یہوواہ تاخیر نہیں کریگا
یہوواہ تاخیر نہیں کریگا
”اگرچہ [رویا] میں دیر ہو تو بھی اِسکا منتظر رہ کیونکہ یہ یقیناً وقوع میں آئیگی۔ تاخیر نہ کریگی۔“—حبقوق ۲:۳۔
۱. یہوواہ کے لوگوں نے کس عزم کا مظاہرہ کِیا ہے اور اس نے انہیں کیا کرنے کی تحریک دی ہے؟
”مَیں اپنی دیدگاہ پر کھڑا رہونگا۔“ یہ خدا کے نبی حبقوق کا عزمِمُصمم تھا۔ (حبقوق ۲:۱) اِس ۲۰ویں صدی میں یہوواہ کے لوگوں نے بھی ایسے ہی عزم کا مظاہرہ کِیا ہے۔ لہٰذا، اُنہوں نے ستمبر ۱۹۲۲ کے تاریخساز کنونشن پر اس اعلان کا گرمجوشی سے جواب دیا تھا: ”یہ یومالایّام ہے۔ دیکھو! بادشاہ حکمرانی کرتا ہے! آپ اُسکے تشہیری نمائندے ہیں۔ لہٰذا بادشاہ اور اُسکی بادشاہت کا اشتہار دو، اشتہار دو، اشتہار دو۔“
۲. پہلی عالمی جنگ کے بعد جب سرگرم کارگزاری کو بحال کر دیا گیا تو ممسوح مسیحی کس بات کا اعلان کر سکتے تھے؟
۲ پہلی عالمی جنگ کے بعد، یہوواہ نے وفادار ممسوح بقیے کی سرگرم کارگزاری کو بحال کر دیا۔ حبقوق کی مانند، ان میں سے ہر ایک کہہ سکتا تھا: ”مَیں . . . بُرج پر چڑھکر انتظار [”نگہبانی،“ اینڈبلیو]کرونگا کہ وہ مجھ سے کیا کہتا ہے۔“ ”نگہبانی“ کیلئے عبرانی الفاظ بیشتر پیشینگوئیوں میں بارہا استعمال کئے گئے ہیں۔
یہ ”تاخیر نہ کریگی“
۳. ہمیں کیوں جاگتے رہنا چاہئے؟
۳ آجکل یہوواہ کے گواہوں کو خدا کی آگاہی کا اعلان کرتے وقت یسوع کی عظیم پیشینگوئی کے اختتامی الفاظ پر پورا دھیان دینا چاہئے: ”پس جاگتے رہو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ گھر کا مالک کب آئیگا۔ شام کو یا آدھی رات کو یا مُرغ کے بانگ دیتے وقت یا صبح کو۔ ایسا نہ ہو کہ اچانک آکر وہ تمکو سوتے پائے۔ اور جو مَیں تم سے کہتا ہوں وہی سب سے کہتا ہوں کہ جاگتے رہو۔“ (مرقس ۱۳:۳۵-۳۷) یسوع کے الفاظ کی مطابقت میں، ہمیں حبقوق کی مانند جاگتے رہنا چاہئے!
۴. ہماری صورتحال تقریباً ۶۲۸ ق.س.ع. میں حبقوق کی حالت کے مماثل کیسے ہے؟
۴ حبقوق نے بابل کے عالمی طاقت بننے سے بھی پہلے تقریباً ۶۲۸ ق.س.ع. میں اپنی کتاب مکمل کر لی تھی۔ کئی سالوں تک برگشتہ یروشلیم کے خلاف یہوواہ کی عدالت کی منادی ہوتی رہی تھی۔ تاہم، اس عدالت کے عمل میں آنے کا کوئی واضح اشارہ نہیں تھا۔ کس نے یقین کِیا تھا کہ تباہی آنے میں صرف ۲۱ برس باقی تھے اور یہوواہ کی طرف سے سزا کو عمل میں لانے والا بابل ہوگا؟ اسی طرح آجکل، ہم بھی اس نظام کے خاتمے کے مُتعیّنہ ’دن اور گھڑی‘ سے واقف نہیں ہیں مگر یسوع نے ہمیں پہلے ہی سے آگاہ کر دیا ہے: ”اسلئے تم بھی تیار رہو کیونکہ جس گھڑی تمکو گمان بھی نہ ہوگا ابنِآدؔم آ جائیگا۔“—متی ۲۴:۳۶، ۴۴۔
۵. حبقوق ۲:۲، ۳ میں درج خدا کے الفاظ کی بابت کونسی بات بالخصوص حوصلہافزا ہے؟
۵ یہوواہ نے معقول طور پر حبقوق کو یہ ہیجانخیز حکم دیا: ”رویا کو تختیوں پر ایسی صفائی سے لکھ کہ لوگ دوڑتے ہوئے بھی پڑھ سکیں۔ کیونکہ یہ رویا ایک مقررہ وقت کے لئے ہے۔ یہ جلد وقوع میں آئیگی اور خطا نہ کریگی۔ اگرچہ اِس میں دیر ہو تو بھی اِسکا منتظر رہ کیونکہ یہ یقیناً وقوع میں آئیگی۔ تاخیر نہ کریگی۔“ (حبقوق ۲:۲، ۳) آجکل، پوری دُنیا میں بدکاری اور تشدد کا دَور دَورہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم ”[یہوواہ] کے خوفناک روزِعظیم“ کے بالکل قریب ہیں۔ (یوایل ۲:۳۱) ”تاخیر نہ کریگی،“ یہوواہ کے یہ پُراعتماد الفاظ واقعی بڑے حوصلہافزا ہیں!
