خدا کی بابت صحیح علم میں تسلی
خدا کی بابت صحیح علم میں تسلی
بعض لوگوں کے ذہن میں خدا کی محبت اور رحم کی بابت بائبل کی تعلیمات کے سلسلے میں پریشانکُن سوال جنم لیتے ہیں۔ وہ پوچھتے ہیں: اگر خدا بُرائی کو ختم کرنا چاہتا ہے، ختم کرنا جانتا ہے اور اسے ختم کرنے کی قدرت رکھتا ہے تو پھر اسقدر بُرائی کیوں ہے؟ اُنہیں ان تین مسائل کو حل کرنے کی مشکل درپیش ہے: (۱) خدا کُل قدرت کا مالک ہے؛ (۲) خدا شفیق اور مہربان ہے؛ اور (۳) مصیبتیں برپا ہوتی رہتی ہیں۔ وہ استدلال کرتے ہیں کہ آخری مسئلہ ناگزیر طور پر سچ ہے تو پھر دیگر دونوں میں سے کمازکم ایک سچ نہیں ہو سکتا۔ اُنکے نزدیک خدا بُرائی ختم کرنے سے قاصر ہے یا وہ اس سے بےپروا ہے۔
نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں تباہی کے چند دن بعد، ریاستہائےمتحدہ کے ایک ممتاز مذہبی لیڈر نے بیان کِیا: ”مجھ سے . . . زندگی میں سینکڑوں بار پوچھا گیا ہے کہ خدا دُکھدرد کی اجازت کیوں دیتا ہے۔ مجھے اقرار کرنا ہوگا کہ مَیں درحقیقت کمازکم اپنی تسلی کیلئے بھی اس کا صحیح جواب نہیں جانتا۔“
اس تبصرے پر ردِعمل کے سلسلے میں تھیالوجی کے پروفیسر نے لکھا کہ یہ مذہبی لیڈر جس ”اچھی تھیالوجی“ کا پرچار کرتا ہے وہ اس سے متاثر ہوا ہے۔ اس نے یہ بات لکھنے والے سکالر کی بھی تصدیق کی ہے: ”دُکھدرد کو نہ سمجھنا خدا کو نہ سمجھنے کا حصہ ہے۔“ لیکن کیا اس بات کو سمجھنا واقعی ناممکن ہے کہ خدا بدکاری کی اجازت کیوں دیتا ہے؟
بُرائی کی جڑ
مذہبی پیشواؤں کے برعکس، بائبل خدا کی طرف سے بُرائی کی اجازت دینے کو ناقابلِفہم ظاہر نہیں کرتی۔ بُرائی کی اجازت دینے کے سوال کو سمجھنے میں کلیدی نکتہ اس بات کو پہچاننا ہے کہ یہوواہ نے ایک شریر دُنیا کو خلق نہیں کِیا تھا۔ اس نے پہلے انسانی جوڑے کو کامل اور گناہ سے پاک خلق کِیا تھا۔ یہوواہ نے اپنے تخلیقی کاموں کا جائزہ لینے کے بعد کہا، ”بہت اچھا“ ہے۔ (پیدایش ۱:۲۶، ۳۱) آدم اور حوا کے لئے خدا کا یہ مقصد تھا کہ وہ عدن کے فردوس کو پوری زمین پر پھیلا دیں اور اس کی پُرمحبت حاکمیت کے زیرِحفاظت مبارک لوگوں سے آباد کریں۔—یسعیاہ ۴۵:۱۸۔
بُرائی کا آغاز ایک روحانی مخلوق سے ہوا جس نے شروع میں خدا کا وفادار ہونے کے باوجود اپنی پرستش حاصل کرنے کی خواہش پیدا کر لی۔ (یعقوب ۱:۱۴، ۱۵) اس کی بغاوت زمین پر اُس وقت ظاہر ہوئی جب وہ پہلے انسانی جوڑے پر خدا کی مخالفت میں اپنے ساتھ ملانے کے لئے اثرانداز ہوا۔ نیکوبد کی پہچان کے درخت کے پھل کو نہ کھانے یا چھونے کی واضح ہدایت کی تابعداری کرنے کی بجائے آدم اور حوا نے اس میں سے لیا اور کھایا۔ (پیدایش ۳:۱-۶) ایسا کرنے میں اُنہوں نے نہ صرف خدا کی نافرمانی کی بلکہ ظاہر کِیا کہ وہ اس سے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ایک اخلاقی مسئلہ کھڑا ہو گیا تھا
