خدا کی رُوح آجکل کیسے کام کرتی ہے؟
خدا کی رُوح آجکل کیسے کام کرتی ہے؟
ایک جنم کا لنگڑا ہر روز ہیکل کے اندر آنے والے لوگوں سے بھیک مانگنے کیلئے ہیکل کے اس دروازہ پر بیٹھتا تھا جو خوبصورت کہلاتا ہے۔ تاہم، ایک موقع پر اس معذور بھکاری کو ایک ایسا تحفہ ملا جو چند معمولی سکوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھا۔ اسے شفا مل گئی!—اعمال ۳:۲-۸۔
اگرچہ پطرس اور یوحنا رسول نے ”پکڑ کر اُسکو اُٹھایا . . . اور اُس کے پاؤں مضبوط ہو گئے،“ تو بھی اُنہوں نے خود کو اس شفا کا ذمہدار نہیں ٹھہرایا تھا۔ کیوں نہیں؟ پطرس نے خود اس کی وضاحت کی: ”اَے اسرائیلیو! اس پر تم کیوں تعجب کرتے ہو اور ہمیں کیوں اس طرح دیکھ رہے ہو کہ گویا ہم نے اپنی قدرت اور دینداری سے اس شخص کو چلتا پھرتا کر دیا؟“ واقعی، پطرس اور یوحنا دونوں یہ جانتے تھے کہ ایسا کام اُنکی اپنی طاقت سے نہیں بلکہ خدا کی رُوحاُلقدس سے انجام پایا تھا۔—اعمال ۳:۷-۱۶؛ ۴:۲۹-۳۱۔
اُس وقت ایسے ”معجزوں“ کی بخشش یہ ظاہر کرنے کیلئے دی گئی تھی کہ نوخیز مسیحی کلیسیا کو خدا کی حمایت حاصل ہے۔ (عبرانیوں ۲:۴) لیکن اپنا مقصد پورا کرنے کے بعد اُنہوں نے ”موقوف ہو“ جانا تھا، پولس رسول نے کہا۔ * (۱-کرنتھیوں ۱۳:۸) اِسی وجہ سے آجکل ہمیں سچی مسیحی کلیسیا میں خدا کی طرف سے شفا بخشنے، نبوّتی پیغامات دینے یا بدروحیں نکالنے کے معجزات نظر نہیں آتے۔
تاہم، کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ خدا کی رُوحاُلقدس اب سرگرمِعمل نہیں ہے؟ ہرگز نہیں! آئیے چند ایسے طریقوں پر غور کریں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ خدا کی رُوح پہلی صدی میں اور ہمارے زمانے میں کیسے سرگرمِعمل ہے۔
”رُوحِحق“
خدا کی رُوحاُلقدس کا ایک کام معلومات پہنچانا، روشنخیالی عطا کرنا، سچائیوں کو آشکارا کرنا ہے۔ اپنی موت سے کچھ عرصہ پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”مجھے تم سے اَور بھی بہت سی باتیں کہنا ہے مگر اب تم اُنکی برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ یعنی رُوحِحق آئیگا تو تمکو تمام سچائی کی راہ دکھائیگا۔“—یوحنا ۱۶:۱۲، ۱۳۔
پنتِکُست ۳۳ س.ع. کے موقع پر ”رُوحِحق“ کے نزول کیساتھ یروشلیم کے بالاخانہ میں جمع ہونے والے تقریباً ۱۲۰ شاگردوں نے رُوحاُلقدس سے بپتسمہ پایا۔ (اعمال ۲:۱-۴) پطرس رسول اُس سالانہ عید پر حاضر ہونے والوں میں سے تھا۔ پطرس رُوحاُلقدس سے بھر گیا اور ”کھڑا ہوا“ اور اُس نے مسیح کی بابت کچھ سچائیوں کو نمایاں یا واضح کِیا۔ مثال کے طور پر، اُس نے بیان کِیا کہ ”یسوؔع ناصری“ کیسے ”خدا کے دہنے ہاتھ سے سربلند“ ہوا۔ (اعمال ۲:۱۴، ۲۲، ۳۳) خدا کی رُوح نے پطرس کو اپنے یہودی سامعین کے سامنے دلیری کیساتھ یہ اعلان کرنے کی بھی تحریک دی: ”اؔسرائیل کا سارا گھرانا یقین جان لے کہ خدا نے اسی یسوؔع کو جسے تم نے مصلوب کِیا خداوند بھی کِیا اور مسیح بھی۔“ (اعمال ۲:۳۶) پطرس کے اس الہامی پیغام کا نتیجہ یہ نکلا کہ تقریباً تین ہزار لوگوں نے ”کلام قبول کِیا“ اور بپتسمہ لیا۔ اس طریقے سے خدا کی رُوحاُلقدس نے سچائی کو قبول کرنے میں اُنکی مدد کی۔—اعمال ۲:۳۷-۴۱۔
خدا کی رُوحاُلقدس نے ایک اُستاد اور یاددہانی کرانے والے کے طور پر بھی کام سرانجام دیا۔ یسوع نے کہا: ”مددگار یعنی رُوحاُلقدس جسے باپ میرے نام سے بھیجیگا وہی تمہیں سب باتیں سکھائیگا اور جوکچھ مَیں نے تم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائیگا۔“—یوحنا ۱۴:۲۶۔
رُوحاُلقدس نے ایک اُستاد کے طور پر کیسے کام سرانجام دیا؟ خدا کی رُوح نے اُن باتوں کے سلسلے میں شاگردوں کے ذہنوں کو کھولا جو وہ یسوع سے پہلے سُن چکے تھے مگر اُنہیں پوری طرح سمجھ نہیں پائے تھے۔ مثال کے طور پر، رسول جانتے تھے کہ اپنے مقدمے کے دوران یسوع نے یہودیہ کے رومی حاکم پُنطیُس پیلاطُس سے کہا تھا: ”میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔“ تاہم، اِسکے ۴۰ دن بعد یوحنا ۱۸:۳۶؛ اعمال ۱:۶) بدیہی طور پر، پنتِکُست ۳۳ س.ع. کے موقع پر خدا کی رُوحاُلقدس نازل ہونے تک رسول یسوع کی باتوں کو پوری طرح سمجھ نہیں سکے تھے۔
یسوع کے آسمان پر صعود کے وقت بھی رسول یہ غلط نظریہ رکھتے تھے کہ بادشاہت زمین پر قائم ہوگی۔ (خدا کی رُوح نے یسوع کی مختلف تعلیمات کو یاد دِلانے سے ایک یاددہانی کرانے والے کے طور پر بھی کام سرانجام دیا۔ مثال کے طور، رُوحاُلقدس کی مدد سے یسوع کی موت اور جی اُٹھنے کی بابت پیشینگوئیوں کو نیا مطلب حاصل ہوا۔ (متی ۱۶:۲۱؛ یوحنا ۱۲:۱۶) یسوع کی تعلیمات کی یاددہانی نے رسولوں کو بادشاہوں، حاکموں اور مذہبی پیشواؤں کے سامنے دلیری سے اپنا دفاع کرنے کے قابل بنایا۔—مرقس ۱۳:۹-۱۱؛ اعمال ۴:۵-۲۰۔
علاوہازیں، خدا کی رُوحاُلقدس نے ابتدائی مسیحیوں کی پھلدار علاقہ تلاش کرنے میں بھی راہنمائی کی۔ (اعمال ۱۶:۶-۱۰) خدا کی رُوح نے تمام نوعِانسان کے فائدے کیلئے ابتدائی مسیحیوں کو خدا کا کلام، بائبل تحریر کرنے کی بھی تحریک دی۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) بِلاشُبہ، پہلی صدی میں رُوحاُلقدس مختلف طریقوں سے سرگرمِعمل رہی۔ اِسے محض معجزات کرنے کیلئے فراہم نہیں کِیا گیا تھا۔
ہمارے زمانے میں رُوحاُلقدس
ہمارے زمانہ میں بھی رُوحاُلقدس سچے مسیحیوں کی خاطر اسی طرح کام کر رہی ہے۔ بائبل طالبعلموں کے ایک چھوٹے سے گروہ نے ۱۹ویں صدی کے آخری حصے میں ایلیگنی، پینسلوانیہ، یو.ایس.اے. میں اس بات یوحنا ۸:۳۲؛ ۱۶:۱۳۔