۶. ہم آنے والے عدالتی دن سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
۶ پس، ہم اُس آنے والے عدالتی دن سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ یہوواہ راست اور ناراست میں موازنہ کرنے سے جواب دیتا ہے: ”دیکھ متکبر آدمی کا دل راست نہیں ہے لیکن صادق اپنے ایمان سے زندہ رہیگا۔“ (حبقوق ۲:۴) متکبر اور حریص حکمرانوں اور لوگوں نے خصوصاً دو عالمی جنگوں اور نسلیاتی قتلِعام سے موجودہ تاریخ کے اوراق کو لاکھوں بیگناہوں کے خون سے رنگ دیا ہے۔ اسکے برعکس، خدا کے امنپسند ممسوح خادموں نے وفاداری سے برداشت کی ہے۔ وہ ایک ”صادق قوم“ ہیں ”جو وفادار رہی“ ہے۔ یہ قوم، ”دوسری بھیڑوں“ کے اپنے ساتھیوں سمیت اس نصیحت پر عمل کرتی ہے: ”ابد تک [یہوواہ] پر اعتماد رکھو کیونکہ [یاہ] یہوؔواہ ابدی چٹان ہے۔“—یسعیاہ ۲۶:۲-۴؛ یوحنا ۱۰:۱۶۔
۷. پولس نے حبقوق ۲:۴ کو جس طرح استعمال کِیا اُس کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۷ عبرانی مسیحیوں کے نام خط میں پولس رسول نے یہوواہ کے لوگوں کو ہدایت کرتے وقت حبقوق ۲:۴ کا حوالہ دیا: ”تمہیں صبر کرنا ضرور ہے تاکہ خدا کی مرضی پوری کرکے وعدہ کی ہوئی چیز حاصل کرو۔ اور اب بہت ہی تھوڑی مدت باقی ہے کہ آنے والا آئیگا اور دیر نہ کریگا۔ اور میرا راستباز بندہ ایمان سے جیتا رہیگا اور اگر وہ ہٹے گا تو میرا دل اُس سے خوش نہ ہوگا۔“ (عبرانیوں ۱۰:۳۶-۳۸) ہمارا زمانہ سُست پڑنے یا شیطان کی دُنیا کے مادہپرستانہ اور عیشپرستانہ کاموں میں اُلجھنے کا نہیں ہے۔ جبتک یہ ”بہت ہی تھوڑی مدت“ ختم نہیں ہو جاتی ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ یہوواہ کی مُقدس قوم کے ارکان کے طور پر، ہمیں پولس کی طرح ’آگے کی چیزوں کی جانب بڑھتے ہوئے‘ ابدی زندگی کے ’نشان‘ تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ (فلپیوں ۳:۱۳، ۱۴) نیز یسوع کی طرح، ہمیں ’اپنی نظروں کے سامنے رکھی ہوئی خوشی کی خاطر برداشت‘ کرنا چاہئے۔—عبرانیوں ۱۲:۲۔
۸. حبقوق ۲:۵ میں ”آدمی“ کون ہے اور کیوں اُسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوگی؟
۸ حبقوق ۲:۵ ایک ”آدمی“ کا ذکر کرتی ہے جو یہوواہ کے خادموں کے برعکس، ”پاتال کی مانند اپنی ہوس“ بڑھانے کے باوجود، اپنے نشانے تک پہنچ نہیں پاتا۔ یہ آدمی کون ہے جو ”کبھی آسودہ نہیں ہوتا“؟ حبقوق کے زمانے کے حریص بابل کی طرح، مجموعی طور پر یہ ”آدمی،“ سیاسی طاقتوں—فسطائی، نازی، اشتمالی یا نامنہاد جمہوری طاقتوں—پر مشتمل ہے جو اپنے ملکوں کی سرحدوں کو بڑھانے کیلئے جنگیں کرتا ہے۔ یہ بیگناہ لوگوں سے پاتال، قبر کو بھی بھرتا ہے۔ تاہم اپنی فضیلت کے نشے میں چُور شیطان کی دُنیا کے اس دغاباز ”آدمی“ کو ”سب قوموں کو اپنے پاس جمع [کرنے] اور سب اُمتوں کو اپنے نزدیک فراہم [کرنے]“ کی کوشش میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ صرف یہوواہ خدا ہی تمام نوعِانسان کو متحد کر سکتا ہے اور وہ مسیحائی بادشاہت کے ذریعے اس مقصد کو پورا کریگا۔—متی ۶:۹، ۱۰۔
پانچ ڈرامائی افسوسناک پیغامات میں سے پہلا افسوس
۹، ۱۰. (ا)یہوواہ حبقوق کی معرفت کس بات کا اعلان کرتا ہے؟ (ب) بددیانتی سے نفع کمانے کے سلسلے میں، آجکل صورتحال کیسی ہے؟
۹ یہوواہ اپنے نبی حبقوق کی معرفت سلسلہوار پانچ افسوسناک حالتوں کا اعلان کرتا ہے جو درحقیقت عدالتی فیصلے ہیں جنکی زمین پر خدا کے وفادار پرستاروں کو آباد کرنے کیلئے تکمیل ضروری ہے۔ ایسے راستدل لوگ یہوواہ کی اِس مثل کو سچا ثابت کرتے ہیں۔ ہم حبقوق ۲:۶ میں پڑھتے ہیں: ”افسوس جو اَوروں کے مال سے مالدار ہوتا ہے! لیکن یہ کب تک؟ اور اُس پر جو کثرت سے گرو لیتا ہے!“
۱۰ یہاں بددیانتی سے نفع کمانے پر زور دیا گیا ہے۔ ہمارے اردگرد کی دُنیا میں امیر تو امیرتر اور غریب غریبتر ہوتے جاتے ہیں۔ منشیات فروش اور دھوکےباز تو عیشوآرام کی زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ عام لوگ بھوکے مرتے ہیں۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دُنیا کی کُل آبادی کا ایک چوتھائی حصہ انتہائی غربت کا شکار ہے۔ بیشتر ممالک میں حالاتِزندگی پریشان کر دینے والے ہیں۔ زمین پر راستبازی کے خواہاں پکارتے ہیں: یہ ناانصافیاں ”کب تک“ بڑھتی رہینگی! تاہم، خاتمہ قریب ہے! یقیناً یہ رویا ”تاخیر نہ کریگی۔“
۱۱. انسانی خون بہانے کے سلسلے میں حبقوق کیا کہتا ہے اور ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ آجکل زمین پر بڑی خونریزی ہوتی ہے؟
۱۱ نبی بدکار سے کہتا ہے: ”چونکہ تُو نے بہت سی قوموں کو لوٹ لیا اور ملکوشہروباشندوں میں خونریزی اور ستمگری کی ہے اسلئے باقیماندہ لوگ تجھے غارت کرینگے۔“ (حبقوق ۲:۸) آجکل ہم زمین پر کیسی خونریزی دیکھتے ہیں! یسوع نے واضح طور پر بیان کِیا: ”جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کئے جائینگے۔“ (متی ۲۶:۵۲) تاہم، صرف اس ۲۰ویں صدی میں خون کی مجرم قومیں اور نسلیاتی گروہ ایک سو ملین سے زائد انسانوں کی ہلاکت کے ذمہدار ہیں۔ ایسے کشتوخون میں ملوث لوگوں پر افسوس!
