یہوواہ کا دل شاد کرنے والے نوجوان
یہوواہ کا دل شاد کرنے والے نوجوان
”اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔“ —امثال ۲۷:۱۱۔
مطالعے کے یہ مضامین خاص طور پر یہوواہ کے گواہوں کے نوجوانوں کیلئے تیار کئے گئے ہیں۔ لہٰذا، ہم نوجوانوں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ وہ اس مواد کا بغور مطالعے کریں تاکہ جب کلیسیا میں مینارِنگہبانی کے مطالعہ میں یہ مواد زیرِغور آتا ہے تو وہ زیادہ سے زیادہ تبصرے کرنے کے قابل ہوں۔
۱، ۲. (ا) واضح کریں کہ دُنیا کی چیزوں کی طرف راغب ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ مسیحی ہونے کے لائق نہیں ہیں۔ (رومیوں ۷:۲۱) (ب) آپ آسف کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟ (بکس دیکھیں، صفحہ ۱۳۔)
تصور کریں کہ آپ کپڑوں کی خریداری کر رہے ہیں۔ بازار میں گھومتے ہوئے آپ ایک ایسا لباس دیکھتے ہیں جو آپکو فوراً پسند آ جاتا ہے۔ اسکا رنگ اور ڈیزائن آپ کیلئے بالکل موزوں ہے اور اسکی قیمت بھی انتہائی مناسب ہے۔ لیکن پھر آپ اِسے ذرا غور سے دیکھتے ہیں تو آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں کہ کپڑا کناروں سے اُدھڑ رہا ہے اور سلائی بھی زیادہ مضبوط نہیں ہے۔ اگرچہ یہ لباس خوبصورت تو ہے لیکن معیاری نہیں۔ کیا آپ اپنا پیسہ ایسی غیرمعیاری چیز پر خرچ کرینگے؟
۲ اس تمثیل کا موازنہ اُس صورتحال سے کیجئے جسکا آپکو بطور ایک مسیحی نوجوان سامنا ہے۔ پہلی ہی نظر میں، اس دُنیا کی چیزیں اُسی لباس کی طرح آپکو بہت پسند آ سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، آپکے ہممکتب پارٹیوں میں جاکر خوب ہلاگلا کرتے ہیں، منشیات اور شراب استعمال کرتے ہیں اور تفریحاً ڈیٹنگ کرتے ہوئے شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں۔ کیا آپکو کبھیکبھار ایسا طرزِزندگی لبھاتا ہے؟ کیا آپ میں اُنکی نامنہاد آزادی کا تجربہ کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے؟ اگر ایسا ہے تو جلدبازی میں یہ نہ سوچیں کہ آپ بُرے ہیں جس کی وجہ سے آپ مسیحی ہونے کے لائق نہیں رہے۔ بہرحال، بائبل تسلیم کرتی ہے کہ دُنیا خدا کو خوش کرنے کے خواہاں شخص کو بھی ورغلانے کی طاقت رکھتی ہے۔—۲-تیمتھیس ۴:۱۰۔
۳. (ا) دُنیا کی چیزوں کی جستجو بیکار کیوں ہے؟ (ب) ایک مسیحی خاتون دُنیاوی چیزوں کے حصول کی بطالت کی بابت کیا بیان کرتی ہے؟
