مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ماضی اور حال میں سچی پرستش کے حامی

ماضی اور حال میں سچی پرستش کے حامی

ماضی اور حال میں سچی پرستش کے حامی

کیا آپ کو قدیم شہر یروشلیم پر آہ‌ونالہ کرنے والے آدمی کا نام یاد ہے؟‏ ’‏یسوع،‏‘‏ آپ شاید ایسا کہہ سکتے ہیں—‏اور واقعی یسوع نے ایسا کِیا بھی تھا۔‏ (‏لوقا ۱۹:‏۲۸،‏ ۴۱‏)‏ تاہم یسوع کے زمین پر آنے سے صدیوں پہلے،‏ خدا کے ایک اَور وفادار خادم نے بھی یروشلیم پر اسی طرح سے گِریہ‌وزاری کی تھی۔‏ اس کا نام نحمیاہ تھا۔‏—‏نحمیاہ ۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

کس بات نے نحمیاہ کو یروشلیم پر گِریہ‌وزاری کرنے کیلئے اس قدر غمگین کر دیا تھا؟‏ اس نے شہر اور اس کے باشندوں کے مفاد کیلئے کیا کِیا تھا؟‏ نیز ہم اس کے نمونے سے کیا سیکھ  سکتے ہیں؟‏ اس بات کا جواب دینے کیلئے آئیے اس زمانے کے بعض واقعات کا جائزہ لیں۔‏

حساس اور باعمل انسان

نحمیاہ یروشلیم کا گورنر تھا لیکن اس سے پہلے وہ سوسن کے شہر میں فارسی دربار میں اعلیٰ منصب پر فائز تھا۔‏ تاہم،‏ اس کی آرام‌دہ زندگی نے دُوردراز یروشلیم میں رہنے والے اس کے یہودی بھائیوں کیلئے اس کی فکرمندی کو ماند نہیں پڑنے دیا تھا۔‏ درحقیقت،‏ اُس نے پہلا کام یہ کِیا کہ جب یروشلیم سے یہودیوں کا ایک وفد سوسن میں آیا تو اُس نے ”‏اُن یہودیوں کے بارے میں جو بچ نکلے تھے اور اسیروں میں سے باقی رہے تھے اور یرؔوشلیم کے بارے میں پوچھا۔‏“‏ (‏نحمیاہ ۱:‏۲‏)‏ جب ملاقاتیوں نے جواب دیا کہ یروشلیم کے لوگ ”‏نہایت مصیبت“‏ میں ہیں اور شہر کی فصیل ”‏ٹوٹی ہوئی“‏ ہے تو نحمیاہ ”‏بیٹھ کر رونے لگا اور کئی دنوں تک ماتم کرتا رہا۔‏“‏ اس کے بعد اس نے یہوواہ سے دلی دُعا میں اپنے غم کا اظہار کِیا۔‏ (‏نحمیاہ ۱:‏۳-‏۱۱‏)‏ نحمیاہ اس قدر غمگین کیوں تھا؟‏ کیونکہ یروشلیم زمین پر یہوواہ کی سچی پرستش کا مرکز تھا اور اس سے غفلت برتی گئی تھی۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۱:‏۳۶‏)‏ مزیدبرآں،‏ شہر کی خستہ‌حالی اس کے باشندوں کی روحانی حالت کی عکاسی بھی کرتی تھی۔‏—‏نحمیاہ ۱:‏۶،‏ ۷‏۔‏

یروشلیم کیلئے نحمیاہ کی فکر اور وہاں رہائش‌پذیر یہودیوں کیلئے دردمندی نے اُسے خدمت کرنے کی تحریک دی۔‏ جیسے ہی فارسی بادشاہ نے اُسے اس کے فرائض سے رخصت عنایت کی تو نحمیاہ نے یروشلیم کے طویل سفر کے لئے منصوبہ‌سازی شروع کر دی۔‏ (‏نحمیاہ ۲:‏۵،‏ ۶‏)‏ وہ ضروری مرمت کی حمایت کیلئے اپنی طاقت،‏ وقت اور مہارتیں پیش کرنا چاہتا تھا۔‏ اپنی آمد کے چند دنوں بعد ہی وہ یروشلیم کی ساری فصیل کی مرمت کرنے کا منصوبہ بنا چکا تھا۔‏—‏نحمیاہ ۲:‏۱۱-‏۱۸‏۔‏