دوسرا افسوس
۱۲. حبقوق نے دوسرا کونسا افسوسناک پیغام قلمبند کِیا اور ہم کس طرح یقین رکھ سکتے ہیں کہ بددیانتی سے کمائی گئی دولت کا کوئی فائدہ نہیں؟
۱۲ دوسرا افسوس جو حبقوق ۲:۹-۱۱ میں درج ہے ایسے شخص پر نازل ہوتا ہے جو ”اپنے گھرانے کے لئے ناجائز نفع کماتا ہے تاکہ اپنا آشیانہ بلندی پر بنائے اور مصیبت سے محفوظ رہے!“ بددیانتی سے کمائے ہوئے نفع کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا جیسے کہ زبورنویس واضح کرتا ہے: ”جب کوئی مالدار ہو جائے۔ جب اُسکے گھر کی حشمت بڑھے تو تُو خوف نہ کر کیونکہ وہ مر کر کچھ ساتھ نہ لے جائے گا۔ اُسکی حشمت اُسکے ساتھ نہ جائے گی۔“ (زبور ۴۹:۱۶، ۱۷) پس، پولس رسول کی دانشمندانہ مشورت قابلِغور ہے: ”اِس موجودہ جہان کے دولتمندوں کو حکم دے کہ مغرور نہ ہوں اور ناپایدار دولت پر نہیں بلکہ خدا پر اُمید رکھیں جو ہمیں لطف اُٹھانے کے لئے سب چیزیں اِفراط سے دیتا ہے۔“—۱-تیمتھیس ۶:۱۷۔
۱۳. ہمیں خدائی آگاہی کا اعلان کیوں کرتے رہنا چاہئے؟
۱۳ پس یہ کتنا ضروری ہے کہ آجکل خدا کے عدالتی پیغامات سے آگاہ کِیا جائے! جب فریسیوں نے یسوع کے حق میں ”[یہوواہ] کے نام سے“ آنے والے ”بادشاہ“ کے طور پر بِھیڑ کے نعروں پر اعتراض کِیا تو اُس نے جواب دیا: ”اگر یہ چپ رہیں تو پتھر چلّا اُٹھینگے۔“ (لوقا ۱۹:۳۸-۴۰) اسی طرح، اگر آجکل خدا کے لوگ دُنیا کی بدکاری کا پردہ فاش کرنے میں ناکام ہو جائیں تو ’دیوار سے پتھر دردناک انداز میں چلّا اُٹھینگے۔‘ (حبقوق ۲:۱۱) پس ہمیں دلیری کیساتھ خدائی آگاہی کا اعلان کرتے رہنا چاہئے!
تیسرا افسوس اور خونریزی کا مسئلہ
۱۴. دُنیا کے مذاہب کس خونریزی کے ذمہدار ہیں؟
۱۴ حبقوق کی معرفت جس تیسرے افسوس کا اعلان کِیا جاتا ہے وہ خونریزی کا مسئلہ اُٹھاتا ہے۔ حبقوق ۲:۱۲ کہتی ہے: ”اُس پر افسوس جو قصبہ کو خونریزی سے اور شہر کو بدکرداری سے تعمیر کرتا ہے!“ اس نظاماُلعمل میں بدکرداری اور خونریزی کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ قابلِغور بات یہ ہے کہ دُنیا کے مذاہب تاریخ کے بیشتر نفرتانگیز خونخرابوں کے ذمہدار ہیں۔ اس حوالے سے ہم نامنہاد مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان لڑی جانے والی صلیبی جنگوں؛ سپین اور لاطینی امریکہ میں کیتھولک مذہبی عدالتوں؛ یورپ میں پروٹسٹنٹوں اور کیتھولکوں کے مابین تیسسالہ جنگ؛ اور ان سب سے زیادہ خونین دو عالمی جنگوں کا ذکر کر سکتے ہیں جو ہماری صدی میں لڑی گئیں اور یہ دونوں مسیحی دُنیا ہی میں شروع ہوئی تھیں۔
۱۵. (ا)قومیں مذہب کی حمایت یا مرضی سے کیا کرتی رہتی ہیں؟ (ب) کیا اقوامِمتحدہ اِس دُنیا کو ہتھیاروں سے پاک کر سکتی ہے؟