۳ اب ذرا اِس دُنیا کی چیزوں کا بالکل اُسی طرح قریبی جائزہ لیں جیسے آپ اُس لباس کا قریبی جائزہ لینگے جسے آپ خریدنا چاہتے ہیں۔ خود سے پوچھیں، ’اس نظاماُلعمل کا معیار کیا ہے؟‘ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”دُنیا . . . مٹتی جاتی ہے۔“ (۱-یوحنا ۲:۱۷) اس دُنیا سے حاصل ہونے والی ہر خوشی عارضی ہے۔ مزیدبرآں، بدچلنی کی بہت بھاری قیمت بھی چکانی پڑتی ہے۔ اسکا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ”اپنی جوانی کو ضائع کرنے کی تکلیف“ سے گزرنے والی ایک مسیحی خاتون بیان کرتی ہے: ”دُنیا بہت ہی جاذبِنظر اور دلکش معلوم ہو سکتی ہے۔ یہ آپکو یقین دلانا چاہتی ہے کہ آپ کسی مشکل کے بغیر اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ بالکل ناممکن ہے۔ دُنیا آپ سے فائدہ اُٹھائیگی لیکن اسکے بعد آپکو بیکار چیز سمجھ کر پھینک دیگی۔“ * اپنی جوانی ایسے گھٹیا طرزِزندگی کیلئے ضائع کیوں کریں؟
” شریر“ سے حفاظت
۴، ۵. (ا) اپنی موت سے ذرا پہلے، یسوع نے دُعا میں یہوواہ سے کیا درخواست کی تھی؟ (ب) یہ درخواست کیوں موزوں تھی؟
۴ یہ سمجھتے ہوئے کہ اس دُنیا کے پاس دینے کے لئے کوئی معیاری چیز نہیں ہے، یہوواہ کے گواہوں میں نوجوانوں کو دُنیا کی دوستی سے بچنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ (یعقوب ۴:۴) کیا آپ ایک ایسے ہی وفادار نوجوان ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ قابلِتعریف ہیں۔ دوستوں کے دباؤ پر قابو پانا اور دوسروں سے فرق نظر آنا آسان نہیں ہے مگر آپ کے لئے مدد دستیاب ہے۔
۵ اپنی موت سے ذرا پہلے، یسوع نے دُعا کی تھی کہ یہوواہ اُس کے شاگردوں کی ”اُس شریر سے . . . حفاظت“ کرے۔ (یوحنا ۱۷:۱۵) یسوع نے معقول طور پر ایسی درخواست کی تھی۔ وہ جانتا تھا کہ اُن کی عمر سے قطعنظر، اُسکے پیروکاروں کیلئے راستی کی روش پر چلنا آسان نہیں ہوگا۔ کیوں؟ یسوع کے مطابق اسکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ اُسکے پیروکاروں کو طاقتور، نادیدہ دُشمن—”شریر،“ شیطان ابلیس—کا سامنا ہوگا۔ بائبل کے مطابق یہ شریر روحانی مخلوق ”گرجنے والے شیرببر کی طرح“ ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“—۱-پطرس ۵:۸۔
۶. ہم کیسے جانتے ہیں کہ شیطان کے دل میں نوعمروں کیلئے کوئی رحم نہیں ہے؟
۶ پوری تاریخ کے دوران، شیطان نے انسانوں پر ظلم ڈھانے سے بہت لطف اُٹھایا ہے۔ شیطان کی طرف سے ایوب اور اُس کے خاندان پر لائی جانے والی ہولناک آفات پر غور کریں۔ (ایوب ۱:۱۳-۱۹؛ ۲:۷) آپ اپنی زندگی کے ایسے واقعات کو یاد کر سکتے ہیں جن سے شیطان کی سفاکی بالکل عیاں ہے۔ شیطان لوگوں کو پھاڑ کھانے کی تلاش میں سرگرداں ہے لہٰذا اُسے نوجوانوں پر کوئی ترس نہیں آتا۔ مثال کے طور پر، پہلی صدی س.ع. کے آغاز پر، ہیرودیس نے بیتلحم میں دو سال یا اس سے چھوٹے تمام لڑکوں کو قتل کروا ڈالا۔ (متی ۲:۱۶) غالباً شیطان ہی نے ہیرودیس کو اُس بچے کو ہلاک کر ڈالنے کی کوشش میں ایسا کرنے کی تحریک دی تھی جس نے ایک دن خدا کا موعودہ مسیحا بن کر خدا کی طرف سے شیطان کی عدالت کرنی تھی۔ (پیدایش ۳:۱۵) واقعی، شیطان کے دل میں نوعمروں کیلئے کوئی رحم نہیں ہے۔ اُسکا مقصد صرف زیادہ سے زیادہ انسانوں کو پھاڑ کھانا ہے۔ آجکل تو یہ بات اَور بھی سچ ہے کیونکہ شیطان کو آسمان سے نکال کر زمین پر پھینک دیا گیا ہے اور وہ ”بڑے قہر میں . . . ہے۔ اِسلئےکہ جانتا ہے کہ میرا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔“—مکاشفہ ۱۲:۹، ۱۲۔
۷. (ا) یہوواہ شیطان سے کیسے فرق ہے؟ (ب) یہوواہ آپ کے زندگی سے لطف اُٹھانے کی بابت کیسا محسوس کرتا ہے؟
۷ اگرچہ شیطان ”بڑے قہر“ میں ہے لیکن اس کے بالکل برعکس یہوواہ ’نہایت رحیم‘ ہے۔ (لوقا ۱:۷۸) وہ محبت کا عظیم نمونہ ہے۔ دراصل، ہمارے خالق میں یہ خوبی اس حد تک پائی جاتی ہے کہ بائبل کے مطابق ”خدا محبت ہے۔“ (۱-یوحنا ۴:۸) اس جہان کے خدا اور اُس خدا میں کتنا فرق ہے جسکی پرستش کرنے کا شرف آپکو حاصل ہے! شیطان پھاڑ کھانا چاہتا ہے مگر یہوواہ ”کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا۔“ (۲-پطرس ۳:۹) وہ ہر انسانی جان کو—اور آپکو بھی—بہت عزیز رکھتا ہے۔ جب یہوواہ اپنے کلام میں آپکو دُنیا کا حصہ نہ بننے کی نصیحت کرتا ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ آپکو زندگی کی خوشی یا آپکی آزادی سے محروم کرنا چاہتا ہے۔ (یوحنا ۱۵:۱۹) اِسکے برعکس، وہ تو شریر سے آپکی حفاظت کر رہا ہے۔ یہوواہ آپکو اس دُنیا کی عارضی خوشیوں سے زیادہ پائیدار اور بہتر چیزیں دینا چاہتا ہے۔ اُسکی مرضی ہے کہ آپ ”حقیقی زندگی“—زمینی فردوس میں ابدی زندگی—حاصل کریں۔ (۱-تیمتھیس ۶:۱۷-۱۹) یہوواہ آپکو کامیاب دیکھنا چاہتا ہے اسلئے وہ کامیابی حاصل کرنے کیلئے آپکی حمایت کر رہا ہے۔ (۱-تیمتھیس ۲:۴) مزیدبرآں، یہوواہ آپکو ایک خاص دعوت دیتا ہے۔ کونسی دعوت؟
”میرے دل کو شاد کر“
۸، ۹. (ا) آپ یہوواہ کو کونسا تحفہ دے سکتے ہیں؟ (ب) ایوب کے معاملے پر غور کرتے ہوئے شیطان کس طرح یہوواہ کی فضیحت کرتا ہے؟
۸ کیا آپ کو کبھی کسی قریبی دوست کو کوئی تحفہ دینے پر اُس کے چہرے پر مسکراہٹ اور شکرگزاری کا اظہار دیکھنے کا تجربہ ہوا ہے؟ آپ نے یقیناً خوب غوروفکر کِیا ہوگا کہ اُس شخص کے لئے کونسا تحفہ مناسب رہیگا۔ اب اِس سوال پر غور کریں: آپ اپنے خالق، یہوواہ خدا کو کونسا تحفہ دے سکتے ہیں؟ آپ کو شاید یہ خیال کچھ عجیب لگے۔ قادرِمطلق کو خاکی انسان کی بھلا کس چیز کی ضرورت ہو سکتی ہے؟ آپ اُسے ایسی کونسی چیز دے سکتے ہیں جو اُس کے پاس نہیں ہے؟ بائبل اس کا جواب امثال ۲۷:۱۱ میں دیتی ہے: ”اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔“