کی صداقت کا تجربہ کِیا۔ بائبل کے یہ خلوصدل طالبعلم ”سچائی“ کے متلاشی تھے۔—اس گروہ کے ایک رُکن چارلس ٹیز رسل نے صحیفائی سچائی کی جستجو کی بابت کہا: ”مَیں نے دُعا کی . . . کہ مَیں اپنی راہ میں حائل ہونے والے تعصّب کو اپنے دلودماغ سے نکالکر صحیح سمجھ حاصل کرنے کیلئے اُسکی رُوح کی راہنمائی میں چلوں۔“ خدا نے اِس عاجزانہ دُعا کو قبول کِیا۔
جب رسل اور اُسکے ساتھیوں نے مستعدی سے صحائف کا مطالعہ کِیا تو کئی چیزیں سامنے آئیں۔ رسل وضاحت کرتا ہے: ”ہمیں معلوم ہوا کہ مختلف فرقوں اور جماعتوں نے صدیوں سے بائبل کے عقائد کو اپنے درمیان تقسیم کر کے کسی نہ کسی حد تک اُن میں انسانی قیاسآرائی اور بطالت کو شامل کر رکھا ہے۔“ اُس نے بیان کِیا یہ ”سچائی کے غلط استعمال“ پر منتج ہوا۔ واقعی، صحیفائی سچائیاں صدیوں کے دوران دُنیائےمسیحیت میں سرایت کر جانے والی مُلحدانہ تعلیمات کے نیچے دب گئیں۔ تاہم، رسل سچائی معلوم کرنے اور اُسکا پرچار کرنے کا عزم رکھتا تھا۔
زائنز واچٹاور اینڈ ہیرلڈ آف کرائسٹس پریزنس کے ذریعے رسل اور اُس کے ساتھیوں نے دلیری سے خدا کی غلط نمائندگی کرنے والے جھوٹے مذہبی عقائد کی مزاحمت کی۔ عام مذہبی نقطۂنظر کے برعکس، وہ جان گئے کہ جان غیرفانی ہے، موت کے بعد ہم سب قبر میں جاتے ہیں اور یہوواہ واحد سچا خدا ہے جو تثلیث کا حصہ نہیں ہے۔
چنانچہ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ دُنیائےمسیحیت کا پادری طبقہ جھوٹی تعلیمات کو اس طرح بےنقاب کرنے پر کتنا غضبناک ہوا ہوگا۔ اپنا اثرورسوخ برقرار رکھنے کی کوشش میں کئی کیتھولک اور پروٹسٹنٹ پادریوں نے رسل کو بدنام کرنے کیلئے اسکے خلاف منظم تحریکیں چلائیں۔ تاہم اس نے اور اسکے ساتھوں نے ہمت نہ ہاری۔ اُنہوں نے پورے اعتماد کیساتھ راہنمائی کیلئے خدا کی رُوح پر توکل کِیا۔ ”ہمارے خداوند کی طرف سے ہمیں یہ یقیندہانی حاصل ہے،“ رسل نے بیان کِیا کہ”ہمارے نجاتدہندہ، درمیانی اور سردار یسوع کی بدولت باپ کی طرف سے بھیجی گئی رُوحاُلقدس ہمیں تعلیم دیگی۔“ لہٰذا اس نے واقعی تعلیم دی! اِن خلوصدل بائبل طالبعلموں نے بائبل سے سچائی کے خالص پانیوں کو مسلسل حاصل کِیا اور دُنیابھر میں انہیں رواںدواں رکھا۔—مکاشفہ ۲۲:۱۷۔
یہوواہ کے گواہوں کی جدید تنظیم نے ایک صدی سے زیادہ عرصے سے خدا کی رُوحاُلقدس کی راہنمائی کو خوشی سے قبول کِیا ہے۔ جب یہوواہ کی رُوح گواہوں کی روحانی سوچ کو بتدریج بیدار کرتی ہے تو وہ رضامندی سے جدید سمجھ کی مطابقت میں ضروری ردوبدل کر لیتے ہیں۔—امثال ۴:۱۸۔
”تم میرے گواہ ہو گے“
