آپ روحانی دل کے دورے سے بچ سکتے ہیں
آپ روحانی دل کے دورے سے بچ سکتے ہیں
ایک ماہر، بظاہر صحتمند اور توانا عالمی ایتھلیٹ مشق کے دوران اچانک گِرا اور وفات پا گیا۔ یہ ایتھلیٹ آئس اسکیٹنگ میں دو مرتبہ اولمپک گولڈ میڈل حاصل کرنے والا، سرجی گرنکوو تھا جسکا کیرئیر بلندیوں کو چھونے کے ساتھ ہی ختم ہو گیا—اس وقت اس کی عمر صرف ۲۸ سال تھی۔ کتنا بڑا المیہ! وجہ؟ دل کا دورہ۔ اس کی موت کی بابت بتایا گیا تھا کہ یہ بالکل غیرمتوقع تھی کیونکہ بظاہر اُسکے دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کی کوئی علامت نظر نہیں آتی تھی۔ تاہم، ڈاکٹروں نے دریافت کِیا کہ اس کے دل کا حجم بڑھ گیا تھا اور اس کی شریانیں بند ہو گئی تھیں۔
اگرچہ بظاہر بیشتر دل کے دورے بغیر کسی پیشگی آگاہی کے واقع ہو سکتے ہیں توبھی طبّی ماہرین کے مطابق ایسا شاذونادر ہی ہوتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سانس کا پھولنا، وزن بڑھنا اور سینے کی درد جیسی انتباہی علامتوں اور اِنکا سبب بننے والے عناصر کو اکثروبیشتر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ نتیجتاً، اگر دل کا دورہ پڑنے سے ان کی جان نہیں جاتی توبھی بیشتر لوگ اپنی باقی زندگی کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔
حالیہ عام طبّی رائے کے مطابق دل کے دورے کی روکتھام کسی شخص کی غذا اور طرزِزندگی میں مسلسل احتیاط اور باقاعدہ طبّی معائنے کا تقاضا کرتی ہے۔ * ایسی احتیاطی تدابیر کے ساتھ ضروری تبدیلیاں پیدا کرنے کے لئے رضامندی، دل کے دورے کے المناک اثرات سے بچنے میں کسی شخص کی کافی مدد کرے گی۔
تاہم، ہمارے دل کے حوالے سے ایک اَور پہلو اس سے بھی زیادہ توجہ کا مستحق ہے۔ بائبل ہمیں خبردار کرتی ہے: ”اپنے دل کی خوب حفاظت کر کیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے۔“ (امثال ۴:۲۳) بیشک، یہ صحیفہ اصولی طور پر علامتی دل کا حوالہ دے رہا ہے۔ جس طرح جسمانی دل کی حفاظت کرنے کے لئے احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اُسی طرح اگر ہم روحانی موت کا باعث بننے والی بیماریوں کے خلاف اپنے علامتی دل کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو ہوشیار رہنا اس سے بھی زیادہ اہم ہے۔
علامتی دل کے دورے کا تجزیہ
جسمانی دل کے عارضے کی طرح، روحانی دل کے دورے کے واقع ہونے کی روکتھام کے یقینی طریقوں میں سے ایک اس کی وجوہات جاننا اور پھر اس کے لئے اقدام اُٹھانا ہے۔ پس آئیے دل کے—حقیقی اور علامتی—مسائل کا باعث بننے والے بعض بنیادی پہلوؤں پر غور کریں۔