۹ آپ اپنے بائبل مطالعے سے غالباً یہ جانتے ہیں کہ شیطان ابلیس یہوواہ کی فضیحت کرتا ہے۔ اُس کا دعویٰ ہے کہ انسان محبت کی بجائے خودغرضانہ مقاصد کی وجہ سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔ اُسکا کہنا ہے کہ اگر اُن پر مصیبت آئے تو وہ فوراً سچی پرستش کو ترک کر دینگے۔ مثال کے طور پر، غور کریں کہ شیطان نے راستباز ایوب کی بابت یہوواہ سے کیا کہا تھا: ”کیا تُو نے اُسکے اور اُس کے گھر کے گرد اور جوکچھ اُس کا ہے اُس سب کے گِرد چاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے؟ تُو نے اُسکے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُس کے گلّے مُلک میں بڑھ گئے ہیں۔ پر تُو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جوکچھ اُس کا ہے اُسے چُھو ہی دے تو کیا وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفیر نہ کریگا؟“—ایوب ۱:۱۰، ۱۱۔
۱۰. (ا) ہم کیسے جانتے ہیں کہ شیطان نے ایوب کے علاوہ دیگر انسانوں کی راستی پر بھی شُبہ کِیا تھا؟ (ب) آپ حاکمیت کے مسئلے میں کیسے شامل ہیں؟
۱۰ بائبل کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان نے نہ صرف ایوب کی وفاداری پر بلکہ خدا کی خدمت کرنے والے تمام انسانوں—حتیٰکہ آپ—کی وفاداری پر بھی شُبہ کِیا تھا۔ دراصل، تمام نسلِانسانی کا ذکر کرتے ہوئے شیطان نے یہوواہ سے کہا: ”انسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالیگا۔“ (ایوب ۲:۴) کیا آپ اس اہم مسئلے میں اپنے کردار کو دیکھتے ہیں؟ امثال ۲۷:۱۱ کے مطابق، یہوواہ کہتا ہے کہ آپ اُسے اپنے ملامت کرنے والے شیطان کو جواب دینے کی بنیاد فراہم کر سکتے ہیں۔ ذرا تصور کریں کہ کائنات کا حاکمِاعلیٰ آپ کو سب سے اہم مسئلے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دے رہا ہے۔ یہ کتنا بڑا شرف اور ذمہداری ہے! کیا آپ یہوواہ کے اِس تقاضے کو پورا کر سکتے ہیں؟ ایوب نے ایسا کِیا تھا۔ (ایوب ۲:۹، ۱۰) یسوع نے بھی ایسا ہی کِیا تھا اور پھر پوری تاریخ کے دوران بیشمار لوگوں نے یہوواہ کا تقاضا پورا کِیا جن میں بہت سے نوجوان بھی شامل ہیں۔ (فلپیوں ۲:۸؛ مکاشفہ ۶:۹) آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں کوئی غلطی نہ کریں کیونکہ اس معاملے میں غیرجانبداری کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آپ اپنے اعمال سے ثابت کرینگے کہ آپ شیطان کی ملامت کی حمایت کرتے ہیں یا یہوواہ کے جواب کی۔ آپ کس کی حمایت کرینگے؟
یہوواہ کو آپکی فکر ہے !