یسوع نے ایک دوسرے طریقے سے بھی خدا کی رُوحاُلقدس کے سرگرمِعمل ہونے کی شناخت کرائی جب اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”جب رُوحاُلقدس تم پر نازل ہوگا تو تم قوت پاؤ گے اور . . . زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔“ (اعمال ۱:۸) خدا کے تفویضکردہ کام کو جاری رکھنے کیلئے اپنے شاگردوں کو ”قوت“ اور ”رُوحاُلقدس“ عطا کرنے کے یسوع کے وعدے کا اطلاق آج بھی ہوتا ہے۔
ایک گروپ کے طور پر، یہوواہ کے گواہ اپنی مُنادی کی کارگزاریوں کیلئے مشہور ہیں۔ (بکس کو دیکھیں۔) واقعی، یہوواہ کے گواہ ۲۳۰ سے زائد ممالک اور جزائر میں سچائی کا پیغام سنا رہے ہیں۔ جنگ سے تباہشُدہ علاقوں میں اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ وہ ہر قابلِتصور صورتحال کے تحت دلیری سے خدا کی بادشاہت کے حق میں اپنی آواز بلند کرتے ہیں۔ مسیحی خدمتگزاری کیلئے اُنکا جوش اس بات کا پُرزور ثبوت پیش کرتا ہے کہ رُوحاُلقدس آجکل سرگرمِعمل ہے۔ پس یہ بات واضح ہے کہ یہوواہ اُنکی کوششوں کو برکت دے رہا ہے۔
مثال کے طور پر، پچھلے سال خدا کی بادشاہت کی مُنادی میں صرف کئے گئے گھنٹوں کی تعداد ایک بلین سے زائد تھی۔ کن نتائج کے ساتھ؟ تقریباً ۴۳۹،۲۳،۳ لوگوں نے خدا کے لئے اپنی مخصوصیت کے اظہار میں بپتسمہ لیا۔ علاوہازیں، دلچسپی رکھنے والے نئے اشخاص کیساتھ ۸۸۴،۳۳،۴۴ ہفتہوار گھریلو بائبل مطالعے کرائے گئے۔ مجموعی طور پر، ۷۴۱،۰۷،۴۶،۲ کتابیں، ۳۰۹،۶۲،۱۱،۶۳ رسالے اور ۷۲۸،۹۵،۳۴،۶ بروشر اور کتابچے تقسیم کئے گئے۔ یہ خدا کی رُوح کے سرگرمِعمل ہونے کی کتنی بڑی شہادت ہے!
خدا کی رُوح اور آپ
جب کوئی شخص خوشخبری کے لئے مثبت جوابیعمل دکھاتا اور اپنی زندگی کو خدا کے معیاروں کی مطابقت میں لاتے ہوئے فدیے کی قربانی پر ایمان ظاہر کرتا ہے تو خدا کے حضور راست حیثیت حاصل کرنے کی راہ کھل جاتی ہے۔ ایسے اشخاص سے پولس رسول نے کہا: ”خدا . . . تم کو اپنا پاک رُوح دیتا ہے۔“—۱-تھسلنیکیوں ۴:۷، ۸؛ ۱-کرنتھیوں ۶:۹-۱۱۔
خدا کی رُوح حاصل کرنا کئی عمدہ برکات پر منتج ہوتا ہے۔ کس قسم کی برکات؟ اولاً، خدا کا الہامی کلام بیان کرتا ہے: ”رُوح کا پھل محبت۔ خوشی۔ اطمینان۔ تحمل۔ مہربانی۔ نیکی۔ ایمانداری۔ حلم۔ پرہیزگاری ہے۔“ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) لہٰذا، خدا کی رُوحاُلقدس نیکی کو عمل میں لانے کے لئے ایک پُرزور قوت ہے جو کسی شخص کو خدائی صفات ظاہر کرنے کے قابل بناتی ہے۔
علاوہازیں، اگر آپ بائبل پڑھتے اور سیکھی ہوئی باتوں کا اطلاق کرتے ہیں تو خدا کی رُوح حکمت، علم، بصیرت، تمیز اور فہم پیدا کرنے میں آپکی مدد کر سکتی ہے۔ سلیمان بادشاہ کو انسان کی بجائے خدا کو خوش کرنے کی کوشش میں”حکمت اور سمجھ . . . اور دل کی وسعت“ بخشی گئی تھی۔ (۱-سلاطین ۴:۲۹) چونکہ یہوواہ نے سلیمان کو رُوحاُلقدس عطا کی تھی اِسلئے وہ آج بھی اُسکی خوشنودی حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے لوگوں کو یقیناً اپنی رُوحاُلقدس ضرور دیگا۔
