتہ اور ابدی زندگی کا امکان حاصل کر سکتے ہیں۔—یوحنا ۱۴:۶؛ رومیوں ۶:۲۳؛ عبرانیوں ۹:۲۴-۲۸؛ ۱-پطرس ۳:۲۱۔
روحالقدس کی تسلی
۱۱. یسوع نے اپنی موت سے پہلے تسلی کیلئے مزید کس بندوبست کا وعدہ کِیا؟
۱۱ اپنی قربانی کی موت سے پہلے کی شام اپنے رسولوں کے سامنے یسوع نے اپنے آسمانی باپ کی طرف سے اُنہیں تسلی دینے کیلئے ایک اَور بندوبست کا ذکر کِیا۔ یسوع نے کہا: ”مَیں باپ سے درخواست کرونگا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار [تسلی دینے والا؛ یونانی پاراکلیتوس] بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔ یعنی روحِحق۔“ یسوع نے اُنہیں یقین دلایا: ”مددگار یعنی روحالقدس . . . تمہیں سب باتیں سکھائیگا اور جوکچھ مَیں نے تم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائیگا۔“ (یوحنا ۱۴:۱۶، ۱۷، ۲۶) روحالقدس دراصل اُن کیلئے تسلیبخش کیسے ثابت ہوئی؟
۱۲. یسوع کے شاگردوں کے حافظے کیلئے مدد کے طور پر روحالقدس کا کردار بہتیروں کو تسلی فراہم کرنے میں کیسے مددگار ثابت ہوا ہے؟
۱۲ رسول یسوع سے جامع تعلیم حاصل کر چکے تھے۔ وہ یقیناً اس تجربے کو کبھی نہیں بھول پائینگے لیکن کیا وہ اُسکی باتیں واقعی یاد رکھ پائینگے؟ کیا اُنکے ناکامل حافظوں کی وجہ سے اہم ہدایات ضائع ہو جائینگی؟ یسوع نے اُنہیں یقین دلایا تھا کہ روحالقدس اُنہیں ’وہ سب باتیں یاد دلائیگی جو اُس نے اُنہیں سکھائی تھیں۔‘ پس، یسوع کی موت کے کوئی آٹھ سال بعد متی پہلی انجیل لکھنے کے قابل ہوا جس میں اُس نے یسوع کا دل کو گرما دینے والا پہاڑی وعظ، بادشاہت کی بابت اُسکی مختلف تمثیلیں اور اُسکی موجودگی کے نشان کی بابت مفصل گفتگو کو ریکارڈ کِیا۔ پچاس سے زائد سال بعد یوحنا رسول نے ایسی معتبر سرگزشت لکھنے کے قابل ہوا جس نے یسوع کی زمینی زندگی کے آخری چند دنوں کی بابت جامع تفصیلات فراہم کیں۔ یہ حوصلہافزا الہامی ریکارڈ ہمارے زمانے تک کتنے حوصلہافزا ثابت ہوئے ہیں!