۱۱، ۱۲. کیا یہوواہ کو اس بات سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ آیا آپ اُسکی خدمت کرنے کا انتخاب کرتے ہیں یا نہیں؟ وضاحت کریں۔
۱۱ کیا آپ کا انتخاب یہوواہ کی نظر میں واقعی اہمیت رکھتا ہے؟ کیا پہلے ہی کافی لوگوں نے وفاداری نہیں دکھائی جس سے شیطان کو جواب دیا جا سکتا ہے؟ سچ ہے کہ ابلیس نے یہ دعویٰ کِیا تھا کہ کوئی بھی انسان محبت کی وجہ سے یہوواہ کی خدمت نہیں کرتا جو غلط ثابت ہو چکا ہے۔ اسکے باوجود، یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ حاکمیت کے مسئلے میں اُسکی طرف ہوں کیونکہ وہ ذاتی طور پر آپکی فکر رکھتا ہے۔ یسوع نے کہا: ”تمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔“—متی ۱۸:۱۴۔
۱۲ واقعی، یہوواہ اس بات میں دلچسپی رکھتا ہے کہ آپ کونسی روش اختیار کرتے ہیں۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ آپ کا انتخاب اُس پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ بائبل واضح کرتی ہے کہ یہوواہ ایسے گہرے احساسات کا حامل ہے جو انسانوں کی نیکی یا بدی سے تحریک پاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جب اسرائیلیوں نے مسلسل بغاوت کی تو یہوواہ ”ناراض“ ہوا۔ (زبور ۷۸:۴۰، ۴۱) نوح کے طوفان سے قبل، جب ”انسان کی بدی بہت بڑھ گئی“ تو یہوواہ نے ”دل میں غم کِیا۔“ (پیدایش ۶:۵، ۶) ذرا سوچیں کہ اسکا کیا مطلب ہے۔ اگر آپ غلط روش اختیار کرتے ہیں تو آپ اپنے خالق کو دُکھ پہنچا سکتے ہیں۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ خدا کمزور ہے یا جذبات سے مغلوب ہوتا ہے۔ اِسکے برعکس، وہ آپ سے محبت رکھتا اور آپکی فلاحوبہبود میں دلچسپی رکھتا ہے۔ دوسری طرف، جب آپ صحیح کام کرتے ہیں تو یہوواہ کا دل شاد ہوتا ہے۔ وہ صرف اسلئے خوش نہیں ہوتا کہ اُسے شیطان کو مزید جواب دینے کا موقع ملتا ہے بلکہ اس لئے بھی کہ اِس حقیقت کے پیشنظر وہ آپکو اَجر دے سکتا ہے۔ دراصل، وہ دل سے ایسا کرنا چاہتا ہے۔ (عبرانیوں ۱۱:۶) یہوواہ خدا کیسا شفیق باپ ہے!
اب کثیر برکات
۱۳. یہوواہ کی خدمت کرنا اب بھی کیسے برکات لاتا ہے؟
۱۳ یہوواہ صرف مستقبل میں برکات نہیں دیگا۔ یہوواہ کے گواہوں میں ایسے نوجوان بھی ہیں جنہیں ابھی خوشی اور اطمینان کا تجربہ ہوا ہے اور ایسا ہونا بھی چاہئے۔ زبورنویس نے لکھا: ”[یہوواہ] کے قوانین راست ہیں۔ وہ دل کو فرحت پہنچاتے ہیں۔“ (زبور ۱۹:۸) یہوواہ کسی بھی انسان سے زیادہ بہتر جانتا ہے کہ ہمارے لئے کیا اچھا ہے۔ یسعیاہ نبی کی معرفت یہوواہ نے فرمایا: ”[یہوواہ] تیرا فدیہ دینے والا اؔسرائیل کا قدوس یوں فرماتا ہے کہ مَیں ہی [یہوواہ] تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔ کاش کہ تو میرے احکام کا شنوا ہوتا اور تیری سلامتی نہر کی مانند اور تیری صداقت سمندر کی موجوں کی مانند ہوتی۔“—یسعیاہ ۴۸:۱۷، ۱۸۔
