مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ عام لوگوں کی پرواہ کرتا ہے

یہوواہ عام لوگوں کی پرواہ کرتا ہے

یہوواہ عام لوگوں کی پرواہ کرتا ہے

کیا ہمیں خدا کو نظر آنے کے لئے غیرمعمولی یا دوسروں سے فرق دکھائی دینا چاہئے؟‏ ریاستہائےمتحدہ کے ۱۶ ویں صدر،‏ ابراہام لنکن نے کچھ اس طرح بیان کِیا:‏ ”‏خداوند سادہ لوگوں کو پسند کرتا ہے۔‏ اسی لئے وہ انہیں بکثرت پیدا کرتا ہے۔‏“‏ بہتیرے یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ معمولی لوگوں کے پاس دینے کے لئے کوئی خاص چیز نہیں ہے۔‏ سادہ ہونا ”‏غریب یا کمتر“‏ ہونے کا اشارہ دے سکتا ہے۔‏ اسی طرح لفظ ”‏عام غیرمتشرف یا مخصوص حیثیت سے محرومی“‏ ”‏عام معیاروں سے کمتر ہونے“‏ یا ”‏دوسرے درجے“‏ کا ہونے کی نشاندہی کر سکتا ہے۔‏ کیا آپ متکبر،‏ حد سے زیادہ پُراعتماد،‏ مغرور لوگوں کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں؟‏ یا آپ دوست‌پرور،‏ فروتن،‏ منکسرمزاج لوگوں کے ساتھ رہنا پسند کریں گے جو دوسروں میں مخلص اور پُرجوش دلچسپی لیتے ہیں؟‏

آجکل دُنیا میں جذباتی دھمکیاں اور تمسخر چونکہ بہت عام ہے،‏ لہٰذا بہتیرے یہ یقین کرنا مشکل پاتے ہیں کہ خدا اُن میں ذاتی دلچسپی رکھتا ہے۔‏ اس رسالے کے ایک قاری نے لکھا،‏ ”‏میرا تعلق محبت سے عاری خاندان سے تھا۔‏ مجھے مذاق،‏ چھیڑچھاڑ اور تمسخر کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔‏ لہٰذا زندگی کے شروع ہی سے مَیں خود کو ناکارہ محسوس کرنے لگا۔‏ جب کبھی مشکل کا سامنا ہوتا ہے تو مجھے آج تک ماضی کی تلخ یادیں ستاتی اور افسردہ‌خاطر کر دیتی ہیں۔‏“‏ اس کے باوجود،‏ یہ یقین رکھنے کی وجوہات ہیں کہ خدا عام لوگوں میں ذاتی دلچسپی رکھتا ہے۔‏

عام لوگوں میں خدائی دلچسپی

بادشاہ داؤد نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ بزرگ اور بیحد ستایش کے لائق ہے۔‏ اُسکی بزرگی ادراک سے باہر ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۳‏)‏ تاہم،‏ یہ یہوواہ کو پُرمحبت اور مہربانہ طریقے سے ہماری فکر رکھنے سے نہیں روکتا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏)‏ مثال کے طور پر،‏ زبورنویس داؤد نے بیان کِیا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ شکستہ دلوں کے نزدیک ہے اور خستہ‌جانوں کو بچاتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۳۴:‏۱۸‏۔‏

خدا کی نظر میں جسمانی خوبصورتی،‏ وقار یا دولت جیسی چیزیں جو دُنیا کی نظر میں دلکش ہیں زیادہ اہمیت کی حامل نہیں ہیں۔‏ اسرائیل کو دی جانے والی خدا کی شریعت نے ناداروں،‏ یتیموں،‏ بیواؤں اور پردیسیوں کیلئے اُسکی فکرمندی کو ظاہر کِیا۔‏ خدا نے اسرائیلیوں کو جو خود بھی مصر میں ظلم کا نشانہ بنے تھے فرمایا:‏ ”‏تُو مسافر کو نہ تو ستانا نہ اُس پر ستم کرنا .‏ .‏ .‏ تم کسی بیوہ یا یتیم لڑکے کو دُکھ نہ دینا۔‏ اگر تُو اُنکو کسی طرح سے دُکھ دے اور وہ مجھ سے فریاد کریں تو مَیں ضرور اُنکی فریاد سنونگا۔‏“‏ (‏خروج ۲۲:‏۲۱-‏۲۴‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ یسعیاہ نبی نے بھی مسکینوں کیلئے خدا کی فکرمندی کا اظہار کِیا تھا:‏ ”‏تُو مسکین کے لئے قلعہ اور محتاج کے لئے پریشانی کے وقت ملجا اور آندھی سے پناہ‌گاہ اور گرمی سے بچانے کو سایہ ہوا۔‏ جس وقت ظالموں کی سانس دیوارکُن طوفان کی مانند ہو۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۴‏۔‏