عدن میں بغاوت نے ایک اخلاقی مسئلہ کھڑا کر دیا جو عالمگیر اہمیت کا حامل ایک چیلنج تھا۔ باغی انسانوں نے شک کِیا کہ آیا یہوواہ اپنی مخلوق پر موزوں طور پر اپنی حکمرانی کو عمل میں لاتا ہے۔ کیا خالق نسلِانسانی سے کُلی تابعداری کا تقاضا کرنے کا حق رکھتا ہے؟ اگر لوگ خودمختاری کو عمل میں لائیں تو کیا اس سے بہتر ہونگے؟
یہوواہ نے اپنی حکمرانی کی بابت اس چیلنج کو اس طریقے سے نپٹایا جس نے اس کی محبت، انصاف، حکمت اور قدرت کے کامل توازن کو ظاہر کِیا۔ وہ اپنی قدرت کو استعمال کرکے بغاوت کو فوراً کچل سکتا تھا۔ یہ انصاف کو ظاہر کر سکتا تھا کیونکہ وہ ایسا کرنے کا حق رکھتا ہے۔ لیکن ایسا کرنے سے اُٹھنے والے اخلاقی سوالات کے جواب نہ ملتے۔ اس کی دوسری جانب، خدا گناہ کو نظرانداز کر سکتا تھا۔ ایسی روش بعض کیلئے اس وقت کے لحاظ سے محبتآمیز نظر آ سکتی تھی۔ تاہم اس سے بھی شیطان کے دعوے کا جواب نہ ملتا کہ انسان خود سے حکمرانی کرکے بہتر حالت میں رہ سکتے ہیں۔ مزیدبرآں، کیا ایسی روش نے یہوواہ سے منحرف ہونے کیلئے دوسروں کی حوصلہافزائی نہ کی ہوتی؟ اس کا نتیجہ نہ ختم ہونے والی تکلیف ہوتا۔
اپنی حکمت میں، یہوواہ نے انسانوں کو ایک وقت کیلئے اپنی اپنی راہ چلنے دیا۔ اگرچہ اس کا مطلب بُرائی کو عارضی طور پر رہنے کی اجازت دینا تھا توبھی انسانوں کو یہ ظاہر کرنے کا موقع مل گیا کہ آیا وہ خدا سے خودمختاری حاصل کرکے نیکوبد کیلئے اپنے معیاروں کے مطابق زندگی بسر کرتے ہوئے اپنے تیئں کامیابی سے حکومت کر سکتے ہیں۔ اس کا کیا نتیجہ رہا ہے؟ انسانی تاریخ مسلسل جنگوں، ناانصافی، ظلم اور تکلیف سے پُر رہی ہے۔ یہوواہ کے خلاف بغاوت کی حتمی ناکامی عدن میں اُٹھنے والے مسائل کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل کر دیگی۔
اس اثنا میں، خدا نے اپنے بیٹے یسوع مسیح کو مہیا کرنے سے محبت ظاہر کی جس نے فدیے کے طور پر اپنی انسانی زندگی دیدی۔ یہ بات فرمانبردار انسانوں کو آدم کی نافرمانی پر منتج گناہ اور موت کی لعنت سے آزاد کراتی ہے۔ فدیے کی بدولت یسوع پر ایمان لانے والے تمام اشخاص کے لئے ہمیشہ کی زندگی کی راہ کھل گئی ہے۔—یوحنا ۳:۱۶۔