۱۴. بائبل کے اُصول آپکو قرض کے بوجھ سے کیسے بچا سکتے ہیں؟
۱۴ بائبل اُصولوں کے مطابق چلنا دُکھدرد سے بچاتا ہے۔ مثال کے طور پر، بائبل بیان کرتی ہے کہ زردوست لوگوں نے ”اپنے دلوں کو طرحطرح کے غموں سے چھلنی کر لیا“ ہے۔ (۱-تیمتھیس ۶:۹، ۱۰) کیا آپکے دوستوں میں سے کسی کو اس صحیفے کی روشنی میں تلخ تجربات کا سامنا ہوا ہے؟ بعض نوجوان صرف نئے فیشن اور مخصوص کمپنیوں کے بنے ہوئے کپڑے اور دیگر جدید اشیا استعمال کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ قرض تلے دب جاتے ہیں۔ ناقابلِاستطاعت چیزیں حاصل کرنے کیلئے بھاری اور طویلالمدت سود پر اُٹھائے گئے قرض تلے دب جانا ایک طرح کی غلامی ہے!—امثال ۲۲:۷۔
۱۵. بائبل کے اُصول جنسی بداخلاقی سے پیدا ہونے والی تکلیف سے کس طرح بچاتے ہیں؟
۱۵ جنسی بداخلاقی کے معاملے پر بھی غور کریں۔ دُنیابھر میں ہر سال بیشمار نوعمر لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔ بعض ایک ایسے بچے کو جنم دیتی ہیں جسکی نہ تو اُنہیں خواہش ہوتی ہے اور نہ ہی وہ اُس کی پرورش کرنے کے قابل ہوتی ہیں۔ بعض اسقاط کرا لیتی ہیں مگر اُنہیں ضمیر کی خلِش ہمیشہ محسوس ہوتی رہتی ہے۔ بعض نوجوان مردوں اور عورتوں کو ایڈز جیسی جنسی بیماریاں لگ جاتی ہیں۔ یہوواہ کو جاننے والے کسی شخص کے لئے اسکا سب سے بڑا نقصان بِلاشُبہ یہوواہ کے ساتھ اُسکا رشتہ ٹوٹ جانا ہے۔ * (گلتیوں ۵:۱۹- ۲۱) بائبل معقول طور پر بیان کرتی ہے: ”حرامکاری سے بھاگو۔“—۱-کرنتھیوں ۶:۱۸۔
”خدایِمبارک“ کی خدمت کرنا
۱۶. (ا) ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ آپکو اپنی جوانی سے لطفاندوز ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے؟ (ب) یہوواہ نے آپ کیلئے راہنمائی کیوں فراہم کی ہے؟
۱۶ بائبل یہوواہ کو ”خدایِمبارک“ کہتی ہے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۱) وہ آپ کو بھی خوش دیکھنا چاہتا ہے۔ دراصل، اُسکا کلام کہتا ہے: ”اَے جوان تُو اپنی جوانی میں خوش ہو اور اُسکے ایّام میں اپنا جی بہلا۔“ (واعظ ۱۱:۹) تاہم، یہوواہ موجودہ وقت سے آگے دیکھتا ہے اور اچھے اور بُرے رُجحان کے طویلالمدت نتائج کو بھانپتا ہے۔ اسی لئے وہ آپ کو تلقین کرتا ہے: ”اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کر جبکہ بُرے دن ہنوز نہیں آئے اور وہ برس نزدیک نہیں ہوئے جن میں تُو کہیگا کہ اِن سے مجھے کچھ خوشی نہیں۔“—واعظ ۱۲:۱۔
۱۷، ۱۸. ایک مسیحی نوجوان نے یہوواہ کی خدمت میں اپنی خوشی کا اظہار کیسے کِیا اور آپ بھی ایسی خوشی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۷ آجکل، بہتیرے نوجوان یہوواہ کی خدمت میں خوشی حاصل کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، ۱۵ سالہ لینا کہتی ہے: ”مَیں فخر سے اپنا سر بلند کر سکتی ہوں۔ مَیں سگریٹنوشی اور منشیات سے پرہیز کرنے کے باعث بالکل تندرست ہوں۔ مجھے شیطان کے تکلیفدہ دباؤ کا مقابلہ کرنے کیلئے کلیسیا کی طرف سے مفید ہدایت حاصل ہوتی ہے۔ کنگڈم ہال میں ترقیبخش رفاقت کی وجہ سے میرا چہرہ خوشی سے دمکتا ہے۔ سب سے بڑھ کر مجھے زمین پر ابدی زندگی کی شاندار اُمید حاصل ہے۔“
