’پرندوں پر غور کریں‘
پرندے دُنیا کے ہر حصے میں پائے جاتے ہیں۔ یہ ایسی مخلوق ہیں جن کا مشاہدہ کرنا بہت آسان ہے۔ اِن کی مختلف قسموں، رنگوں، آوازوں، شرارتوں اور عادتوں کی وجہ سے اِن کا مشاہدہ کرنے میں بڑا مزہ آتا ہے اور اِنسان اِن سے بہت کچھ سیکھ بھی سکتا ہے۔
آپ اپنے باورچیخانے کی کھڑکی سے ہی ایک پرندے کے روزمرہ معمول کو دیکھ سکتے ہیں، جیسے کہ وہ کیڑے مکوڑوں کو تلاش کرنے کے لیے زمین میں چونچ مار رہا ہے یا پھر پھدک پھدک کر اُن کو پکڑ رہا ہے؛ بڑی محنت سے گھونسلا بنا رہا ہے؛ مادہ کا دل جیتنے کی کوشش کر رہا ہے یا اپنے بچوں کو کھانا کھلا رہا ہے۔
کچھ پرندوں کو دیکھ کر تو ہم بہت متاثر ہوتے ہیں، جیسے کہ شاہین، باز اور عقاب۔ یہ پرندے شکار کی تلاش میں کئی کئی گھنٹوں تک آسمان میں اُڑتے رہتے ہیں۔ کچھ پرندوں کی حرکتیں دیکھ کر تو ہمیں بہت ہنسی آتی ہے، مثلاً جب کچھ چڑیاں کھانے کے چھوٹے سے ٹکڑے کے لیے آپس میں لڑ رہی ہوتی ہیں یا جب کوئی کوّا چپکے سے آپ کے کھانے کی کوئی چیز اُڑا لے جاتا ہے۔ کبھی کبھار کچھ پرندوں کو دیکھ کر تو ہماری آنکھیں کُھلی کی کُھلی رہ جاتی ہیں، مثلاً جب ہم سارس، بگلوں یا مرغابی کے غول کو اُڑتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ یہ پرندے ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرتے ہیں۔ لوگ ہزاروں سال سے اِن کا مشاہدہ کرتے آئے ہیں۔ جب وہ دیکھتے ہیں کہ یہ پرندے ایک خاص موسم میں ہزاروں میل کا سفر طے کرکے ایک جگہ سے دوسری جگہ کیسے پہنچتے ہیں تو وہ یرمیاہ 8:7، نیو اُردو بائبل ورشن۔
حیران رہ جاتے ہیں۔ پرندوں کا خالق اِن کے بارے میں کہتا ہے: ”آسمان میں اُڑنے والا لقلق بھی اپنے مقررہ موسموں کو جانتا ہے، اور فاختہ، ابابیل اور کلنگ بھی اپنے لوٹ آنے کے وقت کے پابند رہتے ہیں۔“—پُرانے زمانے میں پرندوں کا مشاہدہ
خدا کے کلام میں اِنسانوں کو کچھ اہم باتیں سکھانے کے لیے اکثر پرندوں کی مثال دی گئی۔ مثال کے طور پر خدا نے اپنے بندے ایوب کو ایک اہم بات سکھانے کے لیے شترمُرغ اور اُس کی رفتار کا ذکر کِیا۔ خدا نے کہا: ”جب [شترمُرغ] تن کر سیدھی کھڑی ہو جاتی ہے تو گھوڑے اور اُس کے سوار دونوں کو ناچیز سمجھتی ہے۔“ * (ایوب 39:13، 18) خدا نے ایوب سے یہ بھی کہا: ”کیا باز تیری حکمت سے اُڑتا ہے؟ . . . کیا عقاب تیرے حکم سے اُوپر چڑھتا ہے اور بلندی پر اپنا گھونسلا بناتا ہے؟“ (ایوب 39:26، 27) اِن پرندوں کی مثالیں دے کر خدا نے کیا اہم بات سکھائی؟ خدا نے سکھایا کہ پرندوں کو یہ سب کارنامے انجام دینے کے لیے ہماری مدد کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اُن کی صلاحیتوں سے خدا کی حکمت نظر آتی ہے نہ کہ ہماری۔
بادشاہ سلیمان نے ”قمریوں کی آواز“ کے بارے میں کہا کہ یہ بہار کے موسم کے آنے کا نشان ہوتی ہیں۔ (غزلالغزلات 2:12) خدا کے ایک بندے کی شدید خواہش تھی کہ وہ خدا کے گھر میں اُس کی خدمت کرے۔ اپنی اِس خواہش کو ظاہر کرنے کے لیے اُس نے ابابیل کی مثال دی۔ اُس نے کہا: ”[یہوواہ]! . . . میرے خدا! تیرے مذبحوں کے پاس گوریّا نے اپنا آشیانہ اور ابابیل نے اپنے لئے گھونسلا بنا لیا جہاں وہ اپنے بچوں کو رکھے۔“—زبور 84:1-3۔
”تمہارا آسمانی باپ خود اُنہیں کھانا کھلاتا ہے۔ کیا تمہاری اُن کی نسبت زیادہ قدروقیمت نہیں ہے؟“—متی 6:26، اُردو جیو ورشن۔
یسوع مسیح نے بھی کچھ اہم سبق سکھانے کے لیے پرندوں کا حوالہ دیا۔ اُنہوں نے کہا: ”پرندوں پر غور کرو۔ نہ وہ بیج بوتے، نہ فصلیں کاٹ کر اُنہیں گودام میں جمع کرتے ہیں۔ تمہارا آسمانی باپ خود اُنہیں کھانا کھلاتا ہے۔ کیا تمہاری اُن کی نسبت زیادہ قدروقیمت نہیں ہے؟“ (متی 6:26، اُردو جیو ورشن) دل کو چُھو لینے والی اِس مثال کے ذریعے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یقین دِلایا کہ خدا اُن کی بہت قدر کرتا ہے اور اُنہیں اپنی ضروریاتِزندگی کے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہیے۔—متی 6:31-33۔
آجکل پرندوں کا مشاہدہ کرنا ایک ایسا مشغلہ ہے جسے بہت لوگ پسند کرتے ہیں۔ اور کیوں نہ کریں، پرندوں کی شرارتیں، خوبصورتی، آوازیں اور اپنے ساتھی کو لبھانے کی کوششیں، کسی بھی شخص کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہیں۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ اِن کا مشاہدہ کرنے سے ہم بہت سی اہم باتیں سیکھ سکتے ہیں۔ کیا آپ بھی پرندوں کا مشاہدہ کریں گے؟
^ پیراگراف 6 شترمُرغ سب سے بڑا پرندہ ہے اور سب پرندوں سے زیادہ تیز دوڑ سکتا ہے۔ وہ تھوڑی تھوڑی دیر کے لیے 72 کلومیٹر فیگھنٹہ (تقریبا45ً میل فیگھنٹہ) کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے۔