نحمیاہ نے فصیل کی مرمت کے بہت بڑے کام کو بہتیرے خاندانوں میں تقسیم کر دیا جن میں سب نے ملکر حصہ لیا۔‏ * اُس نے ۴۰ سے زائد گروہوں کو ایک ”‏حصہ“‏ مرمت کرنے کی ذمہ‌داری دی تھی۔‏ نتیجہ؟‏ اتنے زیادہ کارکنوں کیساتھ—‏جن میں والدین اور اُنکے بچے شامل تھے—‏اپنا وقت اور توانائی دیتے ہوئے بظاہر ناممکن کام کو ممکن بنا دیا گیا۔‏ (‏نحمیاہ ۳:‏۱۱،‏ ۱۲،‏ ۱۹،‏ ۲۰‏)‏ دو مہینوں کے پُرجوش کام کے باعث ساری فصیل کی مرمت مکمل ہوگئی!‏ نحمیاہ نے تحریر کِیا کہ جن اشخاص نے مرمت کے کام کی مخالفت کی تھی انہیں مجبوراً تسلیم کرنا پڑا کہ ”‏یہ کام ہمارے خدا کی طرف سے ہوا۔‏“‏—‏نحمیاہ ۶:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

ایک یادگار نمونہ

نحمیاہ نے اپنے وقت اور تنظیمی مہارتوں سے بڑھکر معاونت کی۔‏ اُس نے سچی پرستش کی حمایت کیلئے اپنے مادی وسائل بھی استعمال کئے۔‏ اس نے اپنے ہی پیسے کو اپنے یہودی بھائیوں کو غلامی سے چھڑانے کیلئے استعمال کِیا۔‏ اس نے سُود کے بغیر پیسہ دیا۔‏ وہ حاکم کے طور پر کبھی ایسی رعایت حاصل کرنے کیلئے یہودیوں پر ”‏بار“‏ نہ بنا جس کا وہ حقدار تھا۔‏ اس کے برعکس،‏ اُسکے گھر کا دروازہ اُن لوگوں کیلئے کھلا تھا جو ”‏آس‌پاس کی قوموں میں سے ہمارے پاس آتے تھے یہودیوں اور سرداروں میں سے ڈیڑھ سو آدمی میرے دسترخوان پر ہوتے تھے۔‏“‏ وہ ہر روز ”‏ایک بیل اور چھ موٹی موٹی بھیڑیں .‏ .‏ .‏ اور مرغیاں“‏ فراہم کِیا کرتا تھا۔‏ اس کے علاوہ،‏ ہر دس دن کے بعد وہ اُنہیں ”‏ہر قسم کی مے کا ذخیرہ“‏ پیش کرتا تھا۔‏—‏نحمیاہ ۵:‏۸،‏ ۱۰،‏ ۱۴-‏۱۸‏۔‏

نحمیاہ نے ماضی اور حال کے خدا کے خادموں کیلئے فیاضی کا کیا ہی عمدہ نمونہ قائم کِیا!‏ خدا کے اس دلیر خادم نے سچی پرستش کو فروغ دینے کی خاطر اپنے مالی اثاثوں کو کارکنوں کی کفالت کیلئے فراخدلی اور خوشی سے استعمال کِیا۔‏ موزوں طور پر،‏ وہ یہوواہ سے کہہ سکتا تھا:‏ ”‏اَے میرے خدا جو کچھ مَیں نے اِن لوگوں کے لئے کِیا ہے اُسے تو .‏ .‏ .‏ بھلائی کے لئے یاد رکھ۔‏“‏ (‏نحمیاہ ۵:‏۱۹‏)‏ یقیناً یہوواہ ایسا ہی کریگا۔‏—‏عبرانیوں ۶:‏۱۰‏۔‏