۱۸ لینا کی طرح، بہتیرے مسیحی نوجوان اپنے ایمان پر قائم رہنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور اس سے اُنہیں خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اگرچہ اُنہیں بعض مشکلات کا سامنا ہے توبھی وہ سمجھتے ہیں کہ اُنکی زندگی کا ایک حقیقی مقصد ہے اور اُنکا مستقبل روشن ہے۔ لہٰذا، ایسے خدا کی خدمت کرتے رہیں جو دل سے آپکی بھلائی کا خواہاں ہیں۔ اُسکا دل شاد کریں اور وہ اب بلکہ ابد تک آپکو شادمان رکھیگا۔—زبور۵:۱۱۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 اکتوبر ۲۲، ۱۹۹۶ کے اویک! میں مضمون، ”سچائی نے میری زندگی مجھے لوٹا دی“ پڑھیں۔
^ پیراگراف 15 یہ جاننا تسلیبخش ہے کہ جب کوئی شخص توبہ کرکے غلط روش سے باز آ جاتا ہے اور اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہے تو یہوواہ ”کثرت سے معاف کریگا۔“—یسعیاہ ۵۵:۷۔
کیا آپکو یاد ہے؟
• آپکو ”شریر“ یعنی شیطان کی طرف سے کونسا خطرہ لاحق ہے؟
• آپ یہوواہ کا دل کیسے شاد کر سکتے ہیں؟
• بائبل آپ کیلئے یہوواہ کی فکرمندی کو کیسے ظاہر کرتی ہے؟
• یہوواہ کی خدمت کرنے سے حاصل ہونے والی بعض برکات کونسی ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۳ پر بکس/تصویر]
راسـتـبـاز ٹـھـوکـر نـہـیـں کـھـاتـا
آسف قدیم اسرائیل میں یہوواہ کی ہیکل میں ایک معروف لاوی موسیقار تھا۔ اُس نے ایسے گیت بھی مرتب کئے جو عوامی پرستش میں استعمال کئے جاتے تھے۔ تاہم، اپنے منفرد استحقاقات کے باوجود آسف نے کچھ دیر کیلئے محسوس کِیا کہ وہ اپنے ہمعصروں کی بیدینی کی طرف راغب ہو رہا ہے جو بِلاخوفِعقوبت خدا کے قوانین کی خلافورزی کرتے ہیں۔ آسف نے بعدازاں اعتراف کِیا کہ ”میرے پاؤں تو پھسلنے کو تھے۔ میرے قدم قریباً لغزش کھا چکے تھے۔ کیونکہ جب مَیں شریروں کی اقبالمندی دیکھتا تو مغروروں پر حسد کرتا تھا۔“—زبور ۷۳:۲، ۳۔
پھر، آسف نے خدا کے مقدِس میں جاکر اس سلسلے میں دُعا کی۔ نئی روحانی سمجھ کیساتھ وہ یہ دیکھنے کے قابل ہوا کہ یہوواہ بدی سے نفرت کرتا ہے اور وقت آنے پر بدکار اور راستباز اپنےاپنے اعمال کے مطابق اَجر پائینگے۔ (زبور ۷۳:۱۷-۲۰؛ گلتیوں ۶:۷، ۸) واقعی، بدکار پھسلنی جگہوں پر ہیں۔ بالآخر، جب یہوواہ اس بیدین نظام کو ختم کریگا تو وہ بھی تباہ ہو جائینگے۔—مکاشفہ ۲۱:۸۔
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
یہوواہ دل سے آپکی بھلائی کا خواہاں ہے جبکہ شیطان کا مقصد آپکو پھاڑ کھانا ہے
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
بہتیرے نوجوان ساتھی مسیحیوں کیساتھ یہوواہ کی خدمت کرنے سے بڑی خوشی حاصل کر رہے ہیں