غذا۔ یہ تسلیمشُدہ بات ہے کہ جنکفوڈ ذائقےدار ہونے کے باوجود صحت کے لئے فائدہمند نہیں ہوتا۔ اسی طرح سے، ذہنی جنکفوڈ بآسانی دستیاب اور خواہشات کو اُبھارنے والا ہوتا ہے لیکن یہ کسی کی روحانی صحت کے لئے مُضر بھی ہوتا ہے۔ جس کثیر مواد کی میڈیا چالاکی سے تشہیر کرتا ہے وہ ناجائز جنسی تعلقات اور منشیات، تشدد اور جادو کو نمایاں کرتا ہے۔ کسی شخص کا اپنے ذہن کو ایسے مواد سے سیر کرنا علامتی دل کے لئے مُہلک ہے۔ خدا کا کلام خبردار کرتا ہے: ”جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی وہ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔ دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔“—۱-یوحنا ۲:۱۶، ۱۷۔
پھل اور ہرے پتوں والی سبزیوں جیسی صحتبخش خوراک جنکفوڈ کے عادی شخص کو بہت کم بھاتی ہے۔ اسی طرح، صحتمند اور ٹھوس روحانی خوراک اس شخص کو بہت کم پسند آتی ہے جس نے اپنے دلودماغ کو دُنیاوی چیزوں سے سیر کرنے کی عادت بنا لی ہے۔ کچھ وقت تک وہ خدا کے کلام کے ”دودھ“ پر گزارا کر سکتا ہے۔ (عبرانیوں ۵:۱۳) تاہم، انجامکار وہ روحانی پختگی پیدا نہیں کرتا جو مسیحی کلیسیا اور خدمتگزاری میں اس کی بنیادی روحانی ذمہداریاں نبھانے کے لئے ضروری ہے۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹؛ عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) بعض نے اس صورتحال میں اپنی روحانی طاقت کو اس قدر کم کر لیا ہے کہ وہ سُست یا بےعمل گواہ بن گئے ہیں!
ایک اَور خطرہ یہ ہے کہ ظاہری وضعقطع مغالطہآمیز ہو سکتی ہے۔ مسیحی فرائض کو محض سطحی لحاظ سے پورا کرنا مادہپرستانہ فیلسوفی یا بداخلاقی، تشدد یا جادو کو نمایاں کرنے والی تفریح میں پوشیدہ عیشوعشرت سے کمزور ہونے والے علامتی دل کی بڑھتی ہوئی بیماری چھپا سکتا ہے۔ ایسی ناقص روحانی غذا کسی شخص کی روحانیت پر بظاہر بہت کم اثر ڈالتی ہوئی دکھائی دیتی ہے لیکن جیسے ناقص خوراک حقیقی دل کی شریانوں کو سخت کرکے انہیں نقصان پہنچا سکتی ہے اسی طرح یہ علامتی دل کو مفلوج کر سکتی ہے۔ یسوع نے دل میں نامناسب خواہشات پیدا کرنے کے خلاف خبردار کِیا۔ اس نے کہا: ”جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا۔“ (متی ۵:۲۸) جیہاں، ناقص روحانی غذا روحانی دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے۔ تاہم، مزید توجہطلب باتیں بھی ہیں۔
ورزش۔ یہ بات تو ہر کوئی جانتا ہے کہ زیادہتر بیٹھے رہنا جسمانی دل کے دورے کے امکان کو بڑھا سکتا ہے۔ اسی طرح روحانی طور پر زیادہتر بیٹھے رہنے والا طرزِزندگی سنگین نتائج پیدا کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، شاید ایک شخص خدمتگزاری میں کسی حد تک شریک ہو لیکن اپنی زندگی کے حلقوں میں کسی قسم کی مداخلت پسند نہ کرے اور اس بات پر بہت کم یا بالکل دھیان نہ دے کہ اپنے آپ کو ”ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش [کرے] جس کو شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درستی سے کام میں لاتا ہو۔