اپنی تمام خدمتگزاری کے دوران،‏ یسوع مسیح جو خدا ”‏کی ذات کا نقش“‏ ہے،‏ عام لوگوں میں حقیقی دلچسپی ظاہر کرنے میں اپنے شاگردوں کیلئے نمونہ بنا۔‏ (‏عبرانیوں ۱:‏۳‏)‏ بِھیڑ کو دیکھ کر جو ”‏اُن بھیڑوں کی مانند جنکا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ تھے“‏ یسوع کو اُن پر ”‏ترس آیا۔‏“‏—‏متی ۹:‏۳۶‏۔‏

غور کریں کہ یسوع نے ”‏اَن‌پڑھ اور ناواقف آدمی“‏ اپنے رسولوں کے طور پر منتخب کئے۔‏ (‏اعمال ۴:‏۱۳‏)‏ یسوع کی موت کے بعد،‏ اُسکے پیروکاروں نے ہر قِسم کے لوگوں کو خدا کا کلام سننے کی دعوت دینا شروع کر دی۔‏ پولس رسول نے لکھا،‏ ”‏کوئی بےایمان یا ناواقف“‏ مسیحی کلیسیا میں آ کر ایماندار بن سکتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ دُنیاوی معیاروں کے مطابق قابلِ‌تعریف لوگوں کو منتخب کرنے کی بجائے،‏ خدا نے اپنی خدمت کیلئے بہتیرے سادہ اور عام لوگوں کا انتخاب کِیا۔‏ پولس رسول نے کہا،‏ ”‏اَے بھائیو!‏ اپنے بلائے جانے پر تو نگاہ کرو کہ جسم کے لحاظ سے بہت سے حکیم۔‏ بہت سے اختیار والے بہت سے اشراف نہیں بلائے گئے۔‏ بلکہ خدا نے دُنیا کے بیوقوفوں کو چن لیا کہ حکیموں کو شرمندہ کرے اور خدا نے دُنیا کے کمزوروں کو چن لیا کہ زورآوروں کو شرمندہ کرے۔‏ اور خدا نے دُنیا کے کمینوں اور حقیروں کو بلکہ بیوجودوں کو چن لیا کہ موجودوں کو نیست کرے۔‏ تاکہ کوئی بشر خدا کے سامنے فخر نہ کرے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۶-‏۲۹‏۔‏

اسی طرح آجکل بھی خدا ہم میں مخلصانہ دلچسپی رکھتا ہے۔‏ خدا کی مرضی یہ ہے کہ ”‏سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴‏)‏ اگر خدا نسلِ‌انسانی سے اتنی محبت رکھتا ہے کہ اُس نے ہمارے لئے اپنے بیٹے کو مرنے کیلئے بھیج دیا تو پھر ہمارے پاس یہ محسوس کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ ہم سے محبت نہیں رکھی جاتی یا ہماری کوئی اہمیت نہیں ہے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں پر اُسکے روحانی بھائیوں میں سب سے چھوٹے کیساتھ سلوک کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلوک دراصل ذاتی طور پر اُسی کیساتھ کِیا جاتا ہے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏جب تم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے ساتھ یہ سلوک کِیا تو میرے ہی ساتھ کِیا۔‏“‏ (‏متی ۲۵:‏۴۰‏)‏ اِس سے قطع‌نظر کہ دُنیا ہمیں کیسا خیال کرتی ہے،‏ اگر ہم سچائی سے محبت رکھتے ہیں تو ہم خدا کی نظر میں بہت خاص ہیں۔‏

