مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا صرف خلوصدلی کافی ہے؟‏

کیا صرف خلوصدلی کافی ہے؟‏

کیا صرف خلوصدلی کافی ہے؟‏

کیا واقعی روزمرّہ زندگی میں صرف خلوصدلی کافی ہے؟‏ لغت کے مطابق لفظ ”‏خلوص“‏ کا مطلب ”‏بےریائی،‏ سچائی،‏ صاف‌دلی،‏ راست‌بازی“‏ اور ”‏پاک‌صاف ہونا“‏ ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خوبی دوسروں کیساتھ اچھے تعلقات بڑھانے میں فائدہ‌مند ثابت ہو سکتی ہے۔‏ پولس رسول نے تاکید کی:‏ ”‏جو جسم کی رُو سے تمہارے مالک ہیں سب باتوں میں اُنکے فرمانبردار رہو۔‏ آدمیوں کو خوش کرنے والوں کی طرح دِکھاوے کے لئے نہیں بلکہ صاف‌دلی اور خدا کے خوف سے۔‏“‏ (‏کلسیوں ۳:‏۲۲‏)‏ بھلا ایسا کونسا مالک ہو سکتا ہے جو ایک خلوصدل آدمی کو نوکری دینے کیلئے تیار نہ ہو؟‏ اِس وجہ سے آجکل بھی ایسے لوگ جو خلوصدلی سے کام کرتے ہیں آسانی سے نوکری تلاش کر لیتے ہیں اور اُنکو کام سے جلد نکالا بھی نہیں جاتا ہے۔‏

تاہم خلوصدلی کو ہم اسلئے پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ خدا کیساتھ ہمارے رشتے کو مضبوط بنا سکتی ہے۔‏ جب قدیم اِسرائیلی خدا کے دئے ہوئے قوانین پر چلتے اور اُسکے مقررہ تہوار مناتے تھے تو وہ اُنکو برکت دیتا تھا۔‏ پولس نے مسیحیوں سے کلیسیا کو بُرے اثرات سے بچانے کے بارے میں نصیحت کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏پس آؤ ہم عید کریں۔‏ نہ پُرانے خمیر سے اور نہ بدی اور شرارت کے خمیر سے بلکہ صاف‌دلی اور سچائی کی بےخمیر روٹی سے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۸‏)‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہماری عبادت کو قبول کرے تو اس سلسلے میں خلوصدلی نہ صرف پسندیدہ بلکہ انتہائی ضروری ہے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ صرف خلوصدلی کافی نہیں ہے۔‏ اِسکو صحیح علم پر مبنی ہونا چاہئے۔‏

ٹائی‌ٹینک کو تعمیر کرنے والے اور اس پر سوار مسافر شاید خلوصدلی ہی سے یہ یقین رکھتے تھے کہ یہ بڑا بحری جہاز کبھی ڈوب نہیں سکتا۔‏ تاہم،‏ ۱۹۱۲ میں،‏ اپنے پہلے سفر پر یہ جہاز ایک بہت بڑے برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا اور ۵۱۷،‏۱ قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔‏ اِسی طرح یسوع کے زمانے میں رہنے والے یہودی خلوصدلی سے یقین رکھتے تھے کہ اُنکی عبادت کا طریقہ خدا کو پسند ہے مگر اُنکی غیرت ”‏سمجھ کیساتھ نہیں“‏ تھی۔‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۲‏)‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہم سے خوش ہو تو ہمارے اعتقادات کو صرف خلوصدلی پر ہی نہیں بلکہ صحیح علم پر مبنی ہونا چاہئے۔‏ آپکے علاقے میں رہنے والے یہوواہ کے گواہ آپکو ایسا علم حاصل کرنے میں مدد دیکر خوش ہونگے۔‏