“ (۲-تیمتھیس ۲:۱۵) یا کوئی شخص شاید چند مسیحی اجلاسوں پر حاضر تو ہوتا ہے لیکن ان کے لئے کوئی تیاری نہیں کرتا اور نہ ہی ان میں کوئی حصہ لیتا ہے۔ اس سے روحانی نشانوں یا روحانی باتوں کے لئے اشتہا یا جوش کا فقدان ظاہر ہو سکتا ہے۔ اس کے سابقہ ایمان سے قطعنظر روحانی ورزش کی کمی انجامکار اسے کمزور، یہانتککہ مُردہ کر سکتی ہے۔ (یعقوب ۲:۲۶) پولس رسول نے عبرانی مسیحیوں کو لکھتے وقت اس خطرے کا ذکر کِیا تھا، جن میں سے بعض بظاہر روحانی طور پر بیٹھے رہنے والے طرزِزندگی میں پڑ چکے تھے۔ غور کریں کہ اس نے ان کی روحانیت پر اس کے ممکنہ طور پر سختدل بنانے والے اثر کی بابت خبردار کِیا۔ ”اَے بھائیو! خبردار! تم میں سے کسی کا ایسا بُرا اور بےایمان دل نہ ہو جو زندہ خدا سے پھر جائے۔ بلکہ جس روز تک آج کا دن کہا جاتا ہے ہر روز آپس میں نصیحت کِیا کرو تاکہ تم میں سے کوئی گُناہ کے فریب میں آ کر سخت دل نہ ہو جائے۔“—عبرانیوں ۳:۱۲، ۱۳۔
تناؤ۔ تاہم، جسمانی دل کے دورے کی ایک اَور بڑی وجہ شدید تناؤ ہے۔ اسی طرح، تناؤ یا ’زندگی کی فکریں‘ علامتی دل کے لئے مُہلک ثابت ہونے کے علاوہ متاثرہ شخص کے لئے خدا کی خدمت کو مکمل طور پر ترک کر دینے کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں یسوع کی آگاہی بروقت ہے: ”پس خبردار رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہبازی اور اِس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دن تم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔ کیونکہ جتنے لوگ تمام رویِزمین پر موجود ہونگے اُن سب پر وہ اِسی طرح آ پڑے گا۔“ (لوقا ۲۱:۳۴، ۳۵) اگر ہم کسی پوشیدہ گناہ کے سلسلے میں طویل عرصہ تک فکرمند رہتے ہیں تو تناؤ ہمیں بُری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ بادشاہ داؤد نے ایسے مُضر تناؤ سے وابستہ درد کے تجربے سے یہ سیکھا جب اُس نے کہا: ”میرے گُناہ کے باعث میری ہڈیوں کو آرام نہیں۔ کیونکہ میری بدی میرے سر سے گذر گئی اور وہ بڑے بوجھ کی مانند میرے لئے نہایت بھاری ہے۔“—زبور ۳۸:۳، ۴۔
حد سے زیادہ خوداعتمادی۔ دل کے دورے کے بہتیرے مریض دل کا دورہ پڑنے سے پہلے اپنی صحت کی بابت بہت پُراعتماد تھے۔ اکثراوقات طبّی معائنوں کو مسترد کر دیا گیا یا انہیں غیرضروری سمجھتے ہوئے مذاق میں اُڑا دیا گیا۔ اسی طرح سے، بعض محسوس کر سکتے ہیں کہ کافی عرصہ سے مسیحی ہونے کی وجہ سے انہیں ممکنہ طور پر کچھ نہیں ہو سکتا۔ وہ روحانی تباہی آنے سے پہلے روحانی چیکاَپ یا ذاتی جانچ سے غفلت برت سکتے ہیں۔ حد سے زیادہ خوداعتمادی کے خلاف پولس رسول کی اچھی مشورت پر دھیان دینا ضروری ہے: ”جو کوئی اپنے آپ کو قائم سمجھتا ہے وہ خبردار رہے کہ گِر نہ پڑے۔“ اپنی ناکامل فطرت کو تسلیم کرنا اور وقتاًفوقتاً روحانی طور پر اپنا تجزیہ کرنا دانشمندانہ روش ہے۔—۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۲؛ امثال ۲۸:۱۴۔