ایک یتیم برازیلی لڑکے فرانسسکو * نے خدا کے ساتھ ذاتی رشتہ قائم کرنے کے بعد ایسا ہی محسوس کِیا تھا۔‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏یہوواہ اور اُسکی تنظیم کو جاننے سے مجھے اپنے غیرمحفوظ اور بزدل ہونے کے احساسات پر قابو پانے میں مدد ملی۔‏ مَیں نے سیکھ لیا کہ یہوواہ ہم میں سے ہر ایک میں انفرادی طور پر دلچسپی لیتا ہے۔‏“‏ فرانسسکو کے لئے یہوواہ حقیقی باپ بن گیا تھا۔‏

نوجوانوں کیلئے فکرمندی

یہوواہ نوجوانوں میں بھی بطور ایک گروہ کے نہیں بلکہ انفرادی طور پر دلچسپی رکھتا ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ نوجوانوں اور عمررسیدہ کے طور پر ہم کبھی بھی خود کو حد سے زیادہ نہیں سمجھنا چاہتے۔‏ تاہم،‏ ہمارے اندر ایسی خوبیاں اور مہارتیں ہو سکتی ہیں جنہیں خدا مستقبل میں استعمال کر سکتا ہے۔‏ یہوواہ جانتا ہے کہ اپنی لیاقتوں کا بھرپور استعمال کرنے کیلئے ہمیں اپنی عادات‌واطوار میں کیسی تبدیلی لانے اور تربیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۱-‏سموئیل ۱۶ باب کے بیان پر غور کریں۔‏ اگرچہ سموئیل کو اسرائیل کے دیگر اُمیدوار بادشاہ بننے کے لائق لگتے تھے،‏ توبھی یہوواہ نے یسی کے بیٹے داؤد کو مستقبل میں اسرائیل کا بادشاہ مقرر کرنے کی وجوہات بیان کیں:‏ ”‏تُو اُسکے چہرہ اور اُس کے قد کی بلندی کو نہ دیکھ اِسلئے کہ مَیں نے اُسے [‏داؤد کے بڑے بھائی کو]‏ ناپسند کِیا ہے کیونکہ خداوند انسان کی مانند نظر نہیں کرتا اِسلئےکہ انسان ظاہری صورت کو دیکھتا ہے پر [‏یہوواہ]‏ دل پر نظر کرتا ہے۔‏“‏—‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷‏۔‏

کیا آجکل نوجوان وثوق سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ اُن میں حقیقی دلچسپی رکھتا ہے؟‏ ایک نوجوان برازیلی خاتون اینا پر غور کریں۔‏ دیگر نوجوانوں کی طرح وہ بھی بدی اور ناانصافی کو دیکھ کر پریشان تھی۔‏ پھر اُسکے باپ نے اُسے اور اُسکی بہنوں کو مسیحی اجلاسوں پر لیجانا شروع کِیا۔‏ وقت آنے پر،‏ وہ خدا کے کلام کی تعلیم سے لطف‌اندوز ہونے لگی۔‏ دیگر مسیحی مطبوعات کے ساتھ ساتھ اینا نے بائبل پڑھنا اور یہوواہ خدا سے دُعا کرنا بھی شروع کر دی۔‏ آہستہ آہستہ اُس نے خدا کیساتھ قریبی رشتہ قائم کر لیا۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں اپنی سائیکل کے ذریعے اپنے گھر کے قریب ہی واقع ایک پہاڑی پر جایا کرتی اور خوبصورت غروبِ‌آفتاب کا نظارہ کِیا کرتی تھی۔‏ مَیں یہوواہ سے دُعا کرتی اور اُسکی نیکی اور فیاضی کیلئے اُسکا شکر بجا لاتی اور اس بات کا اظہار کرنے کی کوشش کرتی تھی کہ مَیں اُس سے کتنی محبت کرتی ہوں۔‏ یہوواہ خدا اور اُسکے مقاصد سے واقفیت نے مجھے اطمینان اور احساسِ‌تحفظ عطا کِیا۔‏“‏ کیا آپ یہوواہ کی پُرمحبت فکرمندی پر غور کرنے کیلئے کچھ وقت نکالنے کی کوشش کرتے ہیں؟‏