۱۵ دوسری عالمی جنگ کا سب سے نفرتانگیز پہلو نازیوں کے ہاتھوں وہ قتلِعام تھا جس میں لاکھوں یہودی اور یورپ میں دیگر بیگناہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ حال ہی میں فرانس کے رومن کیتھولک مذہبی پیشواؤں نے تسلیم کِیا ہے کہ وہ ہزاروں بیگناہوں کو نازیوں کے سزائےموت کے چیمبروں میں بھیجے جانے کے خلاف آواز اُٹھانے میں ناکام ہو گئے تھے۔ تاہم، قومیں مذہب کی حمایت یا مرضی سے خون بہانے کیلئے تیار رہتی ہیں۔ رشئین آرتھوڈکس چرچ کی بابت بتاتے ہوئے ٹائم میگزین (بینالاقوامی ایڈیشن) نے حال ہی میں بیان کِیا: ”بحالشُدہ چرچ بھی ایک ایسے حلقے پر نہایت اہم اثر رکھتا ہے جو پہلے وہموگمان میں بھی نہیں تھا: روس کے جنگی نظام۔ . . . جنگی طیاروں اور فوجی چھاؤنیوں پر برکت دینا تو عام بات ہے۔ نومبر میں، ماسکو کے روسی مذہبی پیشواؤں کی مرکزی خانقاہ ڈِنلووسکی میں چرچ تو روسی نیوکلیئر ذخیرہخانہ کو برکت دینے کی حد تک چلا گیا۔“ کیا اقوامِمتحدہ اس دُنیا کو جنگ کے شیطانی ہتھیاروں کی بھرمار سے بچا سکتی ہے؟ بمشکل! لندن، انگلینڈ کے اخبار دی گارڈین کے مطابق، امن کا نوبل انعام جیتنے والے شخص نے یوں رائےزنی کی: ”یہ بات نہایت پریشانکُن ہے کہ یواین سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان ہی دُنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ فراہم کرنے والے ہیں۔“
۱۶. یہوواہ جنگجو اقوام کیساتھ کیا کریگا؟
۱۶ کیا یہوواہ جنگجو اقوام کی عدالت کریگا؟ حبقوق ۲:۱۳ بیان کرتی ہے: ”کیا یہ ربالافواج کی طرف سے نہیں کہ لوگوں کی محنت آگ کے لئے ہو اور قوموں کی مشقت بطالت کے لئے؟“ ”ربالافواج“! جیہاں، یہوواہ کے پاس آسمانی ملکوتی فوجیں ہیں جنہیں وہ جنگجو لوگوں اور قوموں کو نیست کرنے کیلئے استعمال کریگا!
۱۷. متشدّد قومی گروہوں پر اُس کی عدالت کی تعمیل کے بعد زمین یہوواہ کے عرفان سے کس حد تک معمور ہو گی؟
۱۷ ان متشدّد قوموں پر یہوواہ کی عدالت کے بعد کیا واقع ہوگا؟ حبقوق ۲:۱۴ جواب دیتی ہے: ”جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [یہوواہ] کے جلال کے عرفان سے معمور ہو گی۔“ کیا ہی شاندار امکان! ہرمجدون پر یہوواہ کی حاکمیت ہمیشہ کیلئے سربلند ہو جائیگی۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۶) وہ ہمیں یقیندہانی کراتا ہے کہ وہ ’اپنے پاؤں کی کرسی‘ یعنی اس زمین کو ’رونق بخشے گا‘ جس پر ہم رہتے ہیں۔ (یسعیاہ ۶۰:۱۳) تمام نوعِانسان کو زندگی کی خدائی راہ کی تعلیم دی جائیگی جس سے یہوواہ کے شاندار مقاصد کی بابت اُنکا علم پانی سے بھرے سمندر کی مانند ہو جائیگا۔
چوتھا اور پانچواں افسوس
۱۸. حبقوق کی معرفت بیانکردہ چوتھا افسوس کونسا ہے اور آجکل دُنیا کی اخلاقی حالت اُسکی عکاسی کیسے کرتی ہے؟
۱۸ چوتھے افسوس کا ذکر حبقوق ۲:۱۵ میں ان الفاظ کیساتھ کِیا گیا ہے: ”اُس پر افسوس جو اپنے ہمسایہ کو اپنے قہر کا جام پلا کر متوالا کرتا ہے تاکہ اس کو بےپردہ کرے!“ یہ بات جدید دُنیا کی عیاشی اور گمراہی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اباحتی، مذہبی پیشواؤں کی حمایت کی وجہ سے اس دُنیا کی بداخلاقی انتہائی تنزلی کو پہنچ گئی ہے۔ ایڈز اور دیگر جنسی بیماریاں پوری زمین پر تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ”خدا کے جلال“ کو ظاہر کرنے کی بجائے، آجکل کی اَناپرست نسل مزید اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو رہی ہے اور خدائی عدالت کی جانب بڑھتی جا رہی ہے۔ ”عزت کے عوض رسوائی“ سے بھری یہ مُجرم دُنیا یہوواہ کے غضب کے پیالے میں سے پینے والی ہے جو اس کیلئے یہوواہ کی مرضی کی علامت ہے۔ ’رسوائی اسکی شوکت کو ڈھانپ لیگی۔‘—حبقوق ۲:۱۶۔