ہمارے پاس یہوواہ کی تسلیبخش ضمانت ہے کہ انسانی تکلیف عارضی ہے۔ زبورنویس نے تحریر کِیا: ”تھوڑی دیر میں شریر نابود ہو جائیگا۔ تُو اُسکی جگہ کو غور سے دیکھیگا پر وہ نہ ہوگا۔ لیکن حلیم ملک کے وارث ہونگے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہینگے۔“—سلامتی اور خوشی سے پُر مستقبل
بائبل پیشینگوئیوں کی تکمیل ظاہر کرتی ہے کہ خدا بیماری، دُکھ اور موت کا خاتمہ جلد کرنے والا ہے۔ غور کریں کہ یوحنا رسول کو آنے والی چیزوں کی کیا ہی شاندار جھلک دکھائی گئی۔ اس نے لکھا: ”مَیں نے ایک نئے آسمان اور ایک نئی زمین کو دیکھا کیونکہ پہلا آسمان اور پہلی زمین جاتی رہی تھی اور سمندر بھی نہ رہا۔ . . . خدا آپ [نسلِانسانی] کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خدا ہوگا۔ اور وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ ان وعدوں کے قابلِاعتماد ہونے پر زور دینے والے بیان میں یوحنا کو بتایا گیا تھا: ”لکھ لے کیونکہ یہ باتیں سچ اور برحق ہیں۔“—مکاشفہ ۲۱:۱-۵۔
ان اربوں معصوم لوگوں کی بابت کیا ہے جو عدن کی بغاوت کے وقت سے وفات پا چکے ہیں؟ یہوواہ نے وعدہ کِیا کہ وہ اس وقت موت کی نیند سونے والے لوگوں کو پھر سے زندگی عطا کریگا۔ پولس رسول نے کہا: ”خدا سے اسی بات کی اُمید رکھتا ہوں . . . کہ راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔“ (اعمال ۲۴:۱۵) ان اشخاص کے پاس ایسی دُنیا میں رہنے کا امکان ہوگا ”جہاں راستبازی بسی رہیگی۔“—۲-پطرس ۳:۱۳۔
جیسے ایک شفیق باپ ابدی فوائد کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنے بچے کو ایک دردناک آپریشن سے گزرنے کی اجازت دیتا ہے، اسی طرح یہوواہ نے انسانوں کو زمین پر بُرائی کے عارضی وجود کا تجربہ کرنے کی اجازت دی ہے۔ تاہم، خدا کی مرضی کے طالب اشخاص کیلئے ابدی برکات منتظر ہیں۔ پولس نے بیان کِیا: ”مخلوقات بطالت کے اختیار میں کر دی گئی تھی۔ نہ اپنی خوشی سے بلکہ اُسکے باعث سے جس نے اُس کو اس اُمید پر بطالت کے اختیار میں کر دیا کہ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائیگی۔“—رومیوں ۸:۲۰، ۲۱۔
یہ واقعی ایک خبر ہے مگر یہ ایسی خبر نہیں جو ہم ٹیلیویژن پر دیکھتے یا اخبار میں پڑھتے ہیں بلکہ خوشی کی خبر ہے۔ یہ ”ہر طرح کی تسلی کے خدا“ کی طرف سے بہترین خوشخبری ہے جو واقعی ہماری فکر رکھتا ہے۔—۲-کرنتھیوں ۱:۳۔
[صفحہ ۶ پر تصویریں]
وقت نے ظاہر کر دیا ہے کہ نسلِانسانی خدا سے خودمختار ہو کر کامیابی سے حکومت نہیں کر سکتی
[تصویروں کے حوالہجات]
;Somalian family: UN PHOTO 159849/M. GRANT; atom bomb: USAF photo
concentration camp: U.S. National Archives photo