آجکل نحمیاہ کے نمونے کی پیروی ہوتی ہے

یہ دیکھنا دل کو خوشی بخشتا ہے کہ یہوواہ کے لوگ سچی پرستش کے  لئے آجکل بھی ایسا ہی تپاک،‏ رضامندانہ عمل اور خودایثارانہ رُجحان ظاہر کرتے ہیں۔‏ جب ہم ساتھی ایمانداروں کی مشکلات کا حال سنتے ہیں تو ہم ان کی فلاح کیلئے نہایت فکرمند ہوتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۵‏)‏ نحمیاہ کی مانند،‏ ہم اپنے مصیبت‌زدہ ایماندار بھائیوں کی حمایت میں یہوواہ سے دُعا اور درخواست کرتے ہیں:‏ ”‏مَیں تیری منت کرتا ہوں کہ اپنے بندہ کی دُعا پر اور اپنے بندوں کی دُعا پر جو تیرے نام سے ڈرنا پسند کرتے ہیں کان لگا۔‏“‏—‏نحمیاہ ۱:‏۱۱؛‏ کلسیوں ۴:‏۲‏۔‏

تاہم،‏ اپنے مسیحی بھائیوں کے لئے روحانی اور جسمانی فلاح‌وبہبود کی خاطر ہماری فکر اور سچی پرستش کی ترقی محض ہمارے جذبات پر اثرانداز نہیں ہوتی۔‏ یہ ہمیں عمل کرنے کی تحریک بھی دیتی ہے۔‏ جن کے حالات اجازت دیتے ہیں وہ محبت کی وجہ سے اپنے گھروں کا نسبتی آرام چھوڑنے پر آمادہ ہوتے اور نحمیاہ کی مانند دیگر علاقوں میں ضرورتمند اشخاص کی مدد کرنے کے لئے منتقل ہو جاتے ہیں۔‏ بعض ممالک میں ایسے رضاکاروں کے تجربہ میں آنے والی مفلوک‌الحالی سے حوصلہ‌شکن ہوئے بغیر وہ سچی پرستش کی ترقی کی حمایت اور اپنے ساتھی بھائیوں کے ساتھ ساتھ خدمت کرتے ہیں۔‏ اُنکا خودایثارانہ جذبہ واقعی قابلِ‌تعریف ہے۔‏

قرب‌وجوار میں اپنا حصہ ادا کرنا

قابلِ‌فہم طور پر،‏ ہم میں سے بیشتر کسی اَور علاقے میں منتقل ہونے کے قابل نہیں ہیں۔‏ ہم اپنے قرب‌وجوار میں سچی پرستش کی حمایت کرتے ہیں۔‏ یہ بات نحمیاہ کی کتاب میں بھی ظاہر کی گئی ہے۔‏ نحمیاہ نے مرمت کے کام میں حصہ لینے والوں کے سلسلے میں بعض وفادار خاندانوں کی بابت جو تفصیل بیان کی اُس پر غور کریں۔‏ اس نے لکھا:‏ ”‏یداؔیاہ بن‌حرؔومف نے اپنے ہی گھر کے سامنے تک کی مرمت کی .‏ .‏ .‏ پھر عزؔریاہ بن‌معسیاؔہ بن‌عننیاؔہ نے اپنے گھر کے برابر تک مرمت کی۔‏“‏ (‏نحمیاہ ۳:‏۱۰،‏ ۲۳،‏ ۲۸-‏۳۰‏)‏ ان آدمیوں اور ان کے خاندانوں نے مرمت کا کام اپنے گھر کے سامنے کرنے سے سچی پرستش کی ترقی میں بڑی حد تک معاونت کی تھی۔‏

آجکل ہم میں سے بہتیرے اپنے علاقے میں مختلف طریقوں سے سچی پرستش کی حمایت کرتے ہیں۔‏ ہم کنگڈم ہال تعمیراتی پروجیکٹس،‏ آفات کی صورت میں امدادی کاموں اور سب سے بڑھکر بادشاہتی منادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ،‏ خواہ ہم تعمیراتی کام میں یا امدادی کام میں ذاتی طور پر حصہ لینے کے قابل ہیں یا نہیں ہم سب میں اپنے مادی اثاثوں کیساتھ سچی پرستش کی حمایت کرنے کی دلی خواہش ضرور ہے،‏ جیسے نحمیاہ نے اپنے زمانے میں فراخدلی کیساتھ ایسا کِیا تھا۔‏—‏دیکھیں بکس ”‏رضاکارانہ عطیات کی خصوصیات۔‏“‏