خدا کی رُوحاُلقدس مسیحیوں کی شیطان اور شیاطین، اِس بدکار نظاماُلعمل، اور اپنے ناکامل بدن کی گنہگارانہ رغبتوں کا مقابلہ کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ پولس رسول جواب دیتا ہے: ”جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔“ (فلپیوں ۴:۱۳) رُوحاُلقدس شاید ہماری مشکلات اور آزمائشوں کو تو دُور نہ کرے تاہم، یہ ہمیں برداشت کرنے کے قابل ضرور بنا سکتی ہے۔ خدا کی رُوح پر توکل کرنے سے ہمیں تکلیف یا پریشانی سے نپٹنے کیلئے ”حد سے زیادہ قدرت“ ملتی ہے۔—۲-کرنتھیوں ۴:۷؛ ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳۔
جب آپ تمام شواہد کا جائزہ لیتے ہیں تو اس میں کوئی شک باقی نہیں رہتا کہ خدا کی رُوحاُلقدس آج بھی کارفرما ہے۔ یہوواہ کی رُوح اُسکے خادموں کو اُسکے شاندار مقاصد کی بابت گواہی دینے کی طاقت بخشتی ہے۔ یہ ہمیشہ روحانی روشنی کی کرنیں بکھیرتی ہے اور ہمارے ایمان کو مضبوط کرکے اپنے خالق کا وفادار رہنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ ہم کتنے شکرگزار ہیں کہ آجکل خدا اپنے ایماندار خادموں کو رُوحاُلقدس عطا کرکے اپنا وعدہ پورا کرتا ہے!
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 اگست ۱۵، ۱۹۷۱ کے واچٹاور کے مضمون ”رُوح کی معجزانہ بخششیں کیوں موقوف ہوئیں؟“ صفحہ ۵۰۱-۵۰۵ کو دیکھیں۔
[صفحہ ۱۰ بکس]
دوسرے یہوواہ کے گواہوں کی بابت کیا کہتے ہیں
”اگرچہ دیگر چرچ لوگوں کو عبادت میں آنے یا دورِجدید کے ہمجنسپسندی اور اسقاطِحمل جیسے مسائل سے نبردآزما ہونے کی تحریک دینے کیلئے اُجرت پر مشیروں کی خدمات حاصل کرتے ہیں، تاہم گواہ اس بدلتی ہوئی دُنیا سے کوئی مصالحت نہیں کرتے۔ وہ ابھی بھی پوری زمین پر اپنی خدمتگزاری کی مہم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔“—دی آورنج کاؤنٹی رجسٹر آف آورنج کاؤنٹی، کیلیفورنیا، یو.ایس.اے۔
”جہاں تک ایمان کا پرچار کرنے کی بات ہے تو یہوواہ کے گواہوں جیسا جوشوخروش بہت کم تنظیموں میں نظر آتا ہے۔“—دی ریپبلک آف کولمبس، انڈیانا، یو.ایس.اے.
”صرف وہی بائبل اصولوں کا اطلاق کرتے اور گھربہگھر ’خوشخبری‘ کا پیغام سناتے ہیں۔“—زاخی لتریٹسکے، پولینڈ۔
”یہوواہ کے گواہوں نے مُنادی کی سب سے بڑی مہم کے ذریعے یہوواہ کا پیغام پوری دُنیا میں پہنچا دیا ہے۔“—نیوز اوبزرور، ٹماکوا، پینسلوانیہ، یو.ایس.اے.
[صفحہ ۹ پر تصویریں]
خدا کی رُوحاُلقدس ہمیں روحانی روشنخیالی بخشتی ہے،
. . . عمدہ مسیحی صفات کو فروغ دیتی ہے،
. . . اور مُنادی کے عالمگیر کام میں ہماری حمایت کرتی ہے