سچ ہے کہ ہمارا پس‌منظر یہوواہ کے ساتھ قریبی رشتے سے لطف‌اندوز ہونے کی راہ میں حائل ہو سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر لڈیہ کے معاملے پر غور کریں۔‏ جب اُس نے ایک انتہائی ذاتی نوعیت کی پریشانی کا تذکرہ اپنے باپ سے کِیا تو اُس نے ”‏کیا بیہودگی ہے“‏ کہہ کر اُسے جھڑک دیا۔‏ اگرچہ یہ سمجھتے ہوئے کہ اُسکا باپ چاہتا تھا کہ وہ اس مسئلے کو بھول جائے،‏ لڈیہ کہتی ہے:‏ ”‏بائبل مطالعے نے مجھے وہ سب کچھ دیا جو مَیں چاہتی تھی بلکہ اُس سے بھی زیادہ۔‏ اب میرا ایک شفیق اور فہیم باپ ہے جسکے سامنے مَیں اپنے احساسات اور اندیشے بیان کر سکتی ہوں۔‏ مَیں اس یقین کے ساتھ کائنات کی سب سے اہم ہستی کیساتھ گھنٹوں باتیں کر سکتی ہوں کہ وہ میری ضرور سنیگا۔‏“‏ فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷ جیسی بائبل آیات نے اُسے یہوواہ کی پُرشفقت فکرمندی کو محسوس کرنے میں مدد دی۔‏ یہ بیان کہتا ہے:‏ ”‏کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔‏ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھیگا۔‏“‏

آپکی ضروریات پوری کرنے کیلئے مدد

یہوواہ نہ صرف اپنے خادموں کیلئے انفرادی طور پر بلکہ اپنی عالمگیر کلیسیا کیلئے بھی فکرمندی ظاہر کرتا ہے۔‏ ہم بھی اپنے آسمانی باپ سے بات‌چیت کرنے کیلئے وقت نکالنے سے اُس کیلئے محبت ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ ہمیں اُس کیساتھ اپنے رشتے کو کبھی معمولی خیال نہیں کرنا چاہئے۔‏ داؤد یہوواہ کیساتھ اپنے رشتے سے متواتر باخبر تھا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اپنی راہیں مجھے دکھا۔‏ اپنے راستے مجھے بتا دے۔‏ مجھے اپنی سچائی پر چلا اور تعلیم دے۔‏ کیونکہ تُو میرا نجات دینے والا خدا ہے۔‏ مَیں دن‌بھر تیرا ہی منتظر رہتا ہوں۔‏“‏—‏زبور ۲۵:‏۴،‏ ۵‏۔‏

خدا کیساتھ قریبی رشتہ رکھنے کا خیال آپ کے لئے بالکل نئی بات ہو سکتا ہے۔‏ آپکے مسائل خواہ کچھ بھی ہوں،‏ آپ ہمیشہ بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ حق‌تعالیٰ اپنی مرضی کی مطابقت میں آپکی مدد کرنے کے قابل ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ پس اپنے حالات اور ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنی دُعاؤں کو مخصوص کرنا سیکھیں۔‏

اپنی ضروریات کو سمجھنے کی اہمیت کو ہیکل کی مخصوصیت کے وقت سلیمان کی دُعا سے نمایاں کِیا جا سکتا ہے:‏ ”‏اگر مُلک میں کال ہو۔‏ اگر وبا ہو۔‏ اگر بادسموم یا گیروئی۔‏ ٹڈی یا کملا ہو۔‏ اگر اُنکے دُشمن اُنکے شہروں کے مُلک میں اُنکو گھیر لیں۔‏ غرض کیسی ہی بلا یا کیسا ہی روگ ہو۔‏ تو جو دُعا اور مناجات کسی ایک شخص یا تیری ساری قوم اؔسرائیل کی طرف سے ہو جن میں سے ہر شخص اپنے دُکھ اور رنج کو جانکر اپنے ہاتھ اس گھر کی طرف پھیلائے۔‏ تو  تُو آسمان پر سے .‏ .‏ .‏ سنکر معاف کر دینا اور ہر شخص کو .‏ .‏ .‏ اُسکی سب روش کے مطابق بدلہ دینا۔‏“‏ (‏۲-‏تواریخ ۶:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ بِلاشُبہ صرف آپ ہی اپنے ’‏دُکھ اور رنج‘‏ کو جانتے ہیں۔‏ لہٰذا اپنی حقیقی ضروریات اور خواہشات کو جاننا کسقدر ضروری ہے۔‏ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو یہوواہ آپکے ”‏دل کی مُرادیں پوری کریگا۔‏“‏—‏زبور ۳۷:‏۴‏۔‏