انتباہی علامتوں کو نظرانداز نہ کریں
صحائف معقول طور پر علامتی دل کی حالت پر خوب توجہ دیتے ہیں۔ یرمیاہ ۱۷:۹، ۱۰ میں ہم پڑھتے ہیں: ”دل سب چیزوں سے زیادہ حیلہباز اور لاعلاج ہے۔ اُسکو کون دریافت کر سکتا ہے؟ مَیں [یہوواہ] دلودماغ کو جانچتا اور آزماتا ہوں تاکہ ہر ایک آدمی کو اُسکی چال کے موافق اور اُسکے کاموں کے پھل کے مطابق بدلہ دوں۔“ لیکن ہمارے دل کو جانچنے کے علاوہ، یہوواہ ہماری مدد کیلئے ایسا مشفقانہ بندوبست بھی کرتا ہے جس سے ہم خود بھی اپنی جانچ کر سکتے ہیں۔
ہمیں ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے ذریعے بروقت یاددہانیاں کرائی جاتی ہیں۔ (متی ۲۴:۴۵) مثال کے طور پر، سب سے بڑا طریقہ جس سے ہمارا دل ہمیں دھوکا دے سکتا ہے وہ ہمیں دُنیاوی تصورات میں اُلجھانا ہے۔ یہ غیرحقیقی تصورات، خیالی پلاؤ، خالی ذہن کا بھٹکنا ہے۔ بالخصوص یہ خیالات اگر ناپاک ہیں تو اَور بھی نقصاندہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا، ہمیں انہیں فوراً رد کر دینا چاہئے۔ اگر ہم یسوع کی طرح بیدینی کو رد کرتے ہیں تو ہم دُنیاوی تصورات پر اپنا دل لگانے سے گریز کریں گے۔—عبرانیوں ۱:۸، ۹۔
علاوہازیں، ہمیں مسیحی کلیسیا میں شفیق بزرگوں کی مدد بھی حاصل ہے۔ دوسروں کی فکرمندی یقیناً قابلِقدر ہے تاہم، ہمارے علامتی دل کی دیکھبھال کی ذمہداری بالآخر ہم میں سے ہر ایک کی اپنی ہی ہے۔ ’اہم باتوں کا یقین کرنے‘ اور ’آیا ہم ایمان پر قائم ہیں یا نہیں‘ اس کی جانچ کرنے کی ذمہداری بھی ہماری ہی ہے۔—۱-تھسلنیکیوں ۵:۲۱؛ ۲-کرنتھیوں ۱۳:۵۔
دل کی حفاظت کریں
بائبل اصول ”آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹیگا“ کا اطلاق ہمارے علامتی دل کی صحت پر بھی ہوتا ہے۔ (گلتیوں ۶:۷) اکثراوقات، بظاہر ناگہاں روحانی آفت اکثر روحانی طور پر نقصاندہ فحاشی دیکھنے، حد سے زیادہ مادی چیزوں کیلئے فکرمندی یا برتری یا اختیار حاصل کرنے کی طویل جستجو کے پوشیدہ واقعات کا نتیجہ ہوتی ہے۔
لہٰذا، اپنے دل کی حفاظت کرنے کی خاطر روحانی غذا پر توجہ دینا لازمی ہے۔ خدا کے کلام سے اپنے دلودماغ کو معمور کریں۔ اس قدر بآسانی دستیاب اور جسم کو انتہائی مرغوب لگنے والی، لیکن علامتی دل کو محض بےحس بنانے والی ذہنی ناقص غذا سے دُور رہیں۔ زبورنویس موزوں اور طبّی لحاظ سے دُرست تمثیل استعمال کرتے ہوئے انتباہ کرتا ہے: ”اُنکے دل چکنائی سے فربہ ہو گئے۔“—زبور ۱۱۹:۷۰۔
طویل عرصے سے پوشیدہ کمزوریوں کو ختم کرنے کی سخت کوشش کریں مبادا کہ وہ آپ کی علامتی شریانیں بند کر دیں۔ اگر دُنیا بظاہر پُرکشش، تفریح اور خوشی فراہم کرنے کے سلسلے میں بہت کچھ پیش کرتی ہوئی نظر ۱-کرنتھیوں ۷:۲۹-۳۱) نیز، اگر مادی دولت ہمیں پُرکشش دکھائی دیتی ہے تو ایوب کے الفاظ پر دھیان دیں: ”اگر مَیں نے سونے پر بھروسا کِیا ہو اور چوکھے سونے سے کہا ہو کہ میرا اعتماد تجھ پر ہے۔ تو یہ بھی ایسی بدی ہے جسکی سزا قاضی دیتے ہیں کیونکہ یوں مَیں نے خدا کا جو عالمِبالا پر ہے انکار کِیا ہوتا۔“—ایوب ۳۱:۲۴، ۲۸؛ زبور ۶۲:۱۰؛ ۱-تیمتھیس ۶:۹، ۱۰۔