اپنے ترقی‌پذیر چھپائی کے کام،‏ امدادی کاوشوں اور پوری دُنیا میں انجام دی جانے والی بیشمار دیگر خدمات کی مالی اعانت کیلئے ضروری فنڈز کو حاصل کرنا بعض‌اوقات بہت بڑا کام نظر آ سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ یاد کریں کہ یروشلیم کی بڑی فصیل کی مرمت کا کام بھی بہت بڑا نظر آیا تھا۔‏ (‏نحمیاہ ۴:‏۱۰‏)‏ لیکن تفویض کو بہتیرے رضامند خاندانوں میں تقسیم کرنے سے کام پورا ہو گیا تھا۔‏ اسی طرح اگر آجکل ہم میں سے ہر ایک کام کے ایک حصے کی دیکھ‌بھال کرتا رہتا ہے تو اپنی عالمگیر کارگزاریوں کو سرانجام دینے کیلئے خاطرخواہ وسائل ضرور دستیاب ہونگے۔‏

بکس ”‏عالمگیر کام کے لئے عطیات پیش کرنے کے  بعض  مخصوص  طریقے“‏ بادشاہتی کام کی مالی اعانت کے کئی مختلف طریقوں پر روشنی ڈالتا ہے۔‏ گزشتہ  سال کے دوران خدا کے لوگوں میں سے بہتیروں نے ایسی اعانت کی ہے اور یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی اس موقع کو ان تمام کیلئے شکرگزاری کی خاطر استعمال کرنا چاہتی ہے جن کے دلوں نے انہیں رضاکارانہ عطیات کے اس کام میں حصہ لینے کی تحریک دی۔‏ ہم سب پوری دُنیا میں سچی پرستش کو فروغ دینے میں اپنے  لوگوں کی پورے دل‌وجان سے کی جانے والی کوششوں پر اس کثیر برکت کیلئے یہوواہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔‏ مزیدبرآں،‏ جب ہم غور کرتے ہیں کہ یہوواہ کے ہاتھ نے کیسے سالوں سے ہماری راہنمائی کی ہے تو ہم نحمیاہ کے الفاظ کو دہرانے کی تحریک پاتے ہیں جس نے شکرگزاری کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏خدا کی شفقت کا ہاتھ مجھ پر [‏کیسا]‏ رہا۔‏“‏—‏نحمیاہ ۲:‏۱۸‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 نحمیاہ ۳:‏۵ بیان کرتی ہے کہ بعض ممتاز یہودیوں،‏ ”‏امیروں“‏ نے کام میں حصہ لینے سے انکار کر دیا لیکن صرف چند ہی ایسے تھے۔‏ مختلف پس‌منظر کے تمام اشخاص—‏کاہن،‏ سنار،‏ عطار،‏ سردار،‏ سوداگر—‏نے اس کام کی حمایت کی۔‏—‏آیات ۱،‏ ۸،‏ ۹،‏ ۳۲۔‏

‏[‏صفحہ ۲۸،‏ ۲۹ پر بکس/‏تصویریں]‏

عالمگیر کام کے لئے عطیات

پیش کرنے کے بعض مخصوص طریقے

بیشتر لوگ ایک مخصوص رقم الگ یا مختص کر لیتے ہیں جسے وہ عطیات کے اُن ڈبوں میں ڈالتے ہیں جن پر ”‏سوسائٹی کے عالمگیر کام کیلئے عطیات—‏متی ۲۴:‏۱۴‏“‏ لکھا ہوتا ہے۔‏

ہر مہینے کلیسیائیں ان پیسوں کو عالمی ہیڈکوارٹرز،‏ بروکلن،‏ نیو یارک کو یا پھر مقامی برانچ دفتر کو ارسال کر دیتی ہیں۔‏ رضاکارانہ مالی عطیات براہِ‌راست واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیا،‏ ۲۵ کولمبیا ہائٹس،‏ بروکلن،‏ نیویارک ۲۴۸۳-‏۱۱۲۰۱ میں خزانچی کے دفتر کو یا آپکے ملکی برانچ دفتر کو بھیجے جا سکتے ہیں۔‏ زیورات یا دیگر قیمتی اشیا بھی عطیے میں دی جا سکتی ہیں۔‏ ان کے ہمراہ ایک مختصر سا خط ہونا ضروری ہے جو یہ وضاحت کرتا ہو کہ یہ بطور تحفہ پیش کی جا رہی ہیں۔‏