۱۳. ابتدائی مسیحیوں کیلئے روحالقدس نے اُستاد کا کام کیسے انجام دیا؟
۱۳ صرف اُنہیں الفاظ یاد دلانے کی بجائے روحالقدس نے اُنہیں سکھایا اور اُنہیں خدا کے مقصد کی مکمل سمجھ عطا کی۔ یسوع کی موجودگی میں ہی اُس کے شاگرد اُس کی بعض باتوں کو صحیح طرح نہیں سمجھتے تھے۔ تاہم، روحالقدس سے تحریک پاکر یوحنا، پطرس، یعقوب، یہوداہ اور پولس نے خدائی مقصد کے مزید پہلوؤں کی وضاحتیں تحریر کیں۔ پس روحالقدس نے اُستاد کا کام انجام دیا اور الہٰی ہدایت کی قابلِقدر یقیندہائی کرائی۔
۱۴. روحالقدس نے کن طریقوں سے یہوواہ کے لوگوں کی مدد کی تھی؟
۱۴ روح کی معجزانہ بخششوں نے بھی یہ واضح کر دیا کہ اب جسمانی اسرائیل کی بجائے مسیحی کلیسیا کو خدا کی مقبولیت حاصل ہے۔ (عبرانیوں ۲:۴) لوگوں کی زندگیوں میں روح کے پھلوں کا ہونا بھی نہایت اہم تھا جس سے یہ شناخت ہوتی تھی کہ دراصل یسوع کے شاگرد کون ہیں۔ (یوحنا ۱۳:۳۵؛ گلتیوں ۵:۲۲-۲۴) نیز روح نے کلیسیا کے ارکان کو تقویت بخشی تاکہ وہ دلیر اور نڈر گواہ ثابت ہوں۔—اعمال ۴:۳۱۔
انتہائی مصیبت کے وقت میں مدد
۱۵. (ا) ماضی اور حال کے مسیحیوں کو کیسے مسائل کا سامنا ہوا ہے؟ (ب) بعضاوقات حوصلہافزائی کرنے والوں کو بھی حوصلہافزائی کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟
۱۵ یہوواہ کے تمام عقیدتمند اور وفادار لوگوں کو کسی نہ کسی طرح اذیت کا تجربہ ہوتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۲) تاہم، بہتیرے مسیحیوں نے سخت مصیبت کا تجربہ کِیا ہے۔ جدید زمانہ میں، بعض ہجوم کے حملوں کا نشانہ بنے اور اذیتی کیمپوں، قیدخانوں اور بیگار کیمپوں کی غیرانسانی حالتوں میں ڈال دیا ہے۔ حکومتیں سخت اذیت پہنچانے پر اُتر آئی ہیں یا پھر اُنہوں نے چند گروہوں کو ظلم ڈھانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ مسیحیوں کو بیماریوں اور خاندانی بحران کا بھی تجربہ ہوا ہے۔ مختلف ہمایمانوں کی مشکلات پر قابو پانے میں مدد کرنے والے پُختہ مسیحی بھی دباؤ کا سامنا کر سکتے ہیں۔ ایسی حالت میں حوصلہافزائی کرنے والے کو بھی حوصلہافزائی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
۱۶. داؤد نے سخت دباؤ کے تحت مدد کیسے حاصل کی تھی؟
۱۶ جب ساؤل بادشاہ داؤد کو قتل کرنے کے لئے اُس کا تعاقب کر رہا تھا تو داؤد نے یہوواہ کو اپنا مددگار جانا اور اُس سے فریاد کی: ”اَے خدا! میری دُعا سن لے۔“ اُس نے کہا: ”مَیں تیرے پروں کے سایہ میں پناہ لونگا۔“ (زبور ۵۴:۲، ۴؛ ۵۷:۱) کیا داؤد کو مدد حاصل ہوئی تھی؟ واقعی اُسے مدد ملی تھی! اُس وقت کے دوران یہوواہ نے جاد نبی اور ابیاتر کاہن کے ذریعے داؤد کو ہدایات فراہم کیں اور پھر اُس نے نوجوان داؤد کو تقویت دینے کے لئے ساؤل کے بیٹے یونتن کو بھی استعمال کِیا۔ (۱-سموئیل ۲۲:۱، ۵؛ ۲۳:۹-۱۳، ۱۶-۱۸) یہوواہ نے فلستیوں کو بھی حملہ کرنے کے لئے اُبھارا جس سے ساؤل کا دھیان داؤد سے ہٹ گیا۔—۱-سموئیل ۲۳:۲۷، ۲۸۔
۱۷. انتہائی دباؤ کے تحت یسوع نے کس سے مدد مانگی تھی؟