آتی ہے تو پولس رسول کی پیشکردہ دانشمندانہ مشورت پر غور کریں۔ اس نے لکھا: ”مگر اَے بھائیو! مَیں یہ کہتا ہوں کہ وقت تنگ ہے۔ پس آگے کو چاہئے کہ . . . دنیوی کاروبار کرنے والے ایسے ہوں کہ دُنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیونکہ دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے۔“ (بائبل کی مشورت کو عادتاً نظرانداز کرنے کی سنجیدگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بائبل خبردار کرتی ہے: ”جو بار بار تنبیہ پا کر بھی گردنکشی کرتا ہے ناگہان برباد کِیا جائیگا اور اُسکا کوئی چارہ نہ ہوگا۔“ (امثال ۲۹:۱) اس کے برعکس، علامتی دل کی حفاظت کرنے سے ہم ایک سادہ اور ہر طرح کی آلائشوں سے پاک زندگی گزارنے سے حاصل ہونے والی خوشی اور ذہنی سکون کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ حقیقی مسیحیت ہمیشہ اسی کی سفارش کرتی ہے۔ پولس رسول نے الہام سے لکھا: ”ہاں دینداری قناعت کے ساتھ بڑے نفع کا ذریعہ ہے۔ کیونکہ نہ ہم دُنیا میں کچھ لائے اور نہ کچھ اس میں سے لے جا سکتے ہیں۔ پس اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعت کریں۔“—۱-تیمتھیس ۶:۶-۸۔
جیہاں، خدائی عقیدت میں اپنی تربیت اور ریاضت کرنا اس بات کا یقین دلائے گا کہ ہمارا علامتی دل صحتمند اور مضبوط ہے۔ اپنی روحانی غذا پر کڑی نگاہ رکھنے سے ہم اس دُنیا کے تباہکُن طریقوں اور سوچ کو اپنی روحانیت کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سب سے بڑھکر، دُعا ہے کہ ہم یہوواہ کی تنظیم کی فراہمیوں کو قبول کرتے ہوئے اپنے علامتی دل کا باقاعدہ معائنہ کرتے رہیں۔ مستعدی سے ایسا کرنا روحانی دل کے دورے کے المناک نتائج سے بچنے میں ہماری بہت مدد کرے گا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 مزید معلومات کیلئے براہِمہربانی یہوواہ کے گواہوں کے شائعکردہ دسمبر ۸، ۱۹۹۶ کے اویک! کے سلسلہوار مضامین ”دل کا دورہ—کیا کِیا جا سکتا ہے؟“ کا مطالعہ کریں۔
[صفحہ ۱۰ پر عبارت]
جیسے خراب غذا حقیقی دل کی شریانوں کو بند کرکے اسے نقصان پہنچا سکتی ہے اسی طرح ناقص روحانی غذا علامتی دل کو مفلوج کر سکتی ہے
[صفحہ ۱۰ پر عبارت]
روحانی طور پر بیٹھے رہنے والا طرزِزندگی سنگین نتائج کا باعـث بن سکتا ہے
[صفحہ ۱۱ پر عبارت]
’زندگی کی فکریں‘ علامتی دل کیلئے مُہلک ثابت ہو سکتی ہیں
[صفحہ ۱۱ پر تصویر]
روحانی صحت سے غفلت بہت سی تکالیف پر منتج ہو سکتی ہے
[صفحہ ۱۳ پر تصویریں]
اچھی روحانی عادات پیدا کرنا علامتی دل کی حفاظت کر سکتا ہے
[صفحہ ۹ پر تصویر کا حوالہ]
AP Photo/David Longstreath