مشروط عطیات کا انتظام

واچ ٹاور سوسائٹی کو ایک خاص انتظام کے تحت بھی پیسہ دیا جا سکتا ہے جس میں عطیہ دینے والا ذاتی ضرورت کے پیشِ‌نظر عطیہ واپس لے سکتا ہے۔‏ مزید معلومات کے لئے،‏ براہِ‌مہربانی مذکورہ بالا پتے پر خزانچی کے دفتر سے رابطہ کریں۔‏

چیری‌ٹیبل پلاننگ

عالمگیر بادشاہتی خدمت کی اعانت کیلئے پیسوں کے مشروط اور غیرمشروط عطیات کے علاوہ اور طریقے بھی ہیں جو حسبِ‌ذیل ہیں:‏

انشورنس:‏ واچ ٹاور سوسائٹی کو لائف انشورنس پالیسی یا ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن سے مستفید ہونے والے کے طور پر نامزد کِیا جا سکتا ہے۔‏

بینک اکاؤنٹس:‏ بینک اکاؤنٹس،‏ ڈیپازٹ سرٹیفکیٹ یا انفرادی ریٹائرمنٹ اکاؤنٹس کو مقامی بینک کے تقاضوں کی مطابقت میں،‏ واچ ٹاور سوسائٹی کی تولیت میں دیا جا سکتا ہے یا بعدازموت قابلِ‌ادائیگی کے تحت جمع کرائے جا سکتے ہیں۔‏

سٹاکس اینڈ بانڈز:‏ سٹاکس اور بانڈز بھی غیرمشروط تحفے کے طور پر واچ ٹاور سوسائٹی کو دئے جا سکتے ہیں۔‏

غیرمنقولہ جائیداد:‏ قابلِ‌فروخت غیرمنقولہ جائیداد بھی واچ ٹاور سوسائٹی کے نام کی جا سکتی ہے۔‏ اسے غیرمشروط تحفے کی صورت میں بھی پیش کِیا جا سکتا ہے۔‏ اپنی جائیداد کو سوسائٹی کے نام کرنے والا اپنی زندگی میں اُسے اپنے استعمال میں رکھ سکتا ہے۔‏ کسی بھی شخص کو غیرمنقولہ جائیداد کو سوسائٹی کے نام کرنے سے پہلے سوسائٹی سے رابطہ کرنا چاہئے۔‏

سالانہ وظیفے کا تحفہ:‏ سالانہ وظیفے کا تحفہ ایک ایسا انتظام ہے جسکے تحت ایک شخص پیسہ یا اسٹاک یا حصص واچ ٹاور سوسائٹی کو منتقل کر دیتا ہے۔‏ اِسکے عوض،‏ عطیہ دینے والا یا اُسکی طرف سے نامزد کوئی شخص تاحیات مخصوص سالانہ وظیفہ حاصل کرتا رہتا ہے۔‏ عطیہ دینے والا سالانہ وظیفہ جاری ہونے کے سال میں اپنے ٹیکس میں کٹوتی حاصل کرتا ہے۔‏

وصیتیں اور ٹرسٹس:‏ املاک یا رقوم قانونی طور پر لکھی گئی وصیت کے ذریعے واچ ٹاور سوسائٹی کو ترکے میں دی جا سکتی ہیں یا سوسائٹی کو ٹرسٹ کے معاہدے کا استفادہ‌کنندہ نامزد کِیا جا سکتا ہے۔‏ ایک ٹرسٹ جو کسی مذہبی تنظیم کو فائدہ پہنچا رہا ہے وہ بعض ٹیکسوں سے مستثنیٰ ہو سکتا ہے۔‏