یہوواہ کیساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بنائیں

یہوواہ عام لوگوں کو اپنی قربت میں آتا دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔‏ اُس کا کلام ہمیں یقین‌دہانی کراتا ہے:‏ ”‏[‏مَیں]‏ تمہارا باپ ہونگا اور تم میرے بیٹے بیٹیاں ہوگے یہ [‏یہوواہ]‏ قادرِمطلق کا قول ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸‏)‏ یہ سچ ہے کہ یہوواہ اور اُسکا بیٹا ہمیں کامیاب اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔‏ یہ جاننا کسقدر حوصلہ‌افزا ہے کہ یہوواہ ہمیں اپنے خاندان،‏ جائےملازمت اور کلیسیائی ذمہ‌داریوں کو پورا کرنے میں مدد دیگا!‏

تاہم،‏ ہم سب بحرانی صورتحال کا سامنا کرتے ہیں۔‏ خراب صحت،‏ خاندانی مسائل،‏ کم آمدنی یا کوئی دوسری چیز ہمیں تکلیف پہنچا سکتی ہے۔‏ شاید ہم کسی امتحان یا آزمائش کا مقابلہ کرنا نہیں جانتے۔‏ اضافی دباؤ بلاواسطہ یا بالواسطہ شریر تہمتی،‏ شیطان اِبلیس کی طرف سے ہیں جو خدا کے لوگوں کے خلاف روحانی جنگ لڑ رہا ہے۔‏ تاہم،‏ ایک ایسی ہستی بھی ہے جو ہمیں جانتا اور یہوواہ کیساتھ اچھا رشتہ قائم رکھنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔‏ یہ آسمانوں میں اعلیٰ مرتبے پر فائز یسوع مسیح کے علاوہ اَور کوئی نہیں ہے۔‏ ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏جب ہمارا ایک ایسا بڑا سردار کاہن ہے جو آسمانوں سے گذر گیا یعنی خدا کا بیٹا یسوؔع تو آؤ ہم اپنے اقرار پر قائم رہیں۔‏ کیونکہ ہمارا ایسا سردار کاہن نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا توبھی بیگناہ رہا۔‏ پس آؤ ہم فضل کے تخت کے پاس دلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

یہ جاننا کسقدر حوصلہ‌افزا ہے کہ خدا کی مقبولیت حاصل کرنے کے لئے ہمیں مشہور یا دولتمند بننے کی ضرورت نہیں!‏ کٹھن حالات میں بھی زبورنویس کی طرح  بنیں جس نے دُعا کی تھی:‏ ”‏مَیں مسکین اور محتاج ہوں۔‏ [‏یہوواہ]‏ میری فکر کرتا ہے۔‏ میرا مددگار اور چھڑانے والا تُو ہی ہے۔‏“‏ (‏زبور ۳۱:‏۹-‏۱۴؛‏ ۴۰:‏۱۷‏)‏ اس بات کا یقین رکھیں کہ یہوواہ فروتن اور عام لوگوں کو پسند کرتا ہے۔‏ واقعی،‏ ’‏ہم اپنی ساری فکر اُس پر ڈال سکتے ہیں کیونکہ اُسکو ہماری فکر ہے۔‏‘‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویریں]‏

یسوع کے بہت  سے شاگرد اَن‌پڑھ اور عام لوگ تھے

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

مسیحی مضبوط ایمان کیلئے جدوجہد کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویریں]‏

خدا کی مقبولیت حاصل  کرنے کیلئے ہمیں اہم شخصیت بننے کی  ضرورت نہیں ہے