۱۹. حبقوق کی معرفت بیانکردہ پانچویں افسوس سے پہلے کا بیان کس کے متعلق ہے اور ایسے الفاظ آجکل کی دُنیا میں اہمیت کے حامل کیوں ہیں؟
۱۹ پانچویں افسوس سے پہلے کا بیان تراشی ہوئی مورتوں کی پرستش کے خلاف واضح طور پر آگاہ کرتا ہے۔ یہوواہ نبی کی معرفت یہ زوردار اعلان کرواتا ہے: ”اُس پر افسوس جو لکڑی سے کہتا ہے کہ جاگ! اور بےزبان پتھر سے کہ اُٹھ! کیا وہ تعلیم دے سکتا ہے؟ دیکھ وہ تو سونے چاندی سے مڑھا ہے لیکن اُس میں مطلق دم نہیں۔“ (حبقوق ۲:۱۹) دُنیائےمسیحیت اور بُتپرست دُنیا دونوں تاحال مصلوبمسیح اور کنواری مریم کے مجسّموں نیز انسانوحیوان کی شبِیہ کے دیگر بُتوں کی پرستش کرتی ہیں۔ جب یہوواہ عدالتی کارروائی کریگا تو ان میں سے کوئی بھی اِن پرستاروں کو بچانے کیلئے نہیں جاگے گا۔ ابدی خدا، یہوواہ کے جاہوجلال اور اُسکی زندہ مخلوقات کی شانوشوکت کی نسبت اِن بُتوں کا سونا چاندی ماند پڑ جائے گا۔ دُعا ہے کہ ہم اُسکے لاثانی نام کی ہمیشہ بڑائی کرتے رہیں!
۲۰. کس ہیکل کے بندوبست میں ہمیں خوشی سے خدمت کرنے کا استحقاق حاصل ہے؟
۲۰ جیہاں، ہمارا خدا، یہوواہ تمامتر تمجید کا مستحق ہے۔ ہمیں تعظیم کے گہرے احساس کیساتھ، بُتپرستی کے خلاف اِس سخت آگاہی پر دھیان دینا چاہئے۔ لیکن غور کریں! یہوواہ ابھی تک کلام کرتا ہے: ”[یہوواہ] اپنی مُقدس ہیکل میں ہے۔ ساری زمین اُسکے حضور خاموش رہے۔“ (حبقوق ۲:۲۰) نبی کے ذہن میں یقیناً یروشلیم کی ہیکل ہی تھی۔ تاہم، آجکل ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ عظیمالشان، روحانی ہیکل کے بندوبست میں پرستش کرنے کا استحقاق حاصل ہے جس میں ہمارے خداوند یسوع مسیح کو سردار کاہن مقرر کِیا گیا ہے۔ ہم ہیکل کے زمینی صحنوں میں جمع ہوکر یہوواہ کی خدمت کرتے اور اُسکے شایانِشان اُسکی تمجید کرتے ہیں۔ چنانچہ اپنے پُرمحبت آسمانی باپ کی دل سے پرستش کرنے سے ہمیں کیا ہی خوشی ملتی ہے!
کیا آپکو یاد ہے؟
• ”یہ تاخیر نہ کریگی،“ یہوواہ کے اِن الفاظ کو آپ کیسا خیال کرتے ہیں؟
• حبقوق کی معرفت بیانکردہ افسوسناک حالتوں کی زمانۂجدید میں کیا اہمیت ہے؟
• ہمیں یہوواہ کی طرف سے آگاہی کا اعلان کیوں کرتے رہنا چاہئے؟
• ہمیں کس ہیکل کے صحن میں خدمت کرنے کا شرف حاصل ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
حبقوق کی مانند، خدا کے جدید خادم جانتے ہیں کہ یہوواہ تاخیر نہیں کریگا
[صفحہ ۱۸ پر تصویریں]
کیا آپ یہوواہ کی روحانی ہیکل کے صحن میں اُس کی پرستش کرنے کے شرف کی قدر کرتے ہیں؟
[صفحہ ۱۶ پر تصویر کا حوالہ]
U.S. Army photo