کیا شیطان اس صدی پر غالب رہا ہے؟
کیا شیطان اس صدی پر غالب رہا ہے؟
”بدی کی انتہا نے ثابت کر دیا کہ شیطان اس صدی پر غالب رہا ہے۔ کسی بھی دوسرے دَور میں انسانوں نے محض نسلی، مذہبی یا طبقاتی وجوہات کی بِنا پر لاکھوں لوگوں کو ہلاک کرنے کی اتنی شدید خواہش یا میلان کا اظہار نہیں کِیا۔“
جنوری ۲۶، ۱۹۹۵ میں دی نیو یارک ٹائمز کے ایک اداریے نے نازیوں کے اذیتی کیمپوں سے بیگناہ قیدیوں کی رہائی کی ۵۰ ویں یادگار کے موقع پر مذکورہبالا بیان شائع کِیا۔ ہولوکاسٹ—تاریخ میں نسلکُشی کا سب سے مشہور واقعہ—تقریباً چھ ملین یہودیوں کی ہلاکت کا سبب بنا۔ پولینڈ کی تقریباً تین ملین غیریہودی آبادی ”فارگاٹن ہولوکاسٹ“ یعنی ”فراموش تباہی“ کا لقمہ بنی تھی۔
جوناتھن گلوور اپنی کتاب ہیومینیٹی—اے مورل ہسٹری آف دی ٹوینٹیتھ سنچری میں بیان کرتا ہے کہ ”جنگ نے ۱۹۰۰ سے ۱۹۸۹ تک اندازاً ۸۶ ملین لوگوں کو ہلاک کِیا ہے۔“ وہ مزید بیان کرتا ہے: ”بیسویں صدی میں جنگ کے باعث ہلاک ہونے والوں کی انتہائی تعداد ناقابلِیقین ہے۔ ان اموات کی اوسط تعداد بیان کرنے کی ہر کوشش غیریقینی ہے اسلئےکہ دونوں جنگوں نے لوگوں کے تقریباً دو تہائی حصے (۵۸ ملین) کو تباہ کر دیا تھا۔ تاہم، اگر یہ اموات اس پوری صدی کے دوران باقاعدہ وقفوں سے واقع ہوتیں تو ہر دن کوئی ۵۰۰،۲ لوگ ہلاک ہوتے۔ باالفاظِدیگر نوے سالوں میں دن کے ہر گھنٹے میں کوئی ۱۰۰ سے زائد لوگوں کی موت واقع ہوتیں۔“
نتیجتاً ۲۰ ویں صدی کو انسانیت کی سب سے خونین صدی قرار دیا گیا ہے۔ ہوپ اگینسٹ ہوپ میں ناڈیزڈا میندلسٹام نے لکھا: ”ہم نے انسانی اقدار کی تحقیر اور پامالی کے بعد بدی کی فتح دیکھی ہے۔“ نیکوبد کی اس جنگ میں کیا بدی واقعی فاتح رہی ہے؟
[صفحہ ۲ پر تصویر کا حوالہ]
COVER: Mother and daughter: J.R. Ripper/SocialPhotos
[صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]
U.S. Department of Energy photograph