اس قسم کے عطیات کیلئے ”‏چیری‌ٹیبل پلاننگ“‏ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جو عطیہ دینے والے سے خاص منصوبہ‌سازی کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔‏ چیری‌ٹیبل پلاننگ کے ذریعے سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کی خواہش رکھنے والے اشخاص کی مدد کرنے کیلئے سوسائٹی نے انگریزی اور ہسپانوی زبان میں ایک بروشر بعنوان چیری‌ٹیبل پلاننگ ٹو بینیفٹ کنگڈم سروس ورلڈوائیڈ تیار کِیا ہے۔‏ یہ بروشر ایسے لاتعداد سوالوں کے جواب میں تحریر کِیا گیا ہے جو سوسائٹی سے عطیات،‏ وصیتوں اور ٹرسٹس کی بابت پوچھے جاتے ہیں۔‏ اس میں غیرمنقولہ جائیداد،‏ سرمائے،‏ نیز ٹیکس پلاننگ کی بابت اضافی معلومات پائی جاتی ہیں۔‏ نیز یہ ریاستہائےمتحدہ کے اُن اشخاص کی مدد کرنے کیلئے ترتیب دیا گیا ہے جو اس وقت سوسائٹی کو خاص عطیات پیش کرنے یا موت کے بعد اپنے خاندان اور ذاتی حالات کے پیشِ‌نظر انتہائی نفع‌بخش اور مؤثر طریقے کا انتخاب کرنے کی وصیت چھوڑنا چاہتے ہیں۔‏ اس بروشر کی ایک کاپی براہِ‌راست چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس سے درخواست کر کے حاصل کی جا سکتی ہے۔‏

بروشر کو پڑھنے اور چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس کے ساتھ مشورہ کرنے کے بعد،‏ بہتیرے لوگ سوسائٹی کی مدد کرنے اور اس کیساتھ ساتھ اِس سے متعلق ٹیکس سہولیات کو بڑھانے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس کو ایسی باتوں سے مطلع کِیا جانا چاہئے اور ان انتظامات سے متعلق کسی بھی قسم کی دستاویز کی ایک کاپی دی جانی چاہئے۔‏ اگر آپ چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس کے ان انتظامات میں سے کسی میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں تو پھر آپ کو چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس سے خط کے ذریعے یا پھر ٹیلی‌فون کے ذریعے پھر آپ کے مُلک میں خدمت انجام دینے والے سوسائٹی کے دفتر سے رابطہ کرنا چاہئے۔‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر بکس]‏

رضاکارانہ عطیات کی خصوصیات

کرنتھس کے نام اپنے خط میں پولس رسول نے رضاکارانہ عطیات دینے کی تین اہم خصوصیات کا ذکر کِیا۔‏ (‏۱)‏ مالیاتی چندے کی بابت لکھتے وقت پولس نے ہدایت کی:‏ ”‏ہفتہ کے پہلے دن تم میں سے ہر شخص اپنی آمدنی کے موافق کچھ .‏ .‏ .‏ رکھ چھوڑا کرے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۲ الف)‏ لہٰذا عطیہ دینے کی پیشگی اور بااُصول منصوبہ‌سازی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ (‏۲)‏ پولس نے یہ بات بھی لکھی کہ ہر شخص کو ”‏اپنی آمدنی کے موافق“‏ دینا چاہئے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۲ ب)‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ ایک شخص حسبِ‌توفیق دے سکتا ہے۔‏ ایک مسیحی کم آمدنی کی وجہ سے کم عطیہ بھی دیتا ہے تو یہوواہ اُسکی قدر کرتا ہے۔‏ (‏لوقا ۲۱:‏۱-‏۴‏)‏ (‏۳)‏ پولس نے مزید لکھا:‏ ”‏جس قدر ہر ایک نے اپنے دل میں ٹھہرایا ہے اُسی قدر دے۔‏ نہ دریغ کرکے اور نہ لاچاری سے کیونکہ خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۷‏)‏ خلوصدل مسیحی دل کی خوشی سے دیتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر کی عبارت]‏

نحمیاہ حساس اور باعمل شخص تھا

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر کی عبارت]‏

رضاکارانہ عطیات پوری دُنیا میں چھپائی کے کام،‏ امدادی کاوشوں،‏ کنگڈم ہال کی تعمیر اور دیگر مفید کاموں کی اعانت کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویریں]‏

نحمیاہ حساس اور باعمل شخص تھا

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویریں]‏

رضاکارانہ عطیات پوری دُنیا میں چھپائی کے کام،‏ امدادی کاوشوں،‏ کنگڈم ہال کی تعمیر اور دیگر مفید کاموں کی اعانت کرتے ہیں