۱۷ یسوع مسیح بھی اپنی زمینی زندگی کے اختتام پر انتہائی دباؤ میں تھا۔ وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ اُسکا طرزِعمل اُسکے آسمانی باپ کے نام اور تمام نوعِانسان کے مستقبل پر کیا اثر ڈال سکتا ہے۔ اُس نے ”سخت پریشانی میں مبتلا ہو کر اَور بھی دلسوزی سے دُعا کی۔“ خدا نے اس مشکل وقت کے دوران یسوع کو درکار مدد فراہم کی۔—لوقا ۲۲:۴۱-۴۴۔
۱۸. سخت اذیت اُٹھانے والے ابتدائی مسیحیوں کو خدا نے کونسی تسلی فراہم کی تھی؟
۱۸ پہلی صدی کی کلیسیا کے قیام کے بعد مسیحیوں پر اتنی سخت اذیت عبرانیوں ۱۰:۳۴؛ افسیوں ۱:۱۸-۲۰) اُن پر اپنی منادی کے کام کو جاری رکھنے سے یہ ثابت ہو گیا تھا کہ خدا کی روح اُن کیساتھ ہے اور اُنکے تجربات سے اُنہیں خوشی کی مزید وجہ حاصل ہوئی۔—متی ۵:۱۱، ۱۲؛ اعمال ۸:۱-۴۰۔
آئی کہ رسولوں کے علاوہ باقی سب یروشلیم سے پراگندہ ہو گئے۔ عورتوں اور مردوں کو اُنکے گھروں سے گھسیٹ کر نکال لیا جاتا تھا۔ خدا نے اُنہیں کونسی تسلی فراہم کی تھی؟ یہوواہ نے اپنے کلام سے اُنہیں یقین دلایا کہ اُن کے پاس ”ایک بہتر اور دائمی ملکیت“ یعنی آسمان میں یسوع کیساتھ ابدی میراث ہے۔ (۱۹. اگرچہ پولس نے سخت اذیت اُٹھائی توبھی اُس نے خدا کی فراہمکردہ تسلی کی بابت کیسا محسوس کِیا؟
۱۹ ایک وقت ایسا بھی آیا جب ساؤل (پولس) جوکہ خود اذیت پہنچانے والا تھا مسیحیت اختیار کرنے کی وجہ سے اذیت کا نشانہ بنا۔ کُپرس کے جزیرے پر ایک جادوگر نے مکاری اور شرارت سے پولس کی خدمتگزاری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ گلتیہ میں پولس کو سنگسار کرکے ادھمؤا چھوڑ دیا گیا۔ (اعمال ۱۳:۸-۱۰؛ ۱۴:۱۹) مکدونیہ میں اُسے بینت لگائے گئے۔ (اعمال ۱۶:۲۲، ۲۳) افسس میں بِھیڑ کے حملے کا نشانے بننے کے بعد اُس نے لکھا: ”ہم حد سے زیادہ اور طاقت سے باہر پست ہوگئے یہاں تک کہ ہم نے زندگی سے بھی ہاتھ دھو لئے۔ بلکہ اپنے اُوپر موت کے حکم کا یقین کر چکے تھے۔“ (۲-کرنتھیوں ۱:۸، ۹) لیکن اسی خط میں پولس نے اس مضمون کے پیراگراف ۲ میں متذکرہ تسلیبخش الفاظ بھی لکھے۔—۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴۔
۲۰. ہم اگلے مضمون میں کس بات پر غور کرینگے؟
۲۰ آپ ایسی ہی تسلی فراہم کرنے میں کیسے شریک ہو سکتے ہیں؟ ہمارے زمانے میں ایسے ہزاروں لوگ ہیں جنہیں کسی آفت یا انفرادی مسئلے کی وجہ سے تسلی کی ضرورت ہے۔ اگلے مضمون میں، ہم ایسی حالتوں میں تسلی دینے کے طریقے پر غور کرینگے۔
کیا آپکو یاو ہے؟
• خدائی تسلی اتنی بیشقیمت کیوں ہے؟
• مسیح کے وسیلے کونسی تسلی فراہم کی گئی ہے؟
• روحالقدس تسلی بخشنے والی کیسے ثابت ہوئی ہے؟
• شدید دباؤ کے تحت اپنے خادموں کیلئے خدا کی طرف سے تسلی فراہم کرنے کی مثالیں پیش کریں۔
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
بائبل ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو رہائی بخشنے سے تسلی فراہم کی تھی
[صفحہ ۱۶ پر تصویریں]
یسوع نے تعلیم اور شفا دینے کے علاوہ مُردوں کو زندہ کرنے سے تسلی دی
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
یسوع نے آسمانی مدد حاصل کی تھی